توانائی

توانائی سے مراد

توانائی توانائی سے مراد کام کرنے کی اہلیت یا صلاحیت ہے۔ توانائی کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں ۔ میکانی و برقی حرارت روشنی کیمیاوی توانائی وغیرہ کسی بھی ایک قسم کی توانائی کو کسی دوسری مشکل میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ مثلاً برقی توانائی کو آسانی سے حراری توانائی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

توانائی

جسم میں توانائی کی ضرورت

انسان اپنی توانائی خوراک سے کیمیاوی توانائی کی شکل میں حاصل کرتا ہے اور خود بھی اس کیمیاوی توانائی کو  مختلف حرکات مثلاً دل کی حرکات وغیرہ کیلئے میکانی توانائی میں تبدیل کرتا ہے۔ انسانی جسم میں غذا سے پیدا ہونے والی کیمیاوی توانائی کا صرف 25 فیصد حصہ ہی میکانی توانائی میں تبدیل ہوتا ہے۔ باقی ماندہ %75 توانائی حرارت کی شکل میں ضائع ہو جاتی ہے۔ اس میں سے کچھ جسم کے درجہ حرارت کو قائم رکھنے کے کام آتی ہے۔ جب جسم کا درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے تو یہ توانائی جلد سے پینے کے بخارات میں تبدیل کر کے خشک کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جسم میں اندرونی سانس لینے کے عمل سے میکانی توانائی پیدا ہوتی ہے ۔ اس عمل کے دوران حراروں والی خوراک جسم کے خلیوں میں آکسیجن سے ملتی رہتی ہے ۔ یعنی ہوتی رہتی ہے۔ اس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس پانی اور توانائی پیدا ہوتے رہتے ہیں ۔ اسے آسانی کیلئے یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے۔

جسم میں توانائی کا استعمال

انسانی جسم کا کوئی نہ کوئی حصہ ہر وقت سر گرم عمل رہتا ہے۔ اس عمل کیلئے توانائی کی ضرورت ہوتی ہے خوراک سے حاصل شدہ کافی توانائی جسم کے مختلف حصوں کے کام سر انجام دینے میں صرف ہو جاتی ہے۔ ان حصوں میں دل کی دھڑ کن سانس لینے کی حرکات جگر اور دماغ وغیرہ کے کام شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ بھاگنے دوڑنے اور دوسرے کام کاج کرنے کی حرکات اور مختلف حصوں کی نشو و نما میں بھی بہت سی توانائی صرف ہوتی ہے اور بوقت ضرورت استعمال ہوتی ہے۔ خوراک کے مختلف حصوں کی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت میں موازنے کیلئے ایک اکائی استعمال کی جاتی ہے جس کو حرارے (Calories) کہا جاتا ہے۔ ان حراروں کو کلو کیلوری اور جیول میں بھی پیش کیا جاتا ہے۔ لہذا حراروں کا حساب کتاب کرنے اور مقدار کو ظاہر کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے کہ کتنی کیلوری ایک جیول اور ایک کلوجیوں کے برابر ہوتی ہے۔

  • 1000 کیلوریز
  • کیلوری
  • 1000 کلوچیوار
  • 0.24 کلو کیلوری
  • کلو کیلوری 
  • میگا جیولر0.24 
  • کلو جیول

کیلوری کو انگریزی میں بڑی سی  لکھا جاتا ہے۔ جبکہ جیوٹر کو بڑے 3 اور میگا جیوٹر کو یہ نے ایم۔ جے  سے ظاہر کیا جاتا ہے۔

کیلوری

کیلوری حرارت کی وہ مقدار ہے جو ایک کلو گرام (1000 گرام ) وزن پانی کے درجہ حرارت کو ایک درجہ سینٹی گریڈ تک گرم کرنے کیلئے درکار ہوتی ہے ۔

جیول

ایک جیول حرارت کی وہ مقدار ہے جو ایک کلوگرام وزن کو ایک میٹر ا سکینڈا سیکنڈ کی رفتار سے ایک میٹر کا فیصلہ لے کرنے کیلئے درکار ہوتی ہے ۔

توانائی ناپنے کا طریقہ کار

خوراک میں موجود توانائی یا حراروں کی مقدار نا پنے کیلئے ایک پیانہ استعمال ہوتا ہے جس کو بومب یا بم کیلوری میٹر  کہا جاتا ہے۔ اس طریقے کو بلا واسطہ طریقہ کہا جاتا ہے۔

بلا واسطہ طریق کار

خوراک کے تھوڑے سے حصے کو ایک چینی کی پیالی یعنی کرد سیل میں رکھ کر وزن کر لیا جاتا ہے اور پھر خوراک سمیت کر وسیل کو آکسیجن والے خانے میں رکھ دیا جاتا ہے۔ آکسیجن کا خانہ آکسیجن گیس سے بھرا ہوتا ہے۔ پھر خوراک کے اس نمونے کو برقی رو دکھا کر چلایا جاتا ہے۔ اس سے خوراک آکسیجن کی موجودگی میں چلنے لگتی ہے۔ اس جلنے کے عمل سے جو حرارت پیدا ہوتی ہے وہ باہر کی جیکٹ میں موجود پانی کوگرم کردیتی ہے۔ پانی کے درجہ حرارت میں تبدیلی ایک تھرما میٹر کے ذریعے لوٹ کر لی جاتی ہے۔ جتنی زیادہ خوراک کے نمونے میں توانائی حرارے موجود ہوں کے انتقای باقی کا درجہ حرارت زیادہ بڑھے گا۔ لہذا خوراک کے اس نمونے کے وزن اور پانی کے درجہ حرارت سے خوراک میں حراروں کی مقدار معلوم کر لی جاتی ہے۔ اس صورت میں تو ان کی پیدا کرنے والے غذائی اجزاء میں حراروں کی مقدار بھی معلوم کی جاسکتی ۔ پہلے سے بنائی گئی مقدار کے مطابق مختلف غذائی اجزاء مندر جہ ذیل نسبت میں حرارے مہیا کرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ مختلف غذائی اجزاء سے حاصل ہونے والے حراروں کی مقداریں چکنائی  روشنائی جسم کو سب سے زیادہ حرارے مہیا کرتی ہے اس کے مقابلے میں اتنے ہی وزن میں کاربو ہائیڈ رئیس اور لحمیات تقریباً آدھی مقدار میں حرارے فراہم کرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ غذا کی ایک شکل  مثلا روٹی میں تو مختلف قسم کے غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں تو پھر یہ حساب کیسے لگایا جاتا ہے کہ روٹی جسم کو کتنے حرارے فراہم کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ اس کو معلوم کرنے کیلئے ایک تو آپ بومب کیلوری میٹر کا ستعمال کر سکتے ہیں اور روٹی کا چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے وزن کر کے کروسیل میں ڈال کر کیلوری میٹر سے اس میں حراروں کی مقدار معلوم کر سکتے ہیں ۔  یہ بلا واسطہ طریقہ کہلاتا ہے جبکہ روٹی میں حراروں کی مقدار کو شمنی یا بالواسطہ طریق کار سے بھی معلوم کیا جا سکتا ہے۔

بلواسطہ ضمنی طریق کار

سب سے پہلے روٹی کے چھوٹے چھوٹے حصے کا وزن کریں (مثلا ایک گرام روٹی کے ایک گرام حصے میں لحمیات کاربوہائیڈریٹس اور چکنائی کی مقدار معلوم کریں ان نذائی اجزاء کی مقدار کیمیاوی تجزیئے سے بھی معلوم کی جاسکتی ہے۔ ب غذائیت کی کتاب میں دیئے گئے غذائی اجزاء کی مقدار کے گوشواروں کی مدد سے ان کی مقدار کا حساب کتاب لگایا جاسکتا ہے۔ اب کاربو ہائیڈ رئی اور لحمیات کی مقدار کو 4 سے ضرب دے کر حاصل ضرب معلوم کریں۔ اسی طرح چکنائی کی مقدار کو 4 سے ضرب دے کر حاصل ضرب معلوم کریں۔ تینوں حاصل ضربوں کو جمع کریں تو ایک گرام روٹی میں کل حراروں کی مقدار حاصل ہو جائے گی۔ ہر انسان کو اپنے کام کی نوعیت کے لحاظ سے حراروں کیلوریز کی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ جسم میں داخل ہونے والے حراروں کا درست استعمال ہی اچھی صحت کا ضامن ہے۔ لہذا جسمانی محنت کرنے والے افراد کو بیٹھ کر کام کرنے والوں کے مقابلہ میں زیادہ حراروں والی غذا کی ضرورت ہو گی تا کہ ان کے جسم کو مناسب حرارے ملتے رہیں اور وہ کام کے دوران ان حراروں کا استعمال کر سکے۔ اسی طرح زیادہ کھلنے کودنے والے بچوں کو کم کھیلنے والوں بچوں کی نسبت زیادہ حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس بحث سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ جسمانی محنت اور جسم کو حراروں کی ضرورت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ کسی کم محنت کرنے والے شخص کو اگر کافی مدت تک حراروں کی زیادہ مقدار سے خطرہ لاحق ہوتا ہے اس کے برعکس اگر کسی محنت کش کے جسم میں خوراک سے حاصل شدہ حراروں کی مقدار کم ہو تو جسم کام کے وقت حرارے اپنی بافتوں  کو توڑ پھوڑ کر حاصل کرتا ہے۔ اس قسم کے لگا تار عمل سے جسم میں کمزوری پیدا ہونے لگتی ہے اور بیماری کے اثرات جلد نمایاں ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہذا جسم کو حراروں کی مناسب مقدار عمر اور کام کی نوعیت کے لحاظ سے ملنی چاہیے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "توانائی"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment