علم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے

علم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے ⇐ کھاتہ نویسی ( بک کیپنگ ) ایک ایسا فن یا ہنر ہے جس کے ذریعے تمام کاروباری مشاغل کا  جنہیں زر کی نسبت سے ظاہر کیا جا سکے ۔مختلف اکاؤنٹس میں باقاعدہ اندراج ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں کھاتہ نویسی ( بک کیپنگ) سے مراد تمام کاروباری معاملات اور لین دین کا وہ با قاعدہ تحریری اندراج ہے جس سے تجارتی صنعتی اور کاروباری ادارے بوقت ضرورت اپنے کاروبار کے بارے میں صحیح طور پر یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ آیا ان کا کاروبار منافع بخش طریق سے چل رہا ہے یا اس کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

علم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے

 کھاتہ نویسی کی اہمیت

آج کل کاروباری اور صنعتی معاملات ایسے پیچیدہ ہو گئے ہیں کہ اگر یہٰی کھاتہ با قاعدہ طور پر نہ رکھا جائے تو کاروبار کے رحجان ، نتیجے اور اونچ نیچ کا کما حقہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ علاوہ ازیں گورنمنٹ اور قرضہ دینے والے اداروں کی ہدایات کے مطابق تسلی بخش حسابات رکھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

صنعتی ادارے

تمام کاروباری اور صنعتی ادارے اکاؤنٹنٹ  رکھتے ہیں تا کہ یہ ضرور مکمل طور پر پوری ہو سکے۔ اس سے اس علم کی اہمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کھاتہ نویسی کے ماہرین کا روباری صنعتی اور بڑے بڑے تعلیمی اداروں سرکاری محکموں وغیرہ میں اچھے معاوضوں پر کام کر رہے ہیں اس علم کے فارغ التحصیل طلبہ کو نوکری باآسانی مل سکتی ہے اور بعد ازاں ترقی کے کافی امکانات ہیں۔

تجارتی اصطلاحات

اس سے پیشتر کہ کھاتہ نویسی کے فن کو بخوبی سمجنے کی کوشش کی جائے یہ بہتر ہوگا کہ کاروبار میں استعمال ہونے والی کچھ ضروری تجارتی اصطلاحات کی وضاحت کر دی جائے تا کہ آگے چل کر اس فن کو سمجھنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

 کاروبار

کاروبار سے مراد کوئی بھی مشغلہ جس کا مقصد نفع کمانا ہوتا ہے ۔مثلا ایک تاجر کا کاروبار (یعنی کتابوں کی دکان ) جوتوں کی دکان ، تجارتی بینک، بیمہ کمپنیاں اور ٹرانسپورٹ کمپنیاں وغیرہ۔

پیشہ

(پیشہ ورانہ) اس سے مراد کاروبار کے علاوہ دوسرے ایسے مشاغل ہیں جن کا مقصد بھی روپیہ کماتا ہوتا ہے لیکن کوئی بھی پیشہ اختیار کرنے سے بیشتر یہ لازمی ہے کہ اس سے متعلقہ ضروری علم اور عملی تربیت حاصل کی جائے ۔ مثلاً ڈاکٹری ، وکالت اور محاسبی (اکاؤنٹنسی) کا پیشه جو اشخاص کسی فن یا پیشے کے ذریعے روزی کماتے ہوں ان کو پیشہ ور یا پیشہ ورانہ کہتے ہیں۔

مالک پروپرائیٹر 

اس سے مراد وہ شخص ہے جو اپنے کاروبار یا پیشہ کا مالک ہو۔ مالک اپنے کاروبار میں ضروری سرمایہ لگاتا ہے۔ اپنا وقت محنت اور توجہ صرف کرتا ہے۔ کاروبار سے جتنا بھی منافع حاصل ہوتا ہے وہ وصول کرتا ہے اور نقصان کی صورت میں تمام تر نقصان اسے ہی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ یہ شخص خود ہی اپنے کاروبار کا مالک ہوتا ہے اس لئے اس کو واحد مالک کہتے ہیں اور اس قسم کے کاروبار کو انفرادی کاروبار یا انفرادی تنظیم یا واحد “واحد مالک”!” واحد تاجر” کہا جاتا ہے۔

مالک پروپرائیٹر 

 شراکت

اگر کسی کاروبار کو دو یا دو سے زائدہ اشخاص مل کر چلا رہے ہوں تو ایسے کاروبار کو شراکتی کاروبار یا شراکت (شراکت داری) کہتے ہیں اور ہر مالک کوحصہ دار کہتے ہیں۔ اور مجموعی طور پر کاروبار کے اس ادارے کو فرم کہتے ہیں۔

 سرمایہ

ہر کاروبار کے لئے روپے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو مالک مہیا کرتے ہیں لیکن کیش کے علاوہ اگر اشیاء کو بھی کوئی تاجر اپنے کاروبار میں نفع کمانے کی غرض سے لگاتا ہے تو اسے بھی سرمایہ کہتے ہیں ۔

کاروبار

اسلم نے پچاس ہزار روپے سے کاروبار شروع کیا۔ پچاس ہزار روپے کی یہ رقم اس کے کاروبار اس کے کاروبار کا سرمایہ کہلائے گا۔ یادس بوری گندم یا چاول سے کاروبار شروع کیا یہ بھی سرمایہ کہلائے گا۔

لین دین سودا یا معاملات

دو افراد یا دو تنظیموں ( جماعتوں ) کے درمیان کسی بھی طے شدہ کاروباری سودے کولین دین کہا جاتا ہے۔ مثلا اشیاء کی خرید و فروخت اور رقم کی وصولی وادائیگی سرمایہ لگانا ملازمین کی تنخواہیں دینا وغیرہ۔

برداشتگی

جب کوئی تاجر بوقت ضرورت اپنے ذاتی استعمال کے لئے کاروبار میں لگائی گئی رقم کا کچھ حصہ یا اشیاء میں سے کچھ اشیاء نکلوا لے تو نکالی گئی یہ رقم یہ اشیاء کی مالیت اس کی ڈرائینگز  (ڈرائنگ) کہلاتی ہے گویا کہ ڈرائینگ دونوں صورتوں میں ممکن ہے۔

حساب

مثلاً ایک شخص کی کپڑے کی دکان ہے وہ اپنی دکان سے پانچ سو روپے کا کپڑا اپنے یا اپنے گھر والوں کے لباس کے لئے لیتا ہے یا پانچ سوروپے کیش ذاتی استعمال کے لئے لیتا ہے تو کسی صورت میں ظاہر ہے کہ یہ مال نہیں ہوا۔ بلکہ ذاتی یا گھریلو استعمال کے لئے دکان سے بلا معاوضہ حاصل کیا گیا ہے۔

ڈرائینگز

گو یا دوسرے الفاظ میں نقدی کی صورت میں ڈرائینگز سے سرمایہ میں آئی کمی واقع ہو جاتی ہے جتنی نقد رقم نکالی جائے اور  اشیاء کی صورت میں ڈرائینگز سے، خرید میں کمی واقع ہو جاتی ہے گویا کہ کل خرید سے اتنی اشیاء کی مالیت کے برابر کمی کر دی جاتی ہے جتنی مالیت کی اشیاء نکالی گئی ہیں۔

اشیائے کاروبار 

جو چیزیں کاروبار میں اس مقصد کے لئے خرید کی جائیں کہ ان کو ایسی صورت میں یا ان میں کچھ تبدیلی لانے کے بعد نفع کمانے کی غرض سے دوبارہ فروخت کرنا مقصود ہو تو ان چیزوں کو اشیائے کاروبار (سامان) کہتے ہیں۔ مثلا ایک کتب فروش کی خرید کردہ کتابیں (یہ شخص جس حالت میں کتابیں خرید کرتا ہے اس حالت میں فروخت بھی کر دیتا ہے ) اور کپڑے کے کارخانے کے مالک کی خرید کردہ کپاس ( یہ شخص کپاس کو کپڑے کی شکل میں تبدیل کر کے فروخت کرتا ہے

اشیائے کاروبار 

خرید

اس سے مراد ان تمام اشیاء کی خریداری کا عمل ہے استعمال کی غرض سے یا منافع یا فروخت کرنے کے لئے حاصل کی گئی ہوں۔ خرید کی دو اقسام ہوتی ہیں یعنی کیش خرید ( نقد خریداری )، ادھار خرید ( کریڈٹ پرچیز) ۔ جب خرید کردہ اشیاء کی قیمت ان کی خریداری کے وقت ہی ادا کر دی جائے تو اسے کیش خرید ( نقد خریداری) کہتے ہیں لیکن اگر خرید کردہ اشیاء کی قیمت ان کی خریداری کے وقت ادا نہ کی جائے بلکہ ادائیگی کے لئے مستقبل کی کوئی تاریخ مقرر کر دی جائے تو ایسی خرید کو ادھار خرید (کریڈٹ پرچیز) کہتے ہیں۔

 فروخت یا فروختگی

اشیاء کو بیچنے کو فروخت کہتے ہیں ۔ فروخت کی بھی دو اقسام ہیں یعنی کیش سیلز اور کریڈٹ سیلز اگر اشیاء کی قیمت فروختگی کے وقت ہی وصول کر لی جائے تو اسے کیش سیلز کہتے ہیں ۔ اگر اشیاء کی قیمت فروختگی کے وقت وصول نہ کی جائے بلکہ وصولی قیمت کے لئے مستقبل کی کوئی تاریخ خریدار سے طے کر لی جائے تو اسے کریڈٹ سیلز کہتے ہیں۔

واپسی خرید

  خرید کردہ اشیاء میں سے جب کچھ اشیاء فروخت کار کو واپس کر دی جاتی ہیں تو انہیں واپسی خرید کہتے ہیں۔ خرید  کردہ  اشیاء مندرجہ ذیل صورتوں میں فروخت کار کو واپس کی جاسکتی ہیں۔ اگر کچھ اشیاء ناقص پائی جائیں اور پیشگی طے شدہ کوالٹی سے مطابقت نہ رکھتی ہوں ۔ طلب شدہ تعداد یا وزن سے زائد ہوں واپسی خرید کو (باہر کی طرف لوٹتا ہے۔) بھی کہتے ہیں۔

واپسی فروخت 

علم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے فروخت کردہ اشیاء سے جب کچھ یا تمام اشیاء خرید کارکی جانب سے واپس کر دی جاتی ہیں تو فروخت کار کیلئے یہ واپس فروخت کہلاتی ہیں۔ واپسی فروخت کی بھی وجوہات وہی ہیں جو واپسی خرید کی ہیں۔

 دین دار یا مقروض یا قرض دار 

اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے کسی دوسرے سے کچھ اشیاء یارقم ادھار لے رکھی ہو۔ ایسا شخص اس وقت تک مقروض ( دین دار ) کہلائے گا جب تک ادھار خرید کردہ اشیاء کی قیمت ادا قرض کی ہوئی رقم واپس نہیں کر دیتا۔ مثال جاوید نے امین سے 20 روپے قرض لے رکھے ہیں ادا پر اشیا خرید رکھی ہیں تو جاوید کو امن کا مقروض یا قرض دار کہیں گے۔ جب تک ادھار یا قرض کی ہوئی رقم واپس نہیں ادا کی جاتی لفظ “مقروض” کا اختصار علم حسابات میں “ڈی آر ” بھی کہلاتا ہے۔

 دین دار یا مقروض یا قرض دار 

 لین دار یا قرض خواه 

اس سے مراد وہ شخص ہے جس نے کسی دوسرے کو کچھ اشیاء یا تم ادھار دے رکھی ہو۔ یہ شخص اس وقت تک قرض خواہلین دار کہلائے گا جب تک ادھار فروخت کردہ اشیاء کی قیمت یا ادھار دی گئی رقم وصول نہیں ہوتی ۔ لفظ “قرض دینے والا” کا مختصر کر کے عموما “سی آر” لکھ دیتے ہیں ۔ مثلا امین نے 200 روپے جاوید کو قرض یا ادھار پر مال فروخت کیا تھا۔ لہذا امین کو ہم اس وقت تک لین دار یا قرض خواہ ہی کہیں گے جب تک اشیاء کی پوری قیمت یا ادھار دی گئی پوری رقم وصول نہیں ہو جاتی۔

 کیش ڈسکاؤنٹ

جب کوئی مقروض اپنے قرض خواہ کو طے شدہ تاریخ ادائیگی سے قبل رقم ادا کر دے تو قرض خواہ اس کے ایسا کرنے پر چھ رعایت دیتا ہے جو اس کو کیش ڈسکاؤنٹ کہتے ہیں ۔ یہ رعایت عموماً کچھ فیصد کے حساب سے دی جاتی ہے مثلاً الف نے ب سے ایک ہزار 1,000 روپے کی رقم ایک سال کے لئے قرض لی تھی ۔

ڈسکاؤنٹ

جب الف دس ماہ بعد ( یعنی مقررہ مدت سے دو ماہ قبل) اپنے قرض خواہ ب کو یہ رقم واپس کر دے گا تو ب اس رقم پر فرض کریں کہ ایک فیصد کے حساب سے ڈسکاؤنٹ ہے جو دس روپے ہوگی۔ اس طرح الف کو سی ڈسکاؤنٹ ملنے پر 100 روپے کی بجائے 90 روپے کی رقم ب کوادا کرنی ہوگی ۔

 تجارتی ڈسکاؤنٹ تجارتی بٹہ یا تجارتی کٹوتی

تجارتی ڈسکاؤنٹ سے مراد وہ ڈسکاؤنٹ ہے جو فروخت کار ( دکاندار خریدار ( گاہک )) کو اشیاء کی فہرستی قیمت پردیتا ہے۔ یہ عموما شے کی کل قیمت کا کچھ حصہ ہوتی ہے۔ مثلاً آپ کو بازار سے ایک پنکھا جس کی فہرستی قیمت پانچ صد روپے ہے خریدنے پر دکاندار ایک فیصد کے حساب سے رعایت دیتا ہے جو پانچ روپے بنتے ہیں ۔ پانچ روپے کی یہ رقم تجارتی ڈسکاؤنٹ کہلائے گی۔

نقد کیش ٹرا نز یکشن

اس سے مراد ایسی تجارت یا کاروبار ہے جس میں ایک تاجر اشیاء کی خرید و فروخت کیش پر کرتا ہے اور جس میں ادھار نہ ہو ۔ لیکن اگر کچھ تجارت کیش اور کچھ تجارت ادھار پر ہو تو کیش تجارت کو (م ) اسی میں اور ادھار خرید و فروخت کو (ن) میں درج یا شمار کریں گے۔

 کریڈٹ ٹرانزیکشن

اس سے مراد ایسی تجارت یا کاروبار ہے جس میں ایک تاجر اشیاء کی خرید و فروخت ادھار ( اعتبار ) کرتا ہے اور کیش کی ادائیگی اسی وقت نہ کی جائے۔

 تھوک فروش

اس سے مراد ایسا کاروبار ہے جس میں اشیاء کی خرید و فروخت بڑی کثیر مقدار یا تعداد میں یا وسیع پیمانے پر ہوتی ہو۔ اس قسم کا کاروبار کرنے والے تاجر کو تھوک فروش کہا جاتا ہے۔

 تھوک فروش

پرچون فروشی 

پر چون فروشی سے مراد کاروبار کی وہ قسم ہے جس میں اشیاء صارفین کے ہاتھوں تھوڑی تھوڑی مقدار یا تعداد میں فروخت کی جائیں اس قسم کا کاروبار کرنے والے تاجر کو پرچون فروش (خوردہ فروش)کہا جاتا ہے پر چون فروش خود اشیاء تھوک کے حساب سے مختلف تھوک فروشوں سے خریدتا ہے اور اپنے گاہکوں کو تھوڑی تھوڑی مقدار میں ان کی ضرورت کے مطابق فروخت کر دیتا ہے۔

 نا قابل وصول رقوم 

آج کل اکثر کاروبار ادھار پر ہوتا ہے اگر قرض خواہ اپنی ادھار دی گئی رقم یا اوھار دیئے گئے مال (اشیاء) میں سے کچھ رقم اپنے مقروض نے واپس نہ لے سکے تو وہ کاروبار کا نقصان تصور کیا جاتا ہے۔ ایسی رقم کو نا قابل وصول قرضہ کہتے ہیں۔

اثاثے اثاثہ جات

ایسی تمام قیمتی اشیاءجو کاروبار میں نفع کمانے کے لئے لگائی گئی ہوں اثاثہ کہلاتی ہیں۔ مثلا بلڈنگ مشینری ، فرنیچر، زمین ، موٹر کار ، کیش بنک بیلنس وغیرہ۔

 واجبات

واجبات سے مراد ایسی تمام رقوم ہیں جو کاروبار کے ذمہ واجب الادا ہوں ۔ مالک نے جو سرمایہ لگایا ہوتا ہے کاروبار کے نقطہ نظر سے اسے بھی واجبات میں شامل کیا جاتا ہے۔

 کل فروخت کل فروختگی

اس سے مراد وہ تمام سیلز ہے جو ایک مخصوص عرصہ میں کی گئی ہو چاہے وہ سیلز کیش پر ہوں یا ادھار ۔ دوسرے الفاظ میں اگر کسی مخصوص عرصہ کی کیش اور کریڈٹ سیلز فروخت کو جمع کر لیا جائے تو وہ ٹوٹل سیلز کہلائے گی۔ مثلا عرصہ تین ماہ کے دوران دو ہزار روپے مالیت کی اشیاء کیش اور چار ہزار روپے مالیت کی اشیاء کریڈٹ سیلز ہو ئیں تو اسکا مطلب یہ ہوتا کہ عرصہ تین ماہ کی ٹوٹل سیلز چھ ہزار روپے ہے۔

 وثیقہ

کاروباری لین دین کے تحریری ثبوت کی وثیقہ (واؤچر) کہتے ہیں۔ جب کوئی شخص اشیاء ادھار خریدتا ہے تو فروخت کار اس کوان اشیاء کا ایک تحریری بل دیتا ہے جس کو بچک(انوائس) بھی کہتے ہیں ۔ یہ بل پا نچک اس امر کو تحریری ثبوت ہوتا ہے کہ کتنی مالیت کی اشیاء خرید کی گئیں۔

 وثیقہ

قیمت کی ادائیگی

جب خرید کار اس بل یا بچک میں درج قیمت کی ادائیگی کرتا ہے تو وہ وصول کنندہ (فروخت کار ) سے ایک اور وثیقہ(واؤچر ) حاصل کرتا ہے جس کو رسید کہتے ہیں اس طرح کنندہ ) سے مختلف کاروباری لین دین سے متعلق مختلف نوعیت کے واؤچر ( بل، رسیدیں،  وغیرہ) استعمال میں آتے ہیں ۔

دستاویز

حسابی کتب میں اس وقت تک کوئی لین دین درج نہیں کیا جاتا جب تک اس کے ثبوت کے طور پر کوئی تحریری دستاویز موجود نہ ہو۔ لہذا ان واؤچرز بل، رسیدیں، رسیدیں۔ ) کی مدد سے حسابی کتب میں اندراج کیا جاتا ہے اور ان کا حوالہ دیا جاتا ہے۔

اکاؤنٹ

کسی ایک شخص یا کسی ایک شے سے متعلقہ تمام لین دین کو یکجا کر دینے کے بعد تحریری طور پر محفوظ کر لینا اور اس کا عنوان اس شخص آٹے کی نسبت سے رکھ دینا کھاتہ کہلاتا ہے۔ مثالیں درج ذیل ہیں۔

اکرم کا اکاؤنٹ

حساب خرید

سیلز اکاؤنٹ

بلڈنگ اکاؤنٹ

کیش اکاؤنٹ

فرنیچر اکاؤنٹ

واپسی فروخت اکاؤنٹ

خرید اکاؤنٹ

اکاؤنٹ کو مختصر کر کے (اے سی) بھی لکھ دیتے ہیں۔

 عام کاروباری اخراجات یا متفرق اخراجات

کاروبار کے روز مرہ چھوٹے چھوٹے اخراجات جن کے لئے علیحدہ علیحدہ حسابات کھولنا حسابی کتب کے صفحات کے بے جا اسراف سمجھا جاتا ہے ایک جگہ اکٹھے کر لئے جاتے ہیں اور ان کو حساب معمولی کاروباری اخراجات (متفرق تجارتی اخراجات سی آر متفرق اخراجات) کا نام دے دیا جاتا ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوعلم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……..علم کھاتہ نویسی سے کیا مراد ہے ……..

Leave a comment