ادارہ کے قیام کا مقصد
بین الاقوامی اداره عمال ⇐ بین الاقوامی سطح پر مزدوروں کے فلاح و بہبود کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں ان میں سے سب سے اہم قدم اقوام متحدہ کے تحت بین الاقوامی ادارہ عمال یا کا قیام ہے۔ در حقیقت یہ وہ واحد خصوصی ادارہ ہے جو پہلی جنگ عظیم 18-1914 کے بعد کے لئے امن معاہدوں میں سے اپنی اصل شکل میں موجود رہا۔ یہ ادارہ خود مختار حیثیت سے لیگ آف نیشنز کے ساتھ ملحق تھا اور پھر اقوام متحدہ کے تحت بھی ایک خصوصی ادارہ کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔ اس کا ہیڈ کوارٹر جنیوا میں ہے۔ بین الاقوامی ادارہ اس امر کے احساس کے پیش نظر وجود میں آیا تھا کہ عالمی امن اس صورت میں قائم ہوسکتا ہے اگر اس کی بنیاد سماجی انصاف پر ہو۔ دنیا کے منت کش افراد اپنے آپ کو احساس محرومیت میں جتلانہ پائیں اور نہیں اپنی منت کا جائز حق ضرور ملے۔ پس اس ادارے کے قیام کا بڑا مقتصد عالی سے پر مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کرتا ہے۔
ادارہ کا طریق کار
یہ عظیم فریق نمائندگی کے ذریعہ کم کرتی ہے بنی اس میں حکومت، آجروں اور مزدوروں کے نمائی ہے موجود ہوتے ہیں۔ ہر مبر ملک ادارے کی کا نفرنسوں میں شمولیت کے لئے چار نما ئندے بھیجتا ہے۔ دو نما ئندے اس ملک کی حکومت کی جانب سے ہوتے ہیں، ایک نمائندہ آجروں کی جانب سے اور ایک ممبر ملک میں کام کرنے والے مزدوروں کی نماندگی کرتا ہے۔ یہ ادارہ اپنے قیام سے لیکر اب تک عالی مزدور برادری کی فلاح و بہبود کے لئے بہت سے مفید اقدامات کر چکا ہے۔ ان میں ایسی سفارشات شامل ہیں۔ تمام دنیا کے مزدوروں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے آپ کو مزدور انجمنوں میں شامل کر کے اجتماعی سودا بازی کے ذریعہ اپنے کام کے حالات کو بہتر بنا میں۔ تمام میر سکوں کو سفارش کی گئی ہے کہ وہ مزدوروں کے اجتماعی سودابازی کے حق کو تسلیم کریں۔ (ج) میر ملکوں سے درخواست کی گئی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو تلف پیشوں میں مزدوروں کیلئے کم از کم اجرت مقرر کی جائے۔ خطر ناک پیشوں میں بچوں اور عورتوں کو کام پر نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔ حادثات کی صورت میں مزدوروں کو مناسب معاوضہ ادا کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کارخانوں میں صفائی ، روشنی، ہوا اور پانی جیسی سہولتیں مہیا کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کی صنعتی تنازعات کے فیصلہ کیلئے ورکس کونسلوں اور لیبر کورٹ کے قیام کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ اور سے پاکستان اور اداروز پاکستان اقوام متحدہ کا رکن ہے اور اس حیثیت سے وہ بین الاقوامی ادارہ عمال کا بھی نمبر ہے۔ اس ادارے کا سے نے ہو رہا رکن ہونے کی حیثیت سے پاکستان نے وہ تمام سفارشات تسلیم کرلی ہیں جو یہ ادارہ وقتا فوقتا کرتا رہا ہے۔ حکومت پاکستان مر دوروں کے اجتماعی سودا بازی کے حق کو تسلیم کرتی ہے اور انہیں ٹریڈ یونین بنانے کی قانونی طور پر اجازت ہے۔
پاکستان میں مزدور انجمن تحریک
مزدور انجمن سے مراد مزدور طبقے کی جانب سے ایک ایسا رضا کارانہ اتحاد ہے جو وہ اس لئے کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ اپنے جائز مفادات کا تحفظ کر سکیں۔ مزدور طبقے کی بنیادی کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنی محنت کا ذخیرہ نہیں کر سکتے، اس لئے انفرادی طور پر ان کی قوت سودا بازی بہت کمزور ہے چنانچہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے وہ باہم مل کر ایک انجمن بنا لیتے ہیں اور مشترکہ طور پر آجروں یا مل مالکوں کے ساتھ شرائط ملازمت ملے کرتے ہیں، جسے اجتماعی سودابازی کا اصول بھی کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں ارتقاء
برصغیر پاک و ہند میں مزدور انجمن تحریک کا آغاز 1880ء میں ہوا اور اس تحریک کو باقاعدہ شکل دینے کے لئے 1926ء میں پہلی بار ٹریڈ یونین ایکٹ پاس کیا گیا۔ قیام پاکستان کے مختلف ملک میں رجسٹرڈ مزدور انجمنوں کی تعداد صرف میں پلی بارٹریڈ کے میں مردو صرف 75 تھی اور وہ بھی صرف مغربی پاکستان میں ۔ ان انجمنوں کا زیادہ حصہ ریلوے اور ٹرانسپورٹ کے شعبہ سے متعلق تھا اور اب بھی اس شعبہ میں مزدور طبقہ سب سے زیادہ ہے۔ 2005 ء میں مزدور انجمنوں کی تعداد 7204 سے بڑھ چکی تھی جن کے ساتھ دس لاکھ سے زیادہ مزدور مسلک تھے۔ گو کہ پاکستان میں مزدور انجمنوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے جو درج ذیل ہیں ۔ ہمارے ملک کے زرعی شعہ کے مزدور اس تحریک سے استفادہ نہیں کرپائے کیونکہ وہ ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر ہونے کی وجہ سے باہمی رابطہ سے محروم ہیں۔ ہیں اور کی امامت کو یہی ہوتی ہے کہ مر در ان میں قائم نہ ہونے پائیں۔ مالکان میں بھی روش خیالی پیدانہیں ہوئی اوران میںیہ احساس پیدانہیں ہو پایا کہ مطمئن اور خوشحال محنت کش طبقہ صنعتی سکون کی ضمانت ہے۔ مزدوروں کی اکثریت تعلیم یافتہ نہیں ہے اس لئے وہ اپنے آپکو صیح طور پر منظم نہیں کر پاتے۔ بسا اوقات مالکوں کا آلہ کار بن کر اجتماعی مفادات کو ذاتی مفاد کی خاطر قربان کر دیتے ہیں۔ دور ملازمت سے برطرفی کے خوف سے ٹریڈ یونینوں سے گریز کرتے ہیں۔ بعض اوقات مزدور انجمنیں سیاست خر دانوں کی آلہ کار بن جاتی ہیں اور اس طرح وہ اپنے بیج مقصد سے دور ہو جاتی ہیں۔ ان تمام کمزوریوں کے باوجود ہمارے ملک میں مزدور انجمن تحریک آگے بڑھ رہی ہے۔ 1960 ء تک ہمارے ہاں کچھ ترمیموں کے ساتھ وہی 1926ء کا ٹریڈ یونین ایک چل رہا تھا ۔ 1960ء میں اس ایکٹ میں پھر ترمیم کی گئی جس کی رو سے مل مالکان کے لئے لازمی ہو گیا کہ وہ مزدور یونینوں کو تسلیم کریں اور سودا کاری کے ایجنٹ کی حیثیت سے ان سے گفت و شنید کریں۔ 1965 ء میں کم از کم اجرت اور سماجی تحفظ کے قوانین نافذ کئے گئے ۔ 1969ء میں لیبر پالیسی بنائی گئی اور اس میں مالک اور مزدور کے تعلقات پر زور دیا گیا ۔ 1972ء میں ایک اور لیبر پالیسی وجود میں آئی جس میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لئے مزید موثر اقدامات کئے گئے۔
حاصل کلام
مزدور انجمن تحریک کوصحت مند بنیادوں پر چلانے کیلئے حکومت پاکستان وقتافوقتا اقدامات کرتی رہی ہے جن سے یقینا تا مزدوروں کی فلاح و بہبود میں اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ حکومت ایک نئی لیبر پالیسی وضع کرنے کی کوشش کر رہی ہے تا کہ ایک جانب صنعتی سکون قائم ہو کرقومی پیداوار میں اضافہ ہو اور دوسری جانب محنت کش طبقے کو اس کا جائز حق دلانے کے اقدامات کئے جائیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "بین الاقوامی اداره عمال" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ