متغیرات
معاشیات میں شماریات اور ریاضی کے بنیادی آلات ⇐ ان سے مراد ایسی مقداریں ہیں جن کی قدریں معینہ یا مقرر نہ ہوں بلکہ کسی بحث کے دوران اپنی جسامت یا حجم تبدیل کر سکتی ہوں۔ متغیر سے مراد ایسی قابل پیمائش قدر ہے جو کسی بحث کے دوران اپنی جسامت تبدیل کرتی رہتی ہے اور ایک سطح پر قائم نہیں رہتی۔ عام زندگی میں وقت، درجہ حرارت، ہوا کا دباؤ اور گاڑی کی رفتار وغیرہ سب متغیرات ہیں۔ اسی طرح معاشیات میں بھی ایسی بہت سی مقدار میں ہیں جو اپنی قدر میں تبدیل کرتی رہتی ہیں۔ ان میں قیمت ، طلب، رسد، آمدنی، بچت اور سرمایہ کاری وغیرہ یہ سب میں مقداریں معاشیاتی متغیرات کہلاتی ہیں۔
“A variable is a symbol which during a discussion may assume different values or a set of admissible values.” متغیر ایک ایسی رمزی علامت ہے جو کسی بحث کے دوران مختلف قیمتیں یا قابل قبول قیمتوں کا سلسلہ یا مجموعہ اپنا سکتی ہے۔
ریاضی میں متغیرات کو رمزی علامت کی صورت میں لکھنے کیلئے عموماً انگریزی ابجد معیشت دان بھی معاشیاتی متغیرات کے اظہار کے لئے رمزی علامت کے طور پر انگریزی نام کے پہلے حرف کو استعمال کرتے ہیں۔ مثلا قیمت (Price) کے لیے ” طلب (Demand) کے لیے ” ، رسد (Supply) کے لیے ” ، لاگت (Cost) کے لیے ، وصولی (Revenue) کے لیے R’ استعمال کیے جاتے ہیں، لیکن کچھ متغیرات کے لیے ماہرین معاشیات نے اس اصول سے ہٹ کر علامتیں مقرر کی ہیں
علم معاشیات میں ہم معاشیاتی متغیرات اور ان کے درمیان باہمی تعلق کا مطالعہ کرتے ہیں کہ قیمت اور طلب و رسد میں کیا رشتہ ہے۔ صرف، بچت اور سرمایہ کاری کا قومی آمدنی سے کیا تعلق ہے۔ کوئی متغیر کسی مسئلہ، بحث یا معاملہ کے دوران جتنی ممکنہ قدریں اپنی حدود کے اندر اختیار کر سکتا ہو وہ متغیر کا سلسلہ حدود (Range) کہلاتا ہے۔ متغیر کے سلسلہ حدود کی پست ترین قدر کو حد زیرین (Lower bound) اور بلند ترین قدر کو حد بالا (Upper bound) کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی گاڑی صفر سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے تو صفر رفتار حد زیریں اور 80 رفتار حد بالا کہلاتی ہے۔
مسلسل متغیر
ایسا متغیر جو اپنی قدروں کو تبدیل کرتے وقت اپنے سلسلہ حدود میں کسی بھی قدر کو چھوڑ کر نہ گزرے اور اپنے سلسلہ حدود میں کوئی وقفہ نہ چھوڑے تو یہ مسلسل متغیر کہلاتا ہے۔ گاڑی کی رفتار ، گھڑی کی سوئیاں اور تھرما میٹر کا پارہ سب مسلسل متغیر کی مثالیں ہیں۔ اسی طرح جب کوئی گاڑی 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے تو گاڑی کے میٹر کی سوئی صفر اور 80 کے میں درمیان کسی بھی رفتار کو چھوڑ کر نہیں گزرتی بلکہ مسلسل صفر اور 80 کے درمیان تمام نقاط کو چھو کر گزرتی ہے۔ س لیے مسلسل متغیر کا حظ تمام نا کے مسل ملا کو ظاہر کرتا ہے مسلم غیر کو انگرام کیصورت میں بھی ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ ڈائیگرام میں x-axis پر وقت اور y-axis پر گاڑی کی رفتار ظاہر کی گئی ہے۔ میٹر کی سوئی اس بات کا اظہار کر رہی ہے کہ گاڑی کی رفتار صفرسے 80 کلومیٹر پہنچے تک کہیں بھی کوئی وقفہ یا رخت نہیں چھوڑتی بلکہ صفر اور 80 کلومیٹر کے درمیان تمام قدروں چھو کر گذرتی ہے۔
غیر مسلسل متغیر
جب کوئی متغیر اپنی قدریں بدلتے وقت اپنے سلسلہ حدود کے اندر کچھ قدروں یا قیمتوں کو نہ اپنائے اور چھوڑ کر گذر جائے تو اسے غیر مسلسل متغیر کہتے ہیں۔ گویا غیر مسلسل متغیر میں رہنے (Gaps) یا چھلانگیں (Jumps) پائی جاتی ہیں۔ مثلا قیمتیں غیر مسلسل متغیر ہیں کیونکہ جب کسی شے کی قیمت تبدیل ہوتی ہے تو تبدیلی کے درمیان کئی قیمتوں کو بغیر چھوٹے گذر جاتی ہے۔ غیر مسلسل متغیر کہا جاتا ہے
محور پر وقت کا دورانیہ اور ۷ محور پر کیلوں کی قیمت ظاہر کی گئی ہے ڈائیگرام سے ظاہر ہے کہ پہلے گھنٹے میں کیلوں کی قیمت 20 روپے فی درجن ہے۔ لیکن دوسرے گھنٹے میں کیلوں کی قیمت کم ہو کر 15 روپے ہو جاتی ہے۔ اس طرح قیمتوں میں پانچ روپے کا رخنہ یا فرق قیمت کی کئی قدریں چھوٹے بغیر گزر جاتا ہے اور محطمسلسل نہیں رہتا جیسا کہ ڈائیگرام میں دکھایا گیا ہے۔ یہ خط غیر مسلم متغیر کی نشاندہی کر رہا ہے۔ یاد رہے عموما غیر معاشیاتی متغیرات مثلاً وقت ، درجه حرارت و غیر مسلسل ہوتے ہیں جبکہ معاشیاتی متغیرات مثلاً قیمت ، طلب، رسد وغیرہ غیر مسلسل ہوتے ہیں
آزاد یا غیر تابع متغیر
آزاد یا غیر تابع متغیر ایسے متغیر کو کہتے ہیں جو کسی بحث کے دوران آزادانہ طور پر کسی دوسرے متغیر کی تبدیلی کے بغیر اپنی قدر یا قیمت کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اسلئے آزاد یا غیر تابع متغیر کسی دوسرے متغیر کی مقدار سے نہ تو متاثر ہوتا ہے اور نہ ہی اس پر دارو مدار رکھتا ہے مثال کے طور پر قیمت ایک آزاد متغیر ہے کیونکہ جب کبھی بھی قیمت میں کمی یا زیادتی ہوتی ہے تو اشیا یا کی طلب قیمت کی کمی بیشی کے ساتھ تبدیل ہو جاتی ہے۔
تابع متغیر
جب کوئی متغیر کسی مسئلہ یا بحث کے دوران آزادانہ طور پر اپنی قدر اپنانے کی صلاحیت سے محروم ہو اور اپنی قدر میں تبدیلی کا انحصار آزاد متغیر کی قدر میں تبدیلی پر رکھتا ہو تو وہ تابع متغیر کہلاتا ہے۔ مثلاً ہم جانتے ہیں کہ بچت (S) کا انحصار آمدنی (Y) پر ہے کیونکہ آمدنی کے کم یا زیادہ ہونے سے ہی بچت متاثر ہوتی ہے اس لیے بچت (S) آمدنی کا تابع متغیر ہے۔
مستقلات
ایسی مقداریں جو کسی مسئلہ یا بحث کے دوران اپنی قدروں کو بالکل تبدیل نہیں کرتیں اور مستقل رہتی ہیں مستقلات کہلاتی ہیں۔ مثلا گاڑی کی رفتار تو متغیر ہے لیکن گاڑی کا حجم اور وزن ساکن اور مستقل ہیں۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔ اسی طرح ریاضی میں استعمال ہونے والے تمام اعداد کی قدر معین اور ساکن رہتی ہے کیونکہ اہمیشہ رہتا ہے اس لیے مستقل کہلاتا ہے۔ بعض اوقات مستقلات کے اظہار کے لیے انگریزی حروف a,b.c بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔
بدل پذیر مستقلات یا پیرامیٹرز
بدل پذیر مستقلات سے مراد ایسی مقدار میں جو بھی اپنی قدریں برقرار رکھیں اور کبھی ان میں تبدیلی قبول کرلیں۔ یہ ایسی مقداریں ہوتی ہیں جو عملی زندگی میں تو تبدیل ہوتی رہتی ہیں لیکن بعض حالات میں انھیں بدستور فرض کرلیا جاتا ہے۔ مثلا معاشیات کے قانون طلب کو صحیح ثابت کرنے کے لئے فرض کر لیا جاتا ہے کہ صارف کی آمدنی، فیشن اور آبادی وغیرہ میں بدلی بھی ہوگی۔ جبکہ حقیت میں یہ تبدیل ہوتے ہیں۔ لیکن معاشیات کے قانون میں ان کو ساکن فرض کیا جاتا ہے۔ اس لئے اس قسم کے فرضی اور حقیقی رجحان کو پیرا میٹرز کہتے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “قانون “معاشیات میں شماریات اور ریاضی کے بنیادی آلات” کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ