خاندانی منصوبہ بندی کیلئے درپیش مسائل

خاندانی منصوبہ بندی کیلئے درپیش مسائلپاکستان آبادی کی رفتار کے لحاظ سے دنیا کے سر فہرست ملکوں میں شامل ہے۔ آبادی کے بڑھنے سے ہمارےملک کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جن میں صحت، تعلیم، ماحولیاتی آلودگی روز گار شامل ہیں

خاندانی منصوبہ بندی کیلئے درپیش مسائل

خاندانی منصوبہ بندی

لہندا خاندانی منصوبہ بندی ہمارے ملک کے لیے آج کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی پر بہت سے کام شروع لیکن ابھی تک اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ۔

خاندانی منصوبہبندی کی راہ میں رکاوٹیں

اور در پیش مسائل کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔

پاکستان میں لوگوں کی  کثیر تعداد

پاکستان میں لوگوں کی ایک کثیر تعداد ایسی ہے جن کو مانع حمل ادویات کے استعمال کرنے کے طریقوں سے واقفیت نہیں اور نہ ہی ان کو یہ معلوم ہے کہ ان ادویات کو کس طرح حاصل کیا جاتا ہے ۔

خاندانی منصوبہ بندی کے ذرائع

بعض علاقوں میں خواتین کو ضبط ولادت کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کے حصول کے لئے کافی سفر اور انتظار کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں خواتین کی ایک تعداد خاندانی منصوبہ بندی کے ذرائع تک رسائی حاصل نہیں کر سکتیں اور مانع حمل ذرائع سے مستفید نہیں ہو پاتیں۔

خاندانی منصوبہ بندی کے ذرائع

خاندانی منصوبہ بندی

خاندانی منصوبہ بندی کے لئے مانع حمل اشیاء جیسا کہ گولیاں انجکشن وغیرہ مفت فراہم کئے جاتے ہیں تاہم اشیاء کا پرائیویٹ حصول کافی مہنگا ہے جو کہ عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہے۔

خواتین کے تجربات

بعض خواتین کے تجربات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مانع حمل اشیاء کے استعمال سے مذکورہ خواتین کو بعض تکلیف دہ اثرات کا سامنا کرنا پڑا جس سے دیگر خواتین میں خوف پیدا ہوتا ہے اور وہ ایسی اشیاء کو استعمال کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

خاندانی منصوبہ بندی کے راستے

خواتین کی اس ہچکچاہٹ کی ایک بڑی وجہ نا خواندگی ہے جس کی وجہ سے وہ بے بنیاد افواہوں پر جلدی یقین کر لیتی ہیں۔ کئی علاقوں میں خاندانی منصوبہ بندی کو زیر بحث لاناہی معیوب سمجھا جاتا ہے

مانع حمل

خاص کر خاوند کی طرف سے بھی مانع حمل طریقوں کا استعمال کرنا سخت نا پسندیدہ فعل ہے۔

بچوں کی پیدائش

خاندانی منصوبہ بندی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہماری سماجی و تمدنی اقتدار ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں روایتی طور پر اکثر مرد حضرات زیادہ بچوں کی پیدائش کو اپنی مردانگی اور طاقت کا نشان سمجھتے ہیں۔

مذہبی تعلیم

اس کے علاوہ روایتی طرز کی مذہبی تعلیم کی وجہ سے بھی بہبود آبادی کے پروگراموں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔

دینی معاشرے

خاندانی منصوبہ بندی کے راستے میں درپیش مسائل میں ایک یہ بھی ہے کہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک لڑکے کی پیدائش کو اولیت دی جاتی ہے لہذا لڑ کے کی خواہش میں لوگ زیادہ بچے پیدا کر لیتے ہیں۔ ہمارے دینی معاشرے اور مختلف قبائل میں یہ تصور ہے کہ جنتے بچے زیادہ ہوں گے اتنے ہی  ان کا قبیلہ مضبوط ہو گا

دینی معاشرے

بڑا خاندان طاقت کی علامت

بڑا خاندان طاقت کی علامت سمجھا جاتا ہے یہ وجہ بھی خاندانی منصوبہ بندی کے راستے میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

معاشرہ میں زیادہ بچوں کا رجحان

ایک اور مسئلہ یہ بھی ہے کہ لوگ اس وجہ سے بھی زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں کہ آنے والا اس دنیا میں اپنا رزق لے کر آتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں لیکن اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو خود مختار بھی بنایا ہے۔

دیہی معاشرہ

بندوں خودمختار بنایا ہے دیہی معاشرہ میں زیادہ بچوں کا رجحان اس وجہ سے بھی ہے کہ زیادہ بچے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے۔

معاشی وسماجی حالات

اس سوچ کے نتیجے میں وہ زیادہ بچے پیدا کرتے جاتے ہیں اور ان بہت معاشی وسماجی حالات میں خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کو کامیاب نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی

ہمارا معاشرہ تقدیر پرستی پر بڑا یقین رکھتا ہے لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ جس روح نے آتا ہے وہ آکر رہے گی وغیرہ۔  عام طور پر خاندانی منصوبہ بندی کی طرف لوگوں کی عدم دلچسپی، خواتین میں تعلیم کی کمی مردوں کے منفی رجحانات ایسے مسائل ہیں

خواتین کی کم عمری میں شادی

اس پروگرام کی کامیابی کی راہ میں حائل ہیں۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی میں خواتین کی کم عمری میں شادی اور معاشی معاونت کے لئے بڑے خاندان آج بھی ایک اہم وجہ ہے۔

پالیسیوں میں نظر ثانی

لوگوں تک صحت کی سہولیات کی فراہمی کے ناقص سرکاری ذرائع اور بڑھتے ہوئے پرائیویٹ میڈیکل سیٹ اپ نے سرکاری ہسپتالوں اور اداروں پر سے اعتماد کو کم کیا ہے

پالیسیوں میں نظر ثانی

پالیسیوں میں نظر ثانی

ضرورت مند لوگوں کی ایک بڑی تعداد نہ سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتی ہے اور نہ پرائیویٹ اداروں تک ان کی رسائی ہے۔ اس صورتحال میں پبلک سیکٹر میں اپنی تمام پالیسیوں میں نظر ثانی کی ضرورت ہے جو لوگوں تک صحت کی سہولیات کی رسائی سے وابستہ ہیں۔

مردوں کو مشاورت

مردوں کو مشاورت کی خصوصی ضرورت ہوتی ہے صحت کی خدمات سر انجام دینے والوں کو انہیں ترغیب دینے کے لئے خصوصی توجہ دینی چاہیے

تولیدی صحت

تا کہ وہ تولیدی صحت کے بارے میں ذمہ داری سے فیصلہ کر سکیں ۔ کیونکہ مردوں کی معلومات خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کے بارے میں اکثر کم ہوتی ہیں  یا انہیں غلط بتایا جاتا ہے

سہولیات کی فراہمی

وہ عموما صحت کے کسی مرکز میں جانا اس لئے بھی پسند نہیں کرتے کہ خاص کر اگر وہاں عورتوں کو بھی خدمات فراہم کی جاتی ہوں۔ یوں مرد اور خواتین کو ایک ہی جگہ (مرکز صحت ) میں معلومات و سہولیات کی فراہمی بھی کسی ایک صنف کو ان سہولتوں کو اپنانے سے دور رکھتا ہے۔

حفظان صحت کے طریقے

گزشتہ 30 سال میں مانع حمل طریقوں کی ٹیکنالوجی میں بہت ترقی ہوئی ہے تاہم بعض ممالک میں موجودہ پالیسیاں اور حفظان صحت کے طریقے ان مانع حمل مصنوعات کے بارے میں سائنسی تحقیق کے بنا پر میں جواب زیادہ استعمال میں نہیں رہے

پالیسیاں

لیکن یہ متروک پالیسیاں یا سر گرمیاں معیار اور خاندانی منصوبہ بندی کی سہولتوں تک کلائنٹ کی رسائی دونوں کے لیے رکاوٹ بنتی ہیں۔

خاندانی منصوبہ بندی

خاندانی منصوبہ بندی کے لیے بین الاقوامی معاونت ایک ایسے وقت میں کم ہوتی جارہی ہے جب دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ممالک خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں پر عمل کر رہے ہیں

مانع حمل ذرائع

 مانع حمل ذرائع کی کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تولیدی صحت اور خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموںمیں اکثر ان حمل ذرائع اور ادویات کی فراہمی کونظر انداز کر دیا جاتا ہے۔

خاندانی منصوبہ بندی

مالی وسائل کی کمی

مالی وسائل کی کمی اور اس کے ساتھ ہی مانع حمل ذرائع کے استعمال میں اضافہ اور ضرورت کے رورت مطابق مراکز صحت کی کئی ایسے مسائل ہیں

بہبود آبادی کے پروگراموں

کہ جب تک ان کا تدراک نہیں کیا جائے گا تب تک ان بہبود آبادی کے پروگراموں کو کامیاب بنانا نہایت مشکل ہے

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوخاندانی منصوبہ بندی کیلئے درپیش مسائل  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

………….خاندانی منصوبہ بندی کیلئے درپیش مسائل ………….

Leave a comment