برطانیہ میں بنیادی حقوق کی مجموعی صورتحال ⇐ تحریری دستور نہ ہونے کے باوجود برطانیہ کے شہری بنیادی حقوق کے معاملہ میں دوسرے ممالک کے شہریوں سے بہتر حالت میں ہیں۔ ہر آدمی کو بولنے لکھنے کہنے آنے جانے جائیداد رکھنے اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزار نے اور بے روزگاری میں حکومت سےگزارنے اور بے روزگاری میں حکومت سے گزارا الاؤنس پانے اور ایسی بہت سی سہولیات حاصل کرنے کی آزادی ہے۔
حقوق کی حفاظت کرنا
وہ کسی ایسی آزادی کے قائل نہیں ہیں جو کسی اور آدمی کو نقصان پہنچانے کا باعث ہو ۔ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ ایک مریض بھی اپنا علاج صحیح نہ ہونے پر ڈاکٹر پر مقدمہ کر سکتا ہے۔ اگر حکومت کے کسی فیصلے سے کسی شخص کو نقصان ہوا ہو تو وہ عدالت میں ہر جانے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔
برطانیہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
برطانیہ اگر چہ انسانی حقوق اور جمہوریت کی ماں کہلاتا ہے اور انگلینڈ کے انگریز صوبہ کے لوگوں کو تمام انسانی حقوق اور وسائل میسر ہیں لیکن برطانیہ کی دوسری ریاستیں یا صوبوں میں ایسا نہیں ہے مثلاً عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ اسکاٹ لینڈ کے باشندے اور آئرلینڈ کے باشندے انگریزوں کے مقابلے میں کم علم کم فہم اور قدامت پسند ہیں اسی وجہ سے تعلیمی اداروں سیاست اور معیشت میں انگلینڈ کے لوگ چھائے ہوئے ہیں ۔
تعلیمی اداروں
اسی طرح مسلمان برطانوی شہریوں کو اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں کیلئے دوسری اقلیتوں کی طرح حکومت فنڈز جاری نہیں کر رہی جبکہ وہ انگریز شہریوں کی طرح ٹیکس اور دوسرے واجبات ادا کرتے ہیں ۔
سروے کے مطابق
اس کے علاوہ ان کے اپنے سروے کے مطابق مسلمان برطانوی شہری سب سے پر امن اور مہذب شہری ہیں ۔ شراب جوا اور مار دھاڑ میں مسلمان سب سے کم ملوث ہیں ۔ آئر لینڈ میں برطانیہ نے انسانی حقوق کی کئی مرتبہ پامالی کی ہے جس کی خبریں آئے روز آتی رہتی ہیں۔
حکومت قائم کرنا
ویلز کو اب جا کر تھوڑے سے اختیارات ملے ہیں ۔ دوسری طرف برطانیہ نے جن ملکوں پر قبضہ کیا اور اپنی حکومت قائم کی وہاں کے لاکھوں انسانوں کا قتل عام کیا تھا۔
انسانی حقوق کی صورتحال
امریکہ میں انسانی حقوق کا شعور شروع سے ہی کچھ زیادہ تھا کیونکہ یہاں یورپ اور باقی ملکوں کے پیسے ہوئے اور حالات سے تنگ آئے ہوئے لوگ ہجرت کر کے آئے تھے یا کچھ مجرموں کو زبردستی یہاں منتقل کر دیا گیا تھا ۔ فطری طور پر ان لوگوں میں جبر سے نفرت اور آزادی سے محبت کا جذبہ پایا جاتا تھا۔
برطانوی پارلیمنٹ
وہ کسی دوسرے کی اپنے اوپر حکمرانی کو برداشت نہیں کر سکتے تھے ۔ اسی صدی میں جب برطانوی پارلیمنٹ نے امریکہ کی کالونیوں پر ٹیکس لگایا تو انہوں نے اسے اپنے بنیادی حقوق پر ڈاکہ تصور کیا اور اس کیخلاف اٹھ کھڑے ہوئے ۔ (میسا چو سٹس)کی کالونی سے انسانی حقوق کی تحریک کی ابتداء ہونے کے بعد اس کا عروج 4 جولائی 1776 ء کو امریکہ کے اعلان آزادی (امریکی آزادی کا اعلان)کی صورت میں سامنے آیا۔
حقوق کا بل
سترہ سو نواسی ء میں امریکی کانگریس نے مشہور زمانہ حقوق کابل منظور کیا لیکن پھر بھی امریکہ کی شمال اور جنوب کی ریاستوں میں واضح فرق پایا جاتا تھا۔
شمال کی ریاستیں
شمال کی ریاستیں صنعتی طور پر ترقی یافتہ تھیں اور ان میں مزدور بہت زیادہ تھے۔ جبکہ جنوب کی ریاستیں بنیادی طور پر زراعت سے وابستہ تھیں اور کم ترقی یافتہ تھیں اور وہاں پر غلامی کا رواج تھا۔ اسی وجہ سے ان کے درمیان انیسویں صدی کے نصف آخر میں خانہ جنگی بھی ہوئی ۔
صدر روز ویلٹ کا بنیادی آزادیوں کا اعلان
جنوری 1941ء میں امریکہ کے صدر روز ویلٹ نے انسانوں کیلئے چار بنیادی آزادیوں کا اعلان کیا۔
تقریر کی آزادی
مذہب کی آزادی
خوف سے آزادی
نا جائز پکڑ دھکڑ سے آزادی
مساوات
اس وقت سے امریکہ آزادی کی علامت ہے ۔ اس کو انسانی حقوق کے تحفظ کا ضامن گردانا جاتا ہے۔ لوگوں میں مساوات ہے۔ ہر ایک کو کام کرنے اور ترقی کرنے کے مساوی مواقع میسر ہیں۔ کوئی کسی پر تشد نہیں کر سکتا اور نہ ہی کسی کے جائز حق کے حصول میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
امریکہ میں شہری حقوق
امریکہ میں انسانی یا بنیادی حقوق کیلئے ایک اور اصطلاح وضع کی گئی ہے اور وہ ہے شہری حقوق سول حقوق وہ ان کوشہری آزادیاں (سول لبرٹیز ) بھی کہتے ہیں ۔ شہری حقوق یا شہری آزادیوں میں تقریر پریس اور مذہب کی آزادی جا ئیداد حاصل کرنے کا حق اور عام لوگوں سے مساوی اور منصفانہ برتاؤ کا حق شامل ہے۔
قانونی عدالتیں
جمہوری ملکوں میں شہری آزادیوں کی حفاظت قانون اور رواج دونوں کے توسط سے کی جاتی ہے۔ قانونی عدالتیں اس بات کا اہتمام کرتی ہیں کہ کسی شخص کی آزادی سلب نہ ہو اور فرد کی آزادیوں کی حدود کا تعین بھی ان کے ذمہ ہے تا کہ لوگ اپنی آزادیوں کو دوسروں کے حقوق غصب کرنے کیلئے استعمال نہ کر سکیں۔
امریکہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
اگر چہ امریکہ میں انسانی حقوق کے حوالے سے قوانین موجود ہیں لیکن سفید فام امریکیوں کے ذہنوں میں ابھی تک کالے امریکیوں کیخلاف نفرت موجود ہے۔ کالے امریکیوں کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتا ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے حصول
انہیں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں یہی وجہ ہے کہ اب اہم اور اعلیٰ عہدوں پر کالے امریکیوں کی تقرری نا ممکن ہوگئی ہے۔ اسی طرح مسلمان امریکیوں پر بھی جھوٹے مقدمات بنا کر تنگ کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ ایک مسلمان عالم دین شیخ عبدالرحمن پر (ورلڈ ٹریڈ سینٹر) میں دھما کہ کرانے کا الزام ہے ۔ حالانکہ یہ شخص نابینا ہے جیل میں اس کے ساتھ بہت نارواسلوک کیا جاتا رہا۔
فرانس میں انسانی حقوق کی صورتحال
انقلاب فرانس سے پہلے اس ملک میں عوام کی حالت بالکل ہی نا قابل برداشت تھی۔ لوگوں کی تقسیم دو جماعتوں میں تھی۔ ایک امراہ جاگیردار اور پادری وغیرہ دوسرے غریب لوگ ۔ پہلی جماعت آبادی کا 2 فیصد تھی اور ذرائع آمدن تقریبا تمام کے تمام ان کے قبضے میں تھے وہ لوگ بھی ٹیکس بہت کم ادا کرتے تھے ۔
جائز ٹیکس
دوسری جماعت اتنی زیادہ تعداد میں ہونے کے باوجود بہت تنگ حال تھی ۔ وہ لوگ مشقت کرتے اور کئی قسم کے جائز اور نا جائز ٹیکس ان کو دینے پڑتے تھے ۔ ان کو کسی بھی قسم کی آزادی حاصل نہ تھی ۔ وہ کسی بھی جبر کیخلاف آواز نہیں اٹھا سکتے تھے کیونکہ ان کی فریاد سننے والا کوئی نہ تھا۔
احتجاج
بالآخر عوام نے خود ہی اپنے حقوق کیلئے صدائے احتجاج بلند کی اور آزادی مساوات اور انصاف کا نعرہ بلند کیا جس کے نتیجے میں انقلاب فرانس رونما ہوا ۔ 1789ء میں فرانس کی قومی اسمبلی نے انسان اور شہریوں کے حقوق کا اعلامیہ تھامس کا اعلان منظور کیا ۔ 1792ء میں تھائس پائین اپنی کتاب انسان کے حقوق کی وجہ سے انسانی حقوق کے علمبردار کے طور پر سامنے آیا۔
انسانی حقوق کی اہمیت
اس کی تعلیمات کے نتیجے میں لوگوں کو اپنے حقوق سے کافی آگاہی ہوئی اور انہوں نے ان کے حصول کیلئے جدوجہد کرنا شروع کر دی ۔ دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر فرانس نے اپنے 1946 ء کے آئین کے دیباچہ میں انسانی حقوق کی اہمیت پر ایک دفعہ پھر زور دیا ۔
نمائندہ حیثیت
تب سے فرانس کے اندر مختلف حکومتی اور غیر حکومتی ادارے اور تنظیمیں انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے کام کر رہی ہیں۔ اس طرح فرانس کو انسانی حقوق کی حفاظت کے میدان میں ایک نمائندہ حیثیت حاصل ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “برطانیہ میں بنیادی حقوق کی مجموعی صورتحال“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………برطانیہ میں بنیادی حقوق کی مجموعی صورتحال ………