ترشادہ پھلوں کی بیماریاں

ترشادہ پھلوں کی بیماریاں مالٹا سنگترہ ، موسمی، چکوترہ گریپ فروٹ ، میٹھا، کاغذی لیموں اور یورپین لیموں دراصل یہ تمام تر شاوہ پھلوں یعنی سٹرس  خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ترشاوہ پھلوں پر مندرجہ ذیل بیماریاں حملہ کرتی ہیں۔

ترشادہ پھلوں کی بیماریاں

  • مالٹے سنگترہ کا کوڑھ یا سران
  • مالٹےسنگترہ کا سوکا

مالٹے سنگترہ کا کوڑھ

مالٹے سنگترہ کے کوڑھ کو سرطان بھی کہتے ہیں۔ جو تقریباً تمام تر شاوہ پھلوں کے باغ میں پائی جاتی ہے اور ترشادہ پھلوں کی اہم بیماری کبھی جاتی ہے۔

پہچان

کوڑھ کی بیماری پودوں کے پتوں ، شاخوں اور پھلوں پر حملہ آور ہوتی ہے۔ اس بیماری سے نئے اور تازہ پتوں ، کی نچلی طرف چھوٹے چھوٹے بھورے رنگ کے دھبے پڑ جاتے ہیں۔ شروع میں کم دھبے کے گرد زردرنگ کا دائرہ ہوتا ہے۔ لیکن آہستہ آہستہ دھبے پھوڑوں کی شکل کی طرح ابھر آتے ہیں اور بھورے اور کھردرے سخت کا رک کی طرح ہو جاتے ہیں۔ پتے پیلے پڑ کر گر جاتے ہیں۔ اس قسم کے دھبے شاخوں اور پھلوں پر بھی پائے جاتے ہیں۔ حملہ شدہ پھل سخت اور بد نما شکل کے ہو جاتے ہیں اور ایسے پھل کھانے کے قابل نہیں رہتے۔

 پھیلنے کے اسباب

کوڑھ کی بیماری ایک قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ بیماری کے پھیلنے کے کئ ایک اور ذرائع ہیں۔ بیماری کے جراثیم بارش کے چھینٹوں کے ذریعے بیمار پودے سے تندرست ہو دے پر جا پہنچتے ہیں۔ تیز ہوا اور کیڑے مکوڑے بھی بیماری پھیلانے میں مدد دیتے ہیں۔ متاثرہ پودے کے حصے بیماری پھیلانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ترشادہ پھلوں کے باغوں میں بیمار ٹہنیوں ، پتوں اور پھلوں وغیرہ کے پڑے رہنے سے کوڑھ کی بیماری کا سلسلہ سال یہ سال جاری رہتا ہے۔

روک تھام

سڑس کا باغ لگاتے وقت نرسری سے ایسے پودے حاصل کئے جائیں جو صحت مند ہوں اور ان پر بیماری کا اثر نہ ہو۔ ترشادہ پھلوں کے پودے خریدنے سے پہلے محکمہ کے زرعی کارکنوں سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ جن پودوں پر بیماری والی شاخیں نظر آئیں ان کی کانٹ چھانٹ کریں اور جلادیں۔ پودوں کے گرے ہوئے بیمار شدہ حصوں  شاخ، پتے، پھل ) کو جلا دیں ۔ کاٹی ہوئی ٹہنیوں پر تارکول یا بورڈ و پیسٹ لگا دیں۔ بورڈ و مکسچر (۴۳۵۰ کا تناسب / طاقت ) کا محلول تیار کر کے پودوں پر سال میں چھڑکیں۔

  • پہلی سپرے جنوری کے آخری دنوں میں
  • دوسری سپرے برسات کے موسم سے پہلے
  • تیسری سپرے اگست میں
  • چوتھی سپرے اکتوبر میں

بورڈ ومکسچر کے تیار کرنے کا طریقہ اس یونٹ میں پہلے کیا جا چکا ہے۔ یہ بات یاد رکھیں کہ سپرے کا کام محکمہ زراعت کے کارکنوں کی نگرانی کرانا چاہیے۔

ڈائی تھین ایم – ۴۵ ۲۰۰ گرام  انٹر اکول ۱۰۰ گرام ۴۵۰ لیٹر پانی میں حل کر کے سپرے کریں۔ سٹریٹومائیسن سلفیٹ کو پانی کی مناسب مقدار میں ملاکر سپرے  کرنے سے بیماری کی کمی میں کسی حد تک مددملتی ہے۔

 مالٹے سنگترے کا سوکا

کوڑھ کی طرح یہ بھی مالٹے سنگترے کی ایک خطر ناک بیماری ہے جس سے ترشاوہ پھلوں کو بے حد نقصان پہنچتا ہے۔

 مالٹے سنگترے کا سوکا

پہچان

سوکے کی اس بیماری سے سب سے پہلے پودے کی نرم اور چھوٹی شاخیں اوپر سے نیچے کی طرف سوکھنا شروع ہو جاتی ہے۔ چھوٹی شاخوں سے بیماری بڑی شاخوں تک پہنچ  جاتی ہے۔ متاثرہ ٹہنیاں سوکھ کر سفید اور چمکدار دکھائی دیتی ہیں چھوٹی ہیں۔ بیماری سے پتوں پر سفید نشان پڑ جاتے ہیں۔ پیلے رنگ کے ہو کر گر جاتے ہیں۔ پودوں کی بڑھت رک جاتی ہے۔ بیماری کا حملہ پھلوں پر بھی پہنچ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پھل بد شکل ہو جاتے ہیں اور گل سڑن جاتے ہیں

 پھیلنے کے اسباب

یہ بیماری ایک طرح کی پھپھوندی کی وجہ سے پھیلتی ہے۔

روک تھام

مالٹے سنگترے کی سوکے کی بیماری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بیماری ایسے پودوں پر حملہ کرتی جو کمزور ہوں اور اس باغ کی مٹی بھی زرخیز نہ ہو۔ اس لئے پودوں کی صحت برقرار رکھنے اور بیماری سے بچانے کیلئے کمزور پودوں کو سا ل میں دو مرتبہ گوبر کی گلی سڑی کھاد اور کیمیاوی کھاد ملادیں۔موسم بہار اور موسم خزاں میں دی جاتی ہیں۔ مقدار کھاد فی پودا ۹۰۰ گرام (۲) پونڈ) ایمونیم سلفیٹ اور 4 کلو گرام ( ۲۰ پونڈ ) گوبر کی گلی سڑی کھاد۔ باغ لگانے کیلئے نرسری اور ایسے پودے حاصل کئے جائیں جن پر بیماری کا حملہ نہ ہو۔ درختوں پر سے تمام پھل توڑ لینے کے بعد حملہ شدہ پھل، ٹہنیاں اور پتے درختوں سے علیحدہ کر کے اکٹھا کر لیں اور جلا دیں کاٹی  ہوئی ٹہنیوں کے سروں پر تارکول لگا دیں۔ بورڈ مکسچر ۴:۴۰:۵۰ کا استعمال مفید رہتا ہے۔

خربوزے کی بیماریاں

خربوزے پر مندرجہ ذیل بیماریاں حملہ کرتی ہیں۔

  • سفوفی پھپھوندی
  • روئیں دار پھپھوندی

سفوفی پھپھوندی

خربوزے کی یہ بیماری ایک قسم کی پھپھوندی سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ خربوزے کی ایک نقصان دہ بیماری ہے۔

سفوفی پھپھوندی

پہچان

اس بیماری کے حملے سے شروع شروع میں پودوں کے پرانے پتوں کے نچلی سطح پر سفید رنگ کے گول گولے دھبے  نظر نشان  پڑ جاتے ہیں۔ ان دھبوں کی تعداد آہستہ آہستہ بڑھ جاتی ہے یہاں تک کہ یہ دھبے تنوں اور پتوں کی اوپر کی سطح پر نظر آنے لگتے ہیں جن کی وجہ سے پتوں پر سفید سفید سفوف (پاؤڈر ) ساجم جاتا ہے۔ پودوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ اورپودے کمزور ہوجاتے ہیں اور پیلے دکھائی دیتے ہیں۔ حملہ شدہ پودوں کے پتے مرجھا کر گرنے لگتے ہیں۔

 پھیلنے کے اسباب

اس بیماری کا حملہ گرم و خشک موسم میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ خربوزے کی سفوفی پھپھوندی کے حملے کی وجہ سے پھل اچھی طرح نہیں پک پاتے اور ایسے پھلوں میں مٹھاس بھی کم ہو جاتی ہے۔

روک تھام

خربوزے کی فصل پر جب بیماری کا حملہ ہو تو فصل کی برداشت پر (یعنی جب پودوں سے خربوزے توڑ لئے جائیں ) پودوں کے مختلف حصے (پتے ، ٹہنیاں، بیلیں ، جڑیں وغیرہ) اکٹھا کر کے جلا دیں تاکہ اس موذی بیماری کے جراثیم تلف ہوسکیں۔ فصلوں کی مناسب ہیر پھیر کا خیال رکھیں۔ بیماری سے متاثرہ کھیت میں ۲-۳ سال تک خربوزہ یا اس خاندان کی دوسری سبزیاں کاشت نہ کی جائیں۔ بیماری شروع ہونے سے پہلے فصل پر دن کے وقفے سے ۲۔۳ مرتبہ ڈائی تھین ایک کلوگرام یا انٹرا کول ۷۵۰ گرام ۲۵۰ لیٹر (۱۰۰ گیلن پانی میں ملا کر سپرے کریں۔ لیرو مینزیب زہر کی ۸۰۰ سے ۱۰۰۰ گرام فی ایکڑ کے حساب سے سپرےکریں۔ کس سے ٹرائ بیلٹاکس فورٹے ۱۰۰۰ سے ۲۰۰ گرام فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔ بیماری کے ظاہر ہونے سے پہلے ۱۰۔۱۲ دنوں کے وقفے سے سپرے کریں۔

خربوزہ کی بیماریاں گرمیوں کی دوسری سبزیوں مثلا حلوہ کدو، چپن کدو، ٹینڈہ، تر، تربوز پر بھی حملہ کرتی ہیں۔ اس لئے ان سبزیوں کو بیماریوں سے بچانے کیلئے بھی وہی طریقے اقدامات کریں جو خربوزے کی بیماریوں کیخلاف کئے جاتے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ترشادہ پھلوں کی بیماریاں"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

……………….  ترشادہ پھلوں کی بیماریاں ……………….

Leave a comment