زر اعتبار کی تخلیق

زر اعتبار کی تخلیق اعتباری” زر اعتبار  تخلیق تجارتی بنکوں کے فرائض میں سے سب سے اہم اور مقدم فریضہ ہوتا ہے جس کی بنیاد پر وہ اصل امانتوں کی بنیاد پر کئی گنا زیادہ مالیت کے قرضے جاری کر کے اپنے کاروبار کو فروغ دیتے ہیں۔ بنکوں کے اس عمل کی وجہ سے انھیں ~زراعتبار~ پیدا کرنے کے کار خانے کہا جاتا ہے۔ بنکوں کا یہ رجحان جس میں بنک اپنے پاس موجود جمع شدہ امانتوں کی بنیاد پر کئی گنازر پیدا کر دیتے ہیں اسے معاشیات گویا تجارتی بنک زر کے تاجر ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ صحیح معنوں میں زر کے خالق ہوتے ہیں۔ بنکوں کو یں اختیار کی ترکی تحقیق کا نام دیا جاتا ہے۔

روزمرہ کے کاروبار سے گہرا اندازہ ہوتا ہے کہ چند لوگ اپنی جمع کرائی ہوئی امانتوں کو بنگ سے نکلوانے آتے ہیں ۔ باقی ضوں میں ا ہے کہ والوں کی ضروریات کو پورا کر میں لوں کی جع کروائی ہوئی بات تم وہ قرضوں میں  اعتبار پیا ر ہتے ہیں لہذا بنکوں کا جاری کردہ ر قر مینی فرضی امنت بن جاتا ہے۔ کیونکہ کوئی گا ایک بنک سے قرضہ ے تم نام ے انکار کی صورت قرضدار کوان کی صورت میں ادانہیں کرتا بلکہ اس کے نا نیا کھاتہ کھول کر رقم اس کے کھاتے میں جمع کر رانی کو چیک کی حوالے کر کے اجازت دیتا ہے وہ ضرورت پڑنے پر چیک پیش کر کے مطلوبہ رقم بنک سے نکلواسکتا ہے۔ اس طرح ا ہاں کیا گیا وہ ان کے لیے نئی فرضی امانت بن جاتا ہے اور جب یہ فرضی امانت چیک کی صورت میں کسی دوسرے بنک میں جمع جاتی ہے وہ یہ بھی اس امانت 20 سے 30 فیصد سرمایہ محفوظ رکھ کر باقی رقم کسی اور گاہک کو قرض میں دے دیتا ہے جو پہلے کی طرح ایک کی فرضی امانت کی کل اختیار کر لیتا ہے۔ بکوں کے قرضے جاری کرنے کا یہ سلسلہ تب تک جاری رہتا ہے جب تک آخری امانت صفر تم تک نہیں پہنچ جاتی۔ اگر جاری کردہ قرضوں کی مقدار کا تعین ایک میزان تیار کر کے کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ بنکوں نے ابتدائی امانت کی بنیاد پر کئی گنا قر ضے جاری کر دیئے ہیں ۔ اب نہ صرف بنکوں نے ان قرضوں کو واپس لینا ہوتا ہے بلکہ ان پر سود بھی وصول کرتے ہیں چونکہ ہر قرینے کی مالیت کے برابر قرضدار چیک جاری کر دیتا ہے جبکہ ان چیکوں کی پشت پر نقد زر کہیں کم ہوتا ہے۔ لیکن یہ چیک بنگ کی کا روباری ساکھ کی کردیتا بنیاد پر بطور زر آلہ مبادل گردش کرتے ہیں اور شاز و نادر ہی بنک میں کیش حاصل کرنے کے لیے پیش کئے جاتے ہیں اور یہی ان چیکوں کی گردش کا جواز ہے۔

بنگ کے اعتبار زر کی تخلیق کا عمل کفالتوں کی خرید اور ہنڈیوں پہ بٹہ لگانے پر بھی ہوتا ہے۔ قرضہ جاری کرنے کی اس صورت میں کفالتوں اور ہنڈیوں کو پیش کرنے والوں کو نقد رقم نہیں دی جاتی بلکہ ان کی مالیت نئے کھاتے کھول کر ان میں جمع کر دی جاتی ہے ہے اور قرضدار کو چیک بک حوالے کر کے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی کا روباری ادائیگیاں چیکوں کے ذریعے کریں ۔ عموماً چیک کیش نہیں کروائے جاتے اس لیے ہر نیا قرضہ ئی فرضی امانت کی تخلیق کرتا ہے۔ اعتباری زر کی تخلیق کے عمل کو ایک فرضی موصولہ امانت کی بنیاد پر ایک میزان بنا کر سمجھا جا سکتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے زراعتبار کی تحقیق کو موثر بنانے والی شرائط کا جائزہ لیتے ہیں۔ زراعتبار تخلیق کرنے کی شرائط درج ذیل ہیں۔

اعتباری زر کی تخلیق کا عمل

فرض کریں بنک کے پاس 50 ملین روپے کی ایک امانت جمع کروائی جاتی ہے۔ بنک اپنے قوائد و ضوابط کو مد نظر رکھتے ہوئے اس امانت کا 20 فی صد یعنی 10 ملین روپے (10=50×1/5) زرنقد محفوظ رکھ لیتا ہے اور موصولہ امانت کا باقی 80 فی صد حصہ یعنی 40 ملین (50-10-40) روپے قرضے میں جاری کر دیتا ہے۔ یادر ہے قرض جاری کرتے وقت بنک قرض دار کوز رنقد نہیں دیتا بلکہ قرض دار کے نام نیا کھاتہ کھول کر قرض لی جانے والی رقم اس کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیتا ہے اور چیک بک جاری کر کے قرضدار کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ جب چاہے اپنی رقوم چیکوں کے ذریعے نکلوا سکتا ہے۔ اس طرح چیکوں کے ذریعے رقم بنکوں کے اندر ہی گردش کرتی رہتی ہے اور ہرنئی امانت زرگی تخلیق کا باعث بنتی ہے۔

زر اعتبار کی تخلیق

زر اعتبار کی تخلیق

زر اعتبار کی تخلیق

فرض کریں دوسرے مرحلے پر نیا قرضہ 40 ملین روپے 3 بنک کے لیے ایک نئی فرضی امانت کا ذریعہ بنتا ہے۔ B بنگ بھی اس امانت کا 20فی صد (01/58 مین ملین روی این در حفظ رکھ کر باقی 80 فی صد (32=8-40) یعنی 32 ملین روپے کسی اور شخص کو قرض میں دے دیتا ہے۔ B بنک کے واجبات اور اثاثوں کی بیلنس شیٹ کچھ یوں بنتی ہیں۔ اگر بنکوں کے جاری کردہ قرضوں کا یہ سلسلہ جاری رہے تو ہر مرتبہ نیا قرضہ زر اعتبار کی تخلیق کوکئی گنا بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔ قرضوں کی مجموعی مالیت اور اس میں سے زر اعتبار کی مقدار معلوم کرنے کے لیے ہم تجارتی بنکوں کے اعتباری زر تخلیق کرنے کی صلاحیت کو ایک ریاضیاتی گوشوارہ بنا کر پیش کرتے ہیں۔ گوشوارہ سے ظاہر ہے کہ A بنک میں 50 ملین روپے کی ایک نئی امانت جمع کروائی جاتی ہے۔

بنک طے شدہ شرائط کو مد نظر رکھتے ہوئے اس امانت کا 1/5 یعنی 20 فی صد 10 ملین روپے بحیثیت زر نقد محفوظ رکھ کر باقی 4/5 یعنی 80 فی صد (40 ملین ) روپے منافع کمانے کی غرض سے قرضہ میں جاری کر دیتا ہے۔ بنک کے قرضہ جاری کرنے کے دوسرے دور میں 40 ملین روپے کی یہ رقم بذریعہ چیک 3 بنک میں جمع کرائی گئی۔ اس طرح B بنگ کی نئی امانتوں میں 40 ملین روپے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ B بنک بھی اپنے اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے نئی امانت کا 20 فی صد ز رنقد ر کھ کر باقی 80 فی صد قرضہ جاری کر دیتا ہے۔ اس طرح زراعتبار تخلیق کرنے سے نئی امانتیں 250 ملین روپے تک پہنچ جاتی ہیں۔ اس طرح تمام بنک مل کر 50 ملین روپے کی نئی امانت کو 250 ملین روپے تک پہنچا دیتے ہیں یعنی ابتدائی امانت کے مقابلے میں گنا زیادہ امانتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔ بنکوں کی نئی امانتوں کے اس بڑھتے ہوئے رجحان کو اعتباری زر کی تخلیق کا نام دیا جاتا ہے۔

 

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

 

Leave a comment