درآمدی تجارت کا مروجہ طریقہ

درآمدی تجارت کا مروجہ طریقہ در آمد کنندگان ملکی ہوں یا غیر ملکی، دونوں کو مال کی درآمد کے لیے مندرجہ ذیل مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

درآمدی تجارت کا مروجہ طریقہ

  • درآمدی لائسنس کا حصول
  • فرمائش کی ترسیل
  • کھاتہ لین کا کھولنا
  • بل کی ادائیگی
  • زر مبادلہ کا انتظام
  • مال کی حوالگی
  • کشم اور بیٹی کے مراحل
  • معاملت کا اختتام
  • سرکاری گودام

درآمدی لائسنس کا حصول

ہر قسم کی درآمدی تجارت کے لیے گورنمنٹ سے قانونی طور پر لائسنس حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بغیر کوئی تاجر بھی براہ راست مال در آمد کر سکتا ہے اور نہ انڈنٹ کر سکتا ہے۔ یہاں پر یہ امر بھی واضح رہے کہ کوئی تاجر اتنی ہی مالیت کا مال منگوا سکتا ہے جتنی مالیت کا درآمدی لائسنس ہوتا ہے۔ لہذا صفحات میں اسے تفصیلات سے درج کیا گیا ہے۔

فرمائش کی ترسیل

ایسے تاجر یا در آمد کنندگان ہی اپنی فرمائش خط یا بحری تار کے ذریعے دوسرے ملک میں برآمد کندہ کو بھیجتے ہیں جن کے پاس مال درآمد کرنے کا لائسنس ہوتا ہے۔ فرمائش کا خط ہر لحاظ سے مکمل ہوتا ہے۔

معاملت کا اختتام

نے کے بعد در آمد کنندہ کی اپنی مرضی ہے کہ وہ مال کو اپنے گوداموں تک لائے یاد ہیں کسی مال چھڑانے درآمد تاجر کے ہاتھ فروخت کر دے ۔ جب مال تمام مراحل سے گزر کر در آمد کنندہ کے پاس آتا ہے تو وہ سب ے پہلے ان کا جائزہ لیا ہے کہ آیا ایسی حالت اور نٹ کے وہ سے پہلے مال کا جائزہ لیتا ہے کہ آیا ما صحیح حالت اور انڈنٹ کے مطابق ہے۔ وہ اس امر کی اطلاع برآمد کنندہ کو کر دیتا ہے۔ اگر کوئی اعتراض ہو تو اسے خط و کتابت کے ذریعے حل کیا جاتا ہے اور اگر اعتراضات طے ہو جائیں تو درآمدی معاملات اختتام پذیر ہو جاتے ہیں۔

سرکاری گودام

ایی را می کنند محصولات دیگر واجبات ادانہ کرسکے تو اسی صورت میں وہ اپنی در آمدات کو کسٹم والوں کی نگرانی میں سرکاری گوداموں میں جمع کروادیتا ہے، اور بعد میں واجبات ادا کر کے مال گودام سے چھڑا لیتا ہے۔ اگر وہ خود واجبات ادا کرنے کے قابل نہ ہو تو وہ اپنے بنک کو اس کی جانب سے ادائیگی کی درخواست کرتا ہے۔ چنانچہ بنک محصولات کی ادائیگی کر کے مال اپنے قبضے میں لے لیتا ہے۔ اس طرح درآمد کنندہ سرکاری گوداموں کے کرائے وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے۔

بہار

بیرونی تجارت کی رجسٹریشن کے لیے درخواست محکمہ کے تسلیم شدہ فارم پر اپنے بنک کی نامزد پر کی شاخ کے توسط سے علاقے کے ناظم و نائب ناظم درآمد اور برآمد کے دفتر میں گزارنا ہوتی ہے۔ یہ فارم تمام بنکوں سے مل سکتے ہیں۔ درخواست پر دستخط مالک یا فرم کا کوئی حصہ دار کر سکتا ہے۔ اس درخواست کے ساتھ مندرجہ ذیل دستاویزات بھیجنا ضروری ہوتی ہیں۔ رجسٹریشن فیس کی ادائیگی کی اصل رسید ۔ یہ رقم چالان فارم پر اپنے نزدیک ترین سٹیٹ بنک یا نیشنل بنک کی برانچ میں درج ہیڈ آف اکاؤنٹ میں جمع کروائی جاتی ہے۔ واحد مالک درخواست کے ساتھ اپنا شناختی کارڈ منسلک کرلے گا۔ اگر مشترک کاروباری ادارہ ہے تو اس کے تمام حصہ داروں کے شناختی کارڈ اور کمپنی کی صورت میں اس کے ڈائریکٹروں کے شناختی کارڈ درخواست کے ساتھ لگانے پڑتے ہیں۔ -3- انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے جاری کردہ پینل ٹیکس ٹیفکیٹ نمبر ۔ اگر فرم ہے تو درخواست کے ساتھ اس کا شراکت نامہ رجسٹر آف فرمز کے ٹوٹفکیٹ اور لمیٹڈ کمپنی کی صورت میں میمورنڈم اور آرٹیکل آف ایسوسی ایشن مع رجسٹرار آف سٹاک کمپنیز کے سرٹیفکیٹس مسلک کرنے ہوتے ہیں۔ چیف کنٹرولر کا متعلقہ دفتر درخواست مکمل ہو جانے پر درخواست گزار کور جڑ کر لیتا ہے۔ رجڑیشن سرٹیفکیٹ بذریعہ ڈاک متعلقہ ادارے کے پتے پر ارسال کر دیتا ہے۔

برائے صنعتی درآمد کننده

ایسے صنعتی ادارے جو مشینری اور خام مال درآمد کرنا چاہتے ہوں۔ ان کے لیے بھی رجسٹریشن کا طریقہ وہی ہے جو او پر درج ہے۔ لیکن ان صنعتی اداروں کو جن کا کل سرمایہ دو کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور ایک کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی مشینری درآمد کرنا چاہتے ہوں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ چیف کنٹرولر امپورٹس ایکسپورٹس کو رجسٹریشن کے لیے درخواست دینے سے قبل متعلقہ صوبائی ڈائر یکٹر آف انڈسٹریز یا ادارہ فروغ سرمایہ کاری سے پیشگی منظوری حاصل کریں۔

رجسٹریشن کی سالانہ تجدید

درآمدی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کی مدت ہر سال 31 دسمبر کو ختم ہو جاتی ہے۔ لہذا اس کی تجدید کرانا ضروری ہوتی ہے۔ اس کا طریق کارمندرجہ زیل ہے۔ درآمد کنندہ اپنے نامزد بنک کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ اس کی پاس بک متعلقہ دفتر کو 31 جنوری تک مندرجہ ذیل دستاویزات کے ساتھ تجدید کے لئے بھیج دے۔ فیس کی ادئیگی کی رسید فیس بھی اس میں جمع ہوگی، جس میں رجسٹریشن کی فیس ۔ گزشتہ سال کا لکم لکس احکام تخص یا یا نوٹس کیضرورت پڑے گی۔ اگر کی وجہ محکمہ تم کس نے فیصلہ نہیں یا تو اہم مک آفیسر کا تصدیق نامہ کہ اس سال آمدن کا گوشوارہ داخل کردیا ہے یا کر دیا جائیگا۔ کیا ان متعلقہ کا غذات کے موصول ہو جانے پر متعلقہ دفتر پاس بک ضروری اندراجات کے بعد واپس بنک کو بھیج دی جاتی ہے۔  اگر کسی وجہ کے باعث در آمد کنندہ 31 دسمبر تک فیس جمع نہیں کراتا یا اس کا بنک 31 جنوری تک پاس بک فیس کی رسید و غیرہ کے ساتھ متعلقہ دفتر کونہیں بھیجا تو پھر پانچ سو روپیہ مزید جمع کرانے کے بعد دوران سال کسی بھی وقت تجدید کرائی جاسکتی ہے۔ لیکن سالہا سال گزر جانے کے بعد نے بعد رجسٹریشن کی پوری فیس یعنی گیارہ سو روپے دے کر تجدید ہو سکے گی۔

رجسٹریشن سے استثناء

مندرجہ ذیل درآمدی اشیاء رجسٹریشن سے مستثنی ہیں۔ دوسرے ملکوں سے آنے والے لوگوں کا ذاتی مال یا ایسی اشیاء جو پرمٹ پر درآمد ہوتی ہوں۔ دوائیاں یا مطالعہ کے لیے اخبارات و کتب وغیرہ جو ڈاک کے ذریعہ ذاتی استعمال کے لیے ب درج ذیل سالانہ مالیتی حد تک درآمد کی جائیں۔

اخبارات

800 روپے/=

1600 روپے/= کتب و رسائل و غیرہ یا قرآن مجید کی ریکارڈنگ کے کیسٹ مخصوص پیشوں نے متعلق افراد، خاص مضامین پر کتابوں اور فی تحقیقاتی اداروں کیلئے =/3000 روپے در

دوائیاں 400 روپے/= مندرجہ بالا اشیاء درج کی گئی مالیتی حد تک ذاتی استعمال کے لیے درآمد کرنے کے لیے لائسنس یا پرمٹ کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

لائسنس حاصل کرنے کا طریقہ

در آمد کننده اگر لائسنس لینا چاہیے بشرطیکہ وہ پہلے سے رجسٹر ڈ ہو تو اسے اپنے بنک سے رجوع کرنا ہوگا۔ درآمدی لائسنسوں کے فارم تمام شیڈول بنکوں میں دستیاب ہیں۔ درآمد کرنے والے کی ہدایت پر متعلقہ بنک لائسنس فارم میں درآمد کے لیے درکار شے کی تفصیل اور قیمت درج کرتا ہے جس کے بعد در آمد کنندہ فارم پر دستخط کرنے کے لیے ضروری ہے کہ درآمد کنندہ بنک میں خود جائے ۔ درآمدی لائسنسوں پر اس کی مالیت کے دو فیصد کے برابر لائسنس فیس بھی ادا کرنا ہوتی ہے ۔ جو درآمد کنندہ لائسنس پر دستخط کرتے وقت اس فیس کی ادائیگی کی اصل رسید بھی بنک کو دینا ہوتی ہے۔ اس کے بعد نامزد بنک لائسنس فارم پر درآمد کنندہ کے دستخط کی تصدیق کر کے اس کے پاس بک فیس کی رسید کے ساتھ متعلقہ دفتر میں داخل کر دیتا ہے جہاں ضروری جانچ پڑتال کے بعد لائسنس فارم کی توثیق کر دی جاتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "درآمدی تجارت کا مروجہ طریقہ"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment