بحری بیمہ کی تعریف ⇐ بحری بیمہ سے مراد ایک ایسا معاہدہ ہے جس کی رو سے ایک فریق بیمہ دہندہ بیمہ کمپنی دوسرے فریق بیمه دار بیمهہ کروانے والے سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ ایک مقررہ رقم کے عوض خواہ وہ یکمشت ادا کر دی جائے یا قسطوں میں ( جیسی بھی صورت ہو ) ، اگر بیمہ شدہ مال یا جہاز یا کرایہ کو دوران بحری سفر یا پالیسی کی مدت یا معیار کے درمیان کوئی نقصان بیمه شده خطرات سے پہنچے وہ اس کی تلافی کر دے گا۔ بحری بیمہ کی تمام شرائط ایک دستاویز میں درج ہوتی ہیں جس کو بحری بیمہ کی پالیسی کہتے ہیں۔ جب کسی سامان کا بحری بیمہ کرایا جاتا ہے تو سامان کو سمندری خطرات سے جو نقصان پہنچتا ہے، اس سے تاجر بچ جاتا ہے کیونکہ ایسے نقصانات کو پورا کرنے کی ذمہ داری بیمہ کمپنی نے لے رکھی ہوتی ہے۔
بحری بیمہ کے اصول
بحری بیمہ کے اصول درج ذیل ہیں۔
بیماوی مفاد یا قابل بیمه حقوق
بیماوی مفاد یا قابل بیمہ حقوق سے مراد وہ تمام ضروری حقوق ہیں جو ایک بہیمہ کروانے والے کو اپنے اس مال (جس کا بیمہ کروایا جا رہا ہو ) میں حاصل ہوں ۔ مختصراً بیمہ کروانے والے کو اس مال و جائیداد میں قابل بیمه حقوق حاصل ہونا چاہئیں جس کا وہ بیمہ کروارہا ہو۔ یہ بات ضروری ہے کہ بیمہ کرواتے وقت حق بیمہ ہونا چاہیے مگر یہ اور بھی ضروری ہے کہ بوقت نقصان قابل بیمہ حق لازمی ہو۔ درج ذیل اشخاص کے لئے قابل بیمہ حق لازمی ہوتے ہیں۔
- مالک مال کو اپنے مال میں
- جہاز کے مالک کو جہاز میں
کرایہ پر جہاز حاصل کرنے والے شخصکو کرایہ کی تم تک قابل ہی حق حاصل ہوتا ہے۔ .قرض خواہ قرض دینے والا یعنی مقروض سے قرض وصول کرنے والا مقروض قرض لینے والا یعنی قرض خواہ کو قرض ادا کرنے والا قرض کی رقم تک حق رکھتا ہے۔ جہاز کے ملازم بقد را پی تنخواہوں کے۔ راہن کو بقد ر اپنی راہن کی رقم کے قابل بیمہ حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ امین کا اس مال پر جو اس کی امانت میں دے دیا گیا ہو۔
صحیح معلومات کی فراہمی
بیہ آگ کی طرح بحری بیر بھی مکمل دیانتداری اور اعتماد پر بنی ہوتا ہے۔ بیمہ کے ہر دو فریق کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ دیانتداری سے تمام اہم واقعات جو ان کے علم میں ہوں ایک دوسرے پر واضح کریں۔
تلافی نقصان
بحری بیمہ کی صورت میں بیمہ کمپنی اس بات کی ذمہ دار ہوتی ہے کہ نقصان کی حد تک بیمہ دار کے نقصان کی تلافی کر دے۔
مالکانہ حقوق
بیمہ کے اس اصول کے تحت جہاز وغیرہ غرق ہونے سے نقصان کی صورت میں بیمہ کمپنی نقصان کی کل رقم ادا کر کے اس مال کی مالک ہو جاتی ہے۔ یعنی اگر جہاز کو سمندر سے دوبارہ نکال لیا جائے تو وہ بیمہ کمپنی کی ہو ملکیت ہوگا۔ اس کے علاوہ بیمہ منی کو وہ تما حقوق بھی حاصل ہو جاتے ہیں جو بیمہ دار کواس نقصان کے متعلق کسی تیسرے شخص کے خلاف ہوں۔
بحری بیمہ پالیسی کی تفویض یا منتقلی
بحری بیمہ میں ایک بیر دار دوسرے شخص کو تفویض کرسکتا ہے۔ بشرطیکہ پالیسی میں اس کی ممانعت نہ ہو۔ بحری بیمہ آگ اور زندگی کے بہیمہ م تفویض کے طریق کارسے متعلق کافی اختلاف ہے۔ بحری بیمہ پالیسی میں اگر ممانعت نہ کی گئی ہو تو تفویض ہو سکتی ہے۔ آگ کے بیمہ میں تفویض صرف اس وقت ہو سکتی نہ لی ؟ امری ہے، جب کمپنی اس امر کی اجازت دے ۔ اگر وہ اجازت نہ دے تو بلا اجازت تفویض بے معنی و بے کار ہوئی جبکہ زندگی کے بیمہ میں اس قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی۔ زندگی کے بیمہ کی صورت میں کمپنی کو مطلع کر کے کوئی بیمہ دار اس پالیسی کو آگے کسی کو تفویض یا منتقل کر سکتا ہے۔
سفری پالیسی
ایسی پالیسی جس کے تحت کسی مال کا ایک خاص سفر کے لیے بیمہ کیا جائے۔ سفری پالیسی کہلاتی ہے۔ مثال کے طور پر ایک تاجر اپنا مال کراچی سے لندن بھیج رہا ہو تو اس طرح جب وہ اس مال کا بیمہ کراچی سے لندن تک کے سفر کے لیے کروائے گا تو ایسی پالیسی سازی پالیسی کہلاتی ہے۔ اس قسم کے معاہدہ کے تحت اگر مال بخیریت منزل مقصود پر پہنچ جائے تو بیمہ کمپنی اپنی ذمہ داریوں کے خاتمہ کی وضاحت کر دیتی ہے۔ بصورت دیگر راستے میں سمندری خطرات کی بنا پر نقصان ہو جائے تو بیمہ کمپنی زیادہ سے زیادہ ہیمہ شدہ رقم تک کے نقصان کی تلافی کی ذمہ دار ہوتی ہے۔
وقتی یا مدتی پالیسی
اس پالیسی کے تحت مال کا بیمہ ایک خاص عرصہ جو کہ عموما ایک سال سے زیادہ نہیں ہوتا کے لئے کرایا جاتا ہے۔ اگر مال کو اس عرصے میں نقصان پہنچے تو یہ کمپنی اس کی تلافی کی ذمہ دارنہیں ہوگی۔
ملی جعلی پالیسی
بحری بیمہ کی صورت میں بیمہ کرواتے وقت اگر وقت اور سفر دونوں کوملحوظ رکھا جائے تو ایسی پالیسی ملی جلی پالیسی کہلاتی ہے۔ ایسی پالیسی اس وقت خریدی جاتی ہے جب تاجر کو اس بات کا وثوق کے ساتھ علم ہو کہ جس ملک کو مال روانہ کیا جارہا ہے، اس کا سفر کتنے وقت کا ہے۔
مالیتی یا قدری پالیسی
بحری بیمہ کی اس پالیسی میں اتنی مالیت یا رقم کا ذکر ہوتا ہے جس کے لیے ہمہ کروایا گیا ہو۔ اس ہیمہ کے تحت نقصان کی صورت میں بیمہ شدہ رقم کی حد تک نقصان کی تلافی کی جاتی ہے۔
غیر مالتی یا غیر قدری پالیسی
ایسی پالیسی جس میں بیمہ شدہ رقم کا اندراج نہیں ہوتا بلکہ اس پالیسی میں جب مال کو نقصان پہنچے تو وقت اس کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور اس کی تلافی بیمہ کمپنی کو دیتی ہے۔
متحرک پاچاریہ پالیسی
جار یہ پالیسی ایک ایسی پالیسی ہے جس کے تحت مال روانہ کرتے وقت بیمہ پالیسی میں کسی خاص جهاز وغیرہ کا ذکر کیے بغیر کسی بھی جہاز کے ذریعے بھیجا جائے ۔ مال جس وقت جہاز پر لوڈ کر دیا جاتا ہے تو ۔ پرور کردیا یمہ کمپنی کو اطلاع دی جاتی ہےکہ اتنی رقم کا مل بھیجاگیا ہے۔ یہ کمپنی کل ہمہ شدہ رق سے یہ تم منہا کر دیتی ہے یہ پالیسی عام طور پر ایسے تاجروں کے لیے موزوں ہوتی ہے جو وقتا فوقتا مختلف جہازوں کے ذریعے مال منگواتے ہیں۔ اس قسم کی پالیسی سے درج ذیل دو فوائد ہوتے ہیں ۔ 1 – مال کا بار بار یہ نہیں کروانا پڑتا بہیمہ کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔
شرطیہ پالیسی باسٹہ بازی
گر کوئی یہ کروانے والا کا باری مارینی قابل پر تو در کنے کے باوجودگی می کنی سے ہمہ کروائے اور یہ کمپنی پیاوی مفاد کی عدم موجودگی کو نظر انداز کرے یا ہیر کا معاہدہ مفاد یا غیر مفاد کے فقرو سے کرے تو ایسی پالیسی سٹہ بازی یا شرطیہ پالیسی کہلائے گی۔ مگر یہ پالیسی قانونا کا لعدم قرار دی جا چکی ہے۔ اگر بیمہ کمپنی نے اپنی پالیسی جاری کر رکھی ہو جس میں بیمہ کروانے والے کو بیماری : مفاد حاصل نہ ہو تو نقصان کی صورت میں بیمہ کمپنی اپنی کاروباری ساکھ اور بھرم قائم رکھنے کے لیے بھی نقصان کی تلافی کر دیتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "بحری بیمہ کی تعریف" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ