غذائی ضروریات اور ان کا تعین
غذائی ضروریات پر اثر انداز ہونے والے عناصر ⇐ خوراک کے معاملے میں انسان کو زیادہ سے زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔ اسے ایسی غذا استعمال کرنی چاہیے پرورش مناسب طور پر ہوتی رہے۔ لہذا ہم غذائی اجزاء کے معیار کا تعین اس لئے کرتے ہیں تاکہ: جس سے تمام غذائی اجزاء مناسب مقدار میں مہیا ہوں تا کہ خلیات کی نشو و نما، مرمت اور ہر شخص یہ معلوم کر سکے کہ آیا وہ روزانہ اپنی عمر کی مطابقت سے خوراک میں موجود غذائی اجزاء وسیع مقدار میں لے رہا ہے۔ اسے معلوم ہو کہ وہ اپنے کام کی نوعیت کے اعتبار سے غذائی اجزاء صحیح مقدار میں لے رہا ہے یا نہیں۔ 3- وہ غذائی تعلیم دیتے وقت لوگوں کو غذائی اجزاء کے متعلق صیح معلومات فراہم کر سکے۔ خوراک کی حرارت کا تعین توانائی مہیا کرنے کی مقدار سے کیا جاتا ہے۔ اس کا دوسرا پیا نہ غذا میں موجود لحمیات کی مقدار ہے۔ کسی شخص کی غذائی ضروریات کا تعین کرتے وقت خوراک میں موجود ہزاروں اور علمیات کا جاننا ضروری ہے اس کے علاوہ غذا میں مناسب مقدار میں حیاتین اور معدنیات کا ہونا بھی ضروری ہے۔
غذائی ضروریات پر اثر انداز ہونے والے عناصر
انسان کی غذائی ضروریات فردا فردا مختلف ہوتی ہیں ۔ یہ وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہیں اس لئے اس کا انحصار کئی امور پر ہے۔
- عمر
- جنس
- کام کی نوعیت اور گردو نواح کی صورتحال
- صحت اور جسمانی ساخت
- موسم کا اثر
عمر
عمر غذائی ضروریات پر کافی اثر ڈالتی ہے۔ بچوں کو اپنے جسم کے لحاظ سے بڑوں کے مقابلے میں زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر میں ان کے جسم پھلتے پھولتے ہیں۔ ہڈی وانت خون کے سرخ ذرات بنانے والے اجزاء کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ خوراک پوری نہ ملنے سے جسم آپس طرح نشو ونما نہیں پاسکتا۔ اس کے علاوہ بچے اس عمر میں دوز دھوپ اور ورزش وغیرہ زیادہ کرتے ہیں اس وجہ سے انہیں زیادہ حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ حرارت ہم اس صورت میں حاصل کرتے ہیں جب ہم متوازن خوراک کا استعمال کرتے ہیں۔ بچوں اور نو جوانوں کو بڑوں کی نسبت زیادہ خوراک کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ 25 سے 30 سال تک کی عمر میں ان کے جسم کے اعضاء اپنی مقررہ حد تک بن جاتے ہیں اور بڑے ہو کر انہیں زیادہ غذائی اجزاء کی ضرورت نہیں رہتی اور انہیں صرف اتنے حرارے درکار ہوتے ہیں جن سے دو اپنے قد کے حساب سے اپنا وزن برقرار رکھ سکیں اور اس کے علاوہ انہیں دوسرے ضروری غذائی اجزاء بھی ملتے رہے ہیں جس سے کوئی تیاری لائق نہ ہو ۔ ہدوں کی نسبت بوڑھے لوگوں کی غذائی ضرورت پہلے سے اور کم ہو جاتی ہے کیونکہ اس عمر میں جسمانی مشقت کا کام بھی کم ہو جاتا ہے۔ اس طرح ان کو کم خوراک درکار ہوتی ہیں۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ انسان کو 20 سال کی عمر کے مقابلے میں 35 سال کی عمرمیں کم توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
جنس
نزائی ضروریات کا تعین کرتے وقت انسان کی جنس کا کافی تعلق ہوتا ہے۔ مشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ لڑکیوں کا قد 13 سے 15 سال کی عمر میں جلدی بڑھتا ہے۔ اس لئے انہیں اس عمر میں خوراک کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اس طرح لڑکوں کا قد 15 سے 20 سال کی عمر میں جلدی بڑھتا ہے چنانچہ عمر کے اس حصہ میں ان کی غذائی ضروریات زیادہ ہوتی ہیں۔ بالغ ہونے کے بعد لڑکیوں کو فولاد کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ماہواری کے ذریعے سے خون میں کافی کمی واقع ہو جاتی ہے اس لئے ہمارے ملک میں عام طور پر عورتیں خون کی کمی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کی بھی غذائی ضروریات زیادہ ہوتی ہیں ان دنوں میں عورت کا وزن عمو م 12.5 کلوگرام تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ اضافہ بچے کی نشو و نما پانے آنوں کے بنے رحم اور سینے کے بڑھنے اور عورت کے جسم میں پانی کے مجمع رہنے کے باعث ہوتا ہے۔ بڑھتے ہوئے وزن کے ساتھ صحت بھی قائم رہ سکتی ہے۔ جبکہ غذا کی مقدار میں اضافہ کر کے حراروں کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کی جائیں ۔ حراروں کی یومی ضروریات میں تقریبا 400 حراروں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ مدت حمل کے دوران 3 سے 9 ماہ تک لحمیات کی ضرورت تقریبا 10 گرام فی یوم زائدہ ہو جاتی ہے۔ اس طرح دوسرے غذائی اجزاء کی مقدار عام دنوں کی نسبت بڑھ جاتی ہے۔
کام کی نوعیت
جسمانی کام کیلئے مطلوبہ حراروں کا انحصار کام کی نوعیت پر ہوتا ہے۔ لوگوں کے کام کرنے کے طریقے چونکہ جدا جدا ہیں اس لئے ہر شخص کے حراروں کی ضرورت بھی مختلف ہوتی ہے ۔ انداز مختلف کاموں کو ان کی نوعیت کے لحاظ سے اس طرح تقسیم کیا گیا ہے۔
مختلف کاموں کی نوعیت اور ان کی تقسیم
ہلکا کام کرنے والوں کیلئے فی گھنٹہ 100 سے 140 حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ درمیانہ کام کرنے والوں کیلئے 175 سے 240 حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح بہت سخت کام کرنے والوں کیلئے 225 سے 300 حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔ کام کرتے وقت حراروں کی ضرورت اس کی ذاتی خواہش یہ ہوتی ہے۔ اگر کوئی آدمی 8 گھنٹے کام کرتا ہے تو اس کو 650 سے 1400 حراروں کی ضرورت ہوگی اور اگر عورت کام کرے تو اس کو 580 سے 980 حراروں کی ضرورت ہوگی۔
صحت اور جسم کی ساخت
غذائی اجزاء کی ضرورت اور اس کا تعین کرنے کیلئے انسان کی صحت اور اس کے جسم کی ساخت کا خیال رکھنا بھی بہت اہم ہے۔ اگر کوئی شخص اپنی عمر کے لحاظ سے بہت دباتا ہے تو اسے زیادہ تراروں کی ضرورت ہوگی۔
موسم کا اثر
سرد مقامات کے رہنے والے لوگوں کو توانائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس طرح گرم علاقوں میں ایسی خوراک کم کھائی جاتی ہے جس سے ہمیں زیادہ توانائی ملے۔ اس بات کا اندازہ آپ اپنے گھروں میں لگا سکتے ہیں۔ سردیوں میں ہم گوشت وغیرہ کھانا بند کرتے ہیں۔ گواش کے علاوہ اسٹیک ہونے جیسے مونگ پھلی چلغور سے وغیرہ کھانے سے کافی مقدار میں حرارے ساحلی ہو جاتے ہیں۔ ان چیزوں کی خواہش ہمیں گرمیوں میں محسوس نہیں ہوئی جس کی وجہ یہی ہے کہ گرمیوں میں زیادہ مزاروں کی ضرورت نہیں ہوئی اور ہم گوشت، سبری اور پھل وغیر دکھا کر اپنی ضروریات پوری کر لیتے ہیں۔
نوزائیدہ بچوں کی غذائی ضروریات
نوزائیدہ بچوں کو بڑھنے اور صحت مندر ہے کیلئے جسم کی باتوں کو بنے اور ان کی فورٹ لاہورٹ کیلئے خوراک کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں میں نا مناسب غذائیت اور خراب صحت کا مسئلہ بہت اہم ہے جو بہت سی قومی اور بین الاقومی تظیموں کیلئے زیرغور ہے۔ پہلے دو سالوں میں بچوں کی نشو و نما بہت تیزی سے ہوتی ہے۔ ایک نوزائید بچے کا وزن پہلے 12 مہینوں میں تیری سے بڑھتا ہے۔ پہلے 12 مہینوں میں بچے کا وزن اس کی پیدائش کے وزن سے تین کنال امور ہو جاتا ہے۔ اس طرح بچوں کیلئے مختلف غذائی اجزاء کا تعین کچھ یوں کیا جاتا ہے۔
حراروں اور لحمیات کی ضرورت
حرارے
پہلے چھ ماہ میں اور امیدہ بچے کیلئے حراروں کی ضروریات کا انداز ہ ہم اس نیچے سے لگا سکتے ہیں جس نے ماں کا دودھ پیا ہو اور صحت کے اعتبار سے صحیح ہو۔ پیدائش سے امارتک کے بچے کیلیے ماں کا دودھ تقریبی 500ملی لیٹر یومیہ درکار ہے جو اس کی ضرورت کو پورا کر سکتا ہے۔ اگلے 3 ماہ میں یہ مقدار قدرے کم ہو جاتی ہے ۔ 4 مہینے تک بچہ پی توانائی کی ضرورت کو صرف ماں کے دودھ سے پورا کرتا ہے لیکن اس کے بعد سے اضافی حراروں کی ضرورت ہوتی ہے۔
لحمیات
اس عمر میں چونکہ بچوں کی نشو ونما تیوری سے ہوتی ہے اور بافتوں کی ٹوٹ پھوٹ کا کام حیدری سے ہوتا ہے اس وجہ سے ان کی لحمیات کی ضرورت ہڑوں کی ضرورت سے 2 سے 3 گنا بڑھ جاتی ہے۔ یہ لحمیات اگر بچوں کو بڑھتی ہوئی عمر کے دوران میسر نہ آئے توں انہیں نا مناسب غذائیت کی بیماریوں کے ہو جانے کا اندیشہ لگارہتا ہے۔
حیاتین اور معدنیات
پیدائش سے لے کر 4 ماہ کی مدت تک سارے حیا تین اور معدنی نمکیات جس کی اس دوران ضرورت ہوتی ہے۔ بچے کو ماں کے دودھ کے ذریعے ملتے رہتے ہیں لیکن 4 ماہ کے بعد کچھ معدنیات اور حیا تین جیسے فولاد حیاتین (سی اور دوغیرہ اضافی غذا میں مہیا کرنے چاہئیں۔ اس سے غذا وہ لئے ماہرین کی رائے ہے کہ بچوں کو 4 ماہ کی مدت سے ٹھوس غذادینی چاہیے تا کہ وہ آہستہ آہستہ اپنی غذائی اجزاء کی کمی کو پورا کر سکیں۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "غذائی ضروریات پر اثر انداز ہونے والے عناصر" کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ