کسی ملک کی معاشی ترقی میں ایک مضبوط بنکاری نظام نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ ملک کے معاشی معاملا مثلاً قیمتوں کے معیارہ سرمایہ کاری صرف دولت، یبیرونی ادائیگیوں کے توازن، بے روزگاری، افراط زر وغیرہ کوتعین کرنے اور ان کے بارے میں مناسب پالیسیاں بنانے کے لیے ایک مستحکم اور مضبوط بنکاری نظام لازمی جزو ہے۔ اس لیے دور جدید میں کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا انحصار منظم زری نظام پر منحصر ہے اور مضبوط زری نظام مضبوط بنکاری نظام کے بغیر ممکن نہیں۔ لہٰذا آج کے جدید دور میں تجارتی بنگ کسی ملک کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان جنگوں کی اہمیت کا اندازہ درج ذیل نکات سے لگایا جا سکتا ہے۔ کسی ملک کی معاشی ترقی میں سرمائے کی تشکیل کا اہم کردار ہوتا ہے اور سرمائے کی تشکیل بچتوں پر منحصر ہوتی ہے۔ کیونکہ اگر ملک میں مجموعی بچتیں زیادہ ہوں گی تو سرمایہ کاری کا عمل بھی تیز ہوگا۔ تجارتی بنک اس سلسلے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کی بچائی ہوئی چھوٹی چھوٹی رقوم کو ایک جگہ اکٹھا کر کے سرمایہ کاری کے لیے فراہم کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ جس سے ملک کے سرمایاتی ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے اور معاشی ترقی کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ بنگ سرمائے کی نقل پذیری کا ذریعہ بنتے ہیں یہ لوگوں کی بکھری ہوئی رقوم کو ایک جگہ اکٹھا کر کے ایسے مقامات اور سرمایہ کاروں تک پہنچانے کا انتظام کرتا ہے جہاں سے اسے زیادہ منافع ملنے کا امکان ہو۔ چونکہ لوگ خود سے سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے بنکوں میں جمع کروا کر منافع کماتے ہیں اور بنک انہی رقوم کو سرمایہ کاری کے کاموں میں لگا کر خوب منافع کماتے ہیں اور ملکی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔ تجارتی بنکوں کی وجہ سے لوگوں میں بچت کا جذ بہ فروغ پاتا ہے۔ یہ بنگ ایسی منافع بخش سکیمیں جاری کرتے ہیں جن میں لوگ سرمایہ کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس طرح لوگوں کے اندر بچت کرنے کا جذبہ بڑھتا ہے اور معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ صنعتی و زرعی ترقی کے لیے بنک آسان شرائط پر تاجروں اور کسانوں کو قرضے جاری کرتے ہیں جس سے کاشتکار جدید آلات ، مشینری، اعلی پیچ وغیرہ استعمال کر کے ملکی پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسی طرح صنعتکار بھی بنکوں کے قرضوں کی بدولت جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداواری صلاحیت کو بڑھاتے ہیں ۔ جس سے ملک کو اقتصادی ترقی نصیب ہوتی ہے۔ کسی ملک کی اقتصادی ترقی میں بین الاقوامی تجارت کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ چونکہ تجارتی اشیاد خدمات کے لین دین میں زر مبادلہ کی ضرورت ہوتی ہے اور بنک یہ زر مبادلہ فراہم کر کے ملکی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بنک غیر ملکی ہنڈیوں پر بٹہ لگا کر قرضے بھی فراہم کرتے ہیں ۔ جس سے ملکی تجارت کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔ بنگ لوگوں کی رقوم کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔ جس سے سرمایہ ترقیاتی کاموں میں حرکت پذیر ہوتا ہے اور معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ تجارتی بنک ملک میں مکانات و دیگر تعمیرات کے لیے لوگوں کو آسان شرائط پر طویل المیعاد قرضے فراہم کرتے ہیں جس سے نہ صرف لوگوں کی رہائشی مشکات دور ہوتی ہیں بلکہ لک می دیر تغیراتی ضروریات بی پایہ کھیل تک پہنچی ہیں اورملک کی عمومی ترقی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بنک کامرس اور صنعت کے شعبوں کو قرضے فراہم کر کے تاجروں کوملکی پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ملک میں کامرس اور صنعت کے شعبے خوب ترقی کرتے ہیں اور معاشی بحران کا مسئلہ باقی نہیں رہتا۔ افراط زر اور تفریط زر کے حالات میں بنک اعتباری زر کوکنٹرول کر کے زر کی مقدار رسد اور طلب میں توازن قائم کر کے معیشت کو استحکام بخشتے ہیں۔ یہ بنگ تاجروں اور صنعت کاروں کے لیے مالی مشیر کی حیثیت سے مفید مشورے اور مالیات فراہم کرتے ہیں اور ترقی کی رفتار تیز کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ یہ بنک اپنے کھاتہ داروں کے ایما پر مختلف کمپنیوں کے حصص خریدتے ہیں اور انہیں سرمایہ کاری کرنے میں مفید مشورے بھی فراہم کرتے ہیں۔ تجارتی بنک اپنے کھا نہ داروں کے لیے ہنڈیوں کو بٹہ لگاتے ہیں۔ بلوں اور بیمہ کی قسطوں کی ادائیگی اور وصولی کرتے ہیں۔ – تجارتی بنک کاروباری لین دین کے سلسلے میں چیکوں اور ڈرافٹ وغیرہ کو جاری کر کے رقوم کی ادائیگیوں میں آسانیاں پیدا کرتے ہیں۔ – تجارتی بنک اپنے گاہکوں کی قیمتی اشیا مثلا وصیتیں ، زیورات ، پرائز بانڈ ، ہیرے جواہرات، جائیداد کی رجسٹریاں وغیر محفوظ رکھنے کے لیے لاکر زمہیا کرتے ہیں۔ تجارتی بنک غیر ملکی کرنسی کا لین دین کرتے ہیں۔ پسماندہ علاقوں میں اپنی برانچیں کھول کر کسانوں کو قرضہ کی سہولتیں مہیا کر۔ -17 قیمتوں میں رونما ہونے والے اُتار چڑھاؤ کو کم کر کے سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کی رفتار کو ستحکم بناتے ہیں۔ – یہ بنک زکوۃ کی وصولی کرتے ہیں اور یہ رقوم مستحقین تک پہنچا کر معاشرے میں غیر متوازن قوتوں کو بے اثر کرتے ہیں۔ یہ بنک اپنے سرمائے کو منافع بخش کاموں میں لگا کر ملک میں روزگار کے مواقع مہیا کرتے ہیں۔ جس سے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوتا ہے۔ بنک اپنے سرمائے کو استعمال میں لا کر ملکی وسائل کا بھر پور استعمال کرتے ہیں۔ جس سے ملک کی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے اور معاشی ترقی کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ یہ بنگ ملک کی معاشی ترقی میں براہ راست حصہ لیتے ہیں کیونکہ یہ حکومت کے جاری کردہ قرضوں میں سرمایہ لگا کر حکومت کی مالی امداد کے ساتھ سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیتے ہیں۔
معاشی ترقی میں سٹیٹ بنک کا کردار
پاکستان میں سٹیٹ بنک کا قیام یکم جولائی 1948 کو عمل میں لایا گیا جس نے اب تک ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے اور مضبوط مالیاتی نظام کو فروغ دینے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ سٹیٹ بنک آف پاکستان نہایت نامساعد حالات میں قائم ہوا کیونکہ آزادی کے وقت پاکستان کے حصے میں صرف دو ہی بنک آئے جو بری طرح مالی فقدان کا شکار تھے۔ ان حالات میں سٹیٹ بنک کو ملک کے کا میں بکاری نظام کو بحیثیت سر براہ بنک مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے اور ملکی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے بڑی جدو جہد کرنا پڑی۔ اب ہم سٹیٹ بنک کی ان کوششوں کا ذکرتے ہیں جن کی بنیاد پر اس کے کردار کی عکاسی کی جاسکتی ہے۔
بنکاری نظام کی تعمیر نو
آزادی کے بعد پاکستان کو کمزور بنکاری ڈھانچہ وراثت میں ملا جو بُری طرح مالی بدحالی کا شکار تھا۔ آزادی کے فوری بعد حکومت پاکستان نے اپنا مرکزی بنک سٹیٹ بنک آف پاکستان کے نام سے قائم کر لیا جس نے نئے سرے سے پاکستان کے بنکاری نظام کی تعمیر شروع کی۔ اس نے لائسنس جاری کر کے ملک بھر میں تجارتی بنکوں اور خصوصی مالی اداروں کا جال بچھا دیا اور کئی ایسے اقدامات کیے جن کی بدولت نہ صرف تجارتی بنکوں کی شاخوں میں اضافہ ہوا بلکہ کئی خصوصی مالی ادارے بھی وجود میں آئے جو ملک کے کونے کونے میں اپنی خدمات مہیا کرنے لگے اور لوگوں کو مالی مسائل سے کافی حد تک چھٹکار املا۔ بنکاری نظام کی توسیع اور مالی وسائل کی فراوانی سے ملکی وسائل کا استعمال ممکن ہوا اور معاشی ترقی کی راہیں متعین ہونا شروع ہو گئیں۔ اس طرح سٹیٹ بنک آف پاکستان نے مضبوط بنکاری نظام قائم کر کے ملک کو ایک مضبوط اور دیر پامالی نظام فراہم کیا۔
بنکوں کے عملے کی تربیت
تجارتی بنکوں کے کاروباری پھیلاؤ اور استعداد کار کا انحصار ان میں کام کرنے والے افراد کی فنی صلاحیت اور قابلیت پر ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان کو آزادی ملنے کے فوری بعد مالی وسائل کے فقدان ، تربیت یافتہ اور تجربہ کار افراد کی کمی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان حالات میں سٹیٹ بنک آف پاکستان نے دیگر بنکوں کے ساتھ مل کر بنکوں کے ملازمین کے لیے تربیتی کورسز اور جدید بنکاری اصولوں سے واقفیت کرانے کے لیے بنگ آفیسر زٹرینگ پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت نہ صرف بنکوں کے عملے کو بنکاری نظام کے بارے میں تربیت دی جاتی تھی بلکہ بنکاری نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی بھر پور کوششیں کی گئیں تا کہ تربیت یافتہ افراد بنکاری فرائض کو احسن طریقوں سے سر انجام دے کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکیں ۔ دور جدید میں تقریباً سب ہی بنک اپنے عملے کو تربیت دینے کے لیے تربیتی کورسز کا اہتمام کرتے ہیں اس سلسلے میں سٹیٹ بنک آف پاکستان نے زر مبادلہ کے معاملات اور بنکاری نظام سے متعلق فنی امور سمجھنے کے لیے کئی تربیتی کورسز کا اہتمام کر کے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
بازار سرمایہ کی تشکیل
کسی ملک میں سرمایہ کاری اور طویل مدت مالیات کی فراہمی کے لیے مضبوط سرمایہ کا نظام لازمی جزو ہے ۔ جس ملک میں سیکیورٹیوں، بانڈ ز مشتر کہ سرمائے کی کمپنیوں کے حصص اور تمسکات کی خرید و فروخت کا مناسب انتظام موجو ہو، وہاں بازار سرمایہ کا نظام موثر طریقے سے اپنے فرائض سر انجام دے رہا ہوتا ہے ۔ بد قسمتی سے آزادی کے وقت پاکستان کے پاس کوئی ایسا ادارہ یا نظام موجود نہ تھا۔ الہندا سٹیٹ بنک نے ایسے حالات میں منظم بازار سرمایہ کے حصول کے لئے 1949 میں کراچی سٹاک ایچینچ Karachi Exchange قائم کی تاکہ بازار سرمایہ کو منظم کر کے نجی و سرکاری طبقوں کو پیداواری کاموں میں لگا کر ملک میں تشکیل سرمایہ کا عمل تیز کیا تاہم 11 جوری 2016 کوان تمام میچوں کو پاکستان شاک ای ھیچ ) (ISE) قائم کر کے مضبوط اور منتظم بازار سرمایہ کی بنیاد رکھی۔ (PSX) میں خم کر دیا گیا۔ اب کمپنیوں کے حصص اور تمسکات کی خرید و فروخت بڑے منظم انداز سے کی جاتی ہے۔
زرعی شعبہ کی ترقی
پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جس میں زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کا یک کی مجوعی پیداوار میںاس شعر کاحصہ 1 فیصد ہے اور ملکی قریبا 5 فی صد آبادی کے روزگار کا انحصار اس شعبے سے منسلک ہے لیکن بد قسمتی سے یہ شعبہ آزادی سے لے کر اب تک کوئی نمایاں ترقی نہیں کر سکا۔ اس لئے زرعی ترقی کے لئے سٹیٹ بنک آف پاکستان نے خصوصی طور پر ملک کے تمام تجارتی بنکوں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ زرعی مقاصد کے لئے کسانوں کو آسان شرائط اور کم شرح سود پر قرضے جاری کریں۔ اس سلسلے میں سٹیٹ بنک نے زرعی ترقیاتی بنک بھی قائم کر رکھا ہے جو ملک بھر میں کسانوں کو زرعی آلات ، مشینوں ، بیج، کھادوں اور دیگر مقاصد کے لیے آسان شرائط پر قرضے فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بنک نے زرعی مداخل کی خرید کے لیے تعاونی بنکوں سے قرینے حاصل کرنے کی سہولت بھی دے رکھی ہے جس کی بدولت زرعی شعبہ ترقی کی طرف گامزن ہے۔
خصوصی مالیاتی اداروں کا قیام
ملکی پیداواری شعبوں کی ضروریات پوری کرنے اور انہیں ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے سٹیٹ بنک آف پاکستان نے کئی خصوصی مالی اداروں مثلاً زرعی ترقیاتی بنک لمیٹڈ برائے زرعی ترقی، پاکستان صنعتی قرضہ و سرمایہ کاری کارپوریشن برائے صنعتی ترقی، قومی ترقیاتی مالی کارپوریشن برائے قومی تعمیر وغیرہ ) قائم کر رکھے ہیں جو ملک کے پیداواری شعبوں کو مالیات فراہم کرتے ہیں اور ان کی ترقی کا باعث بنتے ہیں۔ اس طرح سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن (HBFC) برائے مکانات و دیگر تعمیراتی پراجیکٹ اور امداد باہمی کے کاموں کے لیے امداد باہمی کے ادارے قائم کر کے درج بالا شعبوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا بندو بست کر رکھا ہے اس طرح سٹیٹ بنک بحیثیت ناظم ادارہ ملک شعبوں کی ترقی کے لیے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے۔
بچتوں کی حوصلہ افزائی
سٹیٹ بنک آف پاکستان نے لوگوں میں فضول خرچی کی حوصلہ شکنی اور بچتوں کے فروغ کے لیے کئی بچت سکیمیں شروع کر رکھی ہیں جس میں انعامی بانڈز، ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ ، پوسٹل لائف انشورنس ، انویسٹمنٹ ٹرسٹ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ سٹیٹ بنک نے ملک کے دیگر تجارتی بکوں کے ساتھل کر ایک بنکنگ پلیٹی بورڈ بھی قائم کر رکھا ہے جو لوگوں میں قومی بچت سکیموں کو متعارف کرواتا ہے اور لوگ اپنی بچائی ہوئی رقوم ان سکیموں میں جمع کرواتے ہیں اور منافع حاصل کرتے ہیں۔ حکومت ان بچتوں کے بل بوتے پر تشکیل سرمایہکی رفتارکو تیز کرتی ہے اور ملک کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سٹیٹ بنک اشتہار بازی، سیمینارز، تقاریر اور کتابچوں کی اشاعت کا اہتمام کر کے لوگوں میں بچتوں کے رجحان کو ترغیب دیتا ہے۔ جس سے ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا ہے اور معیشت ترقی کی طرف گامزن ہوتی ہے۔
قرضوں کی متوازن تقسیم
سٹیٹ بنک آف پاکستان قرضے جاری کرتے وقت معیشت کے مختلف شعبوں میں توازن برقرار رکھنے اور انہیں ترجیعی بنیادوں پر مالیات فراہم کرنے کے لیے کریڈٹ پلان (Plan ( Credit) بنا کر سرمایہ فراہم کرتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ جو شعبے ماضی یا اسی وجہ سے سال سے محروم رہے ہوں انہیں پہلے قرضے فراہم کر کے معیشت کے تمام شعوں کو برابری کے اصول پرترقی دے۔ مزید برآں سٹیٹ بنک آف پاکستان قرضے جاری کرتے وقت تجارتی بنکوں کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ پسماندہ اور دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے شہروں کی نسبت زیادہ قرضے جاری کریں تا کہ شہروں کی طرح دیہاتوں اور قصبوں کو بھی ترقی کے یکساں ثمرات میسر ہوں ۔ اس طرح سٹیٹ بنک آف پاکستان قرضوں کے بارے میں متوازن تقسیم کی پالیسی کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
افراط زر اور تفریط زر پر کنٹرول
چونکہ سٹیٹ بنک آف پاکستان بازار رکا ناظم اور نگران ہوتا ہے اس لیے جب کبھی ملک میں زر کی مقدار میں اضافہ (افراط زر ) یا زر کی مقدار میں کم تفریط زر) کے حالات پیدا ہو جائیں تو سٹیٹ بنک بحیثیت ملک کے سربراہ بنگ مختلف اقدامات کے ذریعے ان حالات پر کنٹرول حاصل کر لیتا ہے مثال کے طور پر افراط زر کے حالات میں شرح بنگ میں اضافہ کر کے قرضوں کی ترسیل روک کر رسد کی مقدار گھٹا لیتا ہے اور تفریط زر کے حالات میں شرح بنک میں کمی کر کے قرضوں کے اجرا میں اضافہ کے ذریعہ تفریط زر پر قابو پالیتا ہے۔ بسا اوقات سٹیٹ بنک افراط زر اور تفریط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے اخلاقی اپیل اور نشر و اشاعت وغیرہ کا سہارا لے کر بھی ملک کے زری انظام کو کنٹرول کرتا ہے۔
برآمدات کی افزائش
سٹیٹ بنک آف پاکستان نے ملکی اشیا کی برآمد کو بڑھانے اور فروغ دینے کے لیے ایکسپورٹ فنانس سکیم، ایکسپورٹ بونس سکیم، ایکسپورٹ پروموشن بیورو اور ری فنانس سکیموں کا اجرا کر رکھا ہے جو برآمدی تاجروں کو بونس، رعایت اور برآمدات کی فروخت کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش میں بھی مدد دیتی ہیں ۔ سٹیٹ بنک کی ان سہولتوں کے نتیجے میں برآمدات کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ زر مبادلہ کے معاملات بھی اس جنگ کی بدولت احسن طریقے سے طے پا جاتے ہیں۔
حکومت کے لیے مالیات کی فراہمی
سٹیٹ بنک آف پاکستان ملک کے مالی مشیر کی حیثیت سے نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے بلکہ علی معاملات کو احسن طریقے سے چلانے کے لیے رہنمائی بھی کرتا ہے۔ قومی بجٹ میں خسارے کو پورا کرنے کے لیے حکومت کی درخواست پر فاضل کرنسی جاری کر کے اور حکومت کی کفالتیں بیچ کر قرضے حاصل کر سکتا ہے۔ حکومت کو اپنے دفاعی اور ترقیاتی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ملکی ذرائع اور غیر ملکی مالی اداروں سے قرضے لے کر مالیات فراہم کرتا ہے۔ حکومت کے لئے برآمدات و درآمدات کی وصولیاں آسان بناتا ہے حکومت کوترقیاتی منصوبوں اور پرا جیکٹ کو مکمل کرنے کے لیے نہ صرف سرمایہ فراہم کرتا ہے بلکہ منافع بخش سرمایہ کاری کے لیے حکومت کی رہنمائی بھی کرتا ہے۔
اسلامی بنکاری کا فروغ
سٹیٹ بنک آف پاکستان اسلامی بنکاری کے فروغ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو افادہ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں