اسلام اور خاندانی منصوبہ بندی ⇐ اسلام خاندانی زندگی کوٹھوس منصوبہ بندی سے تشکیل دینے اور اس طرح اسے قوم اور معاشرہ کی بہبود میں نمایاں کردار ادا کرنے کے لئے واضح ہدایت دیتا ہے۔ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد کو ایک ضابطہ حیات عطا کیا ہے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ تمام انسانوں کے عمل اور بہود کو یقینی بنایا جا سکے
- اور ہر شخص اپنی عزت اور وقار کو برقرار رکھ سکے۔
قرآن کی روشنی میں
یقینا ہم نے اولاد آدم کو بڑی عزت دی اور انہیں خشکی اور تری کی سواریاں دیں اور انہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوق پر انہیں فضیلت عطا فرمائی ( سورۃ الاسراء آیت 70) اللہ تعالیٰ نے ازدواجی زندگی کا تحفہ عطا فرمایا ہے
- جو خوشی اور اطمینان کے لئے ایک محور کی حیثیت رکھتا ہے۔
- اللہ نے اسے خوش گوار بنانے کے لئے انسان کی حوصلہ افزائی کی ہے
- تا کہ یہ خوش گوار زندگی تلخ نہ ہونے پائے ۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے انسانوں کو ہدایت کی ہے
- کہ وہ غور اور فکر کریں اور عملی زندگی اختیار کرنے سے پہلے اپنے آپ کو مکمل طور پر قابل اور اہل بنالیں۔
قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے
- قرآن پاک میں فرمایا گیا ہے
- جو لوگ شادی کرنے کا مقدور نہیں رکھتے
- انہیں چاہیے کہ وہ پاک دامنی اختیار کریں ۔
- یہاں تک کہ اللہ تعالی ان کو اپنے فضل و کرم سے غنی کردے ۔ ” ( سورۃ النور – آیت 33) رسول الله نے نو جوانوں کو کنبے کی تشکیل کے لئے منصوبہ بندی کی ہدایت فرمائی۔
- آپ ﷺ نے فرمایا تم میں سے وہی لوگ ازدواجی زندگی اختیار کریں
- جو اپنی بیویوں کو کھانے کے لئے روٹی اور پہننے کے لئے کپڑے فراہم کر سکتے ہوں۔
- جو ایسا نہیں کر سکتے وہ افعال بد سے بچنے کے لئے روزے رکھیں۔
- ( صیح بخاری ومسلم ) جو ایسا کر سکتے وہ بد سے روزے (صحیح بخاری مسلم )اس بنا پر دیا گیا ہے
- کہ اگر ایک آدمی کے پاس اتنی دولت نہیں ہے
- کہ وہ شادی کر کے اپنی بیویوں اور بچوں کو روٹی اور کپٹر امہیا کر سکے
- تو اس کی ازدواجی زندگی تلخ ہوسکتی ہے۔ بیوی کی اچھی نگہداشت کرنا
- اور بچوں کی بہتر دیکھ بھال کرنا علی الترتیب خاوند اور باپ کے فرائض میں شامل ہیں۔
خاندانی منصوبہ بندی کا قدرتی ذریعہ
- قرآن پاک میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
- اور بچے والی عورتیں دودھ پلائیں دو سال پورے جو اس بات کا خواہش ہو کہ وہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرے ۔
- بچے کے باپ پر لازم ہے
- کہ وہ انہیں اچھی طرح نان و نفقہ اور کپڑے فراہم کرے ۔
- ( سورة البقره آیت (233) جیسا کہ اس آیت سے واضح ہے کہ بچے کو دو سال تک دودھ پلانا ماں کا فرض ہے
- اور یہ والدین کا فرض ہے. کہ ماں اس وقت تک حاملہ نہ ہونے پائے جب تک کہ ایک بچہ دودھ پی رہا ہو۔
- ماں کا دودھ پلانا خاندانی منصوبہ بندی کا قدرتی ذریعہ بھی ہے۔
- بعض لوگ قرآن حکیم کی ان آیات کا حوالہ دیتے ہیں کہ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ انہیں بھی ہم رزق دیتے ہیں
خاندانی منصوبہ بندی کے طریقے
- تمہیں بھی در حقیقت ان کا قتل بہت بڑا گناہ ہے۔ (سورۃ بنی اسرائیل آیت 31) اول تو یہ آیت ان لوگوں کے لئے ہے جو اسلام سے قبل اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے دوئم یہ حمل ضائع کرنے (اسقاط حمل) کے حوالے سے قریب تر ہے جو کہ اسلام میں حرام ہے اور حقیقتا ایک انسانی جان لینے کے مترادف ہے ۔ خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کو اپنا کر آپ ایک جان کا قتل نہیں کرتے بلکہ اپنے وسائل کے مطابق اپنے کنبے کا سائز برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
- درخت کا پکا ہوا پھل کبھی ہمارے منہ میں نہیں آگرے گا جب تک ہم خود اسے توڑ کر منہ میں نہ ڈالیں ۔ غرضیکہ اسلام میں کہنے کی تعداد کو محدود کرنے کی ممانعت نہیں ہے قرآن پاک میں حرام اور حلال کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے ۔ اگر خاندانی منصوبہ بندی حرام ہوتی تو قرآن پاک میں اس کے لئے واضح احکامات ہوتے۔
پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی
- پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کی سرگرمیوں کو فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف پی اے آر) اور دیگر رضا کار تنظیموں کے ذریعے پاکستان کے پہلے پانچ سالہ منصوبے (60-1955) کے دوران متعارف کروایا گیا تھا۔
- دوسرے پانچ سالہ منصوبے (65–1960) میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کو صحت کے بنیادی ڈھانچے میں سمو کر فروغ دیا گیا جس میں وسیع پیمانے پر معلومات تعلیم اور ابلاغ کی سرگرمیوں کی بنیاد رکھی گئی اور خدمات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
- اگلے پانچ سالہ منصوبے (75–1970) کے دوران یونین کونسل کی سطح پر مردوں اور خواتین پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی گئیں
کثیر الجہتی حکمت عملی
- ان کا کام لوگوں کو مسلسل خاندانی منصوبہ بندی کی طرف راغب کرنا تھا۔ 1975
- ء تا 1980ء کے دوران حکومت کی تبدیلی سیاسی بحران
- اور (آئی ای سی) کی سرگرمیوں میں تعطل کی وجہ سے پروگرام کی کارکردگی کم رہی۔ 1981
- ء میں سرکاری سطح پر اس کی تشکیل نو کی گئی۔
- وسیع پیمانے پر ایک کثیر المقاصد اور کثیر الجہتی حکمت عملی کو متعارف کروایا
اور فروغ دیا گیا ۔ اور چھٹے پانچ سالہ منصوبے (88-1983) کے دوران عملی سرگرمیوں کو آرڈی نیشن کونسل ( رابطہ کونسل برائے غیر سرکاری ادارے ) کے ذریعے غیر سرکاری تنظیموں کو با قاعدہ اداروں کا درجہ دیا گیا ۔
سوشل مارکیٹنگ پروگرام
- مانع حمل ادویات کو سوشل مارکیٹنگ پروگرام کے ذریعے متعارف کروایا گیا
- اور قومی ادارہ برائے مطالعہ آبادی ( نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کی بنیادرکھی گئی۔ )آبادی کا مطالعہ این آئی پی ایس چھٹے پانچ سالہ منصوبے کی حکمت عملی پر ساتویں پانچ سالہ منصوبے (93-1988) کے دوران بھی عمل درآمد جاری رہا
- اور زیادہ اہمیت بار آوری کی شرح کو کم کرنے ، ترغیب دینے
- اور آگہی پیدا کرنے کے پروگراموں اور مانع حمل ادویات و ذرائع کے فروغ نیز رضا کارانہ طور پر ان کے انتخاب کو دی گئی۔
- اس کے علاوہ ملک کے بڑے بڑے شہروں میں خصوصی پروگرام
- اور (معلومات، تعلیم اور مواصلات) (آئی ای سی) خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری خدمات کی فراہمی کو فروغ دیا گیا
دیہی علاقوں میں منصوبہ بندی
- جس کا مقصد دیہی علاقوں میں منصوبہ بندی کا رحجان پیدا کرنا تھا
- تحصیل کی سطح پردفاتر کے کردار کو نمایاں کیا گیا
- ضلع اور تحصیل کی سطح پر دو مربوط نظام تشکیل دیئے گئے۔
- بلا شبہ ساتویں تین سالہ منصوبے (93-1990) کے دوران کئے جانے والے اقدامات کی بدولت ، یہ دور خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام کا ایک کامیاب دور تھا۔
آٹھویں پنچ سالہ منصوبے (98-1993) کے دوران اگر چہ بہو و آبادی کے پروگرام کو حکومت کی طرف سے بھر پور اور اعلیٰ سطح پر تعاون فراہم کیا گیا مگر چونکہ یہ منصوبہ آبادی اور ترقی کے موضوع پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس (1994–آئی سی پی ڈی) سے پہلے تشکیل پا چکا تھا اس لئے تولیدی صحت سے متعلق لائحہ عمل میں اس میں پوری طرح موجود نہیں تھا۔
معاشرتی اور ثقافتی اقدار
- بہر حال ایک محکمانہ حکمت عملی وضع کی گئی
- جس کے تحت محکمہ صحت اور محکمہ بہبودآبادی کی ایک رابطہ کمیٹی قائم کی گئی
- جس کا کام تولیدی اور بہبود آبادی کے پروگراموں کا مجموعی طور پر جائزہ لینا، ان کی راہنمائی کرنا
- اور ان پر عمل در آمد کویقینی بنانا تھا۔
- نویں پانچ سالہ منصوبے (2003–1998) کے دوران مقامی ، معاشرتی اور ثقافتی اقدار اور ترجیحات کو مد نظر رکھتے ہوئے آئی سی پی ٹی کے پروگرام کی حکمت عملی کی روشنی میں بہبود آبادی کے پروگرام کو قابل عمل بنایا گیا۔
حکومت نے پروگرام کی تشکیل
اسلام اور خاندانی منصوبہ بندی مارچ 2000 ء میں حکومت نے پروگرام کی تشکیل نو کے لئے عوامی ضروریات کے مطابق اقدامات کئے ۔ بہبود آبادی پروگرام کا تجربہ کیا گیا تو یہ بات واضح ہوئی کہ پروگرام صحیح سمت میں بڑھ رہا ہے
- اور بار آوری کی صورت حال تبدیل ہو چکی ہے
- جسے مزید متحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
- یہ سلسلہ 2002ء میں پالیسی برائے آبادی کی تشکیل کا سبب بنا
- اور آبادی کے موضوع پر طویل المعیاد پالیسی ترتیب دی گئی ۔
- نویں پانچ سالہ منصوبے کے اختتام تک اور اس کے بعد بھی پروگرام مانع حمل ادویات کے استعمال کی شرح میں اضافے کے ساتھ ساتھ آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی لانے کے قابل بھی ہو چکا ہے۔
- لہذا آبادی کے استحکام کی طرف پیش قدمی کی جاسکتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “اسلام اور خاندانی منصوبہ بندی“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……………اسلام اور خاندانی منصوبہ بندی……………