ابتدائی رپورٹ ⇐ اگر کسی شخص کیخلاف کوئی جرم سرزد ہوا ہو یا کسی شخص نے اسے کوئی نقصان پہنچایا ہو تو متاثرہ شخص پولیس کے پاس جا کر رپورٹ کروائے گا اس رپورٹ کو ایف آئی۔ آر کہا جاتا ہے۔
ایف آئی آرکا اندراج
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 154 اور 155 کے مطابق پولیس کو جرم سے متعلق جو بھی اطلاع دی جائے پولیس اسے روز نامچہ میں درج کرے گی۔ اگر جرم قابل دست اندازی پولیس ہو تو اس سلسلے میں با ضابطہ ابتدائی اطلاع کی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی جائے اور اس کی نقول مندرجہ ذیل افراد کو مہیا کی جائیں گی۔
ایس پی ضلع یا ڈی ایس پی
انچارج سب ڈویژن
علاقہ مجسٹریٹ
درخواست دہندہ
ایف آئی آر کے اندراجات
ایف آئی آر میں
تاریخ و وقت رپورٹ اطلاع دہندہ کا نام و پتہ
جرم کی مختصر نوعیت
جائے وقوعہ کا تھانے سے فاصلہ اور سمت
پولیس کی کارروائی میں اگر کوئی توقف ہو تو اس کی وجہ اور
روانگی کا وقت اور تاریخ کا اندراج ہونا ضروری ہے۔
جرائم کی تفتیش
دفعہ 156 ( ضابطہ فوجداری ) کے تحت پولیس سٹیشن انچارج تمام قابل دست اندازی جرائم میں تفتیش کا مجاز ہے اور اس دوران تفتیشی افسر کو مندرجہ ذیل اختیارات حاصل ہوں گے۔
جو افراد مقدمہ سے واقفیت رکھتے ہوں ان کو تحریری حکم کے ذریعے طلب کرنا ۔
گواہان کے بیان قلمبند کرنا ( ایسے بیانات کی نقول ملزم کو فراہم کی جائیں گی )۔
تفتیش کے دوران قابل دست اندازی سے جرائم سے متعلق مقدمات کے دوران تلاشی لینا۔
سرکاری وکیل کی تحویل
تفتیشی افسر دوران تفتیش جو کارروائی کرے گا اسے ضمنیوں کی شکل میں تحریر کرتا رہے گا۔ جب چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا تو تمام ضمنیاں بھی اس کے ساتھ منسلک کر کے بھجوائے گا جو کہ سرکاری وکیل کی تحویل میں رہیں گی۔ یہ ضمنیاں عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں ہوتیں۔
چالان
ضابطہ فوجداری کے مطابق مقرر کردہ وقت میں پولیس اپنی تفتیش مکمل کر کے عدالت میں بھجوادیتی ہے۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت اگر پولیس مقررہ وقت میں چالان مکمل نہ کر سکے تو وہ نا مکمل چالان عدالت میں بھجوائے گی اور مکمل چالان آنے کے بعد اسے نا مکمل چالان کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے۔
فرد جرم
جب کوئی مقدمہ مجسٹریٹ کے روبرو سماعت کیلئے پیش ہو تو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 242 کے تحت فرد جرم
مرتب کی جائے گی۔ فرد جرم کا مقصد ملزم کو اس کیخلاف کئے گئے اور سماعت کئے جانے والے مقدمے کے بنیادی
واقعات و حالات سے رسمی طور پر آگاہ کرنا ہوتا ہے۔ فرد جرم کی تفصیل درج ذیل ہے
فرد جرم میں ملزم کے جرم کی وضاحت ہوگی۔
اس دفعہ کا ذکر کیا جائے گا جس کے تحت جرم بنتا ہے۔
فرد جرم انگریزی یا عدالتی زبان میں تحریر ہوگی ۔
اس میں جرم کا وقت مقام اور ان شخصیات کے کوائف درج ہونگے جن کیخلاف جرم کیا گیا ہے۔
رقم یا کوئی شے جس کی نسبت جرم سرزد ہو اس کی تفصیل لکھی جائے گی۔
استغاثہ
اگر کوئی شخص جس کیخلاف جرم سرزد ہوا ہو پولیس کے پاس رپورٹ درج کروانے کیلئے جائے اور پولیس رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دے تو اس شخص کو ضابطہ فوجداری کے تحت یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہو کر تحریری یا اپنے بیان کی صورت میں استغاثہ کر سکتا ہے۔
سمن
اسلامی نظریہ انصاف عدالت ملزم یا قصور وار شخص کو سمن کے ذریعے عدالت میں طلب کرے گی۔ سمن اس اجازت نامہ کو کہتے ہیں جو عدالت کسی ملزم کی طلبی کیلئے جاری کرتی ہے۔ سمن کی تفصیل درج ذیل ہے
سمن تحریری شکل میں ہوتا ہے۔
اس میں عدالت کا نام جہاں مجرم کو پیش ہوتا ہو تحریر ہوتا ہے۔
سمن پر وقت جگہ دن اور تاریخ جب عدالت میں پیش ہونا ہو درج ہوتے ہیں۔
اس پر مجاز افسر کے دستخط اور مہر ثبت ہوتی ہے۔
وارنٹ
کسی بھی شخص کی عدالت میں حاضری کیلئے دوسرا طریقہ اسے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرتا ہے۔ وارنٹ گرفتاری مجسٹریٹ جاری کرے گا جس میں مذکورہ شخص کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ملزم کو گرفتار کر کے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے۔ مجموعی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 75 کے مطابق ایک سادہ وارنٹ مندرجہ ذیل صفات کا حامل ہوگا۔
وارنٹ تحریری ہوگا۔
صدر افسر یا مجسٹریٹ کے بنج کی صورت میں بنج کے کسی رکن کا دستخط شدہ ہوگا۔
اس وارنٹ میں وارنٹ پر عمل کرنے والے پولیس آفیسر کا عہدہ اور نام درج ہوگا ۔
گرفتار کئے جانے والے شخص کا نام اور دیگر کوائف تا کہ اس کی شناخت آسانی سے کی جاسکے۔
جرم جو سر زد ہوا ہے اس کی تفصیل لکھی جائے ۔
اس پر عدالت کی مہر ہوگی۔
مفرور شخص کو عدالت میں حاضری کیلئے مجبور کرنے کے طریقے
دفعہ 78-77 ضابطہ فوجداری میں ان طریقوں کا ذکر کیا گیا ہے جن کے ذریعے کسی مفرور شخص کو عدالت میں حاضر ہونے کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔
اخبار میں اشتہار
اگر کوئی شخص جس کیخلاف عدالت سے وارنٹ گرفتاری جاری ہو اور وہ روپوش ہو گیا تا کہ اس پر وارنٹ کی تعمیل نہ کروائی جا سکے تو ایسی صورت میں عدالت کے حکم سے تحریری اشتہار جاری کیا جائے گا۔ اشتہار میں مذکورہ شخص کو دی گئی مقررہ میعاد کے اندر اندر مقررہ وقت اور مقام پر حاضر ہونے کیلئے کہا جائے گا ۔
وہ اشتہار
اخبار میں شائع کیا جائے گا۔
اس جگہ اعلانیہ طور پر پڑھ کر سنایا جائے گا جہاں وہ شخص رہتا ہے۔
اشتہار اس کی رہائش گاہ یا مکان کے نمایاں حصہ پر چسپاں کیا جائے گا۔
اشتہار کی ایک نقل کچہری کی عمارت میں نمایاں جگہ پر چسپاں کی جائے گی۔
مفرور کی جائیداد کی قرقی
دفعہ 88 کے تحت اشتہار جاری کرنے والی عدالت مشتہر فرد کی غیر منقولہ یا منقولہ یا دونوں جائیدادیں کسی بھی وقت فرق کر سکتی ہے۔
بلا وارنٹ گرفتاری
کوئی بھی پولیس آفیسر کسی بھی شخص کو مندرجہ ذیل صورتوں میں بغیر وارنٹ کے گرفتار بھی کر سکتا ہے
جرم قابل دست اندازی پولیس میں مذکورہ شخص مطلوب ہو۔
عدالت نے اسے اشتہاری قرار دیا ہو یا وہ فوج سے بھاگا ہوا ہو یا اسکے قبضے میں مال مسروقہ ہو۔
ایسا شخص جس کے قبضے میں نقب زنی کے آلات ہوں یا وہ کسی جرم کا منصوبہ بنارہا ہو۔
ایسا شخص جو اپنا نام پتہ بتانے سے انکاری ہو۔
ایسا شخص جو ضمانت داخل نہ کر سکے۔
ایسا شخص جو پاکستان سے باہر کسی جرم میں ملوث ہو۔
مجسٹریٹ کے سامنے پیش
ایسا شخص جس کے قبضے میں کوئی خطر ناک اسلحہ ہو اور اس کی نیت جرم کا پولیس کو پتہ چل جائے یا وہ خود جرم کرنے کی دھمکی دے۔ ایسے شخص کو بلا وارنٹ گرفتار کیا جائے گا اور 24 گھنٹے کے اندر اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
ضمانت
ضمانت سے مراد ہے کہ ملزم کو حراست سے نکال کر رہا کر دیا جائے لیکن ملزم اس بات کا پابند ہو گا کہ جب اور جس وقت عدالت طلب کرے وہ عدالت میں پیش ہو۔
مجموعہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 496 کے مطابق
جب کوئی شخص جس کا جرم قابل ضمانت ہو افسر انچار پولیس اسٹیشن کی معرفت بلا وارنٹ گرفتار کیا جائے
کارروائی مقدمہ
یا عدالت کے روبرو حاضر ہو یا پیش کیا جائے اور جب وہ اپنے افسر کی حراست میں ہو یا ایسی عدالت کے روبرو کارروائی مقدمہ کے کسی مرحلہ پر ضمانت پر حاضری دینے کو تیار ہو تو ایسے شخص کو ضمانت پر رہا کر دیا جائے ۔
ملزم کو ضمانت
اس دفعہ کے تحت ہر قابل ضمانت جرم میں ملزم کو ضمانت کا حق حاصل ہے۔ ایسے مقدمات میں عدالت اور پولیس کیلئے لازم ہے کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کر دے ۔ ایسانہ کرنا غیر قانونی ہوگا۔ بعض صورتوں میں دفعہ 497 میں دیئے گئے اصول کے تحت نا قابل ضمانت جرائم میں بھی ضمانت ہو جاتی ہے۔
فیصلہ
عدالت مقدمہ کی ساعت ختم ہونے کے دن یا کسی اور دن فیصلہ سناسکتی ہے۔ اگر عدالت کسی سنانے کیلئے مقرر کرتی ہے تو اس کی اطلاع فریقین مقدمہ یا ان کے وکلاء کو دی جائے گی ۔ فیصلہ کسی عدالت میں سنایا جائے گا۔ مستغیث یا ملزم کی خواہش پر عدالت تمام فیصلہ پڑھ کر سنائے گی ۔ فیصلہ کے دن ملزم کا عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہے۔
صفحہ پر دستخط
فیصلہ مجاز افسر یا عدالت خود تحریر کرے گی ۔ جج عدالت میں اس وقت فیصلہ پر دستخط کرے گا جب فیصلہ سنایا جائے گا۔ اگر فیصلہ اس نے اپنے قلم سے نہ لکھا ہوگا اور مجاز افسر نے جج کے لکھوانے پر تحریر کیا ہوگا تو وہ صفحہ پر دستخط کرے گا۔
حادثاتی طور پر
فیصلہ سنانے اور دستخط کرنے کے بعد کوئی جج یا مجسٹریٹ اس میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکتا ما سوائے کسی دفتری غلطی کے جس کو بعد ازاں درست کیا جا سکتا ہے جیسے تاریخ حادثاتی طور پر لکھ دی جائے۔
جرائم کی صورت میں
اگر شہادتوں اور گواہوں کے بیانات اور تفتیش سے یہ ثابت ہو جائے کہ ملزم سے واقعی جرم سرزد ہوا ہے تو جج یا مجسٹریٹ اپنے فیصلے میں اس جرم کی سزا تحریر کرے گا ۔ زیادہ جرائم کی صورت میں ہر جرم میں کی الگ سزا تحریر کی جائے گی ۔
جرم ثابت
اگر ملزم پر جرم ثابت ہو تو عدالت ملزم کو بری کر دے گی اور فیصلہ تحریری شکل میں لکھا جائے گا۔ ملزم کیخلاف گرا یک یا ایک سے زائد جرم کا الزام ہو اور وہ سب میں بری ہو جائے تو عدالت اس کی رہائی کا حکم جاری کر دے گی۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “ابتدائی رپورٹ“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……..ابتدائی رپورٹ ……..