شوہر اور بیوی کا تعلق ⇐ انسانی معاشرے میں موجود ہر رشتے کے مابین ایک خاص نوعیت کا تعلق ہوتا ہے۔ اسی طرح شادی خواہ کسی بھی قسم کی ہو اس کا بنیادی مقصد یہی ہوتا ہے کہ دو افراد مل کر معاشرے کی اجازت سے ایک دوسرے کی جسمانی ، معاشرتی، اور نفسیاتی اور معاشرتی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کریں تا کہ دونوں ہی معاشرے میں ایک پر امن خوشحال اور صحت مید زندگی گزارسکیں۔
اس طرح وہ اپنے بچوں کی بھی بہترین پرورش
تربیت کریں تا کہ وہ بچے آنے والے وقتوں میں بہترین شہری
معاشرے کے مفید رکن بن سکیں ۔
عمومی طور پر شوہر اور
بیوی کے تعلقات کی نوعیت درج ذیل ہوسکتی ہے۔
- جسمانی تعلق
- نفسیاتی و جذباتی تعلق
- معاشرتی تعلق
- مذہبی تعلق
- نظریات تعلق
- معاشی تعلق
- تقسیم کار کا تعلق
تعلقات کی یہ تمام صورتیں ہر شادی شدہ جوڑے کے مابین ہوتی ہیں ۔ البتہ ثقافتی اعتبار سے ان کا انداز الگ الگ ہو سکتا ہے۔ ان صورتوں کی وجہ سے ان کا باہمی تعلق نہ صرف مضبوط ہوتا ہے۔
تعلقات
صحت مند اور خوشگوار بھی پیدا رہتا ہے۔ جہاں تعلقات میں عدم مطابقت پیدا ہو وہاں دونوں افراد کے مابین فاصلہ بڑھنے لگتا ہے۔ تعلقات کو متوازن اور خوشگوار رکھنے کے لیے دونوں فریقین کو ایثار قربانی اور احسان جیسے جذبات بھی رکھنے چاہئیں۔
جسمانی تعلق
شادی کا ایک بنیادی مقصد جسمانی تقاضوں کی تشفی اور افزائش نسل ہے جو ایک فطری ضرورت ہے۔ جسمانی تعلق افزائش نسل کے علاوہ افراد کے جذبات و محبت کے اظہار کا ایک جائز اور موثر ذریعہ بھی ہے۔ شادی شدہ زندگی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے جسمانی مطابقت بہت ضروری ہے ۔ بصورت دیگر شوہر اور بیوی کے تعلقات کی خوشگواری پر منفی اثر پڑتا ہے۔
نفسیاتی و جذباتی تعلق
شادی کا ایک مقصد سچا خلوص پیار ہمدردی اور نیک ساتھی کی تلاش ہے۔ دنیا میں ہر معاشرے کے ہر اس فرد کی جو شادی پر یقین رکھتا ہے یہ خواہش ہوتی ہے کہ کوئی ایسا فردر ساتھی ہو
خواہشات کی تسکین
جو اس کی تمام کمزوریوں اور خوبیوں کو قبول کرتے ہوئے اس کو چاہے اور شادی ہی وہ رشتہ ہے جس میں ایسی خواہشات کی تسکین کے مواقع ہوتے ہیں ۔ سماجی سائنسدان لیوس نے اس موضوع پر کافی تحقیقاتی کام کیا ہے۔
ازدواجی تعلقات
وہ امریکی ثقافت میں ازدواجی تعلقات میں خرابی کی وجوہات خلوص کا فقدان خود غرضی
عادات و مزاج کا اختلاف
عادات و مزاج کا اختلاف بتاتا ہے۔ مغربی ممالک کے قوانین میں پیش موجود ہے۔ کہ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کو پیار نہ دے سکیں۔
ذہنی و نفسیاتی اذیت
بیگانگی اختیار کر لیں ایک دوسرے کے لیے ذہنی و نفسیاتی اذیت کا سبب بن جائیں تو ان کو قانونی طور پر علیحدگی کا حق حاصل ہے۔ ایک دوسرے سے محبت کے اظہار کے طریقے مختلف معاشروں میں مختلف ہو سکتے ہیں۔ دونوں میں ایک دوسرے کی ذات میں دلچسپی رکھنا ایک مثبت عمل ہوتا ہے۔ جس قدر وقت میسر ہوا سے ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے اور ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرنے سے باہمی محبت اور خلوص پروان چڑھتا ہے۔
تنقیدی رویہ باہمی تعلق
غیر ضروری مقابلہ اور تنقیدی رویہ باہمی تعلق کو کم زور کرتا ہے۔ دنیا کے ہر معاشرے میں تحفہ دیا اور لیا جاتا ہے جو کہ ہر رشتے پر خوشگوار اثر رکھتا ہے خواہ وہ دوست ہوں بہن بھائی ہوں والدین ہوں ساتھ کام کرنے والے ساتھی یا پھر جیون ساتھی ہوں۔
برداشت اور تحمل کا تعلق
برداشت اور تحمل کا تعلق بھی ہمارے نفسیات اور جذبات سے ہی ہوتا ہے۔ ان پر کنٹرول یا ہونا اور ان خوبیوں کو بڑھانا دونوں فریقین کے لیے اچھے نتائج کا باعث ہوتا ہے۔
معاشرتی تعلق
ایک فرد کی ( مرد عورت ) شادی شدہ زندگی سے پہلے اپنے والدین کے گھر سے لگاؤ اور محبت ہوتی ہے لیکن شادی کے بعد کی ذمہ داریوں کی وجہ سے مصروفیات میں اضافہ ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے ان تعلقات کی گہرائی باقی نہیں رہتی جب کہ دوسری طرف میاں بیوی دونوں کی یہ شدید خواہش ہوتی ہے
مناسب سلوک
دوسرا فریق اس کے والدین
دوسرے گھر و الوں کی عزت کرے
ان کے ساتھ مناسب سلوک اور برتاؤ رکھے۔ دنیا کے اکثر معاشروں میں شادی کے بعد بیوی کو شوہر کے والدین کے ساتھ ہی رہنا پڑتا ہے۔ لہٰذا اس لیے بھی ضروری ہوتا ہے کہ وہ ان سے اچھے تعلقات قائم کرے بصورت دیگر شوہر اور بیوی کے تعلقات پر برا اثر پڑتا ہے۔
خاندان سے تعلق
اچھی اور خوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی مل کر ایک دوسرے کے جذبات احساسات اور خاندان سے تعلق کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں کہ رشتہ داروں سے یا ایک دوسرے کے رشتہ داروں سے کے کسی طرح کے تعلقات رکھیں
ازدواجی زندگی
دونوں کو نفسیاتی محرومی یا کشمکش کا ازدواجی زندگی کے لیے بھی ایک دوسرے کے نا پسندیده رشتہ داروں کو بھی برداشت کرنے کی عادت ڈالی جائے ۔ شکایات کے مواقع نہیں ہونے چاہئیں۔
تعلقات
نہ صرف والدین اور سسرال والوں کے تعلقات کے سلسلے میں بلکہ دوسرے دوستوں، ملنے جلنے والوں و ہمسایوں رشتہ داروں سے تعلقات کے سلسلے میں بھی شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے انتخاب اور پسند و نا پسند کا مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔
میاں بیوی کے باہمی تعلقات
ایسا نہ کیا جائے تو میاں بیوی کے باہمی تعلقات کے متاثر ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ الغرض کامیاب گھر یلو زندگی کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ شوہر اور بیوی اتفاق رائے سے اپنا حلقہ احباب بنائیں صرف یہی نہیں بلکہ ان سے تعلقات کی نوعیت اور شدت کے بارے میں بھی فیصلہ کریں۔
چھپ کر رشتے نبھانا
ایک دوسرے سے چھپ کر رشتے نبھانا خواہ دو دوستوں سے ہوں یا رشتہ داروں سے بالآخر ازدواجی تعلقات کو متاثر کرتا ہے۔ ایک دوسرے کے جذبات اور مزاج کو مد نظر رکھتے ہوئے جو تعلق اور رشتے نبھائے جاتے ہیں وہ نہ صرف خوشی اور سکون کا باعث ہوتے ہیں بلکہ زیادہ مستحکم اور پائیدار بھی ہوتے ہیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “شوہر اور بیوی کا تعلق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………….شوہر اور بیوی کا تعلق …………..