عمرانیات کی اہمیت

عمرانیات کی اہمیت ⇐ ہمارا جدید معاشرہ اس قدر پیچیدہ ہو چکا ہے کہ مختلف تبدیلیوں کی وجوہات، معاشرتی قوتوں کی کار فرمائی اور معاشرتی مسائل کا تجزیہ کرنا ایک تکنیکی عمل بن چکا ہے۔ جو ایک عام آدمی کے بس کی بات نہیں رہی ۔ لہذا صرف معاشرتی تعلقات کا ماہر ہی ان کا تجزیہ کر سکتا ہے۔ کیوں کہ یقینا عام آدمی کا تجزیہ محدود، ذہنی طور پر الجھا ہوا اور سائنسی بنیادوں پر نہیں ہوگا ۔ ان تمام حقیقتوں کو سامنے رکھتے ہوئے عمرانیات کی اہمیت کا اندازه مندرجہ ذیل نکات سے کیا جا سکتا ہے۔

عمرانیات کی اہمیت

معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے

انسانی معاشرے کی فلاح و بہبود کیلئے عمرانی ادب کی گراں قدر خدمات ہیں۔ عمرانیات میں معاشرتی مسائل کا تجزیہ، معاشرتی اداروں کی ساخت و وظائف ، معاشرتی درجہ بندی، معاشرتی کنٹرول کے ادارے، جرائم کے اسباب کی صحیح تشخیص ، آبادی میں اضافے اور کمی کرنے والے عوامل کی نشاندہی ، معاشرتی نظام پر تحقیقات انسانی فلاح و بہبود میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ ان سے معاشرتی انتشار یقیناً کم ہوا ہے ۔

مقاصد و نصب العین

عمرانی تحقیقات معاشرتی مقاصد و نصب العین کے تعین میں مدد دیتی ہیں اس سے ترقی کی راہیں کھلتی ہیں اور علمی بصیرت حاصل ہوتی ہے۔ مختلف ترقیاتی منصوبوں اور ترقیاتی پالیسیوں میں توسیع کے لئے عمرانی علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ملک کی اکثریت اگر زیادہ شرح پیدائش کو ملک کی ترقی یا مفاد میں نقصان دہ سمجھتی ہے  اس کے لئے عمرانی تحقیقات کے نتائج ہی کار آمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

کامیاب منصوبہ بندی کے لئے

معاشرتی زندگی کے با ضابطہ مطالعہ سے ہم پیش گوئی کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ دوسرے معنوں میں مستقبل کے آنے والے خطرات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔ کسی بھی قسم کی کامیاب منصوبہ بندی کے لئے مستقبل کے تخمینے ناگزیر ہوتے ہیں۔ آج ہمیں اگر یہ معلوم ہو کہ اگلے پانچ سالوں میں ہماری آبادی میں اضافہ کسی قدر ہوگا۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے کتنے سکول، کالج اور ہسپتال درکار ہوں گے

معاشی خوشحالی کے مقاصد

خوراک کتنی مہیا کرنا پڑے گی  تو ہم معاشی خوشحالی کے مقاصد کو بہتر اور یہ منصوبہ بندی سے حاصل کر سکتے ہیں ۔ ہم تعلیم صحت، پیشہ ورانہ ضروریات اور بڑھتی ہوئی آبادی کا تعین کر کے مناسب اقدامات کا پہلے سے بندوبست کر سکتے ہیں اور اقتصادی ترقی کے لئے ساتھ ساتھ سرمایہ بھی بچاسکتے ہیں۔ اس طرح ان دیکھی تلخ حقیقتوں سے بآسانی نپٹا جا سکتا ہے جو معاشرے میں بلائے ناگہانی بن کر نازل ہونے والی ہوں۔

معاشی خوشحالی کے مقاصد

معاشرتی زندگی کے بارے میں معلومات

عمرانیات لوگوں کی معاشرتی زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ معاشرے کی خرابیوں اور مسائل کا مکمل سدباب کرنا عمرانیات کا کام نہیں ہے تاہم عمرانیات میں ایک مکتبہ فکر اس کی اخلاقی صلاحیتوں پر بہت زور دیتا ہے کیوں کہ معاشرتی فلاح کسی بھی سائنس کا اہم مقصد ہوتا ہے۔ معاشرتی مسائل پر تحقیقات سے ہر معاشرتی ادارے اور شعبے کے ماہرین استفادہ کر سکتے ہیں۔

معاشرتی امور میں رہنمائی کا کامیاب ذریعہ

پوری دنیا کے مختلف معاشروں کی طرح ہمارا پاکستانی معاشرہ بھی قدیم و جدید کی کشمکش سے دوچار ہے۔ یعنی ہمارا معاشرہ بھی ایک طرف تو ماضی پرست، روایات پرور اور مذہب کے نام پر نا جائز سختی اور غلط تشریح کا شکار ہے تو دوسری طرف مغربی دنیا کی تکنیکی اور صنعتی ترقی بھی چاہتا ہے۔ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ ثقافتوں  کے تصادم میں ہمارا معاشرہ کس طرح اپنی پہچان اور وجود کو قائم رکھ سکےگا؟ یا یہ کہ مغربی تہذیب میں تحلیل ہوکر رہ جائے گا۔

معاشرے کی ناگزیر ضروریات

کیا ایسا ممکن ہے کہ ہماری اعلیٰ روایات کی بقا بھی ممکن ہو اور ہم جدید معاشرے کی ناگزیر ضروریات کو بھی پورا کر سکیں ؟ کیا ہمارا پورا معاشرہ اور قوم سائنسی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کر سکتی ہے؟ یہ سب حقیقتیں بہت اہم ہیں اور ایسے حالات میں عمرانیات کی افادیت اور ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ کیوں کہ یہی وہ علم ہے جو ایسی پیچیدہ صورت حال میں ہماری بہترین رہنمائی کر سکتا ہے کہ ہم بحیثیت قوم کن کن معاشرتی رسومات اور تعصبات کو خیر باد کہہ دیں کیوں کہ یہی وہ واحد راستہ ہے جس پر چل کر ہم بحیثیت قوم جدید تہذیب کے طریقے اختیار کر سکتے ہیں۔

معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے

جدید دنیا اب بین الاقوامیت کی طرف بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یعنی دنیا کے تمام ممالک اور قومیں اب ایک دوسرے سے قریب آ رہے ہیں۔ تیز رفتار ذرائع آمدو رفت نے اب طویل فاصلوں کو سمیٹ دیا ہے۔ انتقال آبادی اب معمول کی بات ہے۔ آبادی دیہاتوں کو چھوڑ کر شہروں کی طرف تیزی سے ہجرت کر رہی ہے۔ پیشہ ورانہ پیچیدگیاں اور مہارتیں اب معاشرتی زندگی کا بنیادی عنصر بنتی جارہی ہیں۔

معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے کیلئے

معاشرے کی ناگزیر ضروریات

اب شہروں میں مختلف قسم کی آبادیاں مثلاً پنجابی، پٹھان، سرائیکی، سندھی، اردو بولنے والے، بلوچی، فارسی اور مختلف قسم کے طبقے نیز مختلف ذاتیں ایک ساتھ رہ کر ایک نئے معاشرے کو جنم دیتے ہیں۔ یقینا شہروں میں اس قسم کی آبادی میں نئے نئے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ جہاں ایک مسئلہ حل ہوتا ہے وہاں کئی دوسرے مسئلے سر اٹھا لیتے ہیں۔ لہذا اس قسم کے معاشرے میں جہاں روز بروز نئے نئے مسائل سر اٹھاتے ہوں معاشرتی ہم آہنگی اور ترقی کیلئے عمرانیات کی اہمیت مسلمہ ہے۔ اس قسم کے ماحول میں عمرانی تحقیقات کے ذریعے بہت سے مسائل کی جڑ کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہی نہیں نسلی تصادم اور تفرقات اور فرقہ ورانہ اختلافات کو کم کرنے میں بھی عمرانیات کے جائزے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

پیشہ ورانہ اہمیت و ضرورت

آغاز میں ایک مضمون کے طور پر عمرانیات کا مطالعہ کیا گیا لیکن جوں جوں معاشرے کے دیگر شعبوں میں ترقی ہوتی گئی اور معاشرے کو معاشرتی تبدیلی کا سامنا ہوا تو اس مضمون کی اہمیت و ضرورت بھی بڑھ گئی اب اس علم کے فارغ التحصیل طلبا کی خدمات سے مختلف حکومتی اور غیر حکومتی اداروں میں فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ ان اداروں میں تعلیمی ادارے یعنی تعلیم و تدریس ، شہری منصوبہ بندی کا محکمہ، اصلاح اسیران اور آزمائشی رہائی کے محکمے منصوبہ بندی کے کمیشن محکمہ اطلاعات تعمیر نو ، زرعی ترقیاتی کارپوریشن طبعی و سماجی مراکز سماجی بہبود اور ترقیاتی معاشیات کے ادارے قابل ذکر ہیں۔

معاشرتی برداشت پیدا کرنا

عمرانیات میں دوسرے معاشروں اور ثقافتوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے اس مطالعے سے یہ حقیقت واضح ہو جاتی ہے کہ زندگی گزارنے اور آگے بڑھنے کا صرف ایک ہی طریقہ نہیں ہے۔ بلکہ معاشرے میں زندگی گزارنے اور  آگے بڑھنے کے اور بھی کئی طریقے ہیں جیسا کہ دنیا میں صرف یہی ایک عقیدہ اور مذہب نہیں ہے جسے ہم مانتے ہیں۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے مذہب اور عقیدے کے ساتھ ساتھ اور بہت سے مذاہب اور عقیدے دنیا میں موجود ہیں۔

معاشرتی برداشت پیدا کرنا

معاشرتی اداروں کے وظائف

جب ہم دوسرے معاشروں میں خاندان ، شادی بیاہ کے طریقے اور دوسرے معاشرتی اداروں کے وظائف ادا کرنے کے طریقوں کا بغور تقابلی جائزہ لیتے ہیں تو اس سے نظر و قلب میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔ نیز اعلیٰ ظرفی عقائد میں وسعت و پختگی ، اخلاقی رواداری اور بے تعصبی جیسے اعلیٰ اوصاف پیدا ہوتے ہیں۔ جس قدر مختلف ثقافتوں کے مطالعے کا رواج بڑھتا ہے اس قدر تیزی سے بے جا نسلی عصبیت کے احساسات ختم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں دوسروں کے لئے برداشت اور تحمل کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔ یہ وہ بیچ ہیں جن سے معاشرے میں یکجہتی اور بین الاقوامی طور پر امن کے شجر کو تقویت ملتی ہے۔

عمرانیات کی شاخیں

یہ حقیقت ہے کہ عمرانیات ایک نئی سائنس ہے اور اس نئی سائنس نے قلیل مدت میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے۔ اس نئی سائنس کی ترقی کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی شاخیں تقریبا 500 سے تجاوز کرگئی ہیں۔

عمرانیات کی چند اہم ترین شاخوں کا تذکرہ درج ذیل ہے۔

دیہی عمرانیات

زراعت اور عمرانیات

سوشیالوجی آف جینڈر

مذہب اور عمرانیات

قانون کی عمرانیات

انتظامی عمرانیات

نسلی عمرانیات

فوج کی عمرانیات

حقوق اطفال

عالمی معاشرے کی عمرانیات

معاشرتی درجہ بندی

معاشرتی نفسیات

جرمیات

شہری عمرانیات

خاندان کی عمرانیات

عمرانیات اور ترقی

تعلیم اور عمرانیات

صنعتی عمرانیات

سیاسی عمرانیات

طبعی عمرانیات

تفریح اور عمرانیات

لسانی عمرانیات

اطلاقی عمرانیات

معاشرتی انتشار

آبادیات

عمرانیات کی شاخیں

عمرانیات کا دائرہ کار 

جن کو ہم سماجی کہتے ہیں۔ یہ وہ مضمون ہے جو ہمیں معاشرتی کرداروں اور معاشرتی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعارف یا روشناس کرواتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا تعلق ان تمام موضوعات سے ہے جن کا تعلق معاشرتی زندگی سے ہے۔ یعنی یہ وہ موضوعات ہیں جو معاشرتی تعلقات کی عام نوعیت کی وضاحت کرتے ہیں۔ تحقیقی علم کی بدولت معاشرتی تعلقات اور سماجی زندگی سے متعلق اصول و نتائج وضع کئے جاتے ہیں۔ کسی بھی علم کی وسعت اور دائرہ کار کا اندازہ اس علم میں پڑھائے جانے والے موضوعات سے کیا جاتا ہے۔ عمرانیات کے دائرہ کار میں جو موضوعات شامل ہیں ان کی چھان بین کے لئے ہمیں عمرانیات کی درسی کتب عمرانی تحقیقات اور جریدوں میں چھپنے والے مقالات مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوعمرانیات کی اہمیت  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……..عمرانیات کی اہمیت   ……..

Leave a comment