سائنسی تحقیق کے مراحل ⇐ سائنس دان کسی شے کی حقیقت جان کر نتیجہ اخذ کرنے کیلئے ایک راستہ اختیار کرتا ہے۔ جس کی مدد سے وہ اپنے نتیجےکو حقیقت سے قریب تر کر سکتا ہے اور اس کی سچائی کو جب چاہے پر کھ سکتا ہے۔
چند مراحل
دراصل کسی بھی چیز کو جانچنے کیلئے ہم خود اکثر انہی چند مراحل سے گزرتے ہیں۔ اگر چہ ہم ان کی نوعیت سے واقف نہیں ہوتے۔
مشاہدات اور حواس خمسہ
مشاہدہ انسانی فطرت کا خاصہ ہے۔ ہم اپنے ارد گرد کی زیادہ تر اشیاء کو صرف مشاہدے کی وجہ سے بھی پہچانتے ہیں اور اس کیلئے اپنے حواس خمسہ کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ تعداد میں پانچ ہیں اور ان میں دیکھنے کی حس ہو سونگھنےکی حس چکھنےکی حس سننےکی حس اور چھونے کی حس شامل ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم اپنے ان حواس خمسہ کی مدد سے کہاں تک اشیاء کو پہچان سکتے ہیں۔ دراصل اس چیز کا انحصار آپ کی ضرورت پر ہے۔ کسی ایک وقت میں مشاہدہ کرتے ہوئے آپ جن باتوں کا دھیان رکھتے ہیں وہ آپ کی ضرورت کے مطابق ہوتی ہیں لیکن ضرورت کے بدلتے ہی وہ نقطہ نظر کی تبدیل ہو جاتا ہے۔ مشاہدہ کرتے ہوئے عموماً جن چند باتوں کا دھیان رکھا جاتا ہے۔ وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
جسامت
جسامت سے مراد ہے کوئی چیز کتنی جگہ گھیرتی ہے۔ اگر آپ نے کسی کیمیائی مرکب کو تجربہ گاہ میں رکھنا ہے اور اس کیلئے کسی بند بوتل کی ضرورت ہے تو آپ پہلے اس مرکب کے حجم کا اندازہ لگائیں گے اور پھر تجربہ گاہ میں پڑی ہوئی مختلف بوتلوں کی جسامت کا مشاہدہ کریں گے اور اپنے مشاہدے سے یہ فیصلہ کریں گے کہ کون سی جسامت کی بوتل اس مرکب کیلئے کافی ہوگی۔
شکل و صورت
کئی اشیاء کو ان کی شکل وصورت سے ہی پہچانا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کسی طرح شکل وصورت میں تبدیلی سے عدسوں کی قسم میں تبدیلی آجاتی ہے۔
آواز
کسی کمرے میں بیٹھ کر اردگرد پیدا ہونے والی آوازوں کو غور سے سنیں۔ ان میں سے کتنی چیزوں کو پ صرف آواز کی وجہ سے پہچانتے ہیں۔ مثلاً دروازے کی درز میں چھپا ہوا جھینگر صرف آواز کی مدد سے اپنی موجودگی کا احساس دلاتا ہے۔
گنتی
مختلف جگہوں پر گنتی کی مدد سے مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ مثلا بس میں بیٹھی ہوئی سواریاں ، گلدان میں لگے ہوئے پھول یا پھر کسی پھول میں موجود رنگدار پتیاں۔
وقت
مشاہدے میں وقت بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اگر آپ خاتون خانہ ہیں تو تب بھی آپ کیلئے وقت کی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی کہ دفتر میں کام کرنے والے کسی آدمی کیلئے مختلف مظاہر فطرت مثالی چاند کا گھٹنا، بڑھتا سورج کا طلوع ہونا، صبح کا دو پہر میں ڈھل جانا وغیرہ کا مشاہدہ صرف وقت کی اکائی ہی سے کیا جا سکتا ہے۔ جیسے ایک ماہر فلکیات اجرام فلکی کا مشاہدہ کرتے ہوئے کسی ستارے کی پوزیشن کے بارے میں جب تک وقت کا تعین نہ کرے۔ اس کا مشاہدہ ادھورا رہتا ہے۔
تپش
مختلف اقسام کے مشاہدات میں تپش کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ مثلا فیکٹریوں میں تیار ہونے والی اشیاء جیسے کہ گھی پلاسٹک شیشے کے برتن مشروبات وغیرہ ایک خاص تپش پر ہی تیار کیے جا سکتے ہیں۔
کیمیائی تجزیہ
بہت سی اشیاء کے مشاہدے میں ان کا رنگ دیکھا جاتا ہے۔ علم کیمیا کا ماہر مختلف نمکیات کا کیمیائی تجزیہ کر کے کوئی واضح ثبوت پیش کرنے سے پہلے انہیں ان کے رنگ کی وجہ سے علیحدہ علیحدہ گروہوں میں تقسیم کر سکتا ہے۔
محتاط مشاہدے کی ضرورت
روزمرہ زندگی میں اکثر لوگ محتاط مشاہدے کے عادی نہیں ہوتے۔ لیکن سائنسی طریقہ کار میں محتاط مشاہدہ بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اس کی مدد سے ہی سائنس دان کسی چیز کی گہرائی تک پہنچ سکتا ہے۔
مثال
نیوٹن نے گرتے ہوئے سیب کے مشاہدے سے تجاذب ( کشش ثقل ) کی حقیقت کو بچانا لیکن محتاط مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ ہوا میں اوپر کی جانب پھینکی جانے والی اشیاء کی رفتار میں کمی اور زمین کی طرف گرتی ہوئی اشیاء کی رفتار میں زیادتی کی آپس میں ضرور کوئی نسبت ہے۔ چنانچہ سائنس دان محتاط مشاہدے کی مدد سے ہی اپنی تحقیق کے مسئلے کو آگے بڑھاتا ہے
مشاہدے کے معاون
ہم زیادہ تر اشیاء کا مشاہدہ اپنے پانچوں حواس خمسہ کی مدد سے کرتے ہیں۔ لیکن بعض اشیاء کے مشاہدے کیلئے حواس خمسہ کے علاوہ کچھ معاون اشیاء کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ مثلاً وزن کیلئے تراز و، وقت کیلئے گھڑی لمبائی کیلئے فیتہ یا گز وغیرہ۔
ٹیکنالوجی کی ترقی
یہ معاون نہ صرف حواس کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہیں بلکہ ان مشاہدات میں بھی مدد دیتے ہیں۔ جن کیلئے ہمارے حواس بالکل کام نہیں کرتے ۔ سائنس میں استعمال ہونے والے ایسے معاون سائنسی آلات کہلاتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے ایسے آلات تیار کیے جا رہے ہیں جنہوں نے سائنس دانوں کے مشاہدات کا دائرہ کار کہاں سے کہاں تک پہنچا دیا ہے۔
سادہ آلات
چھوٹی سے چھوٹی چیز دیکھنے کیلئے حساس خوردبین ہے تو دور ترین چیز کیلئے دور مین اس طرح بہت سادہ آلات مثلا تھرمامیٹر اور جیبی قطب نما سے لے کر پیچیدہ مشینی آلات مثلا کمپیوٹر وغیرہ ایجاد کیے جاچکے ہیں۔ موجودہ سائنسی ترقی میں ان آلات کا بہت عمل دخل ہے۔ آلات کا ایک اور فائدہ بھی ہے ۔ آلات مشاہدات کی تفصیلات کو درست ترین حالت میں پیش کرتے ہیں۔ وہ واقعات جن کے مشاہدے کیے جاسکتے ہیں دوقسم کے ہوتے ہیں۔
ان واقعات کو دہرایا جا سکتا ہے
اس قسم کے واقعات کیلئے تجربات ترتیب دیے جاتے ہیں تا کہ مشاہدات کو زیادہ درستی کے ساتھ پر کھا جائے۔ مثلاً اوپر کی جانب میں کھیلے جانے والی ہرچیز کو ہی اپنی طرف کھنچتی ہے۔ اس مشاہدے کیلئے تجربات ترتیب دیے جاسکتے ہیں تا کہ ان کی حقیقت کو پہچانا جا سکے۔
ان واقعات کو دہرایا نہیں جا سکتا
اگر ماہر فلکیات کے مشاہدے کے مطابق کسی ایک سیارے کو ایک معین وقت پر ایک خاص مقام پر دیکھا جانا مقصود ہے تو اس واقعے کو بار بار نہیں دہرایا جا سکتا۔ اس قسم کے واقعات کی رو سے تسلیم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ مختلف سائنسدان اپنے اپنے طور پر مشاہدات کریں اور ان کے مشاہدات ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کریں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “سائنسی تحقیق کے مراحل“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…….DOWNLOAD PDF ⇒ سائنسی تحقیق کے مراحل ………