حیاتین ای ⇐ حیاتین ای یا سی” کا سب سے اہم کردار مائع تکسید کی حیثیت سے ہے۔ حیاتین الف اور حیاتین ج پر عمل تکسید کو روک کر انہیں جسم میں صحیح طور پر استعمال ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اسقاط حمل کو روکنے کیلئے اس حیاتین کے فوائد ابھی حتمی طور پر ثابت نہیں ہوئے ۔ انسان میں حیاتین کی کی کمی شاذ و نادر ہی ہوتی ہے۔ کواشیو کور میں مبتلا شیر خوار بچوں یا وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں میں اس کی کمی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ اندازہ کیا گیا ہے کہ بعض اوقات انسان میں بھس یا خون کی کمی حیاتین کی کی کمی کی وجہ سے واقع ہو سکتی ہے۔ حیاتین ہی کے متعلق بہت سے تجربات کئے گئے ہیں لیکن بہت سی انسانی بیماریوں میں اس کے فوائد واضح طور پر ثابت نہیں ہوئے۔ بعض تجربات میں حیاتین کی کھلاڑیوں کو کھلایا گیا لیکن اس کے باوجود ان کے جسمانی اعمال یا کار کردگی میں کوئی فرق نہیں پایا گیا۔ اب تک ایسی کوئی واضح شہادت نہیں ملی جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ حیا تین ہی ہیں زہر یا ایا نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ اگر چہ بعض محققوں نے اس کے مخلوق ہونے کے متعلق بعض سوالات اٹھائے ہیں۔
حیاتین ک
حیا تین کہ انسانی جسم میں اتنی مقدار میں درکار ہوتا ہے کہ اس کی کی شکایت بہت کم ہوتی ہے۔ دوسرا یہ حیاتین انتڑیوں میں مقررہ مقدار میں خود بخود بنتا رہا ہے لیکن بعض اوقات جگر میں خرابی کے باعث اس کی کمی ہو جاتی ہے۔
جسم میں کمی کے اثرات اور انسداد
خون کے جمنے میں مدد دینے والے افراد کے جگر میں بننے میں حیاتین کی اہم کام انجام دیتا ہے۔ لہذا اس کی غیر موجودگی میں خون کے طبیعی قوت انجماد میں کمی آجاتی ہے۔ کوئی چوٹ لگنے پر اگر خون بہنا شروع ہو جائے تو حیاتین کی غیر موجودگی یا کمی کے باعث بہتا ہوا خون رکنے میں خاصی مشکل پیش آتی ہے۔ حیاتین ک کی کی کے باعث انسان کو یرقان کی شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔
جسم میں غیر ضروری اضافے کے اثرات
حیاتین ک کی زیادہ خوراک دوائی کی شکل میں لینے سے متلی اور بعض اوقات تھے ہونے لگتی ہے۔ کافی عرصہ تک ضرورت سے زیادہ مقدار جسم میں موجود رہنے سے جگر کی کارکردگی متاثر ہونے لگتی ہے اور جگر اپنا کام صیح طور پر سر انجام نہیں دے پاتا۔
حیاتین ج
حیاتین ج انسانی جسم کے زخموں کو جل مندمل کرنے میں کافی اہم کام سر انجام دیتا ہے۔ اس طرح کچھ ماہرین غذائیت کا خیال ہے کہ حیاتین ج سردیوں کے موسم میں نزلہ زکان کیخلاف مدافعت پیدا کرتا ہے۔
جسم میں کمی کے اثرات اور انسداد
حیاتین ج کی جسم میں کمی کے باعث جسم کے زخموں کو مندمل ہونے میں دیر لگتی ہے اور زخموں کے اوپر بنے جلد بھی دیر سے بنتی ہے لہذا آپریشن سے فورا بعد مریض کو حیاتین ج کی گولیاں دینا نہایت فائدہ مند ہوتی ہیں۔ حاملہ عورت کے جسم میں اگر حیاتین ج کی کمی ہو تو اس کا اثر بچے پر پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ لہذا زچگی کے دوران زیادہ حیاتین ج فائدہ مند ہوتی ہے۔ جسم میں حیاتین ج کی بہت زیادہ کی سے سکر بوط کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔
سکر بوط
سکر بوط پرانے زمانے سے موجود ہے۔ یہ حیاتین یا ایسکار بن ترشے کی کمی سے ہوتا ہے۔ اس مرض کا شکار زیادہ تر 6 سے 18 ماہ کے بچے ہوتے ہیں۔ اگر چہ ماں کا دودھ پینے والے بچوں کو یہ مرض کم ہوتا ہے۔
علامات
مسوڑھوں کا پھول جانا ان میں سے آسانی سے خون جاری ہو جاتا اور ان پر آسانی کے ساتھ جراثیم کا حملہ ہو جانا۔ اعضاء میں جریان خون ہوتا ۔ ران کے نچلے اور گھٹنوں سے ذرا اوپر خون کے اکٹھے ہو جانے کے داغ ظاہر ہونا ۔ زخم کا دیر سے مندمل ہونا۔ معمولی چوٹ لگنے پر خون جاری ہو جانا۔ دانتوں کا ہلنا اور بعض اوقات گر جانا۔ غذا میں کئی ماہ کی مسلسل کمی سے سکر بوط کا مرض پیدا ہو سکتا ہے۔ سکر بوط کے علاج میں دیر سے مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے اور موت اچانک ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ لہذا اس کے علاج میں حیاتین ج 250 سے 330 ملی گرام روزانہ کے حساب سے ہفتہ سے عشرہ سے تک دیا جاتا ہے۔ ہڈیوں کی وضع درست ہونے میں دیر تو لگتی ہے لیکن باقی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔
کمی کا انسداد
حیاتین ج کی کمی پیدا ہونے سے روکنے کیلئے ضروری ہے کہ تازہ سبزیوں اور ترش پھلوں کا استعمال کیا جائے بچوں کو ماں کا دودھ دیا جائے ۔ اگر بچوں کو ڈبے کا دودھ دیا جائے تو ڈاکٹرے حیاتین ج کی خوراک کے سلسلے میں ضرور مشورہ کریں۔
حیاتین ج کی بہت زیادہ مقدار کے استعمال کے اثرات
لوگ حیاتین ج کو زکام کیلئے بہتر سمجھ کر اسے بھاری مقدار 15 گرام روزانہ تک بھی استعمال کر لیتے ہیں جو معمول کی خوراک سے 100 سے 200 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ حیاتین ج کے استعمال سے زکام کے عرصے اور شدت میں کچھ کمی رہتی ہے لیکن یہ فرق اتنا زیادہ نہیں کہ اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے کی سفارش کی جائے ۔ حیاتین ج کو زیادہ مقدار میں استعمال کرنے کے نقصان دہ اثرات واضح طور پر ثابت نہیں ہو سکے۔ حیاتین ج کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے زکام روکنے میں بہت تھوڑی کامیابی ہوئی ہے اور اس کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
بیری بیری
بیری بیری کی دو قسمیں ہیں دونوں قسموں کی ابتدائی علامات ایک جیسی ہیں۔ ابتدائی علامات میں ضعف اعصاب کی علامتیں شامل ہیں۔ دردسر اور تھکان۔ اپنے معاملات میں عدم دلچسپی۔ چڑ چڑا پن، غصہ اور خوف بھوک نہ لگنا وزن اور طاقت کا کم ہو جانا۔ یادداشت کی کمزوری تھایا مین کی کمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزید علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ مثلاً : بد ہضمی معدے اور آنتوں کی بیماریاں شروع ہو جانا قبض نیند نہ آنا گی ن معمولی ورزش یا کام کے بعد سخت تھکان ٹانگوں میں بھاری پن اور کمزوری کا احساس ہوتا جس کے بعد پنڈلی کے چھے بھاری بھاری معلوم ہوتا اور تھوڑی دور چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ التہاب یا درم عصب کی وجہ سے پاؤں میں گرمی، جلن اور پنجوں میں سوئیاں کی چھنا یہ شکایت زیادہ رات کو ہوتی ہے۔ پیری بیری کی دو قسمیں بیان کی جاتی ہیں: تربیری بیری دو خشک بیری بیری
خشک بیری بیری میں
چھے لاغر اور کمزور ہو جاتے ہیں، چلنا مشکل ہو جاتا ہے مریض کو شروع میں سہارے کیلئے ایک سہارے اور پھر دو سہاروں کی ضرورت ہو سکتی ہے اور آکر میں چلنے پھرنے کے قابل نہیں رہتا۔ امتہاب یا ورم عصب ہو جاتا ہے۔
بچوں کی صبیانی بیری بیری
جن علاقوں میں ایسی غذا عام استعمال کی جاتی ہو جس میں تھایا مین کم ہو تو وہاں شیر خوار بچوں کے بیری بیری میں مبتلا ہونے کا زیادہ ڈر ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں کی غذا میں تھایا مین کی کمی کے سبب بچے کو دودھ ماں سے ملتا ہے اس میں تھایا مین کی مقدار ضرورت سے بہت کم ہوتی ہے۔ بچوں میں میری بیری کی ابتداء خاصی تیزی سے ہوتی ہے۔ اس کی علامات درج ذیل ہیں: نے کرنا -3 آواز بند ہو جانا پیٹ میں درد ہونا چہرے کا بظاہر موٹا ہو جانا بیری بیری کے حملے کی شدت کے نتیجے میں بچہ چند گھنٹوں میں موت کے منہ میں جاسکتا ہے لیکن تھایا مین سے علاج کرنے سے حیران کن طریقے سے صحت یابی ہوتی ہے۔ شیر خوار بچوں میں تھایا مین کی عام کمی کی صورت میں ماں کی خوراک میں تھایا مین مل سکے۔ زیادہ کمی کی صورت میں نیکے کے ذریعے بچے کو تھایا مین دینی پڑتی ہے۔
جسم میں کمی کا انسداد
چاول استعمال کرنے والے علاقوں میں چاولوں میں تھایا مین ملا کر انہیں مقوی بنایا جائے اور چاولوں کو پالش نہ کیا جائے ۔ اگر چاول اور کھلی میں چھڑ کا استعمال کا جائے تو بہت اچھا ہوگا۔ نیز مچھ کو استعمال میں لایا جائے ۔ خوراک میں دالیں اور دیگر ایسی چیزیں استعمال کی جائیں جن سے تھایا مین کی ضروری مقدار ملتی رہے۔ دودھ پیتے بچوں کو اس کی کمی سے بچانے کیلئے ان کی ماؤں کو ایسی خوراک دی جائے جس سے ان کے دودھ میں تھایا مین کی کمی نہ ہو۔ ضرورت محسوس ہو تو ایسی عورتیں 10 ملی گرام تھایا مین دن میں دو مرتبہ یعنی کل 20 ملی گرام کھا ئیں ۔ تھایا مین صحت مند جسم میں تقریباً 25 ملی گرام تک ہو سکتا ہے۔ زائد مقدار پیشاب کے ذریعے ضائع ہو جاتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "حیاتین ای" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ