تحریری اور غیر تحریری آئین میں فرق

تحریری اور غیر تحریری آئین میں فرق ⇐ تحریری اور غیر تحریری آئین میں بہت فرق ہوتا ہے۔ تحریری دستور کے آغاز میں تمہید یا افتتاحیہ (تمہینہ) ہوتا ہے۔ اس افتتاحیہ میں آئین کے بنیادی اصول بیان کر دیئے جاتے ہیں ۔ عام زبان میں ان کو لائحہ عمل کہا جاتا ہے۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ریاست میں حاکمیت کس کی ہوگی ۔

تحریری اور غیر تحریری آئین میں فرق

آئین کا دیباچہ

عوام کی حیثیت کیا ہے؟ ان کے حقوق کسی قسم کے ہیں ؟ طرز حکومت کس نوعیت کی ہوگی ؟ یہ آئین کا دیباچہ یا تعارف سمجھا جاتا ہے۔ اس کے برعکس غیر تحریری آئین میں ایسی کسی بات کا تذکرہ نہیں ہوتا بلکہ وقت اور حالات کے مطابق حقوق و فرائض متعین کئے جاتے ہیں۔

قانون ساز

تحریری آئین مجلس قانون ساز میں بنایا جاتا ہے یا کوئی قائد اور سربراہ اپنی قوم کیلئے آئین لکھ کر مرتب کرتا ہے اس کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کوئی حاکم ملک اپنی کسی نو آبادی کیلئے آئین  بنا دے مثلا امریکی دستور 1787 ء میں فلاڈلفیا کنونشن میں بنایا گیا تھا اور پاکستان کا پہلا آئین 1956 ء میں دستور ساز اسمبلی نے بنایا تھا

نمائندوں کے ذریعے

دوسرا آئین صدر محمد ایوب خان نے تشکیل دیا ۔ اسی طرح 1889 ء میں جاپان کو اس کے بادشاہ نے آئین دیا لیکن اس کے برعکس غیر تحریری آئین کسی ایک شخص یا مجلس قانون ساز کا بنایا ہوا نہیں ہوتا۔ قوم کے ہر فرد نے اپنے نمائندوں کے ذریعے اس کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کیا ہوتا ہے۔

عدالتی فیصلوں

تحریری آئین کا زیادہ تر حصہ لکھا ہوا ہوتا ہے۔ تمام بنیادی حقوق اس میں درج ہوتے ہیں لیکن غیر تحریری آئین میں ایسا ممکن نہیں ۔ اس کا زیادہ عنصر رسوم و رواج ، عدالتی فیصلوں اور وقتا فوقتا جاری کئے گئے احکامات پر مبنی ہوتا ہے۔ اس کا ریکارڈ انسانی ذہنوں میں محفوظ ہوتا ہے کا غذات کے صفحوں پر نہیں۔

اکثریت کے اصول

تحریری آئین میں ترمیم مشکل ہوتی ہے اس کیلئے ایک خاص طریق کار اختیار کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ غیر تحریری آئین میں ترمیم عام قانون میں ترمیم کی طرح اکثریت کے اصول پر کی جاتی ہے۔ وہ کمیٹی جو روزمرہ کی قانون سازی کرتی ہے آئین میں بھی ترمیم کر سکتی ہے۔

اختلاف

تحریری آئین میں تمام بنیادی اصول اور اقدار درج ہوتی ہیں ۔ ان کی اہمیت تقدس کی حد تک پہنچی ہوتی ہے۔ یہ واضح اور غیر مبہم ہوتی ہے تاکہ اس کی تشریح میں اختلاف پیدا نہ ہو اور یہ زیادہ مستقل اور مضبوط ہوتا ہے اس کے برعکس غیر تحریری دستور میں کوئی دفعہ بنیادی اصول اور قدر کی حیثیت نہیں رکھتی جس کی یہ ترمیم و تنسیخ نہ ہو سکے۔

تحریری آئین کی خوبیاں

تحریری آئین غیر مبہم اور واضح ہوتا ہے۔

تحریری دستور کی ترمیم کا ایک خاص طریقہ ہوتا ہے

ہر قسم کی ترمیم قانون سازی کے عام اصول

یعنی سادہ اکثریت سے منظور کی جاسکتی ہے۔

علاقائی حکومتیں

عوام کے بنیادی حقوق کی دفعات شامل ہوتی ہیں۔ مرکزی اور صوبائی یا علاقائی حکومتیں واضح طور پراپنی ذمہ داریاں اور اپنے اختیارات سے آگاہ ہوتی ہیں اس وجہ سے اختلاف پیدا ہونے کا امکان نہیں ہوتا۔

غیر تحریر آئین کی خوبیاں

اس کی سب سے بڑی خوبی اس کا لچکدار ہوتا ہے اور یہ ملک کے بدلتے حالات کا بڑی آسانی سے ساتھ دے سکتا ہے۔ اس کی ایک مثال برطانوی آئین ہے ۔ جو کہ کسی شدید بحران کا سامنے کئے بغیر اتنے عرصے سے چل رہا ہے۔

عوامی احساسات کا صحیح آئینہ دار

غیر تحریری آئین عام طور پر وقت اور عوامی احساسات کا صحیح آئینہ دار ہوتا ہے۔ ماضی کے ساتھ اپنا مضبوط تعلق قائم رکھتا ہے ۔ اس لئے موجودہ دور کے لوگ پچھلے ادوار کے متعین کردہ طور طریقوں کے پابند ہوتے ہیں اور ان میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلی نہیں کر سکتے ۔

روایات

غیر تحریری آئین ہر ملک میں کامیاب نہیں ہو سکتا اس کیلئے صرف ایسا ملک ہی موزوں ہے جہاں کے عوام روایت پرست ہوں ۔ ان کے پاس اپنی روایات کی ایک پوری تاریخ ہو۔ رسوم و رواج کے سختی سے پابند ہوں اور ان سے انحراف کو گناہ سمجھتے ہوں ۔ انگلستان یعنی برطانیہ ایسے ملک کی مثال ہے جہاں غیر تحریری آئین کامیابی سے چل رہا ہے۔

سائنسی یا تکنیکی لحاظ سے آئین کی درجہ بندی

تکنیکی لحاظ سے آئین دو طرح کا ہوتا ۔

 استوار آئین یا غیر لچکدار آئین

لچکدار آئین یا غیر استوار آئین

استوار آئین یا غیر لچکدار آئین

استوار آئین یا غیر لچکدار آئین سے مراد ایسا آئین ہے جس میں ترمیم کرنے کا طریق کار مشکل اور پیچیدہ ہو اور عام قانون سازی کے طریقے سے مختلف ہو۔ اس کی مثال امریکی آئین ہے۔

لچکدار آئین

لچکدار آئین سے مراد ایسا آئین ہے جس میں ترمیم کا طریق کار آسان اور عام مروجہ قانون سازی کے طریق کار کے مطابق ہو یعنی آئین میں آسانی سے ترمیم کی جاسکتی ہو۔ اس کی بہترین مثال بر طاہرہ کا آ نہیں ہے۔

 غیر لچکدار یا استوار آئین کی خوبیاں

استوار آئین کی خوبیاں درج ذیل ہیں یہ تحریری شکل میں ہوتا ہے اور اس کی دفعات واضح ہوتی ہیں۔

عام اصولوں میں فرق

دستور کے تحت آئین کے بنیادی اصولوں اور عام اصولوں میں فرق کیا جاتا ہے ۔ عام قوانین یا اصول تبدیل کئے جاسکتے ہیں مگر بنیادی اصول تبدیل نہیں کئے جاسکتے۔

عام اصولوں میں فرق

تحفظ کی ضمانت

آئین کو برتری اور فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ آئین میں عوام کے بنیادی حقوق کی فہرست ہوتی ہے اور اس کیساتھ ساتھ تحفظ کی ضمانت دی جاتی ہے۔

لچکدار آئین کی خوبیاں

لچکدار آئین میں ترمیم قانون سازی کے عام طریقوں کے مطابق کی جاسکتی ہے۔

 لچکدار آئین کیلئے ضروری نہیں

وہ تحریری ہو وہ غیر تحریری بھی ہو سکتا ہے۔

ترمیم

لچکدار آئین کے تحت آئین اور عام قانون میں کوئی فرق نہیں ہوتا دونوں میں ترمیم ایک ہی طریقے سے ہو جاتی ہے۔

ضابطے کے تحت

لچکدار آئین کے تحت آئین کے بنیادی اور عام اصولوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا بلکہ سارے کا سارا نظام ایک ہی ضابطے کے تحت ہوتا ہے۔

رائے عامہ کے ذریعے

لچکدار آئین کے تحت عوام مضبوط رائے عامہ کے ذریعے اپنے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتے ہیں ۔ وہ کوئی ایسا دستوری ضابطہ بنے نہیں دیتے جو ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ہو۔

مختلف مراحل

آئین کی تشکیل صدیوں کے عمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔ مختلف مراحل سے گزرتا رہتا ہے اور ہزاروں افراد اس کی تبدیلیوں کا تشکیل میں حصہ لیتے ہیں۔

جائز خواہشات

اس میں لوگوں کی جائز خواہشات بڑی آسانی سے پوری ہو جاتی ہیں ۔ اس سے ایک تو ملکی ترقی کی رفتار قائم رہتی ہے دوسرے عوام میں کوئی بے چینی یا اضطراب پیدا نہیں ہوتا ۔

عوام کے جذبات کا آئینہ

– لچکدار آئین چونکہ وقت کا ساتھ دیتا رہتا ہے اس لئے اسے بجا طور پر ملکی حالات اور عوام کے جذبات کا آئینہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ رائے عامہ کی نبض ہے۔

ایک اچھے آئین کی خصوصیات

ایک اچھے اور معیاری آئین کی خصوصیات یہ ہیں آئین مختصر ہو یعنی غیر ضروری تفصیل سے پاک ہو لیکن اتنا مختصر بھی نہ ہو کہ اپنا مقصد اور مفہوم واضح نہ کر سکے۔

ایک اچھے آئین کی خصوصیات

شعبوں کے اختیارات و فرائض

آئین جامع بھی ہو یعنی ریاست کے تمام شعبوں کے اختیارات و فرائض کی ضروری توضیح و تشریح موجود ہوں۔

واضح

آئین صاف اور واضح ہو یعنی آئین کی دفعات بڑی سادہ اور عام فہم زبان میں ہوں تا کہ اس کا مطلب آسانی سے سمجھ میں آسکے۔

مطابقت

عبارتوں سے ایک سے زیادہ مفہوم اخذ نہ کئے جاسکیں۔ دستور ملکی حالات سے مطابقت رکھتا ہو۔ عوام کی امنگوں ضروریات اور ملکی حالات کے مطابق ہوں۔

برسر اقتدار

آئین میں ترمیم و اضاطہ کا طریقہ مناسب ہو۔ آئین نہ تو غیر لچکدار ہو کہ بوقت ضرورت اس کو یہ بدلنا ا اس میں اضافہ کرنا ممکن نہ ہو اور نہ اتنا لچکدار ہو کہ جو پارٹی بھی برسر اقتدار آئے وہ اسے آسانی سے اپنے ذاتی مفاد کے مطابق بدل ڈالے۔

اعتماد طریقہ کار

اس میں عوام کے بنیادی حقوق کا نہ صرف تفصیل کے ساتھ تعین کیا گیا ہو بلکہ ان کے تحفظ کا قاتل اعتماد طریقہ کار بھی طے کیا گیا ہو۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوتحریری اور غیر تحریری آئین میں فرق  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

……..تحریری اور غیر تحریری آئین میں فرق  …….

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *