طلب میں تغیرات کے اسباب

طلب میں تغیرات کے اسباب

طلب میں تغیرات کے اسبابقانون طلب کی رو سے کسی شے کی طلب میں تبدیلی قیمت کے بدلنے سے ہوتی ہے۔ لیکن حقیقت میں قیمت کے علاوہ اور کئی اسباب ایسے ہیں جو طلب میں تبدیلی کا باعث بنتے ہیں جو درج ذیل ہیں۔

طلب میں تغیرات کے اسباب

صارف کی آمدنی

کسی شے کی طلب کا انحصار صارف کی آمدنی پر بھی ہے کیونکہ اگر صارف کی آمدنی بڑھ جائے تو یقیناً صارف اشیا کی طلب بڑھا دے گا اور اگر آمدنی کم ہو جائے تو صارف کم قیمت کے باوجود اشیا کی کم مقدار خرید نے پر مجبور ہوتا ہے۔

فیشن میں تبدیلی

جب کبھی فیشن میں تبدیلی آتی ہے تو اشیا کی طلب بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر رنگ دار بال رکھنے کا رواج آجائے تو بالوں کو رنگ کرنے میں استعمال ہونے والی تمام اشیا کی طلب بڑھ جاتی ہے جب کہ ان کی قیمت میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوتی ۔ اس طرح اگر کسی شے کا رواج نہ رہے تو اس شے کی طلب کم ہو جاتی ہے۔

آبادی میں تبدیلی 

آبادی میں اضافہ یا کمی کی وجہ سے بھی طلب میں اضافہ یا کمی ہو جاتی ہے مثلاً اگر آبادی بڑھ جائے تو ان اشیا مثلا لباس، دودھ، فیڈ رز وغیرہ کی طلب بڑھ جاتی ہے۔ جبکہ آبادی میں کمی کی صورت میں اشیا کی طلب کم ہو جاتی ہے خواہ قیمت میں کمی بھی واقع ہو جائے۔

تقسیم دولت

اگر دولت کی مساوی تقسیم ہوتو تمام لوگوں کی قوت خرید بہتر ہو جاتی ہے اور اشیا کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے لیکن اگر دولت کی تقسیم غیر مساوی ہو تو امیر اور غریب کا فرق بڑھ جاتا ہے۔ دولت صرف امیروں تک محدود ہو جاتی ہے۔ لہذا اشیائے ضرورت مثلاً گندم، چاول، کپڑا وغیرہ کی بجائے اشیائے تعیش مثلا کار، وی سی آر، ایئر کنڈیشنر وغیرہ کی طلب میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

نعم البدل اشیا کی قیمتیں

اگر دو متبادل اشیا میں سے کسی ایک کی قیمت کم یا زیادہ ہو جائے تو وہ اپنے نعم البدل کی طلب کو تو متاثر کرتی ہی ہے لیکن اس کی اپنی طلب بھی کم یا زیادہ ہو جاتی ہے۔ مثلاً اگر چائے اور کافی ایک دوسرے کا نعم البدل ہیں اور چائے کی قیمت زیادہ ہو جاتی ہے تو چائے کی طلب کم ہو جائے گی لیکن کافی کی طلب میں اضافہ ہو جائے گا حالانکہ کافی کی قیمت کم نہیں ہوئی ہے۔

تھیلی اشیا کی طلب

بغیر ہی زیادہ ہو جاتی ہے۔ جبکہ موسم سرما میں گرم کپڑوں کی طلب بڑھ جاتی ہے حالانکہ ان کی قیمت کم نہیں ہوئی ہوتی۔ بعض اشیا کی طلب تکمیلی ہوتی ہے اس لیے اگر ایک ہے مثلا کار اور پیٹرول تکمیلی طلب شے کی طلب بڑھ جائے تو دوسری تکمیلی شے کی طلب بھی بڑھ جاتی کے زمرے میں آتے ہیں اس لیے اگر کار کی طلب بڑھ جائے تو یقیناً پیٹرول کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے بے شک پیٹرول کی قیمت زیادہ ہی کیوں نہ ہو جائے۔

تجارتی حالات

اگر تجارتی حالات سازگار ہوں تو لوگوں کی آمد نیاں روزگار کی وجہ سے بڑھ جاتی ہیں اور اشیا کی طلب بھی بڑھ جاتی ہے۔ بکہ کساد بازاری ( کاروباری بڑے حالات) کے حالات میں آمدنی میں کی کی وجہ سے اشیا کی طلب بھی کم ہو جاتی ہے۔

بچت میں تبدیلی

اگر لوگوں کے اندر بچت کرنے کا جذبہ بڑھ جائے تو ان کا اشیائے ضرورت پر خرچ بھی کم ہو جاتا ہے اور اشیائے ضرورت کی طلب کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح رقوم پس انداز نہ کرنے کی صورت میں اشیائے ضرورت پر خرچ بڑھنے سے طلب بھی بڑھ جاتی ہے۔

مقدار زر میں تبدیلی

اگر ملک میں زر کی گردش تیز ہو جائے اور لوگوں کے پاس زیادہ پیسہ آجائے تو قیمتوں کے بڑھنے کے باوجود اشیا کی طلب کم نہیں ہوتی بلکہ بڑھ جاتی ہے۔ اس کے برعکس زر کی رسد میں کمی کے باعث اشیا کی طلب کم ہو جاتی ہے۔ کیونکہ اشیا کو خرید نے کے لیے لوگوں کے پاس زرکم ہو جاتا ہے۔

طلب کی لچک

قانون طلب کے مطابق شے کی قیمت اور طلب میں معکوس رشتہ پایا جاتا ہے یعنی اگر کسی شے کی قیمت کم ہو جائے تو طلب بڑھ جاتی ہے اور اس کے برعکس قیمت زیادہ ہونے سے طلب کم ہو جاتی ہے لیکن یہاں مقدار طلب میں اضافہ یا کمی ضروری نہیں ہے کہ قیمت میں تبدیلی کے تناسب سے ہو۔ کیونکہ بسا اوقات قیمت میں تھوڑی سی کمی سے طلب کئی گناہ بڑھ جاتی ہے یا معمولی تبدیلی رونما ہوتی ہے۔ یہ کمی یا بیشی ایک خاص صفت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اس صفت کا نام عام اصطلاح میں طلب کی لچک ہے۔ اس لیے اگر کسی شے کی طلب میں لچک نہ ہو تو پھر قیمت میں تبدیلی نے بی سے لب پرکوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ پس کسی نے طلب کے لیے اس شے کی قیمت میں تبدیلی کا اثر قبول کرنے کی صفت کو طلب کی لچک کہا جاتا ہے۔ معاشیات میں طلب کی لچک سے مراد “کسی شے کی طلب میں تبدیلی کی وہ شرح لی جاتی ہے، جو اس کی قیمت تبدیل ہونے پر رونما ہوتی ہے”۔

پس طلب کی لچک کسی شے کی قیمت میں تبدیلی کے باعث اس کی طلب میں پیدا ہونے والے رد عمل کی شرح یا نسبت ظاہر کرتی ہے۔

طلب کی چیک کی پیائش

چونکہ طلب کی ایک ایک اصطلاحی صفت کا نام ہے اس لیے ہمارے پاس کوئی ایسا پیمانہ یا آلہ نہیں جس کی مدد سے ہم طلب میں تبدیلی کے اڑ کی پیمائش کرسکیں۔ لیکن الفرڈ مارشل نے طلب کی لچک کی پیمائش کے لیے اکائی کا پیمانہ unity) (Method پیش کیا جس کو معیاری پیانہ مانتے ہوئے طلب کی لچک کی پیمائش درج ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔

في صد طریقہ

اس طریقے کے مطابق کسی شے کی قیمت میں تبدیلی کے اثر کو طالب میں رونما ہونے والی تبدیلی کے اثر سے دیکھتے ہیں کہ آیا مقدار طلب میں ہونے والی فی صد تبدیلی قیمت میں رونما ہونے والی تبدیلی کی نسبت زیادہ ہے یا کم یا یکساں نوعیت کی ہے۔

لہذا

طلب کی لچک = مقدار طلب میں فی صد تبدیلی/ قیمت میں فی صد تبدیلی

فی صد طریقہ کے تحت طلب کی لچک کی پیمائش درج ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔

طلب کی لچک اکائی کے برابر 

جب طلب میں تبدیلی قیمت میں تبدیلی کے تناسب کے برابر ہو تو طلب کی لچک اکائی کے برابر ہوتی ہے۔ یعنی قیمت میں 100 فی صد اضافہ یا کسی سے طلب میں 100 فی صد کمی یا اضافہ واقع ہوتا ہے۔ اس کی وضاحت درج ذیل گوشوارہ اور ڈائیگرام سے کی جاسکتی ہے۔

طلب میں تغیرات کے اسباب
                                                گوشوارہ

 

 

طلب میں تغیرات کے اسباب

 

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو قانون طلب میں تغیرات کے اسباب  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

افادہ

معاشیات کی نوعیت اور وسعت

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

 

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment