شرح پیدائش اور اضافہ آبادی ⇐ معاشرے میں شرح پیدائش اور آبادی میں اضافے کے رجحان کا آپس میں بہت گہرا تعلق ہے۔ یہ ایک عام فہم حقیقت ہے کہ جسے جیسے کہیں شرح پیدائش بڑھتی جائے گی اس حساب سے آبادی میں نئے افراد شامل ہوتے جائیں گے اور ساتھ ہی کل تعداد میں اضافہ ہوگا۔ لیکن یہ عمل اتنا سادہ نہیں ہے۔ پیدائش کے رجحانات اور اس سے متعلق رویوں کے آبادی پر اور اس کی ساخت پر اثرات انتہائی پیچیدہ ہیں
مختلف شعبہ ہائے زندگی
کسی معاشرے میں پہلے شرح پیدائش زیادہ ہوا اور پھر جب وہ کم ہوتی ہے تو اس کے اس علاقے کی معیشت سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اثرات وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ مسلسل ایک عرصے تک شرح پیدائش زیادہ رہنے کے بعد جیسے ہی اس میں کمی آئے گی ساتھ ہی آبادی میں وقت کے ساتھ اضافہ کی رفتار بھی کم ہو جائے گی بلکہ بعض اوقات یہ اضافہ چند برسوں تک اسی رفتار سے جاری رہتا ہے اور پھر کہیں جا کر اس میں کمی کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے ہم ایک خاندان کی مثال لیں گے اور پھر اسے پورے ملک کے پس منظر میں دیکھیں گے۔
شرح پیدائش
ایک خاندان میں دو میاں بیوی شادی کے بعد کل چھ بچے پیدا کریں اور یہ رفتار عمومی طور پر ہر خاندان میں ہو تو آبادی میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہوگی۔ اب یہ دیکھیے کہ اس ایک خاندان سمیت ہر گھر کے اوسطا پیدا کئے گئے چھ بچے وقت کے ساتھ ساتھ بڑے ہو کر شادی کی عمر کو پہنچ جائیں گے۔ اب اگر ہم غور کریں تو ملک میں ایک بہت بڑی تعداد ان افراد کی ہوگی جو شادی اور بچے پیدا کرنے کے عمل سے گزر رہے ہوں گے اور یہ کل کے بچے اگر اوسطاً فی خاندان بچےبھی پیدا کریں گے تو آبادی میں اضافہ پہلے کی نسبت زیادہ تیزی سے ہوگا
بچے پیدا کرنے کا رجحان
کسی علاقے میں اگر بچے پیدا کرنے کا رجحان مسلسل زیادہ رہے
آبادی میں بہت تیزی سے اضافے کا باعث بنتا ہے۔
ان معاشروں کے اندر وقت کے ساتھ ساتھ آبادی بڑھنے سے ضروریات کی طلب بہت تیزی سے بڑھتی ہے
اور لوگوں کی ضروریات پوری کرنا
ایک مشکل عمل بن جاتا ہے۔
ان حالات میں ایسے کسی ملک کی ترقی کرنا
جدید ضروریات کے مطابق خود کو ڈھالنا بہت مشکل ہے۔
پاکستان میں بھی ایک لمبے عرصے تک شرح پیدائش زیادہ رہی
جس کی وجہ سے آبادی میں اضافہ کی رفتار تیز تھی
ان وجوہات کی بناء پر ہماری تعلیمی، صحت کی رہائش کی اور دیگر ضروریات پوری کرنا ایک چیلنج ہے۔
شرح پیدائش ما پنے کے پیمانے
شرح پیدائش ماپنے کیلئے عام طور پرجن ذرائع کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ وہ درج ذیل ہیں۔
مردم شماری
رجسٹریشن سسٹم
سمپل سروے
در اصل یہ تینوں ذرائع ہی زیادہ تر ڈیموگرافک اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے لئے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ عام طور پر جو پیمانے کسی بھی علاقے میں پیدائش کی شرح یار جحان ماپنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں ان کو دو قسموں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
( دورانیہ کے پیمانے) مدت کے اقدامات
( گروہی پیمانے(ہمہ گیر پیمائش کرنے والے
دورانیہ کے پیمانوں میں درج ذیل اہم ہیں۔
(شرح پیدائش)
(جنرل فرٹیلیٹی کی شرح (عام زرخیزی کی شرح
بچوں اور عورتوں کا تناسب (بچوں کی خواتین کا تناسب) گروهی (کوہورٹ) پیمانوں میں درج ذیل چند اہم ہیں۔
( شرح پیدائش بلحاظ عمر (عمر کی مخصوص شرح زرخیزی
( کل شرح بالیدگی)عمر کی مخصوص شرح زرخیزی
(گراس شرح افزائش (مجموعی تولید
(نیٹ شرح افزائش( خالص تولیدی شرح
شرح پیدائش
اس شرح سے مراد کسی آبادی میں فی ایک ہزار کے حساب سے ایک سال کے دوران پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد معلوم کرنا یعنی ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ آبادی میں فی ایک ہزار کل کتنے لوگ سالانہ پیدا ہوئے۔ اس شرح کو ماپنے کا فارمولا درج ذیل ہے۔
شرح پیدائش =×1000
آبادی میں سال کے دوران کل پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد
سال کے وسط میں کل آبادی
جنرل بالیدگی فرٹیلیٹی کی شرح
اس کو عام طور پر شرح بالیدگی بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی مدد سے ہم کل آبادی میں پیدائش نہیں دیکھتے بلکہ یہ ماپنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ فی ہزار ایسی عورتوں نے جن کی عمر 15 سال سے 49 سال تک ہو کل کتنے بچے پیدا کئے ۔ یعنی یہ پیمانہ ہمیں بتایا ہےکہ بچہ پیدا کرنے کی عمر میں موجود خواتین میں حقیقی رجحان کیا رہا۔ اس کا فارمولا درج ذیل ہے۔
جنرل شرح بالیدگی =× 1000
ایک سال میں کل بچوں کی پیدائش کی تعداد
15-49 سال کی عمر کی خواتین کی کل تعداد
بچوں اور عورتوں کا تناسب
بچوں اور عورتوں کے تناسب کا مطلب 5 سال سے کم عمر میں موجود بچوں کی تعد ادفی ہزار 15:49 سال کی عمر کی خواتین کے دیکھنا ہے یعنی 15.49 سال کی ایک ہزار خواتین کے مقابلے میں کل کتنے ایسے بچے ہیں جن کی عمر و سال سے کم ہے۔ اس کا فارمولا درج ذیل ہے۔
1000x= بچوں عورتوں کا تناسب
5 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد
15-49 سال کی عمر کی خواتین کی تعداد
بالیدگی کی شرح بلحاظ عمر
پیدائش و بالیدگی کی شرح کسی خاص عمر کے لوگوں کے اندر بھی معلوم کی جاسکتی ہے مثلا اگر یہ معلوم کرنا ہو کہ عام طور پر کس عمرمیں لوگ زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں یا کس عمر میں کم تو یہ طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے۔ اس سے عمر کے ساتھ ساتھ بالیدگی سے جڑے رویوں میں تبدیلی کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔ اس کا فارمولا کچھ یوں ہے۔ کسی خاص عمر کی مثال کے لئے 24-20 سال کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کی جگہ کوئی اور عمر کا گروہ بھی دیکھا جاتا سکتا ہے
بالیدگی کی شرح بلحاظ عمر
نوئل فرٹیلیٹی ریٹ وہ اوسط تعداد ہے جو ایک عورت کسی معاشرے میں عام طور پر بچے پیدا کر رہی ہوتی ہے۔ عام لفظوں میں یہ اوسط بچوں کی تعداد ہے جو ایک میاں بیوی پیدا کر رہے ہوتے ہیں۔
گراس شرح افزائش
یہ پیمانہ بالیدگی کی کل شرح (کل زرخیزی کی شرح ) سے ملتا جلتا ہے مگر اس میں صرف بیٹیوں کو گنا جاتا ہے۔ عام لفظوں میں گراس شرح افزائش بیٹیوں کی وہ اوسط تعداد ہے جو ایک خاتون اپنی زندگی میں اوسطاً پیدا کر رہی ہوتی ہے۔ اس کو ماپنے کا طریقہ بھی بالکل ٹی ای آر کی طرح ہے جس میں ہر عمر کے لحاظ سے شرح معلوم کر کے اوسط کل شرح معلوم کر لی جاتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ اس طریقہ کار میں صرف بیٹیوں کو گنا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مائیں اوسطا مستقبل کی کتنی مائیں پیدا کر رہی ہیں۔
نیٹ شرح افزائش
یہ پیمانہ بھی بالیدگی کی کل شرح سے کچھ ملتا جلتا ہے اور گراس شرح افزائش کی طرح اس میں بھی صرف بیٹیوں کو شامل کیا جاتا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس میں عورتوں میں بلحاظ عمر اموات کو منفی کر لیا جاتا ہے۔ عام لفظوں میں نیٹ افزائش کی شرح ایک خاتون کی اوسطا اپنی زندگی میں کل پیدا کردہ بیٹیوں کی تعداد منفی عورتوں میں اموات کی تعداد کا حاصل ہوتی ہے یعنی اس میں ہرعمر میں بیٹیوں کی پیدائش، بالیدگی کی شرح میں سے اس عمر کی عورتوں کی اموات کی شرح منفی کر کےپھر اوسط نکال لی جاتی ہے۔ شرح عام طور پر گراس افزائش کی شرح سےکم ہوتی ہےکیونکہ کئ خواتین کا بچے پیدا کرنے کی عمر تک پہنچے سے پہلے ہی انتقال ہو جاتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “شرح پیدائش اور اضافہ آبادی“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………. شرح پیدائش اور اضافہ آبادی………..