تعلیم ⇐ موجودہ دور میں جب کہ نئی نئی قسم کی بیماریاں اور دیگر کئی طرح کے ماحولیاتی خطرات موجود ہیں لوگوں کو اپنی صحت یقینی بنانے کے لئے بہت سے اقدامات کرنے اور بہت سی چیزوں سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں صحت کو یقینی بنانے اور اموات کے کنٹرول میں تعلیم کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ یہ عام فہم حقیقت ہے کہ ایک تعلیم یافتہ شخص بہت سی چیزوں و نسبتا آسانی سے سمجھ سکتا ہے اور اس کی معلومات کی سطح ان پڑھ یا نا خواندہ شخص سے بلند تر ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو بہتر طور سے مختلف بیماریوں سے محفوظ کر سکتا ہے
بیماری کا شکار
- اگر کسی بیماری کا شکار ہو جائے تو علاج معالجہ کرانا قدرے آسان ہوتا ہے۔
- اس کا مطلب ہے کہ وہ افراد کہ جن کا معیار تعلیم بہتر اور بلند ہو اور ساتھ ہی
- اگر معاشی طور پر بھی بہتر کمارہے ہوں
- تو ان میں شرح اموات یقینی طور پر باقی آبادی کی نسبت کم ہو گی۔
- پاکستان میں کئے گئے مختلف سروے سے بھی ثابت ہوتا ہے
- کہ پڑھے لکھے لوگوں میں اوسطاً ہر عمر کی شرح اموات کم ہوتی ہے۔
- یہاں سب سے اہم بچوں کی اور ماؤں کی اموات کا ذکر ہے۔
- وہ بچے کہ جن کی مائیں تعلیم یافتہ ہوتی ہیں
- ان میں بچپن کی اموات کا رجحان نسبتا کم دیکھا گیا ہے۔
- پاکستان میں ہونے والے حالیہ ڈیموگرافک سروے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔۔
اموات کی شرح
اس کے علاوہ ماؤں کی اموات کے حوالے سے جائزہ لیں تو یہی ثابت ہوا ہے کہ وہ عورتیں کہ جن میں تعلیم کی سطح بلند ہے نسبتا کم زچگی سے متعلق پیچیدگیوں کا شکار ہوتی ہیں اور اس کے نتیجے میں ایسی خواتین میں اموات کی شرح بھی کم پائی جاتی ہے۔ در اصل تعلیم ایک طرف تو علم اور معلومات حاصل ہونے سے انسان کی صلاحیت بڑھاتی ہے۔ اور دوسری طرف اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بھی بناتی ہے۔ وہ خواتین جو نسبتا تعلیم یافتہ ہوتی ہیں عملی طورپر اپنی ذات کے متعلق فیصلوں میں کسی حد تک شامل ہونے کی کوشش کرتی ہیں۔
کم عمری کی شادی
- تعلیم کی وجہ سے کم عمری کی شادی بھی اکثر ممکن نہیں ہو پاتی۔
- ان تمام عوامل کا اموات کی شرح پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
- اگر وبائی امراض کے حوالے سے بات کریں تو
- ان میں سب سے اہم مسئلہ اس طریقہ کار سے آگاہی ہے
- جس کے ذریعے یہ بیماریاں پھیلتی ہیں۔
- عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے
- کہ جولوگ نسبتا تعلیم یافتہ ہوتے ہیں
- وہ مختلف وبائی امراض کے نقصانات ا
- ور پھیلاؤ کے طریقہ کار سے زیادہ آگاہ ہوتے ہیں۔
- جس کی وجہ سے ان کا ان امراض سے محفوظ رہنا قدرے آسان ہوتا ہے۔
- یہ تمام وجوہات کسی حد تک پڑھے لکھے افراد میں شرح اموات کم ہونے کا سبب ہیں۔
ازواجی حیثیت
طویل مشاہدے کی رو سے عام طور پر شادی شدہ افراد غیر شادی شدہ افراد کے مقابلے میں زیادہ لمیے عرصے تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ حقیقت صرف کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ اکثریت اور عموی رجحان کو دیکھیں تو تقریبا ہر جگہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔ اس کی وجہ کوئی بھی ہو سکتی ہے
- یا تو جو لوگ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت مند ہوتے ہیں وہی شادی کرتے ہیں
- اور جو لوگ دہنی یا جسمانی طور پر تندرست نہیں ہوتے
- ان میں سے زیادہ تعداد آپ کو غیر شادی شدہافراد میں نظر آتی ہے
نگہداشت کا ذریعہ
یوں ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شادی شدہ حیثیت کا شاید طویل عمر سے کوئی تعلق ہے۔ اس کے علاوہ یہ اس وجہ سے بھی ہو سکتا ہے کہ شادی کے نتیجے میں بننے والا خاندان خود سے ایک خیال رکھنے اور نگہداشت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ ان نقطہ نظر سے اگر دیکھیں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ شادی شدہ افراد کی صحت اور ضروریات کا خیال رکھنے والے لوگ اور اس کے مسائل پر بات کرنے والے لوگ جیسے اسے اپنے گھرانے میں دستیاب ہوتے ہیں
- اسی طرح شاید غیر شادی شدہ کو ایک خاص عمر کے بعد دستیاب نہ ہوں۔
- مثلاً جب انسان بیمار ہوتا ہے
- یا پریشان ہوتا ہے تو اسے اپنے ارد گرد خیال
- اور نگہداشت کے لئے لوگ چاہیے ہوتے ہیں
- اور شادی شدہ افراد کو اس بیماری اور پریشانی سے نکالنے کے لئے اور دوا وغیرہ دینے کے لئے نسبتا قریب
- یعنی شوہر بیوی یا بچوں کی شکل میں یہ افراد میسر ہوتے ہیں۔
نفسیاتی مسائل
ایک امریکی محقق گوہ کے نزدیک وہ اموات جو نفسیاتی مسائل کی وجہ سے ہوتی ہیں نسبتا غیر شادی شدہ افراد میں میں زیادہ ہوتی ہیں۔ مثلاً اس کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکہ میں خودکشی کرنے والے افراد کا جب ازدواجی حیثیت سے جائزہ لیا گیا تو خودکشی کرنے والے غیر شادی شدہ افراد کی تعداد شادی شدہ افراد کے مقابلے میں دگنی تھی۔ اس طرح نشہ آور اشیاء و اودیات کے استعمال سے ہونے والی اموات میں بھی غیر شادی شدہ افراد اکثریت میں تھے۔
بیماریاں
- پھیپھڑوں کے کینسرسے مرنے والوں کے اعدادو شمار کا جب جائزہ لیا گیا
- تو سگریٹ نوشی ایک بنیادی وجہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئ اور یہ دیکھا گیا کہ تنہا زندگی گزارنے والے افراد عمومی طور پر نسبتا زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔
- بیماری میں انسان کو نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔
- وہ بیماریاں جو لمبے عرصے تک رہتی ہیں
- اور مسلسل نگہداشت کی متقاضی ہوتی ہیں
- ان میں بھی اکیلے رہنے والے افراد نسبتا نقصان میں رہتے ہیں۔
مختلف ممالک کی تحقیق
آخر میں یہاں یہ بات کرنا انتہائی اہم ہے کہ یہ اعداد و شار صرف ان لوگوں کے نہیں تھے جنہوں نے شادی ہی نہیں کی بلکہ ان لوگوں کو بی کیٹیگری میں شامل کیا گیا جو شادی کے بعد طلاق کی وجہ سے اکیلے رہتے تھے۔ دراصل دنیا کے مختلف ممالک کی تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی کہ غیر شادی شدہ افراد سے زیادہ وہ لوگ جو طلاق یافتہ زندگی یا علیحدگی کے بعدا کیلے رہ رہے ہوتے ہیں ان میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “تعلیم“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
…………..تعلیم…………..