جرائم کی روک تھام میں پولیس کا کردار ⇐ تفتیش جرائم میں پولیس کا کردار مرکزی ہوتا ہے۔ قانونی مشینری کا بنیادی حصار پولیس مہیا کرتی ہے۔ پولیس ریاست کے قانون کی نمائندگی کرتی ہے عوام اور قانون کا محافظ ہونے کی حیثیت سے پولیس کی بھاری ذمہ داریاں ہیں ۔ مجرم کو پکڑنے اور اس کو سزا دلا نے تک پولیس مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ لہذا پولیس کے اختیارات و فرائض کا مختصر تذکرہ کیا جاتا ہے۔
مجرموں کا سراغ لگانا
پولیس ایکٹ کے تحت پولیس کے ہر عہدیدار پر واجب ہے کہ ایسے تمام حکم ناموں اور وارنٹوں کی فورا تعمیل کرے جو اس کے نام حاکم مجاز نے جائز طور پر جاری کئے ہوں اور عام لوگوں سے امن کے متعلق اطلاعات دریافت کر کے اعلیٰ حکام کو پہنچائے۔
جرائم کا ارتکاب
اس کے علاوہ جرائم کا ارتکاب کرنے والوں اور اس میں معاون ہونے والوں کا سراغ لگانا اور انہیں سزا دلوانا بھی پولیس کے فرائض میں شامل ہے۔
گرفتاری
پولیس ایسے تمام لوگوں کو گرفتار کرسکتی ہے جن کو گرفتار کرنے کی قانون اجازت دیتا ہو۔ جن کی گرفتاری کیلئے پولیس کے پاس جواز موجود ہو یا پھر پولیس کا ہر عہدیدار بغیر وارنٹ کے کسی شراب خانے یا جوئے خانے یا کسی اور مقام میں جہاں آوارہ اور شر پسند لوگ آتے جاتے ہیں، داخل ہو کر معائنہ کر سکتا ہے۔
جرم کی تفتیش و تحقیق
پولیس کی کارروائی میں مجرم کی گرفتاری کے بعد اہم مرحلہ تفتیش و تحقیقات کا ہوتا ہے۔ تفتیش میں شہادتوں کا فراہم کرنا ، مجرم سے اقدام جرم اور اس کی نوعیت وغیرہ کا پتہ چلانا شامل ہے۔
مناسب چھان بین
تفتیش کا مقصد معاملے کی اصلیت معلوم کرنا اور مناسب چھان بین کرنا ہے، تاکہ پتہ چلا یا جا سکے کہ جرم کس نے کیا ہے۔ تفتیش میں ملزم کی شخصیت اور مقدمے کے بارے میں پوری تفصیلات حاصل کی جاتی ہیں۔ قابل دست اندازی مقدمات میں پولیس عدالت کا حکم حاصل کئے بغیر تفتیش کر سکتی ہے۔
نا قابل دست اندازی مقدمات
نا قابل دست اندازی مقدمات میں پولیس عدالت سے حکم ملنے پر تفتیش کر سکتی ہے۔ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 156 کے تحت افسر انچارج تھانہ کو تفتیش کے متعلق وسیع اختیارات دیئے گئے ہیں۔ پولیس افسر کو تفتیش کے بعد مختلف مراحل میں تین قسم کی رپورٹیں دینی ہوتی ہیں۔
ضابطہ فوجداری کی دفعہ
ضابطہ فوجداری کی دفعہ 157 کے تحت مجسٹریٹ کو ابتدائی رپورٹ ، زیر دفعہ 168 ماتحت پولیس افسر کی طرف سے افسر انچارج تھا نہ کورپورٹ اور دفعہ 173 کے تحت مجسٹریٹ کو اختتامی رپورٹ۔
تفتیش کا طریقہ کار
مجرمانہ تفتیش کا طریقہ کار جرم کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد اس سے استفسار (تفتیش) کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد جرمکے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے علاوہ مال مسروقہ یا آلہ برآمد کرنا ہوتا ہے۔
تھرڈ ڈگری
ہمارے ہاں مار کٹائی یعنی تھرڈ ڈگری کے استعمال کا تفتیش کا بہترین ذریعہ تفتیش سمجھا جاتا ہے اور مجرم پر تشددمتعلقہ باتوں کا علم ہو جاتا ہے تفتیشی افسر مجرم کی شخصیت اور اس کے جذبوں ارادوں سے کافی معلومات حاصل کرتا ہے۔
نشاندہی
غیر ممالک میں جھوٹ کی نشاندہی کر نیوالی مشین اور ٹیپ ریکارڈر کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ملزمان کے کمرے میں پوشیدہ ٹیپ ریکار ڈ نصب کر دیئے جاتے ہیں
ریکارڈ
ملزمان بے تکلفی میں ایک دوسرے کو حالات بتاتے ہیں گفتگو ریکارڈ مشین ریکارڈ کرتی جاتی ہے۔ اس طرح صحیح حالات ریکارڈ ہوکر پولیس کومعلوم ہو جاتے ہیں۔ ملزم کی سابقہ ہسٹری، خاندانی حالات اور پیشہ جیسی معلومات تفتیش جرم میں بہت مدد دیتے ہیں۔
مجسٹریٹ کے سامنے پیشی
جرم قابل دست اندازی پولیس کی صورت میں پولیس افسر مجرم کو فورا گرفتار کر سکتا ہے اور اسے مجسٹریٹ اور اسے کے اجازت نامہ کی ضرورت نہیں ہوتی جب ایسے مجرم کو گرفتار کرلیا جائے اور پتہ ہوکر تفتیش 24 گھنٹوں کے اندر مکمل نہیں ہو سکتی اور اس بات کے ٹھوس شواہد ہوں کہ الزام یا اطلاع مصدقہ ہے تو پولیس افسر ملزم کو قریب ترین مجسٹریٹ کے سامنے پیش کریگا ۔ اگر پولیس یہ محسوس کرے کہ تفتیش ابھی مکمل نہیں ہوئی تو وہ مجسٹریٹ کو ریمانڈ کیلئے درخواست دیگا۔
بحراست جوڈیشنل
ریمانڈ دو قسم کے ہوتے ہیں یعنی ریمانڈ بحراست پولیس اور ریمانڈ بحراست جوڈیشنل ، ریمانڈے سے مراد مقدمات میں ملزم کو پھر حوالات میں بھیجنا ہے۔ ریمانڈ کی درخواست میں بیان کیا جاتا ہے کہ تفتیش کے کن مراحل کی تکمیل کیلئے ملزم کی ضرورت ہے۔ ملزم کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جاتا ہے تا کہ مجسٹریٹ اس امر کا فیصلہ کر سکے کہ آیا ریمانڈ دینا ضروری ہے اگر وجوہات معلوم ہوں تو وہ ملزم کا ریمانڈ بحراست پولیس منظور کر لیتا ہے۔ ریمانڈ کی مدت زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہوسکتی ہے۔
جرم کی تفتیش
ایسا جرم جو نا قابل دست اندازی پولیس ہو، اس کے ارتکاب کی اطلاع ایک کتاب میں درج کر لی جاتی ہے اور اطلاع دہندہ کو مجسٹریٹ کے ہاں بھیجا جاتا ہے۔ کوئی بھی پولیس افسر مجسٹریٹ مجاز کی اجازت کے بغیر ایسے مجرم کی تفتیش نہیں کرسکتا۔
مجسٹریٹ سے اختیار
تاہم مجسٹریٹ سے اختیار ملنے پروہ قابل دست اندازی پولیس جرم کی ماند کاروائی عمل میں لاتا ہے۔ تھانے کا انچارج افسر مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر بھی جرم نا قابل دست اندازی پولیس کی تفتیش کر سکتا ہے۔ بشرطیکہ وہ علاقہ عدالت کے دائرہ اختیار میں ہو جس میں یہ تھا نہ واقعہ ہو۔
پولیس آفیسر
تاہم اگر پولیس آفیسر کو جرم قابل دست اندازی پولیس کے ارتکاب کے بارے میں شبہ ہو تو پولیس افسر اس کے بارے میں مجسٹریٹ مجاز کو اس کی اطلاع کرتا ہے اور خود یا ماتحت افسر کو جائے وقوعہ پر تفتیش کیلئے روانہ کرتا ہے اور مجرم کو حراست میں لینے کے اقدامات کرتا ہے۔
مطلوبہ گواہوں
پولیس افسر کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ اثنائے تفتیش میں وہ مطلوبہ گواہوں کو بھی بلا سکتا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کر سکتا ہے۔ موقع کے گواہوں کو مطلوبہ سوالات کا جواب دینا ہوتا ہے۔
بیانات
پولیس افسر ایسے بیانات لکھ لیتا ہے۔ ایک ماتحت پولیس افسر اپنے انچارج پولیس افسر کو اپنی تفتیش کے بارے میں آگاہ کرتا ہے۔
تھانے کے انچارج افسر
تھانے کے انچارج افسر کو اگر تفتیش کی بنیاد پر معلوم ہو کہ ملزم کیخلاف کافی و واقعی شاہد نہیں ملے۔ تو وہ اس کی ضمانت یا ضمانت کے بغیر رہا کر دیتا ہے اور اس کو مجسٹریٹ مجاز کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہتا ہے ۔ تاہم جب ثبوت مل جائے کہ جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے تو آفیسر انچارج ملزم کو مجسٹریٹ کے سامنے مقدمے کیلئے پیش کرتا ہے
عدالت کی کارروائی
اس کے بعد عدالت کی کارروائی شروع ہوتی ہے۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ تفتیش کا دارو مدار جرم کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ یہاں ہم صرف نمو نتا قتل اور چوری کے سلسلے میں مراحل تفتیش کا مختصر ذکر کرتے ہیں۔
قتل کے کیس کی تفتیش
قتل کے کیس میں نعش کی شناخت
ملزم کی شناخت، گواہوں کے بیانات ملزم کی گرفتاری ، آلہ قتل کی برآمدگی
ڈاکٹری رپورٹ وغیرہ اہم مراحل ہوتے ہیں۔
قتل کی واردات کی جب اطلاع کی جاتی ہے
پولیس جائے وقوعہ کا اچھی طرح معائنہ کرتی ہے۔
جائے وقوعہ کی اچھی طرح حفاظت کی جاتی ہے
نشانات
فرش پر لگے ہوئے نشانات انگشت یا دیگر نشانات ضائع نہ ہوں ۔ مجرم کے طریقہ واردات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور موقع کا فوٹو یا خاکہ احتیاط سے لیا جاتا ہے ، موقع پر موجود لوگوں کے نام اور پتے درج کر کے سوالات کئے جاتے ہیں۔
نعش کی پوزیشن
نعش کی پوزیشن موجود لوگوں کا مقتول کے ساتھ تعلق ، پار چات کی تکمیل ، زخموں ، دروازوں اور کھڑکیوں کا جائزہ ، گولیوں کے سوراخ ، خالی خول اور خون کے دھبوں کو اچھی طرح دیکھا جاتا ہے۔ پہلی ابتدائی رپورٹ میں تمام امور کا اندراج کیا جاتا ہے۔
ملزم کا حلیہ
ملزم یا ملزمان کا حلیہ، ان کا نام و پتہ ملزمان کی شناخت، بوقت واردات ہتھیاروں کی تفصیل، بر وقت وقوع مقتول کیا کر رہا تھا۔ وجہ تحریک ، چشم دید گواہان کے بیانات، نام و شناخت، مجرموں کی واگزار شدہ اشیاء، موقع پر کارتوس، گولی ، نقوش، خون اور دیگر واقعاتی شہادت، واقعات کی پتہ جوئی ، مجرموں کی سواری وغیرہ کا بیان ہوتا ہے۔
ایف آئی آرابتدائی رپورٹ
رپورٹ ابتدائی سے مراد وہ اطلاع ہے جو کہ کسی جرم قابل دست اندازی، پولیس کے متعلق افسر انچارج تھانہ کودفعہ 154 ضابطہ فوجداری کے تحت بلحاظ وقت سب سے پہلے دی جائے یا اسے پہنچے اور جس کی بنا پر قانون کی مشینری حرکت میں آجائے۔
اطلاعی رپورٹ
جرم کی تفتیش میں ابتدائی اطلاعی رپورٹ نہایت قیمتی دستاویز ہوتی ہے۔ عدالت اس کو بڑی اہمیت دیتی ہے۔ گواہوں کے بیانات کا موازنہ ابتدائی رپورٹ سے کیا جاتا ہے۔ جرم کو صحیح یا غلط ثابت کرنے میں پولیس اس کی اہمیت سے واقف ہے۔
برآمد شدہ اسلحہ
وہ سمجھ سوچ کر اس کو درج کرتی ہے۔ کہ ملزم یا ملزمان سے برآمد شدہ اسلحہ اور کارتوس کے بارے میں ماہرین کی رائے معلوم کی جاتی ہے۔ اگر موقع واردات پر نشانات انگشت پائے جائیں تو اصل چیز جس پر نشانات انگشت ہوں وہ فنگر ایکسپرٹ کو بھیجی جاتی ہے۔
کاغذات چالان
یہ تمام معلومات فراہم کر کے کاغذات چالان تیار کر کے عدالت میں پیش کئے جاتے ہیں۔
مسئلہ
کسی جگہ اگر قتل ہوگیا اور نعش کی شناخت نہ ہو رہی ہو تو سب سے پہلے مسئلہ نعش کی شناخت کا ہوگا۔
قلمبند
اس صورت میں حسب ذیل طریق کار اختیار کیا جاتا ہے۔ نعش کا مکمل حلیہ بمعہ لباس قلمبند کیا جاتا ہے۔ اس کے بارے میں اشتہارات جاری کر کے گردو نواح کے تھانہ جات میں بھیجے جاتے ہیں۔
نعش کی شناخت
نعش کا فوٹو نعش کی شناخت اور وارثان کی تلاش کیلئے اخبارات میں اشتہار دیا جاتا ہے۔ سرچ سلپ بنا کر نعش پوسٹمارٹم کیلئے بھیجی جاتی ہے
علامت
نعش کی گرد و نواح کے رہنے والوں سے شناخت کروائی جاتی ہے۔ نعش کا رنگ ، چہرہ، کان، سر کے بالوں کی کٹاؤ وغیرہ جیسی علامت سے قوم وطن وغیرہ معلوم ہوسکتا ہے۔
ملزم گرفتار
جب کوئی ملزم گرفتار ہوتا ہے تو اس کی شناخت بہت ضروری ہوتی ہے جب گواہوں نے ملزم کو موقع واردات پر دوران وقوعہ دیکھا ہو اور بعد میں اسے شناخت کر لیں جبکہ وہ اسے پہلے نہ جانتے ہوں لیکن سامنے آنے پر اس کو شناخت کر سکتے ہوں ۔
ملزم کی شناخت
شناخت کی کارروائی کسی مجسٹریٹ یا گزٹ شدہ پولیس افسر یا سخت ضرورت کی حالت میں دو غیر جانبدار حالت دو گواہوں کی موجودگی میں عمل میں لائی جاتی ہے۔
ٹیسٹ کے نتائج
ملزمان کو ایک ہی لباس میں پیش کیا جاتا ہے اور ہر گاہ کو شناخت میں پیش کیلئے الگ الگ بلایا جاتا ہے۔ ٹیسٹ کے نتائج قلم بند کئے جاتے ہیں اور مجسٹریٹ اور غیر جانبدار گواہ اپنے دستخط کرتے ہیں۔ دیگر کارروائی مذکورہ طریقے پر کی جاتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “جرائم کی روک تھام میں پولیس کا کردار“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ