شراکتی کاروبار یا شراکت داری کی تعریف ⇐ قانون شراکت داری مجریہ 1932ء میں شراکت داری کی تعریف درج ذیل الفاظ میں کی گئی ہے۔ شراکت داری دو یا دو سے زائد افراد کے درمیان ایک رشتے کا نام ہے
خصوصیات
شراکتی کاروبار کی خصوصیات درج ذیل ہیں
معاہدہ
چونکہ ہر کاروبار کے نتیجہ میں نفع یا نقصان ہوتا ہے ۔ لہذا بعد میں پیدا ہونے والے تنازع سے بچتے کے لئے تمام شرکاء کو تقسیم کے مخصوص معاہدہ کا پابند کر لیا جاتا ہے جس کو وہ پہلے ہی طے کر لیتے ہیں
متعلقین
متعلقین سے مراد شرکاء میں شراکت داری کے اصول کے تحت ان کی تعداد دوسے لے کر نہیں تک ہوتی ہے۔ لیکن بنکاری کے کاروبار میں ان کی تعداد دس سے زائد نہیں ہو سکتی۔
کاروبار میں فعالیت
کاروبار میں تمام شرکاء کی فعالیت برابر بھی ہوتی ہے اور غیر مساوی بھی یہ پہلے ہی طے کر لیا جاتا ہے کہ کونسا شر یک صرف سرمایہ کاری کرےگا۔ کاروبار میں حصہ نہیں لے گا ۔ نیز اسکو منافع کی بندا اے سے تقسیم ہو گا ۔
ذمہ داری
شراکت داری میں تنہا تاجر کی طرح ذمہ داری غیر محدود ہوتی ہے۔ نقصان کی صورت میں شرکا کی لاک بھی فروخت کر کے قرضہ کی ادائیگی ہوسکتی ہے۔ اگر چند شر کا ء اپنے آپ کو ہتھکنڈے استعمال کر کے قرضہ کے چنگل سے بچالیں تو پکڑا جانے والا شریک ہی قرضہ کی ادائیگی کا نفیل سمجھا جائے گا۔
مساویانہ ملکیت
شراکت میں ہر ایک شریک کا روبار کا نمائندہ بھی اور مالک بھی ہوتا ہے۔ جو کام وہ سر انجام دریا وہ سر ہے یا جو نفع حاصل کرتا ہے وہ ہر شریک کے لئے ہوتا ہے۔ خدانخواستہ اگر ایک شریک کے ہاتھوں کچھ نقصان ہو جاتا ہے تو اس نقصان کی رقم سب شرکاء پر تقسیم ہوگی بصورت دیگر اگر تمام شرکا و روپوش ہو جا ئیں تو قابو آ جانے والے شریک پر تمام نقصان کا بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔
شریک کی عمر
شراکت داری میں مختلف عمروں کے افراد ہوتے ہیں۔ نقصان کی صورت میں تمام شرکاء کو نقصان پورا کرنا ہوتا ہے۔ مگر جس شریک کی عمر 18 سال سے کم ہو گی اس پر طے شدہ نسبت سے زیادہ نقصان کا رقم ادا کرنے کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔
تعداد کا تعین
شراکت داری میں شرکاء کی تعداد دو سے ہیں تک ہو سکتی ہے مگر بنکاری کی صورت میں تعداد دی افراد تک محدود ہوتی ہے۔
نمائندگی
ہر شریک کی حیثیت نمائندہ کی سی ہوتی ہے۔ نمائندہ جو بھی کاروبار کرے یا کسی سے معاہدہ کرے وہ تمام شرکاء کی طرف سے ہو گا ۔ حتی کہ ہر شریک مال کی خرید و فروخت کر سکتا ہے۔ قرضے لے سکتا ہے اور اعتباری دستاویزات پر دستخط کر سکتا ہے۔
کاروبار کی غرض و غایت
کاروبار کی غرض و غایت نفع کمانا ہوتی ہے ۔ اگر کسی شراکت داری کا کام نفع کمانا نہ ہو یا غیر قانونی طور پر نفع کمارہی ہو تو اس کو شراکت داری کا نام نہیں دیا جا سکتا ۔
شراکت داری کا نام
شراکت کے کاروبار کا اجتماعی طور پر نام فرم ہے۔ انفرادی طور پر شر کا حصہ دار یا شریک کہلاتے ہیں ۔ مگر مجموعی طور پر ان کو فرم کے نام سے ہی پکارا جائے گا۔ شرکاء کو یہ اجازت ہوتی ہے کہ فرم کا نام اپنے ذاتی ناموں پر یا کسی اور سچ پر رکھ لیں۔ جن ناموں پر حکومت کی طرف پابندی ہو احتراز کیا جاتا ہے۔
شراکت داری کے فوائد
سرمایہ کی وافر مقدار میں فراہمی
شراکت داری میں مختلف قسم کے لوگ شمولیت اختیار کرتے ہیں جو سرمایہ بھی اپنے ساتھ لاتے مختلف ہیں ۔ ملکیت فرد واحد میں مالک کا اپنا سرمایہ ہوتا ہے۔ جس سے کاروبار محدود پیمانے پر ہی چلایا جاتا ہے۔ برعکس اس کے شراکت داری میں کاروبار وسیع پیمانے پر چلایا جا سکتا ہے۔
قرضہ کے حصول میں سہولت
ملکیت فرد واحد کے مالک کو قرضہ حاصل کرنے میں دقت ہوتی ہے مگر شراکت داری میں ہر شریک کاروبار میں خود بھی قرضہ دے سکتا ہے اور اپنے اثر وسوخ سے دوسروں سے بھی قرضہ حاصل کر سکتا۔ ہے۔ قرضہ دینے والے ادارے اس قسم کے کاروبار کو ترجیحی بنیادوں پر قرضہ دے دیتے ہیں۔ جتنی ساکھ اچھی ہوگی اتنا ہی قرضہ زیادہ ملے گا، چونکہ شراکت داری میں ہر شریک کی ذمہ داری برابر ہوتی ہے۔ لہذا تمام شریک قرضہ کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔ اور اسے نفع کی خاطر اور کاروبار کی توسیع کی خاطر استعمال میں لاتے ہیں۔
انتظامی امور میں اشتراک عمل
شرکاء کاروبار میں سرمایہ کے ساتھ ساتھ اپنی صلاحیتیں بھی لے کر آتے ہیں۔ تنہا تاجر کسی کا مشورہ قبول نہیں کرتا ، مگر شراکت داری میں شرکاء ایک دوسرے سے مشورہ کرتے ہیں۔ اور باہمی اشتراک سے کاروبار کو نفع بخش خطوط پر چلا سکتے ہیں۔ کاروبار کے جس شعبہ میں کسی شریک کی صلاحیت ، تجربہ اور دیچی پوری اترے وہی شعبہ اس کو دیا جاتا ہے۔ جس سے ہر شعبہ میں ترقی و ترویج کا عمل جاری رہتا ہے۔
شراکت داری میں قابل ملازمین کی گنجائش
بعض ملازمین جن کو شرکاء ، فرائض کی انجام دہی پر مامور کر چکے ہوتے ہیں، کاروبار کے تمام رازوں سے واقفیت حاصل کر چکے ہوتے ہیں۔ لہذا وہ اپنی ملازمت سے علیحدہ ہو کر اپنا الگ کاروبار چلانا چاہتے ہیں۔ جس سے شراکت داری کو بہت بڑا ضعف کانچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ شراکت داری میں بر عکس ملکیت فرد واحد کے گنجائش ہوتی ہے کہ اسے علیحدہ ہونے والے ملازم کو کاروبار میں شریک کرلیں۔ راز داری بھی قائم رہے گی اور کاروبار میں بھی ترقی ہوگی۔
کاروبار میں ذاتی دلچسپی
جملہ شرکاء کاروبار کے ساتھ غیر معمولی ارتباط رکھتے ہیں۔ چونکہ شراکت داری کا آغاز نفع کے نقطہ نظر سے کیا جاتا ہے۔ لہذاوہ اشتراک عمل کو پورا پورا ثبوت دیتے ہیں جس سے ان کی ذاتی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔ زیادہ نقصان کی صورت میں انہی اپنی جائیداد سے بھی ہاتھ دھونے پڑتے ہیں ۔ اس لئے وہ تمام احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ مبادا کہ انہیں یہ برے دن دیکھنے پڑیں۔
تجربات کا باہمی تبادلہ
ہر شخص اپنی مخصوص خوبیوں کی وجہ سے کامیابی حاصل کرتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ ایک تنہا تاجر میں سب خوبیاں موجود ہوں اور ایک کمی ہو جس کی وجہ سے وہ نمایاں کامیابی حاصل نہ کر رہا ہو ۔ یہ فقدان شراکت داری میں پورا ہو جاتا ہے کیونکہ وہ دوسرے اشخاص کے اجتماع سے ایسی ذمہ داری کسی اور کو سونپ سکتا ہے۔ جس میں وہ خوبیاں بروئے کار لانے کی صلاحیت موجود ہو۔
معروف قانونی حیثیت
چونکہ کاروبار کی یہ شکل مدتوں سے رائج ہے۔ لہذا نزاع کی صورت میں قانون کی طرف رجوع کرنے سے درست فیصلہ کروایا جا سکتا ہے۔ اس کے تمام پہلوؤں پر غور و خوض کر کے قوانین کو حتمی شکل دی گئی ہے جس سے عدالت اور وکلاء بخوبی واقف ہیں۔ کسی بھی خدشہ یا حقوق کے غصب ہو جانے کی صورت میں کوئی شریک بھی چارہ جوئی کی خاطر عدالت کے دروازے پر دستک دے سکتا ہے۔
شرکت داری کے نقصانات
غیر محدود ذمہ داری
شراکت داری کا سب سے بڑا نقص غیر محدود ذمہ داری ہے۔ نقصان کی صورت یا قرضہ جات کی عدم ادائیگی کے سلسلہ میں ہر شریک مکلف ہے ۔ الف ، ب اور ج اگر کاروبار میں شریک ہوں ، الف، ب کے پاس قرضہ ادا کرنے کے ذرائع نہ ہوں تو تمام کا تمام قرضہ ج“ کوادا کرنا ہوگا۔ فرم کا انائی سرمایہ تو ایک طرف ، اس کا روباری تنظیم میں تو جائیداد تک کو داؤ پر لگانا پڑتا ہے۔ یہ ایک ایسا عصر ہے جس کاروباری عظیم میں تو چھوڑا جاسکتاہے اور نہ ہی اسکے بغیر گزارا ہوسکتا ہے۔ جس سے بسا اوقات تنظیم کی بہ شکل ترقی کی منازل طے نہیں کر سکتی ۔
فیصلوں میں تاخیر
چونکہ کسی ایک منصوبہ کا فیصلہ کرنے کے لئے مختلف اذہان اکٹھے ہوتے ہیں۔ لہذا مختلف آراء کی وجہ سے فوری اور حتمی فیصلہ پر پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کسی ضدی طبیعت کے شریک کو دوسروں کا ہم خیال بنانے کے لئے بہت وقت درکار ہوتا ہے۔ ایسے نا سمجھ جلد باز انسان کی رائے پر اتفاق کرنے سے ناقابل تلافی نقصان ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔
شرکاء کے درمیان اختلاف رائے کا خطرہ
جب شرکاء میں اختلاف رائے کا پہلو جنم لیتا ہے تو حالات کو معمول پر لانے کے لئے بعض دفعہ شرکت داری کو ختم ہی کرنا پڑتا ہے۔ اگر شراکت داری ختم نہ بھی ہو تو قدم قدم پر کئی جھگڑے ، تعصب ، اور کشمکش کی رونمائی ہوتی رہتی ہے۔
منجمد سرمایه کاری
کاروبار میں لگایا ہوا سر مایہ واپس لینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ جب تک شراکت داری کی تنسیخ نہ ہو جائے سرمایہ کسی کو بھی واپس نہیں مل سکتا۔ کوئی شریک اپنا سرمایہ آزادی سے کسی دوسرے شخص کے ساتھ تبدیل بھی نہیں کر سکتا ۔ جب تک کہ تمام شرکاء کو رضا مند نہ کر لیا جائے۔
سرمایہ کیفیت
موجودہ دور میں اشیاء کے انتخاب کا معیار بدل چکا ہے۔ مسابقت کے انداز فکر کے نتیجہ کے طور پر سامان تجارت اور عام روز مرہ زندگی کی اشیاء کی بناوٹ اور ماہیت میں برق رفتاری سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ اس طرز عمل کا مقابلہ کرنے کے لئے بہت زیادہ سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے۔ شرکاء کی تعداد چونکہ محدود ہوتی ہے اس لئے سرمایہ بھی حد ہوگا اور اگر رکا کی تعداد مورد تعداد سے بڑھائی تو ے قانون شکنی ہوگی۔ سرمایہ کا مسلہ لا نیل محل ہی رہ جاتا ہے۔ سرمایہ کاری سے چونکہ ہر شریک نقصان ہوتا ہے۔ اس لئے خطرہ مول لینے کے لئے بہت کم قدم بڑھاتا ہے۔ اس لینے کے ہے جائے کے خدشہ کے باعث خائف ہوتا ۔ طرح سرمایہ کی قلت کے باعث کاروبار فروغ نہیں پاسکتا۔
شکوک و شبہات کا ماحول
کاروبار میں تمام شرکاء دیانت دار نہیں ہوتے وہ بعض دفعہ اپنی ذاتی منفعت کی خاطر خفیہ طور پر لین دین شروع کر دیتے ہیں ۔ جس سے کاروبار کے لئے ترقی کے راستے مسدود ہو جاتے ہیں ۔ خفیہ قسم کے شرکاء کاروبار میں عملی طور پر حصہ نہیں لیتے اس لئے وہ کارکن شرکاء کی خفیہ حرکات اور سازشوں سے بے خبر رہتے ہیں۔ کاروبار کا سرمایہ چند لوگوں کی ملکیت بن جاتا ہے۔ اس قسم کے شرکاء خود تو امیر بن جاتے ہیں مگر کاروبار تنزل کا شکار ہو جاتا ہے۔
اظہار نا راضگی کے مواقع
شرکا، خواہ کتنے ہی عزیز ار نے مزی یا آپس میں گہرے تعلقات رکھنے والے کیوں نہوں نیکی وجوہات کیا ین اور تنی چوان کے درمیان جھڑے کی صورت یا ہوسکتی ہے۔ یا موافقت اور منافقت شراکت داری کی تختی پر متی ہوتی ہے۔ بعض دفعہ نا موافق حالات جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔
عدم استحکام
شراکت داری میں عدم استحکام کا وجود اس کی بہت بڑی خامی ہے ۔ انتظامی امور کے پیش نظر عدالت مداخلت کرکے کاروبار کو ختم کر سکتی ہے ۔ اگر کوئی شریک بنفسہ کا روبار سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتا ہے تو اس کے دیئے گئے نوٹس پر عملدرآمدکیر کے کاروبار اختتام پذیر ہو جاتا ہے۔ شراکت داری کسی منصوبہ کی تکمیل کے سلسلہ میں وقوع پذیر ہوئی تھی تو منصوبے کی تکمیل کے بعد شراکت داری کا وجود خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ جب کوئی شریک ذہنی توازن کھو بیٹھے یا اپنے دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دے تو ان حالات میں بھی شراکت داری کا وجود ختم ہو جائے گا۔
منتقلیت حقوق
شراکت داری میں ایک شخص سے دوسرے شخص تک حقوق کی اتقابلی نا مکن ہے۔ اگر کوئی شریک اپنے حقوق کسی دوسرے شخص کو منتقل کرنے کا خواہاں ہو تو شراکت داری ختم کر کے نئے سرے سے کسی نی داری کا کے معاہدے پرعمل کیا جاسکتا ہے۔اس پابندی کی وجہ سے فرم کے تعارف کے تمام راستے مسدود ہوتے ہیں۔ عوام الناس کے علم میں آئے بغیر شراکت داری ایسے ہی اختتام پذیر ہو جاتی ہے۔
عدم اعتمادی
شراکت داری چیس فرم پر لوگوںکا اعتماد بہت کم ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ فرم اپنے حساب و کتاب کی نشر و اشاعت نہیں کرتی نہ ہی نشر و اشاعت کرنے کی پابند ہے۔ سرمایہ کاروں کا اس سے کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوتا جس کی وجہ سے فرم پر ان کا اعتقاد نہیں رہ سکتا۔ اگر یہ فرم حصص فروخت کرنے ، انتقال خصیص کا طریق رائج ہو، آمدنی اور خرچ کا گوشوارہ شائع ہو تو اس کے لئے ترقی کے امکانات روشن ہو جائیں۔ را اور شائع ہوا کے لئے کے شراکت داری میں ان تمام خصوصیات کا فقدان ہے۔
الزام تراشی
عظمندوں نے درست کہا ہے کہ ساجھے کی ہنڈیا چورا ہے میں ٹوٹتی ہے تجارتی مدت ایک نہایت ہی کٹھن منزل ہے۔ متعدد باراس میں لڑائی جھگڑے تک نوبت پہنچتی ہے، بھلوک و شبہات گھر کر لیتے ، یں۔ پانی کا ہوا تو عامری بات ہے۔ اگر کی شریک ہیے نقصان ہو جائے تو وہ اس کی ذمہ داری دوسرے پر عائد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر باہمی افہام تفہیم سےکام نہ لیا جائے تو شراکت داری بری طرح نا کام ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں شراکت داری کی تنسیخ تک نوبت جا پہنچتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "شراکتی کاروبار یا شراکت داری کی تعریف" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ