زر اعتبار کی تخلیق کی حد بندیاں 👈🏻اعتباری زر کی تخلیق کے عمل سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بینک اپنی مرضی سے جتنا چاہیں اعتباری زر تخلیق نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ان پر کئی پابندیاں عائد ہوتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔
زر کی مقدار
زر کی مقدار اعتباری زر کی تخلیق کا دارو مدار براہ راست ملک میں گردش کردہ زر کی مقدار پر ہوتا ہے۔ اگر ملک میں زیادہ ہوگی تو عوام کے پاس زیادہ زر نقد موجود ہوگا اور وہ زیادہ رقوم بنک میں جمع کرائیں گے بنک بھی اسی صورت میں زراعتبار کی تخلیق کر سکیں گے ۔ اس کے برعکس اگر لوگوں کے پاس زر کی مقدار کم ہوگی تو وہ بنکوں میں بھی رقوم جمع کرانے کے قابل نہیں ہونگے اور بینکوں کے اعتباری زر کی تخلیقی کا عمل بھی رک جائے گا۔ لہذا بنکوں کے اعتباری زر کی تخلیق کا انحصار لوگوں کی جمع کرائی ہوئی امانتوں پر ہوتا ہے۔ اس لیے جب امانتوں میں کی یا بیشی ہوتی ہے تو بنکوں کے اعتباری زر تخلیق کرنے کی صلاحیت بھی بر اور است متاثر ہوتی ہے۔
عوام کی زرنقد کے لیے طلب
اعتباری زرکا انحصار عوام کی زر نقد کے لیے طلب پر بھی ہوتا ہے۔ اگر لوگ اپنی ادائیگیاں اور وصولیاں چکانے کے لیے زر نقد زیادہ استعال کریں گے تو معیشت میں چیکوں کا استعمال محدود ہو جائے گا۔ ویسے چیک بھی ایک بہترین شے ہے جس سے بڑے کاروباری حضرات کا بہت فائدہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فائدہ ہے وہ یہ کے ایک مخصوص تاریخ کو چیک پاس ہوتا ہے جس تاریخ کو اکاونٹ ہولڈر چاہتا ہے۔ زر نقد کے زیادہ استعمال سے بنکوں ۔ پاس امانی کی و جائیں گی۔ وہ زیادہ تر نے جاری نہیں کرسکیں گے اور اعتباری زرکی تخلیق کا عمل رک جائے گا ۔ اس کے برعکس اگر لوگ اپنی ادائیگیاں اور وصولیاں نقد زر کی بجائے چیکوں میں ادا کریں گے تو اعتباری زرکی تخلیق بڑھ جائے گی۔ لہذا اعتباری زرکی تخلیق کا دارو مدار عوام کے نقد زر اور چیکوں کے استعمال پر ہوتا ہے۔
قرض داروں کی قلت
اعتباری زرکی تخلیق کی راہ میں قرضداروں کی قلت بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ اگر کوئی قرضدار بنک سے قرض طلب نہیں را توی ایران را موجودہونے کے باوجود سے جاری ہیں کرسکیںگے اور اتباری کی تخلیق کامل رکاوٹ کاشکار ہوجائے گا۔اس کی بجائے امداد باہی کے تحت ایک دوسرے سے قرضہ حاصل کرکے اپنی ضروریات پوری کر لیں تو بکوں کی جب کوئی معیشت سرد بازاری کا شکار ہو جائے تو کاروبار بری طرح متاثر زر اعتبار پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔
معاشی اُتار چڑھاؤ
جب کوئی معیشت سرد بازاری کا شکار ہو جائے تو کاروبار بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ قیمتوں میں کافی فرق دیکھنے کو ملتا ہے اشیا کی قیمتیں گرنا شروع ہو جاتی ہیں کاروباری منافع کم ہو جاتا ہے سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور اگر یہ حالات شدت اختیار کر جائیں تو کاروباری لوگوں کو کئی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگ سرمایہ کاری روک لیتے ہیں اور بنکوں سے لیے جانے والے قرضوں کی مقدار گھٹ جاتی ہے اور زراعتبار کی تخلیق بھی رک جاتی ہے۔ اس کے برعکس ملک کی معاشی حالت بہتر ہو تو منافع کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاجروں کو سرمایہ کاری کرنے کے لیے سرمائے کی ضرورت پڑتی ہے لہذا وہ بنکوں سے قرضے لینے شروع کر دیتے ہیں اور اعتباری زر کی تخلیق تیز ہو جاتی ہے۔
زرنقد کا تناسب
تجارتی بنک قانونی طور پر پابند ہوتے ہیں کہ وہ موصولہ امانتوں میں سے مرکزی بنک کے مقررکردہ تناسب کے برابر زرنقد اپنے پاس محفوظ رکھیں تا کہ وہ امانتداروں کی طلبی ضرورت کو پورا کر سکیں اگر مرکزی بنک اپنے مقرر کردہ زر نقد کے تناسب کی شرح بڑھا دے تو اعتباری زرکی تخلیق رک جاتی ہے جبکہ زر نقد محفوظ کی شرح تناسب کم کرنے کی صورت میں اعتبار زر کی تخلیق کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
ضمانتی اثاثوں کی کمی
تجارتی بنک لوگوں کی جائیداد اور دیگر قیمتی اثاثوں کو ضمانت کے طور پر رکھ کر قرضے جاری کرتے ہیں ۔ اگر لوگوں کے پاس قرض لینے کے لیے مناسب ضمانتیں موجود نہ ہوں تو بنک اعتباری زر کو تخلیق نہیں کر سکتے ۔ بنک گاہکوں کو قرضہ دیتے وقت ان سے جائیدادیں، حصص ہونا یا قیمتی اثاثے ضمانت کے طور پر رہن رکھ کر ہی قرضے جاری کرتے ہیں۔ اس لیے کر اوتھر نے کہا ہے ۔ بنک فضا میں سے زر تخلیق نہیں کرتے بلکہ ان کی دولت کی مختلف اشکال کو زر کی شکل میں بدل دیتے ہیں ۔ ”
بنکوں کا تعاون
اگر ملک میں تجارتی بنک ایک دوسرے کے ساتھ کاروباری تعاون نہ کریں تو زراعتبار کی تخلیق ممکن نہیں ہوتی کیونکہ کوئی ایک بنگ زراعتبار کی تخلیق نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے اسے پورے بنکاری نظام کو شامل کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی ایک بنک قرض جاری کر رہا ہو لیکن دوسرے بنک قرضے نہ جاری کر رہے ہوں تو قرضہ جاری کرنے والے بنک کی رقوم چیکوں کے ذریعہ دوسرے بنکوں میں منتقل ہو جائیں گی لیکن قرضہ جاری کرنے والے بنک کے نقد ذخائر گھٹ جاتے ہیں اور وہ اپنے امانت داروں کے طلبی چیکوں پر لکھی گئی رقوم کو ادا کرنے کے قابل نہیں رہتا اور دیوالیہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح اعتباری زر کی تخلیق بھی کم ہو جائیگی۔
مرکزی بنک کی پالیسی
مرکزی بنک کی زری پالیسی (Monetary Policy) بھی اعتباری زر کی تخلیق کو متاثر کرتی ہے مثلاً جب مرکزی بنک تجارتی بنکوں کو قرضے دیتے وقت شرح بنک بڑھا دیتا ہے تو تجارتی بنک بھی قرضے جاری کرتے وقت شرح سود بڑھا دیتے ہیں۔ نتیجے میں لوگ قرضہ لینا چھوڑ دیتے ہیں اور اعتباری زر کی تخلیق گھٹ جاتی ہے۔ اس کے برعکس اگر مرکزی بنک نرم زری پالیسی اختیار کرے تو زر اعتبار کی تخلیق بڑھ جاتی ہے۔
قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو اس کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔