⇓ ذخیره شده غلہ اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑے
- کھپرا
- گندم کی سسری
- آٹےکی لال سسری
- چاول کی سونڈ والی سسری
- دانوں کا پروانہ
- چنے کا ڈھورا
کھپرا
مکمل بالغ کیڑا پر دار ہوتا ہے۔ اس کا رنگ بھورا اور قد چھوٹا ہوتا ہے۔ سر اندر کی طرف کھنچا ہوا اور پچکا ہوا ہوتا ہے۔ یعنی سنڈی کا رنگ سرخی مائل بھورا ہوتا ہے اور اس کے جسم پر لمبے لمبے بال ہوتے ہیں۔ اگر آپ کو گودام میں ہالوں سے ڈھکی ہوئی سنڈیاں نظر آ ئیں تو آپ یہ کہ سکتے ہیں کہ آپ کے غلے پر کھپرے کا حملہ ہو چکا ہے۔
دوران زندگی
یہ کیڑا سردیوں کا موسم (اکتوبر سے مارچ ) گوداموں کی دیواروں، فرش کی درزوں ، کونوں، چھتوں اور بوریوں وغیرہ میں سست سنڈی کی حالت میں چھپا رہتا ہے جبکہ مارچ اپریل میں کھپرا اپنی سرگرمیاں شروع کر دیتا ہے اور مئی کے مہینے میں بچے پر دار حالت کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ کھپرےکی سنڈیاں بہت سخت جان ہوتی ہیں اور خوراک نہ ملنے کی صورت میں بھی کئی مہینوں تک بھو کی رہ کر زندہ رہ سکتی ہیں۔
نقصان
گندم کھپرے کی پسندیدہ خوراک ہے۔ یہ ذخیرہ کی گئی گندم کوزبردست نقصان پہنچاتا ہے۔ گندم کے علاوہ کھپرےکو جو، چنے، مکئی، جوار اور چاول جیسی اجناس کے دانوں پر بھی دیکھا گیا ہے۔ خشک میوہ (اخروٹ، پستہ، ناریل کی گری) کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ سنڈی ذخیرہ شدہ اجناس کے دانوں میں سوراخ کر کے اندر سے کھاتی رہتی ہے اور بھونڈی بن کر باہر نکل آتی ہے۔ متاثرہ غلہ بے کار آٹے کی طرح بن جاتا ہے اور بوریوں سے باہر گرتا رہتا ہے۔ جس کے نتیجے میں دانوں کے صرف کھو کھلے خول ہی باقی رہ جاتے ہیں ۔ برسات کے موسم ( جولائی اگست میں جب گوداموں میں گرمی اور نمی بڑھ جاتی ہے تو کھپرے کا حملہ شدید قم کا ہوتا ہے۔
گندم کی سسری
یہ کیڑا پر دار ہوتا ہے۔ مکمل سسری کا رنگ سیاہی مائل بھورا ہوتا ہے۔ جسم چمک دار اور سلنڈر کی شکل سے ملتا جلتا ہے۔ سر نیچے کی طرف جھکا ہوا ہوتا ہے۔ مونچھیں لمبی اور موٹی ہوتی ہیں۔ پورے قد کی سنڈی مٹیالے سفید رنگ کی ہوتی ہے اور اس کا سر بھورا ہوتا ہے۔
دوران زندگی
یہ کیڑا سردی کے موسم میں ( دسمبر سے فروری) پر دار سسری اور سنڈی کی حالت میں سست پڑا رہتا ہے جبکہ مارچ کے مہینے میں چست ہو جاتا ہے۔
نقصان
یہ کیڑا ز یادہ تر گندم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ گندم کے علاوہ چاول مکئی، جوار، جو اور بسکٹ وغیرہ کو بھی اپنی خوراک کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ پر دار کیڑا اور سنڈی دونوں ہی غلہ کے دانوں کے نشاستہ پر گزارہ کرتے ہیں۔ سنڈیاں دانوں کے اندر داخل ہو جاتی ہیں ۔ اندر سے کھاتی رہتی ہیں اور کھوکھلا کر دیتی ہیں ۔ گندم کی سسری کے حملے کی وجہ سے متاثرہ غلہ آٹے کی حالت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
آٹے کی لال سسری
اس کیڑے کی سسری سرخی مائل بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کیڑے کا جسم سر اور پر چونکہ بھورے سرخ رنگ کے ہوتے ہیں اس لئے اس کو لال سسری کہتے ہیں۔ مونچھیں لمبی اور جوڑ والی ہوتی ہیں ۔ لال سسری کے پر ہونے کی وجہ سے تھوڑی دور تک اڑ بھی سکتی ہے۔ سنڈی کا رنگ زردی مائل سفید ہوتا ہے۔ جسم لمبوترا ہوتا ہے اور جسم پر بال موجود ہوتے ہیں۔
دوران زندگی
یہ کیڑا سردیوں کے موسم میں پردار حالت میں سست پڑا رہتا ہے۔ اپریل سے اکتوبر تک اسکی نشو ونما ہوتی ہے۔
نقصان
گندم کا آٹا اس کی پسندیدہ خوراک ہے۔ گندم کے آٹے کے علاوہ اس کیڑے کا حملہ چاول مکئی، جوار، چنے ، دالوں سوجی، میده دلیہ بیسن اور خشک پھلوں پر بھی ہوتا ہے۔ آٹے کی لال سسری مکمل دانوں پر حملہ نہیں کرتی بلکہ کھپرا گندم کی سسری اور دیگر کیڑوں کے کھائے ہوئے ٹوٹے دانوں اور حملہ شدہ گندم کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس کیڑے کے حملے سے گندم کا آٹا یا آٹے سے تیار کی گئی چیزیں بری طرح متاثر ہوتی ہیں۔ جس کے نتیجے میں ان سے ناخوشگوار بدبو آنے لگتی ہے۔ ایسے آٹے میں جا لا سا بن جاتا ہے۔
چاول کی سونڈ والی سسری
یہ کیڑا پر دار ہوتا ہے۔ اس کا رنگ گہرا بھورا ہوتا ہے۔ مکمل سسری کا منہ تھوتھنی ( سونڈ) کی طرح آگے کی طرف مڑا ہوا اور جھکاہوا ہوتا ہے پروں پر ہلکے بھورے رنگ کے چار عدد دھبے ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ، زردی مائل سفید ہوتا ہے اس کی ٹانگیں نہیں ہوتیں۔
دوران زندگی
یہ کیڑا سردیوں کے موسم میں صرف پردار حالت میں پایا جاتا ہے اور گوداموں میں بوریوں کے اندر درزوں وغیرہ میںسست حالت میں پڑا رہتا ہے جبکہ موسم کے گرم ہونے کے ساتھ ہی اس کیڑے کی نسل کی بڑھت شروع ہو جاتی ہے۔
نقصان
شروع شروع میں یہ سسری چاول میں پائی گئی تھی اس کے علاوہ گندم، جو، جئم کئ اور جوار وغیرہ کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ پردار کیڑا اوراس کی سنڈیاں دونوں ہی غلےکو نقصان پہنچاتی ہیں۔ حملے کی وجہ دانے اندر سے کھوکھلے ہو جاتے ہیں۔
دانوں کا پروانہ
یہ کیڑا پر دار ہوتا ہے پروانے کا رنگ زردی مائل بھورا اور مٹیالہ ہوتا ہے۔ یہ چست اور تیز اڑنے والا پروانہ ہے۔ چھیڑ نے پراڑ نے لگتا ہے۔ اگلے پروں پر دویا تین چھوٹے دھبے ہوتے ہیں۔ پر جھالر کی طرح ہوتے ہیں۔ پچھلے پروں پر باہر کی طرف لمبے لمبے بال ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ سفید ہوتا ہے۔ اس کا سر زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔
دوران زندگی
اس کیڑے کی نسل کی بڑھت اپریل سے اکتوبر تک ہوتی رہتی ہے جبکہ سردی کا موسم سوئی ہوئی سنڈی کی حالت میں گزرتا ہے۔
نقصان
دانوںکا پروانہ گندم مکئ اور جوار پر حملہ کر کے نقصان پہنچاتا ہے۔ سنڈی دانے میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو
جاتی ہے اور اسے اندر سے کھاتی رہتی ہے جس کے نتیجے میں حملہ شدہ دانے کھو کھلے ہو جاتے ہیں۔
چنے کا ڈھورا
یہ کیڑا پر دار ہوتا ہے۔ اس کا رنگ گہرا بھورا ہوتا ہے۔ مونچھیں لمبی ہوتی ہیں اور دندانے دار ہوتی ہیں۔ سنڈی میلے سفید رنگ کی ہوتی ہے۔
دوران زندگی
ڈھورے کی آبادی مارچ سے اکتوبر تک بڑی تیزی سے بڑھتی ہے جبکہ یہ کیڑا نومبر سے فروری تک سنڈی کی حالت میں دانوں کے اندر سست پڑا رہتا ہے۔
نقصان
یہ کیڑ چنے کا بدترین دشمن ہے۔ چنے کے علاوہ ذخیرہ شدہ مونگ ، ماش، مٹر ، ادھر اور لوبیا وغیرہ کو بھی نقصان پہنچا تا ہے۔ سنڈی دانے کے اندر سوراخ کرتی ہے اندر داخل ہو جاتی ہے اور اندر سے آٹا کھاتی رہتی ہے
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ذخیره شده غلہ اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑے" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………………………..ذخیره شده غلہ اجناس کو نقصان پہنچانے والے کیڑے…………………..