اموات کی وجوہات

اموات کی وجوہاتبنیادی طور پر اموات کی تین وجوہات ہیں۔ کسی بھی انسان کی موت ان تینوں میں سے کسی ایک چیز کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ان میں پہلی وجہ بڑھاپا دوسرے لفظوں میں ضعیفی اور جسم میں ٹوٹ پھوٹ کا قدرتی عمل ہے ۔ مثلاً وقت کے ساتھ ساتھ اعضاء کا بوڑھا اور کمزور ہونا ۔ دوسری وجہ بیماریاں اور خاص کر چھوت کی بیماریاں ہیں جبکہ تیسری وجہ انسان کے معاشی اور معاشرتی نظام ہیں۔

اموات کی وجوہات

ضعیف العمری انحطاط پذیری 

انحطاط پذیری سے مراد جسم میں حیاتیاتی طور پر وقت کے ساتھ ساتھ توڑ پھوڑ ہونا ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جب انسان پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے وقت سے اس کا جسم بننے کے مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔ پھر جیسے جیسے عمر زیادہ ہوتی ہے جسم اور اس کے مختلف اعضاء وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انحطاط کا شکار ہوتے جاتے ہیں یعنی کمزور ہو کر بوڑھے ہونے لگتے ہیں اسی طرح یہ کمزوری آہستہ آہستہ مزید ٹوٹ پھوٹ کی وجہ بنتی ہے اور اعضاء بیمار ہونے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ بیماریاں جسمانی انحطاط کی ایک بڑی وجہ ہوتی ہیں۔ وہ بیماریاں جو زیادہ تر جسمانی انحطاط کا باعث بنتی ہیں، بالخصوص موت کا سبب بھی بنتی ہیں ان میں دل کی بیماریاں ، کینسر، فالج ، شوگر، بلڈ پریشر اور جگر کی مختلف بیماریاں وغیرہ شامل ہیں۔

وبائی امراض

وبائی امراض سے مراد وہ بیماریاں ہوتی ہیں جو ایک فرد سے دوسرے کو منتقل ہو سکتی ہیں۔ یعنی اگر ایک انسان کوایسی کوئی بیماری ہے تو اس کے جسم سے دوسرے انسان کو بھی اس بیماری کے منتقل ہو جانے کا خطرہ ہوگا۔ ان بیماریوں کا ہو جانے کا ان دارو مدار بہت حد تک ہمارے انداز زندگی اور میل جول کے طریقوں پر ہوتا ہے۔ بہت سی بیماریاں ایک انسان سے دوسرے انسان تک منہ کے ذریعے پھیلتی ہیں مثلا ٹی بی ایسی بیماریوں کے روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ایسے مریضوں کے ساتھ میل جول میں تھوڑی احتیاط برتی جائے۔

بیماریاں

  • مثال کے طور پر ماسک پہن لیا جائے
  • کئی ایسی بیماریاں بھی ہیں
  • جو ایک انسان کے جسم سے دوسرے انسان کے جسم میں خون یا دیگر جسمانی مائع کے ذریعہ منتقل ہوتی ہیں۔
  • مثال کے طور پر ایڈز  اور ہیپاٹائٹس بی اورسی یہ بیماریاں انتہائی جان لیوا ہیں اور
  • ان کا علاج بھی دستیاب نہیں ہے۔
  • ان بیماریوں کے جراثیم متاثرہ شخص کے خون میں موجود ہوتے ہیں اور
  • اگر کسی ذریعہ سے یہ خون یا اس کا ذرہ دوسرے شخص کے خون میں شامل ہو جائے
  • تو بیماری پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔
  • یعنی اگر کسی متاثرہ شخص کے بلیڈ سے شیو کر لیں، بغیر ٹیسٹ کرائے متاثرہ شخص کا خون کسی مریض کو لگا ئیں یا
  • ایک ہی سرنج سے ایک سے زیادہ افراد کو انجیکشن لگایا جائے
  • تو ایسی صورتوں میں ان جان لیوا بیماریوں کے پھیلنے اور
  • ایک سے دوسرے کو لگ جانے کا بہت خطرہ ہوتا ہے۔

وبائی امراض

معاشرتی و معاشی ماحول کا نتیجہ

  1. معاشرتی و معاشی صورتحال بھی کئی طرح سے اموات کا باعث بنتی ہے۔
  2. یہ بات مسلمہ ہے کہ انسان روز کئی طرح کے زہریلے مواد اور
  3. کیمیکل سے ماحول کو آلودہ کرنے میں مصروف ہے۔
  4. ہسپتالوں سے نکلنے والا مواد اور فیکٹریوں کا کوڑا اگر ٹھیک طریقے سے ٹھکانے نہ لگایا جائے
  5. تو ماحول میں بے پناہ آلودگی کا باعث بن سکتا ہے۔
  6. یہ آلودگی انسان کے سانس سے اس کے جسم میں داخل ہوتی ہے اور
  7. کئی طرح کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔
  8. اس کے علاوہ دریاؤں کا پانی آلودہ ہونے سے بہت سے جراثیم پانی کے ذریعے بھی انسانی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔

آلودہ پانی کے ذریعے بہت سی بیماریاں مثلا یرقان وغیرہ ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جب ماحول میں پھیلے زہریلے مواد اور کیمیکلز زمین میں جذب ہونے لگتے ہیں تو پھر وہاں موجود فصل زیر زمین پانی وغیرہ سب پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اموات کی دیگر وجوہات میں ایکسیڈنٹ اور قتل عام و تصادم وغیرہ بھی شامل ہیں ۔

ایکسیڈینٹ و قدرتی آفات

  1. وہ اموات جو طبعی انحطاط اور بیماریوں کی وجہ سے نہیں ہوتیں

ان کا ایک بڑا ذریعہ مختلف طرح کے ایکسیڈینٹ اسے قدرتی آفات ہیں مثلاً ہم دیکھتے ہیں کہ بہت سے لوگ سڑک پر ٹریفک کے حادثات میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بعض اوقات ٹرین ہوائی جہاز کے حادثے ہو جاتے ہیں۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹریفک اور ٹرین سے متعلقہ حادثات میں ہر سال لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے ۔ اس کی بڑی وجوہات میں تیز رفتاری لا پرواہی اور قانون پر عمل نہ کرنا شامل ہیں۔

خطرات

  • اس کے علاوہ ملازمت کے دوران بہت سے خطرات ہوتے ہیں۔
  • مثال فیکٹری مزدورں کے بہت سے ایسے کام ہوتے ہیں۔
  • جہاں جان لیوا حادثات ہو سکتے ہیں۔
  • مثلاً بجلی یا کسی اوزار سے متاثر ہو کر جان چلی جائے
  • یا کان کئی میں درپیش خطرات یا
  • پھر آگ لگ جانا وغیرہ
  • سب متعلقہ مثالیں ہیں۔
  • اس طرح قدرتی آفات بھی اموات کا باعث بن سکتی ہیں۔
  • وہ قدرتی آفات جو اکثر لوگوں کے لئے جان لیوا ہو سکتی ہیں
  • ان میں زلزلہ طوفان، سیلاب سونامی اور قحط وغیرہ شامل ہیں۔

قدرتی آفات

دنیا کے بہت سے ممالک میں لوگ ہر سال ان قدرتی آفات سے متاثر ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے اموات کا خطرہ بھی ہوتا ہے مثلاً پاکستان میں سیلاب آنا ایک معمول بن چکا ہے۔ ڈیم نہ بنانے اور تجاوزات کی وجہ سے سیلاب کی شدت بعض اوقات اتنی ہوتی ہے۔ کہ بڑی تعداد میں لوگوں کی موت واقع ہو جاتی۔ زلزلہ اور سونامی کی مثالوں میں پاکستان کے شمال میں آنے والا اکتوبر 2005ء کا زلزلہ ہے جس میں 80 ہزار سے زیادہ لوگ لقمہ اجل بنے۔ اس کے علاوہ بلوچستان میں آنے والے زلزلے اور 2012ء میں جاپان میں آنے والا سونامی قابل ذکر ہیں۔

ایکسیڈینٹ و قدرتی آفات

 انسانی تصادم قتل عام

  • انسانی تاریخ بدترین جنگوں اور خونی لڑائیوں سے بھری پڑی ہے۔
  • بیسوی صدی میں ہونے والی عالمی جنگیں اور
  • جنوبی ایشیاء کی تقسیم وہ واقعات ہیں
  • جو لاکھوں انسانوں کی زندگیاں ختم ہونے کا باعث بنے ۔
  • اگر موجودہ دور کی بات کی جائے تو عراق، افغانستان اور شام میں جاری خونزیز جنگیں بہت سے افراد کی اموات کا سبب بنیں ۔ ا
  • س طرح کے تصادم سے پاکستان بھی بری طرح متاثر ہے۔

آئے دن ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی وجہ سے بہت سے افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی افراد آپس کی دشمنیوں کی وجہ سے اور کئی فرقہ ورانہ جھگڑوں کی وجہ سے قتل ہو جاتے ہیں۔ پاکستان کے شہروں میں ڈکیٹیوں، دشمنوں اور فرقہ ورانہ وسیاسی و جو ہات پر لوگوں کا مرنا معمول ہے جب کہ دیہاتوں میں خاندانی جھگڑے اور زمین سے متعلق تنازعے بھی بہت سے قتل ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں اب تک 45 ہزار سے زیادہ افراد دہشت گردی اور فرقہ ورانہ تشدد میں صرف پچھلے دس سالوں میں جان بحق ہو چکے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کواموات کی وجوہات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

………..اموات کی وجوہات   ………

Leave a comment