- سیب کی سنڈی
- سیب کے تنے اور شاخ کی سنڈی
- سیب کا بردار کیڑا
- سیب کا سین جو ز سکیل
سیب کی سنڈی
سیب کی سنڈی کو کا ڈانگ ماتھ بھی کہتے ہیں۔ یہ کیڑا سیب پر حملہ آور ہونے والے کیڑوں میں سب سے زیادہ نقصان دہ کیڑا سمجھا جاتا ہے۔ یہ کیڑا دنیا کے ہر اس ملک میں پایا جاتا ہے جہاں سیب کی کاشت ہوتی ہے۔ پاکستان میں اس کیڑے کا حملہ پہلی مرتبہ ۱۹۲۳ء میں پشین (صوبہ بلو پاستان ) میں ظاہر ہوا۔ اس کے بعد اس کا حملہ پارا چنار (صوبہ سرحد میں دیکھا گیا۔ جبکہ پنجاب میں مری کے قریب “سو ہی” میں ، ۱۹۷ ء میں اس سنڈی نے سیب کی اصل پر حملہ کیا۔ دراصل مری کے سیب کے باغات میں سیب کی اس سنڈی کے داخل ہونے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ صوبہ سرحد اور بلوچستان سے تاجر لوگ سیب کے کریٹ ( بکس) مری کے علاقوں میں لائے تھے اس طرح اس پھل کی موزی سنڈی علاقے میں بھی پھیل گئی۔
پہچان
اس کیڑے کا پروانہ مٹیالے رنگ کا ہوتا ہے۔ اگلے پروں پر ہلکے پیلے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں۔ پروں کے کنارے پر چاکلیٹی (سیاہی مائل ) رنگ کے نشان (دھے ) ہوتے ہیں اور ان پر چمکدار سکیل ہوتے ہیں۔ پچھلے پر ہلکے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کے کنارے مٹیالے رنگ کے ہوتے ہیں۔ کا ڈلنگ ماتھ کی پورے قد کی سنڈی گلابی ہے اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور اس کا سر بھورا ہوتا ہے۔
نقصان کرنے کا طریقہ
سیب کے علاوہ یہ کیڑا دوسرے پھلوں سے بھی خوراک حاصل کرتا ہے جن میں ناشپاتی، آلو بخارہ، آڑو، خرمانی ، اخروٹ اور چیری شامل ہیں۔ اس کیڑے کی سنڈی ہی سیب کو نقصان پہنچاتی ہے۔ مادہ پروانے سیب کے چھوٹے پھولوں کے گچھوں اور ساتھ کے پتوں اور چھوٹے پھلوں پر انڈے دیتی ہیں۔ انڈوں سے تازہ سنڈیاں اپریل میں نکل آتی ہیں اور پھلوں
پر حملہ کرتی ہیں۔ سنڈی کے حملہ کرنے کا طریقہ کچھ اس طرح سے ہے۔ سنڈی پھل کے چھلکے میں سوراخ کر کے اندر داخل ہو جاتی ہے اور پھل کو اندر سے کھاتی رہتی ہے۔ اس دوران سنڈی کا قد بڑھتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سرنگ بناتے ہوئے پھل کے بیجوں تک پہنچ جاتی ہے۔ بیجوں کو کھاتی ہے اور اس کے بعد بیجوں والی جگہ کے اردگرد چکر لگاتے ہوئے گودے کو کھاتی رہتی ہے۔ سیب کے پھل کے اندر کے حصے کو نقصان پہنچانے کے بعد مکمل سنڈی ” کوئے کی حالت میں تبدیل ہونے کیلئے جاتی ہے اور درخت کی چھال میں چھپ جاتی ہے۔ کا ڈلنگ ماتھ کی ایک سنڈی مکمل ہونے تک تین سیبوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کا ڈلنگ ہاتھ سے سیب کے پھل کو تقریباً ۲۰ سے ۷۵ فیصد تک نقصان پہنچتا ہے۔ سیب کی سنڈی کے حملے سے پھلوں کی ظاہری شکل وصورت بھدی ہو جاتی ہے اور پھل کا ذائقہ بدل جاتا ہے۔ پھل گل سڑ جاتے ہیں اور کھانے کے قابل نہیں رہتے ۔
روک تھام
کا ڈانگ ہاتھ کی روک تھام کیلئے مختلف طریقے اختیار کئے جاتے ہیں جن کی تفصیل ذیل میں دی جاتی ہے۔
روشنی کے پھندے
روشنی کے پھندے سیب کی سنڈی کے پروانے بھی باقی پروانوں کی طرح روشنی پر آتے ہیں۔ ان کی روک تھام کیلئے سورج غروب ہونے کے بعد سیب کے درختوں کے نزدیک ( سیب کے باغات میں مختلف جگہوں پر ) روشنی کے پھندے لگا دیئے جاتے ہیں ۔ اس مقصد کیلئے ایک کھلا برتن ( تسلہ ، کنالی ) لیکر اس میں پانی ڈال دیا جاتا ہے اور اس میں تھوڑا سامٹی کا تیل بھی ڈال دیا جاتا ہے۔ اس برتن کے اوپر تین بانسوں یا لکڑیوں سے بنائے ہوئے اسٹینڈ کے سہارے سے گیس لیمپ یالالٹین لٹکا دی جاتی ہے۔ بانس یا لکڑی کی جگہ برتن میں ایک اینٹ رکھ دی جائے ۔ خیال رہے کہ اپنے پانی میں نہ ڈوبنے پائے اور اس پر گیس لیمپ یا لالٹین رکھ دیں ۔ روشنی پر پروانے آتے جائیں گے اور مٹی کے تیل والے برتن میں گر کر مر جائیں گے ۔ روشنی کے پھندے بنانا بہت آسان ہے جنہیں اپریل مئی ، جون ، جولائی ، کے مہینوں میں سیب کے باغوں میں لگایا جا سکتا ہے۔
طعمے کے پھندے
سیب کے باغات میں طمعے کے پھندے لگا کر سیب کے اس کیڑے کی تعداد کسی حد تک کم کی جاسکتی ہے۔ پھندے لگانے کا طریقہ کچھ اس طرح ہے کہ کچھ برتن لے کر مٹھاس والا مائع یعنی راب اور تھوڑ اسر کہ ڈال کر برتن درختوں کے ساتھ لٹکا دیئے جاتے ہیں ۔ ان پھندوں پر پروانے کھینچے چلے آتے ہیں۔
ٹاٹ کے پھندے
پھل کے موسم کے وقت سیب کے درختوں کے تنوں کے ارد گرد بوری یا ٹاٹ کے ۱۵ سے ۲۳ سینٹی میٹر (۶ انچ سے انچ چوڑے ٹکڑے لپیٹ دیئے جاتے ہیں اور انہیں رسی کی مدد سے باندھ دیا جاتا ہے۔
بوری یا ٹاٹ کے پھندے درخت کے تنے پر زمین سے ۳۰ سینٹی (ایک فٹ ) کی اونچائی پر باندھے جاتے ہیں۔
سنڈیاں پھلوں سے نکل کر چھپنے کی جگہ تلاش کرتی ہیں اور ان باندھے ہوئے پھندوں میں چھپ جاتی ہیں۔
ٹاٹ کے پھندے لگانے کا کام اپریل سے اکتوبر تک جاری رکھیں۔
ان بوریوں ( ٹاٹ کے پھندے) کو ہفتے میں ایک دو مرتبہ کھول کر ان میں جمع شدہ سنڈیوں کو تلف کر دیں۔ سیب کے درختوں کے ساتھ ہمارے اکثر زمیندار بھائی ٹاٹ کے پھندے تو باندھ لیتے ہیں لیکن وہ کئی کئی ماہ ان اہوریوں کو نہیں کھولتے جس کے نتیجے میں اس کیڑے کو چھپنے کی جگہ مل جاتی ہے جن سے پروانے نکلتے رہتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ زمیندار بھائی بوریوں کو باندھنے کے بعد ان کو کھولنا نہ بھولیں۔
کانٹ چھانٹ
پودوں کی صحیح وقت پر شاخ تراشی ( کانٹ چھانٹ ) کرتے رہنا چاہیے۔ تا کہ ان میں روشنی جاسکے ۔۔ اس مقصد کیلئے شاخ تراشی کی قینچی استعمال کی جاتی ہے۔
درختوں کی چھال کھر چنا
سیب کے تنوں، پرانی سوکھی اور کئی پھٹی چھال کے نیچے عام طور پر سیب کی سنڈیاں چھپی ہوتی ہیں اس لئے نومبر اور فروری کے مہینوں میں ان کو تلف کرنے کیلئے ایسی چھال کو کھرچ کر الگ کر دیا جائے۔ درخت کی چھال کو کریدنے اور کھرچنے کیلئے ایک خاص قسم کا چاقو استعمال کیا جاتا ہے۔ درختوں کے تنوں اور ٹہنیوں میں سوراخ وغیرہ بھی سیب کی سنڈیوں کے چھپنے کی جگہ ہوتے ہیں۔ ان سوراخوں میں گیلی مٹی میں تھوڑی سی پی، ایچ ہی ملا کر بھر دینی چاہیے۔ اس کے علاوہ ان سوراخوں میں موم بھی بھری جاسکتی ہے۔
گلے سڑے پھلوں کو تلف کرنا
سیب کی سنڈیاں پھل کے گودے اور بیجوں کو کھاتی رہتی ہیں۔ اس دوران پھل درخت سے الگ ہو کر زمین پر کرتے رہتے ہیں۔ اس قسم کے پھل میں سنڈی موجود ہوتی ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ ایسے گرے ہوئے ، گلے سڑے ضائع شدہ پھلوں کو اکٹھا کر لیں اور ان کو کی گڑھے میں دبادیں۔ جس گڑھے میں سیب کے گلے سڑے پھل دبائے جارہے ہوں ۔ اس گڑھے میں تھوڑی سی بی، ایچ ہی بھی ڈال دیں تا کہ سنڈیاں مرجائیں۔ اور اس طرح سنڈیاں پھلوں سے نکل کر دوبارہ حملہ آور نہ ہوسکیں گی۔
پودوں کی گوڈی کرنا
درختوں کے گھیر یا دور کے ارد گرد ( درختوں کے پھیلاؤ تک ) ۱۵ سے ۲۳ سینٹی میٹر (۲) سے ۹ انچ) کی گہرائی تک گوڈی کرتے رہنا چاہیے۔ درختوں کے دور میں گوڈی کرتے وقت تھوڑی سی بی، ایچ کی یاڈی ، ڈی، ٹی بھی چھڑ کنے دینی چاہیے تا کہ زمین میں چھپی ہوئی سنڈیاں مرجائیں۔
کیمیائی طریقے
کا ڈلنگ ماتھ کی روک تھام کیلئے اوپر دیئے گئے زرعی اور میکانکی طریقے نا کام ہو جانے کی صورت میں زہریلی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ اپریل کے آخری دنوں تک جب پھولوں کی پتیاں ۸۰ سے فیصد تک گر چکیں تو پہلی سپرے کی جاسکتی ہے۔ عام طور پر تین سپیرے کافی ہوتی ہیں۔ مندرجہ ذیل میں سے کسی ایک زہر کو استعمال کریں۔ گوساتھیان ۲۰ فیصدای سی مقدار ۰.۴ میٹر فی ایکڑ ۲۵۰ی سی ۰۰ الیٹر پانی ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "سیب کو نقصان پہنچانے والے کیڑے" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
MUASHYAAAT.COM