آگ کا بیمہ

آگ کا بیمہ آگ کا بیمہ ایک ایسا معاہدہ ہوتا ہے۔ جس کے تحت بیمہ کمپنی بیمہ کروانے والے سے اس بات کا وعدہ کرتی ہے کہ مقررہ مدت میں متعلقہ مال و اسباب یا جائیداد کو آگ کی وجہ سے اگر نقصان ہوا تو وہ اس کی تلافی کرے گی ۔ آگ کے بیمہ کے تحت بیمہ کمپنی نقصان کی صورت میں اسے پورا کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ اسی طرح بیمہ کرانے والا قسط بیمہ ادا کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

آگ کا بیمہ

آگ کے بیمہ کے لوازمات

دونوں فریقوں کے درمیان باہمی اعتماد اور خلوص کا ہونا اشد ضروری ہوتا ہے کوئی ایک دوسرے کو دھوکہ فریب دینے کی کوشش نہ کرے۔ معاہدہ کا ہر نکتہ واضح ہونا چاہیے تا کہ بعد میں غلطی سے بچ سکیں۔ بہر طور درج ذیل اصول آگ کے بیمہ کے لیے لاگو ہوتے ہیں۔

قابل بیمہ حقوق

مال اسباب کا بیمہ صرف وہی شخص کرواسکتا ہے جس کو اس پر قابل بیمہ حقوق حاصل ہوں ۔ مثال کے طور پر ایک بس کا بیمہ اس کا مالک کر اسکتا ہے۔ ایک ڈرائیور یا کنڈکٹر نہیں کیونکہ ڈرائیور وغیرہ کو بس پر مالکانہ حقوق حاصل نہیں ہوتے۔

حدسے زیادہ اعتبار و اعتماد

یہاں حد سے زیادہ اعتبار سے مراد یہ ہے کہ جس جائیداد یا مال و اسباب کی بیمہ کرایا جارہا ہو، اس کے متعلق تمام اطلاعات کمپنی کو بالکل حقائق پر بنی فراہم کرنی چاہئیں کسی بھی حقیقت کو چھپایا نہ جائے تا کہ کمپنی پریمیم مقرر کرتے وقت سہولت محسوس کرے۔ اس طرح بیمہ کمپنی کی طرف سے یہ وضاحت ضروری ہوتی ہے کہ وہ کسی قسم کے نقصان کی تلافی کا ذمہ لے رہی ہے۔

تلافی و نقصان کا اصول

آگ کا بیمہ خالصتاً تلاقی و نقصان کا بیمہ ہے۔ اگر متعلقہ مال یا جائیداد کو آگ لگنے کی وجہ سے نقصان پہنچے تو بیمہ کمپنی صرف بیمہ شدہ رقم تک کا نقصان برداشت کرنے کا ذمہ لیتی ہے۔ اگر مال یا جائیداد کو آگ لگنے کی وجہ سے نقصان نہ ہو تو بیمہ کمپنی کی کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی۔

مالکانہ حقوق

نقصان کی صورت میں نقصان شدہ مال پر بیمہ کمپنی کا مالکانہ حق بن جاتا ہے اور وہ مال اپنے قبضہ میں لے کر نقصان کی تلافی کر دیتی ہے۔ اس سلسلہ میں یہ امر واضح رہے کہ بیمہ کمپنی نقصان کی صورت میں صرف وہ رقم ادا کرتی ہے جتنی رقم کا مال آگ کی وجہ سے ضائع ہوا ہو، بے شک بیمہ پالیسی کی مالیت جتنی ہی کیوں نہ ہو۔ مثال کے طور پر دولاکھ روپی کا بیمہ کرایا اور اتفاقا آگ لگ گئی، اور یہ ثابت ہو گیا کہ گودام میں صرف ہیں ہزار روپیہ کی روئی جل کر خاکستر ہوئی ہے۔ اس صورت میں بیمہ کمپنی میں ہزار روپیہ سے زیادہ ادا نہیں کرے گی۔

اصول قائم مقامی کا مطلب

اصول قائم مقامی کا مطلب یہ ہے کہ بیمہ کمپنی بیمہ افراد کے نقصان کی تلافی کرنے کے بعد ان جملہ حقوق کی ذمہ دار بن جاتی ہے جو اس کو کسی شخص ثالث کے خلاف اس نقصان کے متعلق ہوں ۔ مگر یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ اگر بیمه شده مال یا جائیداد کو جزوی نقصان پہنچا ہو، اس صورت میں اس مال کی مال ملکیت بیمہ دار کی ہی رہتی ہے۔ وہ صرف اسی نقصان کا معاوضہ پانے کا مستحق ہو جاتا ہے جو اس کے مال کو آگ وغیرہ لگنے سے پہنچا ہے یا وہ نقصان اس قسم کا ہو جن کی مرمت ہو سکتی ہو تو وہ اس مرمت کے خرچ کا مستحق ہوتا ہے۔ لیکن وہ شے اس کی ہی ملکیت و قبضہ میں رہے گی۔ اس کے برعکس اگر نقصان پہنچنے سے جائیداد بالکل ضائع ہو جائے اور اس مال کی شکل وصوت اس طرح تبدیل ہو جائے کہ اصل شے کہلانے کے قابل نہ رہے یا اس کی مرمت پر قیمت سے زیادہ خرچ آرہا ہو تو بیمہ کمپنی کل معینہ رقم مالک مال ( بیمہ دار ) کو ادا کر کے اس شے کو اپنے قبضے میں لینے کی مجاز ہو جاتی ہے۔ مگر اس سے پیشتر یہ ضروری ہو کہ بیمہ دار نے بیمہ کمپنی کے حق میں اس سلسلہ میں تحریر دے دی ہو کہ وہ ضائع شدہ مال کو اپنے قبضہ میں لے سکتی ہے۔ کسی ایک ہی شے کا ایک سے زائد کمپنیوں سے بیمہ کروانے کی صورت میں نقصان کی صورت میں رقم کسی ایک کمپنی سے وصول کی جاسکتی ہے۔ اس کے بعد دیگر بیمہ کمپنیاں اس ایک کمپنی کو جس نے کل نقصان کی رقم ادا کی جو اپنی ذمہ داری ( بقیہ حصہ ) ادائیگی کر دیتی ہیں ۔ بیمہ دار کو یہ حق ہرگز حاصل نہیں ہوتا کہ وہ اپنے نقصان سے زیادہ رقم بیمہ کمپنیوں سے وصول کرے۔ اگر وہ ایسا کرے تو اس کوزائد رقم واپس کرنا ہوگی۔

آگ کے بیمہ کی اقسام 

آگ کے بیمہ کی گیارہ اقسام ہیں جو درج ذیل ہیں۔

اوسط پالیسی

جب بیمہ دار اپنے مال یا جائیداد کی اصل قیمت سے کم مالیت کا بیمہ کرائے، اس صورت میں بیمہ کمپنی مال یا جائیداد کی اصلی قیمت اور بیمہ شدہ رقم تناسب سے نقصان کی تلافی کرتی ہے۔ مثلا ایک شخص کی جائیداد 1,00,000 روپے کی ہے لیکن وہ اس کا بیمہ 5,000 روپے کا کرواتا ہے۔ اب اگر اس میں سے 50,000 روپے کا سامان جو کہ کل مالیت کا 1/2 حصہ ہے۔ تباہ ہو جائے تو بیمہ کمپنی آگ لگنے کی بنا پر ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے بیمہ شدہ رقم کا 1/2 حصہ ادا کرے گی۔ کیونکہ نصف مال کو آگ سے نقصان پہنچا ہے۔ مختصراً بیمہ کمپنی اس صورت میں کل رقم کا نصف ادا نہیں کرے گی بلکہ بیمہ شدہ رقم کا نصف ادا کرے گی۔

پوری مالیت کی پالیسی

اس مالیت کے تحت بیمہ کمپنی پورے مال کا بیمہ کرتی ہے اور بیمہ کروانے والا بھی تجویزی فارم میں قیمت درج کرتا ہے۔ اگر تمام مال آگ لگنے کی وجہ سے ضائع ہو جائے تو کمپنی تمام نقصان جائیداد کی کل کی تلافی کرنے کی ذمہ دار ہوتی ہے۔

تعینی پالیسی

اس پالیسی کے تحت بیمہ کرتے وقت مال و اسباب کی قیمت طے کر لی جاتی ہے اور نقصان ہونے کی صورت میں بیمہ کمپنی صرف بیمہ شدہ رقم تک ہی ادا کرتی ہے۔ اور اگر نقصان کی رقم بیمہ شدہ رقم سے کم ہو تو بیمہ کمپنی رقم پوری کرنے کے بجائے صرف نقصان کی رقم تک ادا کرتی جاتی ہے۔

غیر تعینی پایسی

.اس پالیسی کے تحت بیمہ کرنے سے قبل مال کی قیمت کا پہلے تعین نہیں کیا جا تا بلکہ نقصان ہو جانے کے بعد رقم کا اندازہ لگا دیا جاتا ہے.

متحرک یا جار یہ پالیسی 

مختلف مقامات پر پڑے ہوئے مال کے سلسلہ میں جاری کی جانے والی پالیسی جار یہ پالیسی ہوتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت بیمہ شدہ رقم میں اضافہ یا کی بھی کی جاسکتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک گودام میں 1,00,000 (ایک لاکھ) کا مال پڑا ہوا ہے اور اس ایک لاکھ کا بیمہ کروایا ہوا ہے۔ اب اگر اس میں 50,000 روپے کا اور سامان خرید کر رکھ دیا جائے اگر اس مال پر بیمہ پالیسی خرید کر رکھی ہوتو پھر پہلی پالیسی میں مزید پچاس ہزار کی رقم جمع کر دی جائے گی۔

کرایہ پالیسی

   بعض اوقات بیمہ مینی اپنے گاہکوں کی سہولت کے لیے کرایہ کی پالیسی بھی جاری کرتی ہے۔ جس کے تحت بیرہ کمپنی نقصان کی تلافی کا ذمہ لیتی ہے۔ گودام یا دکان کرائے پر دینے والوں کو آگ لکھنے کی صورت میں اٹھانا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آگ لگنے کی بنا پر مکان، گودام یا دکان جل جائے تو ہمیہ معینی ایک مقررہ مدت تک جس کا معاہدہ ہوا و بیمہ کرانے والے کو کرایہ ادا کرتی ہے۔

بحالی جائیداد کی پالیسی

اس پالیسی میں بحالی کے فقرہ کی بناپر بیمہ کرانے والے کے نقصان کی تلافی نقدی میں کرنے کے بجائے نقصان یا ضائع شدہ مال یا جائیداد و دو بار تعمیر وغیرہ کر کے کرتی ہے۔ یہ فقرہ بیمہ دار کی طرف سے دھوکا دہی کے انسداد کی غرض سے لکھا جاتا ہے۔

نفع کی پالیسی

اس قسم کی پالیسی خرید کرنے والے سے بیمہ کمپنی یہ وعدہ کرتی ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں اگر آپ کا کاروبار بند ہو گیا تو ایسی صورت میں جتنی دیر کا روبار بند رہے گا اس عرصہ کے لیے ہونے والے منافع سے آپ کو جو ہاتھ دھونے پڑیں گے، وہ نفع بیمہ کمپنی خوداپنی طرف سے ادا کر دے گی یہ منافع بیمہ کمپنی گزشتہ چند سالوں کا اوسط منافع معلوم کر کے ادا کرتی ہے۔

سفری پالیسی

اس پالیسی کے تحت بیمہ منی بیمہ دار کا مال بسلامت منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے وعدہ کرتی ہے اگر راستے میں مال وغیرہ کو آگ لگ جانے سے نقصان پہنچے تو ایسے نقصان کو بیمہ کمپنی پورا کرتی ہے۔ اس کے بلوچ کوا برعکس اگر مال صحیح سلامت مطلوبہ جگہ پہنچ جائے تو ایسی صورت میں بیمہ کمپنی کسی قسم کی کوئی رقم ادا نہیں کرتی ۔

شیڈول بیمہ پالیسی

اکثر اوقات بعض لوگو کی جائیداد تلف مقامات پر ہوتی ہےاور وہ اس مقام کی جائیداد کا ایک الگ الگ بیمہ کروانے کی بجائے ایک ہی پالیسی میں تمام جائیداد کا اکٹھا یہ کروانے کو ترجیح دیتے ہیں جس سے انہیں کافی مشکلات سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ لہٰذا اس طرح سے ہونے والا بیمہ شیڈول بیمہ پالیسی کہلاتا ہے۔ جار یہ پالیسی اور شیڈول پالیسی میں بنیادی فرق یہ ہے کہ جاری پالیسی کے تحت ایک ہی شہر میں مختلف مقامات پر پڑے ہوئے سامان کا بیمہ ہوتا ہے جبکہ شیڈول پالیسی کے تحت مختلف شہروں میں واقع جائیداد کا بیمہ کیا جاتا ہے۔

مکمل پالیسی

چونکہ بیمہ پالیسی اس پالیسی کے تحت ان تمام تفصیلات کی تلافی کی ذمہ داری ہوتی ہے جو آگ لگنے ، نقب زنی اور تیسرے شخص کے نقصان کی وجہ سے ہوئے ہوں ۔ اس قسم کی پالیسی میں ہونے والے نقصان کے اسباب میں آگ کا بھی تذکرہ ہوتا ہے ۔ لہٰذا اس قسم کی بیمہ پالیسی کو آگ کے بیمہ میں شمار کیا جا سکتا ہے ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "آگ کا بیمہ"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment