فوڈ انفیکشنز⇐ خوراک کی مدد سے پھیلنے والی انفیکر نز مختلف قسم کی ہوتی ہیں۔ ان انفیکشنز کو ہم خوراک کے گروہوں کے مطابق تقسیم کرتے ہیں۔ گوشت اور مچھلی سے پھیلنے والی انفیکشنز، دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء سے پھیلنے والی انفیکشنز پانی کے ذریعے پھیلنے والے امراض۔
دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء سے پھیلنے والی انفیکشنز
دودھ اور دودھ سے بنی اشیاء مثلاً مکھن پنیر و غیرہ ۔ مختلف مضمر جراثیم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتے ہیں کیونکہ مختلف قسم کے جرثوموں کیلئے دودھ کافی سازگار ماحول پیدا کرتا ہے اور یہ جراثیم دودھ میں کافی دیر زندہ رہ سکتے ہیں ۔ جب بھی انسان دودھ گوڈا کے طور پر استعمال کرتا ہے تو یہ جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو کر خوب تیزی سے اپنی تعداد میں اضافہ کرتے اور پھر صحت مند انسان کو بیمار کر دیتے ہیں۔ دودھ کے ذریعے سے پھیلنے والے گلے کی خرابی خاص قسم کی ٹی بی امراض میں خناقآنتوں کی خرابی پولیو بروسٹیٹ وغیرہ شامل ہیں۔
خناق
خناق کا مرض ایک خاص قسم کے جرثومے سے پھیلتا ہے جس کو کورین بیکریم کہتے ہیں ۔ یہ جراثیم مریض سے میل جول کے دوران صحت مند جسم میں داخل ہوتے ہیں یا پھر دودھ کے ذریعے سے بھی صحت مند انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ وہاں پر یہ اپنی تعداد میں اضافہ کر کے ایک ٹوکسن / زہر پیدا کرتے ہیں ۔ یہ ٹوکسن ہی اس مرض کی بنیاد بنتا ہے۔ جراثیم کے جسم میں داخل ہونے کے بعد 2 سے 5 دن کے اندر اندر بخار او را گلے میں درد کی شکایت ہو جاتی ہے۔ جوں جوں ٹوکسن کی جسم میں مقدار بڑھتی جاتی ہے توں توں مرض میں شدت پیدا ہوتی چلی جاتی ہے۔ یہاں تک کے گلے میں سفیدی مائل بھورے رنگ کی جھلی سی بنے لگتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوتی ہے ۔ یہ مرض عموماً 10 سال سے کم عمر بچوں میں عام ہوتا ہے جبکہ 10 سال سے بڑے بچوں میں کم ہوتا ہے۔ خناق کے جراثیم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے والے ذریعوں میں دودھ کے علاوہ مٹی اور برتنوں اور دوسری اشیاء مثل بچوں کے کھلونوں سے بھی پھلتے ہیں۔ مریض کے کھانسنے، چھینکنے تھوکنے اور بولنے سے یہ انفیکشن دودھ یامٹی میں شامل ہو کر صحت مند انسان تک بکتی ہے اور جسم میں داخل ہو جاتی ہے۔ اس مرض سے بچاؤ کیلئے جن تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں ہے بچوں کو پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے پہلے حفاظتی جھکے لگا نا ضروری ہے۔ دودھ کو اچھی طرح ابال کر استعمال کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ اس میں موجود خلاق کے جراثیم مکمل طور پر ختم ہو جائیں۔ و صحت مند بچوں کو گندی زمین پر کھیلنے سے باز رکھا جائے۔ ہ بچوں کو گندے اور غلیظ کھلونوں سے نہیں کھیلنے دینا چاہیے۔ خناق کے مریض کو صحت مند بچوں سے الگ کر دیا جانا چاہیے اور اسے جگہ جگہ تھو کئے چھینکنے نہیں دینا چاہیے۔ بلکہ منہ پر رومال رکھ کر چھینکنے کی ہدایت کریں۔
خاص قسم کی ٹی بی
ٹی بی ایک خاص جراثیم ما نیکو بیکٹیریم لیو کلویس کے انسانی جسم میں داخل ہونے سے پھیلتی ہے۔ یہ دو قسم کے جراثیم ہوتے ہیں۔ ایک قسم انسانی اور دوسری رقم حیوانی میں موجود ہوتے ہیں ۔ دونوں ہی قسمیں عام طور پر ٹی بی پھیلانے میں اہم کام سرانجام دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی قسم کے بیکٹیریا ہوتے ہیں جو ان دونوں سے بہت کم خطرناک ہوتے ہیں ۔ یہ جراثیم انسانی جسم میں کسی قسم کا زہر یعنی ٹوکسن (Toxin) نہیں بناتے بلکہ جسم میں پہنچنے کے بعد ایک قسم کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں ۔ اس کو بعض اوقات الرجی تصور کیا جاتا ہے اور نی بیا کا علاج کرنے کی بجائے الرجی کا علاج کیا جاتا ہے لیکن مریض کو کوئی افاقہ نہیں ہو پاتا۔ مائیکے بکٹیریا کے جسم میں داخل ہونے کے بعد جسم میں ایک قسم کے زخم پیدا کرتے ہیں۔ خوراک کے علاوہ ٹی بی کے جراثیم ہوا میں معلق بھی ہوتے ہیں الہندا صحت مند جسم میں پاک ( اپنی سانس کے ذریعے ) منہ (کھانے کے ذریعے ) سے داخل ہو جاتے ہیں۔
ٹی بی پھیلنے کے ذرائع
ٹی بی کے جراثیم تین بڑے ذریعوں سے پھیلتے ہیں۔ ایک مریض کے ارد گرد کے ماحول میں یہ جراثیم مطلق ہو جاتے ہیں اور گرد و غبار میں شامل ہو کر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ دوسرا ذریعہ ٹی بی کے مریض صحت مند بچوں کو چومنے سے بھی یہ جراثیم بچوں کے جسم میں منتقل ہو جاتے ہیں۔ تیسری بڑی وجہ خوراک ہے۔ ٹی بی کے مریض کے استعمال میں آنے والے طور اک اور خوراک تیار کرنے کے برتنوں کھانے کے کمرے اور مریض کی بچی کچھی غذا کے استعمال سے یہ جراثیم صحت مند انسانوں تک پہنچتے ہیں۔ اس کے علاوہ مریض کے بلغم میں موجود جراثیم کو کھیاں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتی ہیں۔ ایسی گا میں جن کو تھنوں کی ٹی بی ہو ان کے تا دودھ میں بھی ٹی بی کے جراثیم آجاتے ہیں۔ اگر ٹی بی کے جراثیم والا دودھ صحت مند انسان بغیر ابا نے استعمال میں لے آئے تو ٹی بی کے جراثیم صحت مند انسان کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ اس طریقے سے عموما بچوں کو پیٹ کی ٹی بی ہو جاتی ہے۔ اس قسم کی ٹی بی مغربی ممالک کے بچوں میں عام ہوتی ہے کیونکہ وہاں گائیوں کا دودھ زیادہ استعمال ہوتا ہے اور گائیوں میں بھینسوں کی نسبت ٹی بی کے زیادہ جراثیم موجود ہوتے ہیں۔ پاکستان میں بھینسوں کا دورہ زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اس لئے پیٹ کی ٹی بی کم پھیلتی ہے۔ بھینسوں میں تھنوں کی ٹی بی گائیوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ دوسرے پاکستان میں سرمی کی وجہ سے دودھ کو ہمیشہ ابال کر محفوظ اور استعمال کیا جاتا ہے۔
پولیو میلائیس
پولیو بھی ایک متعدی انفیکشن مرض ہے جو کہ بہت زیادہ چھوٹے جراثیم یعنی خاص قسم کے وائرس سے پھیلتا ہے ۔ یادر ہے کہ وائرس بیکٹیریا سے بھی چھوٹے جراثیم ہوتے ہیں جو مائیگرد سکوپ سے بھی نظر نہیں آتے ۔ پولیو کے ، انہیں صحت مند جسم میں داخل ہو کر 7 سے 21 دن کے اندر اندر اور عموما بار ہو میں دن حرام مغز کے خلیوں پر حملہ کرتے ہیں۔
علامات
بیماری کی پہلی علامت سرور و بخار اور گردن میں اکثر اؤ کو ظاہر کر دیتے ہیں ۔ یہ مرض عام طور پانچوں پر ایک سال سے 12 سال کی عمر میں حملہ آور ہوتا ہے۔ پولیو کے جراثیم مریض کے فضلہ سے مزید پھیلتے ہیں پولیو کی وائرس کو ایک انسان سے دوسرے انسان تک پہنچانے کیلئے دودھ بھی ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پولیو وائرس منہ ہی کے راستے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں اور پھر حرام مغز تک پہنچ جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
پولیو کے مرض کی اطلاع متعلقہ صحت کے دفاتر کو پہنچانا ضروری ہوتی ہے۔ مریض کو تقریبا چھ ہفتوں کیلئے صحت مند افراد سے الگ کر دینا چاہیے۔ ہے مریض کے فضلات کو جلا دینا یا زمین میں دبانا ضروری ہوتا ہے۔ مریض کے ارد گرد اور گھر میں رہنے والے بچوں کو پولیو سے بچنے کیلئے ٹیکے لگوانا بہت ضروری ہوتا ہے تا کہ بیماری مزید نہ چھیل سکے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "فوڈ انفیکشنز" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ