انگور کی بیماریاں ⇐ انگور کو مندرجہ ذیل بیماریاں نقصان پہنچاتی ہیں۔
- انگور کی سفید سفوفی پھپھوند
- انگور کی ڈاؤنی ملڈیو
انگور کی سفید سفوفی پھپھوند
یہ بیماری دنیا کے ہر اس ملک میں پائی جاتی ہے جہاں انگور کے باغات پائے جاتے ہیں۔ ہمارے ہاں بلوچستان میں یہ بیماری انگور کی بیلوں پر عام دیکھنے میں آتی ہے۔
پہچان
اس بیماری کا حملہ سب سے پہلے انگور کے پتوں کی اوپر کی سطح پر ہوتا ہے جہاں پر یہ چھوٹے چھوٹے دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ یہ دھبے سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ویسے بڑھ کر پتوں کی تمام سطح پر پھیل جاتے ہیں۔ اس بیماری سے متاثرہ پودوں کو دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پتوں پر سفید سفوف چھڑک دیا گیا ہو۔ بیماری سے متاثرہ پتوں کی شکل بگڑ جاتی ہے اور وہ اوپر کی طرف مڑ جاتے ہیں۔ شاخوں پر حملے کی صورت میں دھبے چھوٹے ہوتے ہیں وقت کے ساتھ ساتھ یہ دھبے پہلے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں لیکن بعد میں یہ سیاہ رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ جب بیماری کا حملہ پھولوں ( شگوفوں) پر ہوتا ہے تو پھول سوکھ جاتے ہیں اور جھڑنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں پھل نہیں بنتے۔ اس بیماری کا حملہ انگور کے دانوں پر بھی ہوتا ہے اور اس طرح پھل اپنی اصل جسامت اور شکل نہیں رکھ پاتا۔ پھل پر دھبے پڑ جاتے ہیں۔ بیماری کی وجہ سے انگور کے دانے پھٹ جاتے ہیں اور ایسے انگورمنڈی میں پسند نہیں کئے جاتے۔
پھیلنے کے اسباب
اس بیماری کا سبب ایک قسم کی پھپھوندی ہے۔ یہ پھوندی انگور کے پتوں اور بیلوں کے اندر ایک طرح کے ریشے داخل کرتی ہے۔ جن کی مدد سے پودوں سے اپنی خوراک حاصل کرتی رہتی ہے اور اس طرح پودوں میں بیماری پھیل جاتی ہے۔ بیلوں کے متاثرہ حصے (شاخیں، پتے وغیرہ ) جو باغ میں ادھر ادھر بکھرے ہوئے پڑے رہتے ہیں اور موسم بہار میں جب انگور کی بیلوں کی بڑھت شروع ہوتی ہے تو بیماری کے بیچ پودوں پر بیماری پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔
روک تھام
انگور کی بیلوں کی ہر سال باقاعدگی سے کانٹ چھانٹ کرتے رہیں اور تمام بیمار حصوں کو کاٹ کر جلا دیں۔ اس کے علاوہ انگور کے باغ میں صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں ۔ باغ میں پودوں کے مختلف حصوں (پتوں ، بیلوں وغیرہ) کو جو ادھر ادھر بکھرے ہوئے پائے جائیں اکٹھا کر لیں اور جلا دیں اس کیساتھ ساتھ گوڑی بھی کرتے رہیں۔ انگور کے پودوں پر باریک پسی ہوئی گندھک کو ڈسٹنگ مشین کی مدد سے چھڑکیں ۔ ۱۲۰ گرام (۴ اونس ) ۱۰۰ گیلن پانی میں حل کر کے سپرے کریں ۔ پہلی سپرے چشموں کے پھوٹنے سے پہلے کریں۔ دوسری سپرے اس وقت کریں۔ جب پھل بن جائیں ۔ جبکہ تیسری پر ۱۵- ۲۰ دن کے وقفے سے کریں۔ سلفوران یافرمیٹ ۱۰۰ گرام (۲ پوند ) ۴۵۰ لیز (۱۰۰ میلن ) پانی میں اچھی طرح حل کر کے سپرے کریں۔ پہلی سپرے چشموں کے پھوٹنے سے پہلے۔ دوسری سپرے پھولوں کی پنکھڑیاں گرنے پر اور پھل بننے پر۔ اس کے بعد ۲-۳ مرتبہ ہر ۱۵-۲۰ دنوں کے وقفے سے کرتے رہیں۔ ایفوگان کا استعمال بھی بہت مفید رہتا ہے۔ ایفوگان ۵۰ سے ۱۰۰ سی سی ۱۰۰ لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔ بیماری کی صورت میں حملہ شروع ہوتے ہی سپرے کریں۔ خیال رہے کہ سپرےکے دوران پودے اچھی طرح بھیگ جائیں۔
انگور کی ڈاؤنی ملڈیو
ڈاؤنی ملڈیو کا حملہ سب سے پہلے امریکہ میں جنگلی انگوروں پر دیکھا گیا۔
پہچان
یہ بیماری انگور کے پودے کے مختلف حصوں یعنی نئ بیلوں ، شاخوں ، پتوں ، پھولوں اور پھلوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ سب سے پہلے بیماری کا حملہ پتوں کے نچلی سطح پر دھبوں کی شکل میں ہوتا ہے جو سفیددھودھیا رنگ کے ہو جاتے ہیں۔ وقت گزرنے پر ان دھبوں کا رنگ بھورا ہو جاتا ہے۔ بیماری سے پتوں کے خلئے بری طرح متاثر ہونے سے دھبے دونوں طرف پہنچ جاتے ہیں۔ شروع شروع میں اس بیماری کے دھبوں کی تعداد کم ہوتی ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد اور جسامت بڑھتی جاتی ہے جس کی وجہ سے بیماری پورے پتے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ جب بیماری کا حملہ پھولوں پر ہوتا ہے تو وہ بالکل ختم ہو جاتے ہیں اور پھل نہیں بنتے۔ ڈاؤنی ملڈیو کا حملہ پھلوں پر بھی ہوتا ہے۔ جب انگور کے دانے کچے اور چھوٹے ہوں تو ان کی نشوونما میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے اور انگور کے کچھے خشک ہونے لگتے ہیں۔ اور جب پھل پکنے کے موقع پر ہو تو اس صورت میں انگور سکڑ جاتے ہیں اور بد شکل دکھائی دیتے ہیں اور کچھوں سے جھڑنے لگتے ہیں۔
پھیلنے کے اسباب
یہ بیماری ایک فنکس کی وجہ سے پھیلتی ہے نمی والا موسم اس پھپھوندی کی نشو و نما میں سازگار ہوتا ہے۔
روک تھام
بیماری سے متاثرہ انگور کی شاخوں کی کانٹ چھانٹ کریں اور انہیں اکٹھا کر کے جلا دیں۔ انگور کی بیلوں پر بورڈ مکسچر (۵:۵:۵۰) کا سپرے مندرجہ ذیل ہدایات کے مطابق کریں۔ پہلی سپرے چشموں کے پھوٹنے سے پہلے کریں۔ دوسری سپرے باغ میں اس وقت کریں جب انگور کی شاخیں ۱۵ سینٹی میٹر (انچ) سے ۲۰سینٹی میٹر ( ۱۸انچ ) لمبی ہوں ۔ تیسری سپرے پھول نکلنے سے پہلے کریں۔ چوتھی سپرے اس موقع پر کرنی چاہیے جب آپ انگور کے دانوں میں ان کی رنگت میں تبدیلی ہوتے دیکھیں۔
ٹماٹر کی بیماریاں
ٹماٹر کی فصل پر مندرجہ ذیل بیماریاں حملہ آور ہوتی ہیں۔
اگیتا جھلساؤ
ٹماٹر کی اگیتی جھلساؤ کی بیماری ایک قسم کی پھپھوندی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔
پہچان
یہ بیماری پودوں کے مختلف حصوں یعنی پتوں ، تنوں اور پھلوں پر حملہ کرتی ہے جس کی وجہ سے ٹماٹر کے پتوں پر بھورے خاکی رنگ کے گول دهبے (نشان) پڑ جاتے ہیں۔ پودے کے نچلے پتے خشک ہونے لگتے ہیں۔ بیماری کے بڑھ جانے سے پھلوں پر گہرے رنگ میں بدشکل دھبے پڑ جاتے ہیں۔
روک تھام
ٹماٹر کی اگیتا جھلساؤ کی بیماری کی روک تھام کیلئے مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک زہر کی سپرے کریں۔
- بینلییٹ
- زرلیٹ
- انٹرا کول
- پولی رام فورٹی
- کا پر آکسی کلورائیڈ
زہر کی مقدار ۱۷ سے ۲ پوند ۴۵۰ لیٹر ( ۱۰۰ گیلن ) پانی میں اچھی طرح ملا کر چھڑکاؤ کریں۔ ہر ۱۵ دن کے وقفے سے سپرے دہرائیں۔ جب پودے 72 سے 12 سینٹی میٹر (۳ سے ۵ انچ) اونچے ہو جائیں تو ایک کلوگرام ڈائی تھین پانی میں ملالیں اور بیماری کے ختم ہونے تک ہر دن کے وقفے سے سپرے کریں۔ لیرو مینزیب ایک کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔ ٹرائی میلٹاکس فورٹے گرام فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔
ٹماٹر کی وائرسی بیماریاں
ٹماٹر کی فصل کو وائرس کی مختلف بیماریاں نقصان پہنچاتی ہیں۔ ان میں سے مندرجہ ذیل قابل ذکر ہیں۔
- تمباکو موزیک وائرس
- کھیراموزیک وائرس
پہچان
اس وائرسی مرض کے حملے کی صورت میں پودے کے پتوں پر ہلکے اور گہرے سبز رنگ کے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ پودوں کی بڑھت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ پتوں کا سائز چھوٹا رہ جاتا ہے۔ حملہ شدہ پودوں پر بہت کم پھل لگتا ہے۔ ان پر دھبے پڑ جاتے ہیں۔ جو چھوٹی جسامت کے ہوتے ہیں۔
پھیلنے کے اسباب
یہ مرض کھیت میں مختلف طریقوں ذرائع سے پھیلتا ہے۔ اس وائرسی بیماری کا پھیلاؤ چھوت چھات سے ہوا ہے۔ ٹماٹر کی فصل میں مختلف زرعی کام کاج کئے جاتے ہیں مثلاً پنیری منتقل کرنا ، گوڈی کرنا ، جڑی بوٹیاں نکالنا، پانی لگانا، پودوں کو سہارا دینا وغیرہ اور ان کیلئے مختلف زرعی اوزار استعمال ہوتے ہیں۔ چنانچہ اس طرح کے کام کے دوران اوزاروں اور ہاتھوں کے ذریعے بیمار پودوں سے تندرست پودوں میں بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔ کھیت میں سگریٹ کے پینے سے بھی بیماری کے جراثیم ادھر ادھر پھیل کر بیماری پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
کھیراموز یک وائرس
ٹماٹر کے جن پودوں پر کھیرا موزیک کا حملہ ہوتا ہے۔ ان کے پتوں کی شکل کچھ بگڑ جاتی ہے۔ عام طور پر ان کے پتے جوتوں کے تلوں کی طرح لمبے لمبےدکھائی دیتے ہیں۔ پودوں کی نشو ونمارک جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے۔ فصل کی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
پھیلنے کے اسباب
یہ بیماری چھوت چھات کے علاوہ سفید مکھی کے ذریعے بھی پھیلتی ہے۔
روک تھام
ٹماٹر کی ایسی قسم کاشت کریں جواس بیماری کا مقابلہ کرسکتی ہو۔ اس مقصد کیلئے آپ محکمہ زراعت کےعملے سے رابطہ رکھیں۔ ٹماٹر کی پنیری کیلئے بیماری سے پاک صاف اور تندرست پودوں سے حاصل کیا ہوا بیج کاشت کریں۔ فصلوں کی مناسب ہیر پھیر ( ردو بدل) کرتے رہنا چاہیے اس طرح بیماریوں میں کمی ہوتی ہے۔ اس بات کی احتیاط بھی ضروری ہے کہ کدو، آلو اور تمباکو کی چند وائرسی بیماریاں ٹماٹر کے پودوں پر حملہ کرتی ہیں اس لئے ٹماٹر کی فصل کے نزدیک یا اس کے کھیت کے ارد گرد اس قسم کی متبادل ( میزبان ) فصلیں کاشت نہ کی جائیں۔ جڑی بوٹیاںبیماریوں کو پناہ دیتی ہیں اور ان کے پھیلانے میں مدد دیتی ہیں۔ ٹماٹر کی فصل کے بعد بیماریاں ان جڑی بوٹیوں پر چلی جاتی ہیں اور اصل فصل کاشت کرنے پر یہ بیماریاں مختلف ذرائع کیٹروں ، چھوت چھات سے اس پر دوبارہ پہنچ جاتی ہیں۔ کسانوں کو چاہیے کہ اگتی ہوئی جڑی بوٹیوں کو خواہ وہ ٹماٹر کی فصل میں ہوں ۔ کھیت کے ارد گرد ہوں یا خالی کھیتوں ، نالوں ، وٹوں وغیرہ پر ہوں اکھاڑ کر تلف کر دی جائیں۔ فصل کی کاشت سے پہلے کھیت میں ڈائی سٹون یا فیوراڈان یا ٹیمک اچھی طرح ملادینی چاہئے جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ سگریٹ کے پینے سے وائرس کے جراثیم ادھر ادھر پھیل جاتے ہیں اس لئے اس پرسختی سے عمل کیا جائے کہ ٹماٹر کی فصل یا پنیری کے نزدیک سگریٹ یا حقہ وغیرہ پینے سے پرہیز کیا جائے۔ وہ زمیندار جو ٹماٹر کی فصل کاشت کر کے اس کا بیج بھی خود تیار کرتے ہوں ان کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ ٹماٹر کا بیج ذیل میں دیئے گئے طریقے کے مطابق تیار کریں۔ تندرست ٹماٹر سے گودا اور بیج نکال کر کسی مٹی کے برتن میں ڈال دیں اور اس کے وزن کا ایک چوتھا حصہ نمک کا تیزاب ڈال دیں۔
اگرٹماٹر ۱۰۰۰ گرام ہو تو نمک کے تیزاب کی مقدار ۲۵۰ گرام ہونی چاہیے
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "انگور کی بیماریاں" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………………. انگور کی بیماریاں ……………..