عمراور جنس کی ساخت

عمراور جنس کی ساخت ⇐ عام طور پر جب ہم لفظ ” ساخت استعمال کرتے ہیں تو اس سے ہمارے ذہن میں ظاہری بناوٹ بلڈنگ شکل یا دیوار میں وغیرہ آتا ہے مگر مختلف سائنسی و معاشرتی علوم کے حوالے سے اس سے مراد معاشرے کے مختلف حصوں کے مابین تعلق اور رابطے کولیا جاتا ہے۔ اگر ہم عمر جنس کی بات کریں ۔ تو وہ معاشرے کے تقریبا تمام پہلوؤں پر اثر انداز ہوتا ہے مگر یہاں پہلے یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ در اصل عمر اور جنس کی ساخت سے کیا مراد ہے

عمراور جنس کی ساخت

ڈیموگرافی کے مطالعے

عمراور جنس کی ساخت

ایک عام آدمی کے سامنے یہ لفظ ادا کئے جائیں تو اسے کیسے آسان لفظوں میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ پہلے ہم عمر کی ساخت کی بات کر لیتے ہیں ۔

بڑھاپے کے مراحل

عام طور پر انسان عمر کونو مولود بچپن نو جوانی جوانی  بڑھاپے کے مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ یہ عام تقسیم دراصل ڈیموگرافی کے مطالعے میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

آبادی میں ہر عمر کے افراد

ڈیموگرافر آبادی کو جب عمر کی لحاظ سے تقسیم کرتا ہے تویہ تقسیم پیدائش سے لے کر ہر پانچ سال کے وقفہ کے دورانیہ پر مبنی ہوتی ہے۔ یعنی پہلا دورانیہ پیدائش سے لے کر 4 سال تک کی عمر دوسرا  9-5 سال تک کی عمر اور اسی طرح ہر پانچ سال کے وقفے سے دیکھا جاتا ہے کہ آبادی میں اس مخصوص عمر کے افراد کی تعداد کتنی ہے۔ جہاں تک جنس کے لحاظ سے آبادی کی ساخت اور تقسیم کا تعلق ہے

مردوں اور عورتوں کی بہت سی ضروریات

 اس کے لئے آبادی میں ہر عمر کے افراد کے اندر مردوں  عورتوں کی تعداد کو علیحدہ علیحدہ لیا جاتا ہے۔

مختلف حصوں

اس کی عام وجہ یہ ہے کہ عمر کے مختلف حصوں میں مردوں اور عورتوں کی بہت سی ضروریات ان کے مسائل ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ یہ دیکھنا بھی مقصود ہوتا ہے

مابین

 آبادی میں عورتوں اور مردوں کے مابین تو ازن میں کوئی بگاڑ تو نہیں آرہا۔

 عمر کی ساخت کی پیمائش

آبادی بچوں نو جوانوں اور بوڑھوں پر مشتمل ہوتی ہے لیکن عمر کی ساخت کی پیمائش کا مقصد یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آبادی میں کون سا گروہ زیادہ اور کس عمر کے افراد کی تعداد کم ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے کہ ایک ملک کی مجموعی طور پر جوان افراد پر مشتمل آبادی ہے یا بوڑھے لوگوں پر یا پھر نوجوانوں اور بچوں پر مبنی معاشرہ ہے۔

آبادی

عام طور پر آبادی جس میں تقریبا 35 فیصد لوگ 15 سال یا اس سے کم عمر کے ہوں تو اس کو نو جوان آبادی کہا جاتا ہے جب کہ ایک ایسا معاشرہ جس میں 10 فیصد تک یا

معاشرے میں اضافہ

اس سے زیادہ لوگ 65 سال یا اس سے بڑی عمر کے ہوں اس معاشرے کو بوڑھی آبادی یا پرانی آبادی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر وہ آبادی جس میں نو جوان زیادہ ہوں اسے جوان آبادی کہا جاتا ہے اور یہ آبادی مستقبل میں اس معاشرے میں اضافہ آبادی سمیت کئی طرح کے نئے مسائل لے کر آتی ہے

آبادی کی ساخت معلوم کرنے کے طریقے

عام طور پر ایک معاشرے کی آبادی کی ساخت معلوم کرنے اور کھانے کے تین طریقہ کار ہیں۔ جن میں سے ایک  (مخروطی مینارہ) دوسرا آبادی کی اوسط عمر اور تیسرا آبادی میں زیر کفالت افراد کا تناسب ہے۔

آبادی کی ساخت معلوم کرنے کے طریقے

مخروطی مینارہ

ایک مخروطی مینارہ کسی آبادی کو مرد جنس میں تقسیم کر کے دکھانے کا ایک طریقہ ہے۔ اس کو مخروطی مینارہ  اس لئے کہتے ہیں کہ ایک ایسا معاشرہ جس میں بالیدگی اور اموات کی شرح زیادہ ہو ( در اصل صرف چند میں ایسے دہائیاں بیشتر تقریبا تمام دنیا میں یہ شرحیں میں زیادہ رہی ہیں اور آج بھی بہت سے ممالک میں ایسا ہی ہے ) اگر اس کی آبادی کو  اس طریقہ کار سے دکھانے کی کوشش کی جائے تو اس کی شکل بالکل مخروطی مینارہ جیسی بنتی ہے۔

افراد کی تعداد

در اصل زیادہ شرح پیدائش کی وجہ سے کم عمر لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ اموات واقع ہو جانے سے افراد کی تعداد مسلسل کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح نیچے سے اوپر تک ایک مخروطی مینارہ کی شکل سامنے آتی ہے۔

اوسط عمر

اوسط عمر ایک بہت عام فہم طریقہ ہے جس سے آبادی کی ساخت کا اندازہ لگا جاسکتا ہے۔ عام طور پر اوسط عمر آبادی کے وسطانیہ  سے معلوم کی جاتی ہے۔ اس کا مطلب عمر کے لحاظ سے آبادی میں وہ مقام معلوم کرنا ہوتا جس کے اوپر اور نیچے کی سطح پر آدھی آدھی آبادی رہتی ہو۔

ملک کی آبادی

کسی ملک کی آبادی ایک کروڑ ہو تو ہم وہ عمر معلوم کریں گے جس سے 50 لاکھ لوگ زیادہ اور اتنے ہی کم عمر میں ہوں ۔ عام طور پر وہ ممالک جو نسبتا زیادہ ترقی یافتہ کم ہوتے ہیں، وہاں اوسط عمر زیادہ دیکھی گئی ہے

ترقی یافتہ ممالک

وہاں بچوں کی تعداد عموماً کم ہوتی ہے۔ اس طرح کم ترقی یافتہ ممالک میں اوسط عمر عموماً کم ہوتی ہے جس کی وجہ آبادی میں بچوں اور نوجوانوں کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔

 زیر کفالت افراد کا تناسب 

اس طریقہ کار میں وہ آبادی شامل ہے جو اپنی ضروریات کیلئے دوسروں پر انحصار کرتی ہے یعنی بچے اور انتہائی بوڑھے افراد کا تناسب کام کرنے والے یعنی معاشی طور پر سرگرم افراد کی تعداد سے نکالا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس آبادی میں بھی زیر کفالت افراد کی تعداد معاشی طور پر سرگرم افراد کے مقابلے میں زیادہ ہو

 زیر کفالت افراد کا تناسب 

نگہداشت

وہاں لوگوں کیلئے اپنی ضروریات پوری کرنا اور اپنے زیر کفالت افراد کی نگہداشت بہت مشکل عمل ہوگا ۔  فرض کریں اگر کسی جگہ رہنے والے 100 افراد میں سے 55 افراد 15 سال سے کم عمر ہوں اور 10 افراد 65 سال سے زیادہ عمر کے ہوں،

زیر کفالت افراد کا تناسب

اس کے ساتھ ساتھ باقی 35 افراد معاشی طور پر کچھ نہ کچھ کمارہے ہوں تو اس صورت میں زیر کفالت افراد کا تناسب 65/35 ہوگا ۔ یہ صورت حال ان معاشروں میں مزید مشکل ہو جاتی ہے

مخصوص گروہ

جن میں اگر 15 سے 64 سال کی عمر کے افراد کا کوئی مخصوص گروہ معاشی طور پر سر گرم نہ ہو۔ مثلا اگر ہم پاکستان کی مثال لیں

جنس کے لحاظ سے آبادی کی ساخت کی پیمائش

عمومی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آبادی میں مرد اور عورت تقریبا ایک جیسی تعداد میں ہیں مگر دراصل ایسا شاید ہی کبھی ہوا ہو نقل مکانی اموات اور پیدائش کے رجحانات کی وجہ سے مردوں اور عورتوں میں شرح برابر نہیں ہوتی۔

عالمی رجحانات

کسی جگہ نقل مکانی کرنے والوں میں بہت بڑی تعداد صرف مردوں اور عورتوں میں سے کسی ایک کی ہو تو اس سے اس خاص جنس کی آبادی میں کمی واقع ہوگی۔ مگر یہاں ایک دلچسپ بات ہے کہ پیدائش کے عالمی رجحانات میں بھی مردوں اور عورتوں کا تناسب برابر نظر نہیں آتا

لڑکوں کی پیدائش

لڑکوں کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے مگر دوسری طرف ہر عمر میں نسبتا اموات کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے مردوں اور عورتوں کا تناسب برابر نہیں رہتا۔ یہاں ایک معاشرتی مسئلہ بھی قابل ذکر ہے

سائنس میں ترقی

جدید دنیا میں میڈیکل سائنس میں ترقی کے بعد اب پیدائش سے پہلے بچے کی جنس کا پتہ کرانا کوئی مشکل عمل نہیں ، دوسری طرف بچہ پیدا کرنے کیلئے اپنی مرضی کے جنس کا انتخاب بھی کسی حد تک کیا جا سکتا ہے۔ اس کا بعض معاشروں پر بہت منفی اثر پڑا۔ مثلا چین میں چونکہ طویل عرصہ تک ایک بچہ پیدا کرنے کی اجازت تھی

معاشرتی مسائل

اس لئے زیادہ تر لوگوں نے بیٹوں کو ترجیح دی اور آج اس کا یہ نتیجہ برآمد ہوا کہ اس معاشرے میں عورتوں کا تناسب مردوں کے مقابلے میں سے بہت کم رہ گیا ہے جس سے کئی طرح کے معاشرتی مسائل سامنے آئے ۔

معاشرتی مسائل

معاشرے میں جنس کا تناسب

معاشرے میں جنس کا تناسب جانے کیلئے بچے کی پیدائش کا اندراج ، مردم شماری اور دیگر سروے کرتے وقت جنس کا سوال ضرور رکھا جاتا ہے تا کہ مردوں اور عورتوں میں تناسب معلوم کیا جا سکے۔

پیدائش کے اندراج کا نظام

بہت سے معاشروں میں چونکہ پیدائش کے اندراج کا نظام موثر طور پر کام نہیں کر رہا اور اور لوگ بچوں کے سکول داخلے کے وقت یہ اندراج کرتے ہیں اور وہ بچے جو سکول نہیں جاتے ان کی بڑی تعداد اس اندراج کا حصہ نہیں بن پاتی

بچوں کی پیدائش

عمراور جنس کی ساخت

جب تک مردم شماری نہ ہو

صحیح جنس کا تناسب کا  پتہ لگانا بہت مشکل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ایک اور مسئلہ بچوں کی پیدائش کا اندراج بھی ہے کیونکہ وہ پاکستان جیسے معاشروں میں سکول نسبتا کم جاتی ہیں اس لئے شمار میں نہیں آتیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوعمراور جنس کی ساخت  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………عمراور جنس کی ساخت   ………

Leave a comment