اسہال اور پانی کی کمی ⇐ تقریباً تمام ترقی پذیر ملکوں میں جہاں مائیں بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں وہاں بچوں کی نشو و نما چار سے چھ مہینے تک تسلی بخش طور پر صحیح رہتی ہے اور بچہ صحت مند رہتا ہے لیکن عام طور پر اس مدت کے بعد بچے کا وزن بڑھنا کم ہو جاتا ہے۔ بچے کو پاخانہ کسی دن زیادہ ہوتا ہے اور کسی دن کم جو کہ بچے کی خوراک لینے پر منحصر ہوتا ہے ۔ بچہ اگر زیادہ مرتبہ پاخانہ کرے تو اس کو ہم اسہال نہیں کہہ سکتے ۔ اسہال کے دوران پاخانہ میں عام سے زیادہ پانی ہوتا ہے اور اس کو اکثر پانی والا پاخانہ کہا جاتا ہے ۔ دن میں اگر تین یا اس سے زیادہ مرتبہ پانی والے پاخانے آئیں تو اس کو اسہال خیال کیا جاتا ہے۔ اسہال عام طور پر 6 سے 24 مہینے تک کے بچے کو ہوتا ہے لیکن وہ بچے جو بوتل سے دودھ پیتے ہیں 6 مہینے سے کم عمر میں بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ اس مرض میں مبتلا ہونے کے کئی اسباب دودھ میں نسبتا زیادہ ملاوٹ سے ( دودھ میں ضرورت سے زیادہ پانی ملانا الیت -2- ٹھوس غذاؤں کو دیر سے شروع کرنا۔ ان بانه هو گا حفظان صحت اور پانی کے نقائص کے غلط انتظامات جو کہ آنتوں کی بیماریوں اور اسہال کا موجب بنتے ہیں ۔ گھر میں کوڑا کرکٹ اور بیت الخلاء کا انتظام صحیح نہ ہونے کے باعث بھی متعدی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ بد قسمتی سے کم آمدنی والے طبقے میں بھی بوتل کے دودھ کا رواج بڑھتا جا رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مرض میں مبتلا بچے جو مناسب غذائیت کا شکار ہوں۔ ایسی بوتل کے دودھ پر پلتے ہیں جو گندگی سے تیار کیا گیا ہو ۔ ایسی بوتل کا دودھ جراثیم کی نشو و نما کیلئے ایک موثر ذریعہ ہوتا ہے۔ یہی جراثیم اسہال کا سبب بھی بنتے ہیں۔ وہ بچے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں اس سے محفوظ رہتے ہیں کیونکہ ماں کے دودھ میں ایسے اجزاء شامل ہیں جو شیر خوار بچوں میں اسہال (ڈائریا) کی بیماری کے جراثیم کو کم کرتے ہیں۔
اسہال کے عوامل
آنتوں کے ایسے متعدی امراض جو بیکٹیریا اور وائرس سے پھیلتے ہیں۔ ایک قسم کے جراثیم جنہیں پیرا سائیٹ کہتے ہیں۔ اس بیماری کا موجب بنتے ہیں۔ آنتوں کے علاوہ دیگر تکلیف جیسے گلے کی بیماری، نمونیہ وغیرہ۔ نا مناسب غذائیت خود اسہال کی ایک وجہ ہے نا مناسب غذائیت میں آنتوں کی جھلی پتلی ہو جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ایسے ہمہ تخلیقی عناصر خامروں میں بھی کمی ہو جاتی ہے۔ عمل تحول میں مدد دیتے ہیں۔ عام طور پر متعدی بیماریاں اور نا مناسب غذائیت اسہال کا سبب بنتے ہیں اور بعد اسہال مزید نا مناسب غذائیت اور ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات کوئی متعدی بیماری مثلاً نمونیہ اس سلسلے میں بڑا مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
پانی کی کمی
اگر بچے کو زیادہ تعداد میں پہلے پتلے پاخانے آنا شروع ہو جائیں تو سب سے زیادہ خطرہ جسم میں پانی اور نمک کی کمی کا ہو جاتا ہے۔ پانی کی (ڈی ہائیڈریشن) کے تین درجے ہیں ۔ مثلا کم درجہ درمیانہ درجہ اور شدید درجہ میں پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔ اسہال میں پانی کی کمی کے علامات کے علاوہ بہت کی دوسری باتیں بھی علاج کرتے وقت ذہن میں رکھنی چاہئیں۔ ا پاخانے میں خون کا آنا۔ کار غنودگی یا نیم بے ہوگی۔ سانس کی رفتار تیز ہونا یا سانس لینے میں دقت محسوس کرنا۔ سوکھے کا مرض ( مراسمس) اور کواشیو کور ( تیسرے درجے کی نا مناسب غذائیت ) عام طور پر کم آمدن والے یا غیر تعلیم یافتہ ماؤں کا خیال ہے کہ جب بچہ اسہال کے مرض میں مبتلا ہو جائے تو اس کا کھانا اور دودھ وغیرہ کم کر دینا چاہیے ۔ اس طرح اگر بچے کو پتلے پاخانے آنے لگیں تو مائیں سوچتی ہیں کہ بچوں کو دودھ اور مائع نذا اس کی وجہ ہیں کیونکہ یہ ہضم نہیں ہو پاتیں اور بچے کیلئے ایسی غذا اچھی نہیں ہوتی جو عموما یقینی طور پر پانی کی کمی اور موت کا سبب بن جاتا ہے۔
اسہال سے بچاؤ کی تدابیر
اسہال کی روک تھام مندرجہ ذیل طریقوں سے ہو سکتی ہے۔ بچے کو پیدائش سے لے کر دو سال تک مستقل ماں کا دودھ دینا چاہیے ۔ اگر بچے کو ماں دو سال تک دودھ پلاتی رہے تو اس میں بچے کے بیمار ہونے کا امکان کم سے کم ہوتا ہے۔ بچہ صرف ماں کے دودھ پر ہے اور اس کا وزن مناسب طور پر نہ بڑھے تو ان حالات میں بچے کو دوسرا دودھ دینا بالکل صحیح ہے لیکن اس بات کا خیال رہے کہ جن برتنوں یا بوتل میں بچے کو دودھ دیا جا رہا ہے وہ اچھی طرح سے صاف ستھرے ہوں۔ بچوں کو چار سے چھ ماہ کی عمر میں نیم ٹھوس غذا ئیں دینا شروع کر دینی چاہئیں ۔ مثلا سوجی کی کھیر کھچڑی اور آلو کی کھیر وغیرہ ۔ ان غذاؤں کی تیاری کے دوران صفائی کے اصولوں کو نظر رکھنا نہایت ضروری ہے۔ بچے کو اسہال سے بچانے کیلئے اول ماں کا دودھ دینا دوئم مناسب وقت پر بچے کو مناسب ٹھوس غذاد بنا اور تیسرے صفائی کا خیال رکھنا ۔ اس سلسلے میں فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔
جسم میں پانی کی کمی سے بچاؤ کی تدابیر
جیسا کہ آپ پہلے پڑھ چکے ہیں کہ اسہال کی صورت میں سب سے خطر ناک عوامل بچے کے جسم میں پانی اور نمک کی کمی ہے یہ بات واضح ہے کہ اسہال کے دوران بچے کو خاص مقدار میں پانی اور نمکیات کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ ڈی ہائیڈریشن کے مرض سے بچ سکے۔
خوراک کے ذریعہ مائع اجزاء کی کمی کو پورا کرنا
مبلک قسم کے اسہال سے بھی جسم میں مائع کی کمی پیدا ہو سکتی ہے لیکن یہ بات خصوصاً قابل غور ہے کہ اس طبعی عمل کے باوجود اسہال کی صورت میں آنتوں کی رطوبت ختم نہیں ہوتی اس کا مطلب ہے کہ کوئی صورت ایسی ہو جس سے آنتوں کی رطوبت میں شامل نمکیات کو خصوصی خلیوں میں منتقل کیا جا سکے تو پانی اور دوسرے اہم اجزاء کو حل ہونے میں مد دلتی ہے اور اس طرح جسم میں رطوبت کی کمی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ گلوکوز کے اضافے سے خصوصی خلیوں میں سوڈیم کے جذب ہونے میں بھی مدد ملتی ہے۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ دو فیصد گلوکوز (20) گرام گلوکوز اور ایک لیر پانی میں بڑی آنت میں موجود سوڈیم کو مناسب مقدار میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اپنے منہ کے ذریعے دیئے جانے والے نمکیات جن کو صحیح سمجھا جاتا ہے مندرجہ ذیل ہیں
- سوڈیم کلورائیڈ 3.5 گرام
- سوڈیم ہائی کاربونیٹ میٹھا سوڈا 2.5 گرام
- پوٹاشیم کلورائیڈ1.5 گرام
- گلوکوز1000 سی سی
- پانی 1 کلو
نمکیات اور پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے محلول گھروں میں بھی بآسانی تیار کیا جاسکتا ہے۔ اس کی ترکیب حسب ذیل ہے
کھانے کا نمک تین انگلیوں میں چنکی یا چائے کا آدھا چیچ (3) گرام) 30 2 چینی چار انگلیوں کی چکی کے برابر یا پانچ چائے کے چمچ (25 گرام) ۔ ایک لیٹر پانی کو ابال کر ٹھنڈا کرنے کے بعد دونوں اشیاء کو اس پانی میں حل کر لیں ۔ ایک نارنگی یا لیموں کا رس بھی ملا دیا جائے تو اس میں پوٹاشیم کے اجزاء شامل ہوتے ہیں ۔ اگر کسی بچے کو اسہال کی شکایت ہو تو اسے یہ زیادہ سے زیادہ بار اور اتنی مقدار میں دیں جتنا وہ آسانی سے پی لے اس سے پانی کی کمی یعنی ڈی ہائیڈریشن کی نہ صرف روک تھام ہو سکتی ہے بلکہ یہ پانی ایک لیٹر چار درمیانہ بھرے ہوئے گلاس (100 سی سی) در تایر اس کا ایک مؤثر علاج بھی ہے۔
او آر ایس نمکول کے استعمال کیلئے ہدایات
اس سلسلے میں مندرجہ ذیل ہدایات ماؤں کیلئے مفید ہوں گی ابال کر ٹھنڈے کئے ہوئے ایک لیٹر پانی میں نمکول کا ایک پیکٹ ڈالیں۔ ایک لیٹر پانی میں ایک پیکٹ سے زیادہ کا استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے اور ایک پیکٹ سے کم غیر موثر ہو سکتا ہے۔ نمک والے پانی کو دوبارہ ابالنا نہیں چاہیے۔ محلول کو زیادہ میٹھا کرنے کیلئے مزید چینی نہ ملا میں۔ اگر مریض آسانی سے محلول ہضم کرے اور آپ کی اس پانی کی ضرورت کو پورا کرنے میں کامیاب ہو جائیں لیکن اسہال کا مرض پھر بھی جاری رہے تو جب تک اسہال دور نہ ہو جائے 100 سے 200 ملی لیٹر محلول فی کلو گرام وزن کے حساب سے مریض کو دیتا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وقتا فوقتا اس کا اندازہ لگانا بھی ضروری ہے کہ اس کو کس قدر نمکیاتی محلول درکار ہے ۔ مائع اشیاء کی ضرورت کا اندازہ لگاتے وقت یہ بات مد نظر رکھنی چاہیے کہ بچہ ماں کا دودھ اور دوسری غذا میں لے رہا ہے .یا نہیں اور اگر لے رہا ہے
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "اسہال اور پانی کی کمی" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ