تسم غذا

تسم غذا تسم غذا سے مراد ایسا ز ہر ہے جو غذا میں موجود ہو اور خواہ کسی دھات کی زیادتی یاکسی جراثیم سے پیدا کردہ ہو۔ اس تسم کی غذا جس میں کوئی زہر موجود ہو اور اسے صحت مند آدمی استعمال کر کے بیمار پڑ جائے تو عام زبان میں ایسے امراض ک ہم قسم غذا یعنی فوڈ پوائزنگ کہتے ہیں۔ جسم غذا میں تین مختلف قسم کے جراثیموں کی مدد سے تین مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتی ہے جو مندرجہ ذیل ہیں. با چولیزم  کا مرض جو با چالیم  نامی جر وٹے سے پھیلتا ہے۔  سٹیفلو کوکس  سے پھیلنے والے امراض | قسم غذا فوڈ پوائزنگ۔ جرثوموں سے پھیلنے والی تسم غذا فوڈ پوائزنگ ۔

تسم غذابا چولیزم  تسم غذا

یہ قسم غذا ایک قسم کے جراثیم سے پھیلتی ہے جس کو کولیسٹریڈیم پاپولیشیم کہتے ہیں ۔ یہ جراثیم  یعنی با چوسلیم غذا میں پرورش پانے کے دوران ایک جراثیمی زہر یعنی ٹوکسن بناتا ہے اس ٹوکسن کے جسم میں داخل ہوتے ہی انسان بیمار پڑ جاتا ہے۔ خوراک میں جراثیمی زہرا نوکسن کے بننے کی رفتار جراثیم کی نشو نما پرمنحصر ہوتی ہے اور جراثیم کی نشو ونما میں بہت سے عوامل کارفرما ہوتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں

نوٹ

ہر وہ سیال آمیزه یا محلول جس میں کوئی خاص قسم کے جراثیم نشو نما پاسکیں۔ میڈیم کہلاتا ہے۔

جراثیم کی نشو و نما کے عوامل

جراثیم کی خوراک میں بناوٹ جسے میڈیم  کہتے ہیں ۔ خوراک میں موجود می یعنی ( پانی کی مقدار ) ۔ میں موجودی پانی کی مقدار خوراک میں موجود الکلی اور تیزاب / ترشے کا تناسب۔ خوراک میں موجود نمکیات کی مقدار درجہ حرارت جس پر خوراک کو سنور محفوظ کیا گیا ہو۔ ومدت (وقت) جس کیلئے خوراک کو سٹور کیا گیا ہو۔ یہ دو تمام عوامل ہیں جو کسی بھی جراثیم کی نشونما میں مددگار ہوتے ہیں اور ان جراثیم کی نشود نما کی رفتار کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔

با چولزم کا میڈیا

یہ جراثیم ایسے مانوں میں اکثر پیدا ہو جاتے ہیں جنہیں گھروں میں پکانے کے بعد محفوظ کیا جاتا ہے کیونکہ گھروں میں محفوظ کردہ کھانوں کو زیادہ نمبر پچ پر نہیں پکایا جاتا۔ اس لئے ایسے کھانوں میں یہ جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں۔ بڑے بڑے کارخانوں میں چونکہ یہ کھانے نسبتا کم درجہ حرارت پر محفوظ کئے جاتے ہیں۔ اس لئے ان میں جراثیم پیدا نہیں ہوتے ۔ ان اشیاء میں ایسی غذا ئیں جن میں کم یا درمیانہ درجے کا ترشہ (Acid) موجود ہو۔ ایسی غذاؤں میں گوشت، مچھلی ڈبوں میں بند محفوظ خوراک اور ایسے کھانے جن میں دودھ گلوکون موجود ہوں میڈیا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی کے دانے مسٹر جہیز اور ساگ وغیرہ میں بھی یہ جراثیم نشود نما پا کر لوکسن بنا سکتے ہیں۔ – تجربات نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ ایسا سوکھا گوشت جس میں 40 فیصد کے قریب نمی ( پانی ) بھی اس میں بھی یہ جراثیم اپنی ٹوکس بنا لیتے ہیں لیکن اس سے زیادہ کمی (60) تک یا اس کے سے کم نمی ( یعنی 30 فیصد ) ٹوکسن کے بنے میں مشکل پیدا کرتی ہے۔ خوراک میں ٹوکسن کے بنے کورو کے کیلئے نمک کی زیادہ مقدار مفید ثابت ہوتی ہے ۔ خوراک کو اگر زیادہ درجہ حرارت پر سٹور کیا جارہا ہے تو جراثیم کی نشو ونما روکنے کیلئے زیادہ نمک یعنی عام کھانے کا نمک سوڈیم کلورائیڈ کی ضرورت ہوگی ۔ مثلا خوراک کو 15 سینٹی گریلا کی بجائے 37 گریڈ پر زیادہ نمک کی ضرورت ہو گی۔ اگر باقی سارے عوامل جراثیم کی مدد کر رہے ہوں تو تقریبا آٹھ فیصد یا اس سے بھی زیادہ نمک ان کی نشو و نما رو کنے کیلئے درکار ہوگا۔ تجربات سے ظاہر ہوا ہے کہ خوراک میں الکلی  ایسڈ یعنی اگر 7 ایا اس سے بھی کم ہو تو یہ جراثیم اس میڈیم میں نشو ونما نہیں پا سکتے ۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ جراثیم بہت زیادہ ترش ( زیادہ ایسڈ والی ) غذاؤں میں بھی نشو و نما پاتے دیکھے گئے ہیں اور خاص طور پر اس وقت جب ان غذاؤں میں دوسرے قسم کے جراثیم بھی بڑھ پھول رہے ہوتے ہیں۔ ان جراثیم کی پرورش کیلئے مناسب درجہ حرارت بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ یہ جراثیم 37 سینٹی گریڈ پر تیزی سے پرورش پاتے ہیں۔ اگر چہ 15 سینٹی گریڈ پر بھی ان کو نشو نما پاتے دیکھا گیا ہے اور خیال رہے کہ یہ جراثیم کم درجہ حرارت پر زیادہ ٹوکسن پیدا کرتے پائے گئے ہیں ۔ وہ شاید اس لئے کہ ٹوکسن بذات خود زیادہ درجہ حرارت میں محفوظ نہیں رہتی اور اکثر و بیشتر اس کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔

جراثیمی زہر  ٹوکسن

یہ ایک ایسا مادہ ہے جو ہر قسم کے جراثیم بناتا ہے اور جسم کیلئے بہت زہر یلا اور نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس کے کیمیاوی اجزاء میں پروٹین بنیادی جزو ہے۔ ایک مرتبہ جبکہ یہ کسی بھی خوراک میں پیدا ہو جائے تو اس کا اثر صرف زیادہ درجہ حرارت پر ہی ضائع کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ایسی خوراک میں پیدا ہوتا ہے جو بند ڈبوں میں موجود کافی عرصے تک سٹور ہوتی ہیں۔ عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کر ٹوکسن من والی خوراک کو کم از کم پندرہ (15) منٹ تک ابالنے سے یہ ٹوکسن ضائع ہو جاتی ہے لیکن اپنی خوراک جو کم درجہ حرارت پر لمبی مدت کیلئے سٹور ہو کر اس میں یہ ٹوکسن خوراک کو ابالنے کے اوجود ضائع نہیں ہوتی ۔ لہٰذا ایسے خوراک کو استعمال کرنے سے پر ہیز کرنا ضروری ہے۔ ٹوکسن کے علاوہ ان جراثیم کے انڈوں ( جن کو سپورز کہا جاتا ہے کو بھی ضائع کرنا ضروری ہوتا ہے۔ سی ایسلے  نامی سائنسدان نے با چولیم کے سپورز کو ضائع کرنے کیلئے خوراک کو مندرجہ ذیل درجه حرارت پر مختلف مدت کیلئے گرم کرنا ضروری قرار دیا ہے آپ نے دیکھا کہ کم وقت کیلئے زیادہ درجہ حرارت کا ہونا ضروری ہے جبکہ کم درجہ حرارت پر خوراک کا زیادہ وقت کیلئے ابالنا ضروری ہوتا ہے۔

جراثیمی زہر  ٹوکسن

با چولیزم کے پھیلنے کا طریقہ کار

با چولیزم کے جراثیم ڈبوں میں محفوظ غذا میں تیزی سے نشو نما پاتے ہیں۔ ان غذاؤں میں سرفہرست ڈبوں میں محفوظ گوشت، مچھلی، مکئی کے دانے چقندر، شلجم اور پالک کا ساگ وغیرہ شامل ہیں۔ انہی ڈبوں میں جراثیم محفوظ رہتے ہیں اور مناسب درجہ حرارت اور بی ملنے پر نشو و نما پانا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ڈبوں کو اگر ایک دفعہ کھول کر محفوظ خوراک استعمال کی جائے اور باقی ماندہ خوراک کو کمرے کے درجہ حرارت پر پڑا رہنے دیا جائے تو یہ جراثیم تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں۔ اسی وجہ سے ایسی خوراک کوٹھنڈی جگہ پر تھوڑی مدت ( یعنی چند گھنٹوں کیلئے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ) ۔ اس کے بعد اگر بچی کچھی غذا کو استعمال کیا جائے تو با چولیزم کا مرض پھیلنے کا اندیشہ زیادہ ہو جاتا ہے اور ایسے افراد جن کے جسم میں اس بیماری کے مقابل قوت مدافعت موجود نہیں ہوتی وہ اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔

با چولیزم سے خراب شدہ خوراک کی پہچان 

ان جراثیم سے خراب شدہ کھانے کی پہچان یہ ہے کہ کھانے میں گیس پیدا ہو جاتی ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ کھانے کی شکل وصورت بظاہر نہیں بگڑتی لیکن اس میں جراثیم کا اثر پوری طرح ہو چکا ہوتا ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ رکھے ہوئے کھانے کو کم از کم دس پندرہ منٹ تک گرم کر کے۔ استعمال میں لایا جائے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "تسم غذا"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment