جدید ذرائع مواصلات ⇐وقت گزرنے کے ساتھ مواصلات کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں آتی جارہی ہیں۔ خصوصاً کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد یہ تبدیلی بہت تیز رفتار ہوگئی ہے۔ اس سے پہلے اندرون ملک اور بیرون ملک روابط کا ذریعہ صرف اور صرف ڈاک کا نظام تھا۔ ڈاک کا نظام جو بھی گھوڑوں اور دیگر جانوروں کی مدد سے کیا جاتا تھا۔ ریلوے کی ترقی سے ڈاک تیز رفتاری سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچے گی۔ اس کے اگلے مرحلے میں ٹیلی گرام ٹیکس اور ٹیلی گراف کی صورت میں مواصلات کے انتظام میں تبدیلی کی اور نہایت تیز رفتاری سے پیغامات کی ترسیل ممکن و ای محسن میں اور وغیرہ کی صورت میں دیگر ادارے سامنے آئے جو کہ سامان اور پیغامات کی ترسیل میں مزید تیز رفتاری کا ذریعہ ثابت ہوئے۔
کمپیوٹر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی
اس پورے تاریخی ارتقا میں جس ایجاد نے حیرت انگیز ترقی کی اور دنیا کو ایک گلوبل ویلج بنانے میں مددی و کمپیوٹر کی ایجاد ہے۔ دا می کی ٹیکنالوجی بہت آتی تھی اور بہت بڑی بڑی مشینیں استمال ہوی تھی لیکن کم اور کپٹرے لے کر نیم ور تک اور اس کے ساتھ لیپ ٹاپ کی ایجاد نے دنیا کو ایک اور نئے دور میں داخل کر دیا۔ اسی طرح انٹرنیٹ کی ایجاد اور اس کے بڑھتے ہوئے استعمال نے دنیا بھر میں مواصلاتی رابطوں کو ایک نئی شکل دی اور انفارمیشن ٹیکنا لوجی کی صورت میں دنیا بھر میں ایک نئی ٹیکنالوجی وجود میں آئی۔ اب ایک شخص اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے دنیا بھر میں لوگوں سے رابطہ میں ہو سکتا ہے۔ اپنے E-mail ایڈریس کے ذریعے وہ لوگوں سے رابطہ کر سکتا ہے اور دوسروں کے ای میل ایڈریس پر ان کو پیغامات بھجوا سکتا ہے۔ ان سے سوالات کر سکتا ہے اور ان کو اپنی معلومات سے متعارف کرواسکتا ہے۔ اشیا کی خریداری کے لئے آرڈر دے سکتا ہے۔ اشیا کی فروخت کے لئے آرڈر لے سکتا ہے۔ اپنی اشیا کے نمونے اپنے گاہکوں کو ارسال کر سکتا ہے۔ اس طرح کی سہولت کی وجہ سے براہ راست گفتگو کی جاسکتی ہے۔ پوری انسانی تاریخ میں شاید یہ ایسی ایجاد ہے جو کہ ستی ترین ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی روابط اور مواصلاتی رابطوں میں اپنا کوئی عانی نہیں رکھتی۔
اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے بنکوں میں کا تصور سامنے آیا۔ کی وجہ سے کسی آن لائن بنک کا اکا ؤنٹ ہولڈر ملک بھر میں اپنے متعلقہ بنک سے رقم نکلوا سکتا ہے اورکئی دیگر سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ اسی طرح آن لائن رقم کی ترسیل بہت آسان ہوگئی کو اور ڈیبٹ کارڈز سامنے آئی۔ کریڈٹ کارڈز ہے۔ پلاسٹک منی فروغ حاصل ہوا۔ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے لوگ مختلف ممالک سے اشیا کی آن لائن خریداری کر رہے ہیں اور اشیا و خدمات بیچ رہے ہیں ۔ سناک این کا نظام جہاں ممبر ان حص (Shares) کی خرید و فروخت کرتے تھے۔ اب ساری مارکیٹ آن لائن ہوگئی ہے اور بر اور است بولی کی بجائے آن لائن بولی دی جاتی ہے اور ان کے نتیجے میں بازار مص کا حجم بھی بڑھا ہے۔ اسی سلسلہ میں حکومت پاکستان نے بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی علیحدہ وزارت قائم کی ہے اور حکومت پاکستان اس ضمن میں تین پہلوؤں پر کام کر رہی ہے۔
ای ۔ گورنمنٹ
اس اقدام کے نتیجے میں 34 وزارتوں / ڈویژنوں کی ویب سائٹس تیار کی گئی ہیں۔ جہاں سے براہ راست معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علا سرکاری ملازمین کی اس شعبہ میں تربیت کا اہتمام کیا گیا ہے۔
آئی ٹی انڈسٹری ڈویلپمنٹ پروگرام
اس پروگرام کے تحت پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ بنایا گیا ہے تاکہ پاکستان میں سافٹ وئیر کی صنعت کو ترقی دی جاسکے اور اس کی برآمد کے ذریعے زرمبادلہ کمایا جاسکے ۔ اسی طرح آئی ٹی پارک بتانے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
انسانی ذرائع کی ترقی
اس مقصد کے لئے ڈگری اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر IT کی تعلیم دینے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسی طرح سکولوں اور کالجوں کی سطح پر بھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ اور اس کی تعلیم دینے کے لئے کمپیوٹر لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اس ضمن میں درج ذیل شعبوں کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں اور مزید اقدامات کئے جارہے ہیں : کی تربیت۔ قانونی کاغذاتکے ماہرین کی تربیت ۔ طبی ضروریات کے ماہرین کی تیاری۔ کے ماہرین کی تیاری۔ کوالٹی کنٹرول مختلف اداروں کا قیام انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے حکومت نے درج ذیل ادارے قائم کئے ہیں
پاکستان موٹر ویز
کے لئے ایک ترقی یافتہ اور باہم مربود حتی ڈھانچہ معاشی ترقی اور معاشی نمو نہایت ضروری ہے۔ اس ضمن میں نظام مواصلات کا موثر اور ترقی یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان میں اس سے پہلے کراچی ۔ لاہور۔ پشاور ہائی دے (5-N) موجود تھی۔ اس شاہراہ کے ذریعے پاکستان کی تجارت اور مسافروں کی تقریبا 56 فی صد ترسیل ہوتی تھی۔ وسط پاکستان میں بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں، وسط ایشیا کی مارکیٹوں تک رسائی پاکستان کے مختلف خطوں کو آپس میں جوڑنے اور خام مال اور تیار شد و مال کی ملک کے مختلف حصوں میں ترسیل کے لئے ایسے بنیادی ڈھانچہ کی ضرورت شدت سے محسوس ہورہی تھی کہ جس کے نتیجے میں مستقبل کی ضروریات بھی پوری ہو سکیں اور موجودہ شاہراہوں پر بوجھ میں کی بھی کی جاسکے۔ اس بات کے پیش نظر پاکستان میں موٹروے بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لئے درج ذیل منصوبے تشکیل دیئے گئے:اسلام آباد ۔ پشاور موٹروے کلومیٹر طویل موٹروے کے اس منصوبے کا تخمینہ 26 ارب روپے لگایا گیا تھا۔ لاہور ۔ اسلام آباد موٹر وے کلومیٹر لمبی یہ موٹروے مکمل ہونے کے بعد پوری طرح سے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اس پر ارب روپے کے اخراجات آئے۔ پنڈی بھٹہ پنڈی بھٹیاں فیصل آباد موٹر وے (3-1) 2 یہ موٹر ہو 52 کلومیٹر لمبی یہ موٹر وے بھی مکمل ہو چکی ہے۔ کراچی ۔ حیدر آباد موٹر وے (9-M) 135 کلو میٹر طویل کراچی حیدر آباد موٹر وے کا ٹھیکہ فوجی موٹر وے کمپنی کو دیا گیا ہے۔ کراچی تارون بائی پاس
پاکستان موٹرویز کے مقاصد
مختلف علاقوں میں موٹر وے کے قیام کے درج ذیل مقاصد تھے۔ 2 معاشی ترقی کے لئے مربوط بنیادی ڈھانچہ کی فراہمی ۔ تجارتی سرگرمیوں کا فرو افغانستان اور وسط ایشیا کی ریاستوں کے لئے ٹرانزٹ ٹریڈ کی سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے زرمبادلہ کا حصول۔ پاکستان کے کم ترقی یافتہ اور دشوار گذار علاقوں تک رسائی ۔ خام مال اور تیار شدہ مال کی تیز رفتار ترسیل۔ سبزیوں، پھلوں اور دیگر اجناس کی تیز رفتار ترسیل۔ کم ترقی یافتہ علاقوں میں صنعتی علاقوں کا قیام۔ موجودہ شاہراہوں پر بوجھ کم کرنا۔ روزگار کے نئے مواقع کی فراہمی ، مزدوروں اور ہنر مند لوگوں کی نقل وحرکت میں آسانی پیدا کرنا۔ عوام میں رابطہ کو بہتر کرنا اور قوم یکجہتی پیدا کرنا۔
پاکستان کی خوشحالی میں ذرائع مواصلات کا کردار
ذرائع مواصلات اور نقل حمل کے ذرائع ملک کی معاشی و معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
مصارف پیدائش
میں کی ذرائع مواصلات اور نقل و حمل جتنے زیادہ بہتر ہوں گے اتنی ہی ملک حصوں کے درمیان آمد درخت آسان ہوگی۔ تاجروں اور صنعت کاروں میں رابطہ جتنا آسان ہوگا اتنے ہی مصارف پیدائش کم ہوں گے۔ اشیا کا معیار ملک کے مختلف حصوں میں یکساں ہوگا اور پورے ملک میں اشیا کی قیمتوں میں یکسانیت ہوگی۔
اندرونی و بیرونی تجارت میں اضافہ
ذرائع نقل و حمل اور مواصلات کی بہتری کے نتیجے میں اندرون ملک اور بیرون ملک تاجروں میں رابطہ آسان ہو جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں تجارتی سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں۔
ملک کے دور دراز علاقوں سے رابطہ
ان ذرائع کی بہتری کے نتیجے میں ملک کے دور دراز علاقوں تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے اور ان علاقوں کی پیداوار کی رسائی بڑی منڈیوں تک ہو جاتی ہے۔ اس طرح ان علاقوں کے تاجر کسان اور آجر معاشی لحاظ سے مضبوط ہو جاتے ہیں۔ اس طرح بڑے شہروں سے اشیا ان علاقوں تک پہنچ جاتی ہیں۔
پیداوار میں اضافہ
بڑی منڈیوں تک رسائی کے نتیجے میں نہ صرف دُور دراز علاقوں کی پیداوار کی بہتر قیمت ملنے کی وجہ سے اضافہ ہوتا ہے بلکہ اشیا کا معیار بھی بہتر ہو جاتا ہے اور ملک میں مجموعی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔