دیہی ترقی کی حکمت عملی اور مختلف پروگرام

دیہی ترقی کی حکمت عملی اور مختلف پروگرام ⇐ عالمی بنک نے دیہی ترقی کی جو تعریف کی ہے اس کے مطابق دیہی ترقی سے مراد وہ حکمت عملی یا کام کرنے کا وہ طریقہ ہے۔ جسے کوئی ملک اپنے دیہات میں آباد لوگوں کی اقتصادی اور معاشرتی حالات بہتر بنانے کیلئےبروئے کار لائے۔

دیہی ترقی کی حکمت عملی اور مختلف پروگرام

ترقیاتی پروگرام کی حکمت عملی

یہ طریقہ کار حالات اور وسائل کو پر نظر رکھ کر مرتب کیا جاتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ جو طریقہ کار ایک جگہ پر فائدہ مند ثابت ہو۔ وہ ہر جگہ ہی ہوگا بلکہ ہر ملک اپنے حالات کے مطابق اپنے پروگرام کا خاکہ بناتا ہے۔

منصوبے پر عمل

کسی بھی حکمت عملی میں چند بنیادی سوالوں کا جواب ضرور تلاش کیا جاتا ہے کہ ترقی کا یہ منصوبہ کون لوگ چلا ئیں گے۔

اس سے کن لوگوں کو فائدہ حاصل ہوگا

اس کیلئے کیا کیا طریقے استعمال کئے جائیں۔

اس منصوبے پر عمل کب شروع ہوگا۔

وسائل

اس کی ضروریات کیلئے کن وسائل سے مدد لی جائے گی اور اس کے پورا ہونے پر کیا کیا مقاصد حاصل ہوں گے ۔ عام طور پر حکمت عملی کام کے اس مجموعی طریقہ کار کو کہتے ہیں جس میں سب سے پہلے مقاصد واضح طور پر تحریر کئے گئے ہوں اور پھر ان طریقوں کی نشاندہی کر دی گئی ہو جن سے یہ مقاصد حاصل ہو سکتے ہیں۔

 دیہی ترقی کے مختلف پروگرام

پاکستان کی حکومت پاکستان کے دیہی مسائل کو حل کرنے کیلئے مسلسل کوششیں کرتی رہتی ہے اور دیہات کو ترقی دینے کیلئے مختلف پروگراموں کو تشکیل دیتی ہے جن میں سے چند کا ذکر درج ذیل ہے۔

ولیج ایڈ پروگرام

پاکستان میں دیہی ترقی کے پہلے پروگرام کا آغاز 1953ء میں ہوا جس کا نام ولیج ایڈ پروگرام تھا ۔

پروگرام کے مقاصد

اس پروگرام کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ دیہات میں آباد لوگوں کو اپنی مدد آپ کے طریقوں کی تعلیم دی جائے تاکہ ان کی کثیر تعداد کو انفرادی و اجتماعی ترقی کیلئے کام میں لایا جا سکے۔

ولیج ایڈ کا طریقہ کار

اس پروگرام کا طریقہ کار یہ تھا کہ تربیت یافتہ افراد کے ذریعہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملایا جائے چنانچہ چند لوگوں کا انتخاب کیا گیا پھر ان کو اس مقصد کیلئے تربیت دی گئی۔ یہ دیہی کارکن عام طور پر دیہات ہی کا رہنے والا ان کا یہ کا رکن پر والا ایک میٹرک پاس نو جوان ہوتا

ولیج ایڈ کا طریقہ کار

اختیارات

جس کو حکومت تنخواہ دیتی تھی مگر اس کے پاس کسی قسم کے اختیارات نہیں ہوتے تھے۔  وہ لوگوں کیلئے ایک راہنما کی حیثیت رکھتا تھا۔ اسے یہ فن سکھایا جاتا تھا کہ لوگوں سے تعلقات کسی طرح استوار کئے جاتے ہیں۔

کام میں مہارت

اسے حکومت کے ایسے تمام محکموں کے کام میں مہارت بھی دی جاتی جو ان دیہاتوں میں مختلف قسم کے فنی اور ترقیاتی کام سرانجام دیتے۔ اس تربیت کے بعد اس کو تقریباً 7 گاؤں پر مشتمل ایک علاقے میں لگا دیا جاتا۔ اس علاقے کی آبادی تقریباً 5,000 ہوتی ۔ اسی طرح 200 ملحقہ گاؤں کے علاقے کو ترقیاتی حلقہ قرار دیا گیا۔

ترقیاتی حلقہ

اس ترقیاتی حلقہ میں دیہی کونسل کی وساطت سے دیہات کی مختلف ضروریات مثلاً سڑکوں کی تعمیر سکول، صحت اور زرعی اجناس کی فروخت وغیرہ کے انتظامات کئے جاتے ۔

رضا کارانہ

اس کے علاوہ ایسے کاموں کا آغاز کیا جاتا جن کی ضرورت لوگ خود محسوس کرتے اور جس کیلئے رضا کارانہ طور پر لوگ زمین یا رقم دینے یا محنت کرنے کیلئے تیار ہو جاتے ۔ باقی جو کمی رہ جاتی دیہی ترقیاتی فنڈ سے اس کو پورا کیا جاتا۔

 پروگرام کے نتائج 

اس پروگرام کو شروع شروع میں کچھ کامیابی ضرور ہوئی مگر آگے چل کر یہ اپنے مقاصد پورے نہ کر سکا۔ شروع شروع میں لوگوں نے اسے اپنا پروگرام سمجھا اور بڑھ چڑھ کر چندہ فراہم کیا مگر چونکہ اس پروگرام کا واحد دارومدار ایک شخص پر تھا

ڈیویلپمنٹ کے اصول

اس کے بنیادی اصول کمیونٹی ڈیویلپمنٹ کے اصول تھے۔

اس لئے یہ پروگرام زیادہ لوگوں کیلئے فائدہ مند ثابت نہ ہوا۔

اس کام کیلئے جو کارکن رکھے گئے تھے

ان کی تربیت اچھی طرح سے نہیں کی گئی تھی

دوسرے وہ با اثر لوگوں کے ہتھے چڑھ گئے۔

ڈیویلپمنٹ کے اصول

جمہوریت کے اداروں

اس کے علاوہ دوسرے اداروں کے لوگ ان سے تعاون نہیں کرتے تھے۔ لہذا 1960 ء اور 1961ء کے دوران جب یہ محسوس کیا گیا کہ پروگرام میں لوگ پہلے جیسی دلچسپی نہیں لے رہے تو اس کی الگ حیثیت ختم کر دی گئی اور اس سے متعلقہ کام بنیادی جمہوریت کے اداروں کو سونپ دیئے گئے۔

 بنیادی جمہوریت

ولیج ایڈ کی ناکامی کے بعد دیہی ترقی کیلئے جو دوسری حکمت عملی اختیار کی گئی وہ بنیادی جمہوریتوں کا نظام تھا اسے 1959ء میں نافذ کیا گیا۔

مقاصد

ولیج ایڈ کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ لوگوں سے مالی اور افرادی مدد حاصل کر کے اسے ان کی ترقی کیلئے خرچ کیا جائے مگر اس سے سب لوگ فائدہ نہ اٹھا سکے۔ کچھ با اثر لوگوں نے حکومت کے اس کارکن سے مل کر ایسے کام کروائے جن کا فائدہ صرف ان کو حاصل ہوا۔

خواہشات

ابتدا بنیادی جمہوریت کے پروگرام کے اصول یہ طے پائے کہ لوگوں کی خواہشات امنگوں اور ضروریات کے مطابق کسی بھی ترقیاتی پروگرام میں ہر سطح سے لوگوں کی بھر پور شمولیت حاصل کی جائے تا کہ اس ترقی کا فائدہ چند افراد کی بجائے سب افراد کو حاصل ہو۔

پروگرام کا طریقہ کار

چونکہ اس حکمت عملی کا مقصد ہر سطح کے لوگوں کی شمولیت تھی اس کے طریقہ کار کو پانچ درجوں میں تقسیم کیا گیا۔

  1. یونین کونسل
  2.  تحصیل کونسل
  3. ضلعی کونسل
  4. ڈویژنل کو نسل
  5. صوبائی مشاورتی کونسل

یونین کونسل کے زیادہ تر ممبر عوام کے منتخب کردہ ہوتے تھے جبکہ چند ممبر کمشنر منتخب کرتے تھے۔ دوسری کونسلوں کے ممبر یونین کونسل کے ممبران چنتے۔

ڈویژنل کونسل کا صدر

ڈویژنل کونسل کا صدر کمشنر ہوتا۔ ان کو نسلوں کے مختلف منصوبوں کی تکمیل کیلئے حکومت اکثر مالی امداد دیتی تھی۔ اس سسٹم کے تحت زیادہ اہم کام یونین اور ڈسٹرکٹ کونسلوں کو سونپے گئے۔ ڈسٹرکٹ کونسل منصوبے بناتی اور ان پر عمل درآمد کرواتی۔

ڈویژنل کونسل کا صدر

ضلعی اہمیت

یونین کونسل اور تحصیل کونسل کے کاموں کو مربوط بناتی ضلعی اہمیت کے منصوبوں کی سفارش ڈویژنل کونسل کو بھیجتی کار کردگی کا جائزہ لیتی اور بہتری کی تجاویز پیش کرتی۔ ڈویژنل کونسل ان سکیموں پر فیصلہ دیتی جو اسے ڈسٹرکٹ کونسل سے وصول ہو تیں۔

پروگرام کے نتائج

اگر چہ یہ پروگرام اچھے مقاصد اور بہتر طریقہ کار کے ساتھ شروع ہوا اگر یہ بھی بد عنوانی کی وجہ سے زیادہ کامیاب نہ ہو سکا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سلسلہ بہ سلسلہ انتخاب کی وجہ سے یہ سیاسی رنگ اختیار کر گیا۔ چونکہ اس کے ممبروں کا براہ راست حکومت کے اداروں سے تعلق ہوتا تھا اس لئے وہی لوگ اس کا زیادہ فائدہ بھی اٹھا سکے اور عوام اسی طرح پہلے جیسی حالت میں ہی ر ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کودیہی ترقی کی حکمت عملی اور مختلف پروگرام  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……..دیہی ترقی کی حکمت عملی اور مختلف پروگرام   ……..

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *