قانون اور فلسفہ قانون میں فرق ⇐ قانون ان اصول و قواعد کے مجموعے کا نام ہے جو ریاست یا مملکت اپنی حکومت میں عدل و انصاف قائم رکھنے کی خاطر منظور کرتی ہے اور نافذ کرتی ہے جبکہ فلسفہ قانون قانون کی مزید تشریح ہے یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ معاشرے کو بدامنی سے بچانے اور انسانوں کے بنیادی حقوق کو محفوظ کرنے کیلئے جو قواعد انسان وضع کرتا ہے قانون کہلاتا ہے جبکہ فلسفہ قانون کا تعلق تحقیق و جستو اور تشریح سے ہے جو قانون کو سمجھنے کیلئے کی جاتی ہے۔
قانون کے لازمی ماخذ
قانون کے ماخذ یعنی دو ذر یعے جن کی مدد سے قانون کی تشکیل ہوتی ہے بہت سے ہیں ۔
ان میں سے اہم ترین یا لاز می ماخذ مندرجہ ذیل ہیں۔
رسم و رواج
مذہب
عدالتی فیصلے
علمی تشریحات
مساوات و انصاف
قانون سازی
رسم و رواج
رسم و رواج قبیلے کے خیالات اور عادات کی پختہ شکل کا نام ہے۔ ریاست کے وجود میں آنے سے پہلے مقدمات کے فیصلے قبیلے کے رسم و رواج کے مطابق طے پاتے تھے ۔ یہ اصول نہ صرف معاشرے کے ہر فرد کیلئے بلکہ حکومت کیلئے بھی قابل احترام ہوتے ہیں اور ایسے اصولوں کو غیر سرکاری طور پر قانونی حیثیت حاصل ہوتی ہے اور حکومت بھی قانون بناتے وقت ایسے رواجی اصولوں کو مد نظر رکھتی ہے اور ان کے مطابق ضرورت پڑنے پر قانون وضع کرتی ہے۔
انگلستان کا کامن لاء
رسم و رواج کیخلاف اگر کوئی قانون بنایا جائے گا تو معاشرہ اسے قبول نہیں کرے گا کیونکہ رسم و رواج معاشرے کیلئے بذات خود ایک قانون کی حیثیت رکھتے ہیں جن پر معاشرہ خوشی اور رضا مندی سے عمل کرتا ہے ۔ اس طرح رسم و رواج قانون کا ایک اہم ماخذ ہیں۔ انگلستان کا کامن لاء انگریزوں کے مسلمہ رسم و رواج پرمشتمل ہے۔
قانون سے ہم آہنگ
وہاں پر رواجی قانون کو کامن لاء (عام قانون)کے برابر سمجھا جاتا ہے۔ برطانیہ کا دستور رسم و رواج پر مبنی ہے اور سارا کام رسم و رواج کے مطابق چلتا ہے اور قانون وضع کرتے وقت ان رسم و رواج کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ موجودہ دور میں عدالتی قوانین نے اس قدر وسعت حاصل کر لی ہے کہ رسم و رواج کو اب زیادہ اہمیت حاصل نہیں کیونکہ ہر معقول جائز اور قانون سے ہم آہنگ رواج کے مطابق قانون وضع ہو چکے ہیں۔
مذہب
ہر معاشرے میں مذہب کی اہمیت مسلمہ ہے۔ مذہب انسانی زندگی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بر صغیر کے مسلمانوں نے اپنے دینی تشخص ہی کی بنیاد پر الگ ریاست کا مطالبہ کیا تا کہ وہ اپنے دین کے اصولوں کے مطابق زندگی بسر کر سکیں ۔ ہمارے آئین کی رو سے کوئی بھی ملکی قانون اسلامی تعلیمات کیخلاف نہیں بن سکتا۔
عدالتی فیصلے
ہر ملک اور معاشرے میں عدالتوں میں ایسے مقدمات لائے جاتے ہیں جن کیلئے با قاعدہ قانون موجود ہوتے ہیں لیکن اسکے ساتھ ایسے مقدمات بھی لائے جاتے ہیں جن کے بارے میں قانون موجود نہیں ہوتا۔ اس صورت میں جج اپنی عقل کے مطابق فیصلے کرتے ہیں۔ اکثر فیصلوں میں نئے قانون وضع ہو جاتے ہیں جو دوسری عدالتوں کیلئے سند بنتے ہیں ۔
قدیم زمانے میں ریاست
قدیم زمانے میں ریاست کے وجود میں آنے سے پہلے لوگ قبائلی زندگی بسر کرتے تھے۔ اگر ان قبائل میں باہمی تناز عے پیدا ہوتے اور رسوم و رواج مختلف ہونے کی وجہ سے فیصلے نہ ہو پاتے تو مقدمات ایسے اشخاص کے سپرد کئے جاتے جو عقل ودانش کی وجہ سے قبیلوں میں معروف ہوتے تھے ایسے لوگوں کو قاضی کہا جاتا تھا بعد میں قاضیوں کے فیصلے قانون بن جاتے تھے۔
علمی تشریحات
قانون کی تشکیل میں ماہرین قانون کے مباحث بھی بڑے اہم موا خذ شمار کئے جاتے ہیں ۔ پرانے زمانے میں ان کو فقہاء اور مفتی کہا جاتا تھا۔ یہ لوگ قانون کے تمام نشیب و فراز سے واقف ہوتے ہیں اور قانون کی تشریح کرتے ہیں ۔ ججوں یا قاضیوں کی مدد کرتے ہیں۔ کسی مقدمے کے متعلق وکلاء اپنا موقف ظاہر کرتےہیں ۔
قانون کی تشریح
چونکہ فلاں مقدمہ فلاں نوعیت کا ہے اس لئے فلاں قانون کی یہاں ضرورت ہے۔ یہ لوگ بتاتے ہیں کہ ایک مقدمے کی ایک خاص صورت میں کیا حل ہو سکتا ہے اور جب کوئی عدالت کسی وکیل کی قانون کی تشریح کو تسلیم کرلیتی ہے تو وہ قانون بن جاتا ہے ۔
اسلام
بعض دفعہ کچھ ماہرین قانون قانون میں اتنی گہری بصیرت رکھتے ہیں کہ عدالتیں ان کی رائے کو تسلیم کر لیتی ہیں بلکہ ان کی رائے کو سند کا درجہ حاصل ہو جاتا ہے۔
فقیہانہ آراء
انگلستان میں کوک بیل ، بلیک لٹل ٹن کی آراء کو قانون کی نگاہ میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ اسلام میں امام ابو حنیفہ امام مالک امام شافعی اور امام احمد بن حنبل کی فقیہانہ آراء کو قانون کا درجہ حاصل ہے ان کے خیالات کے مطابق موجودہ دور میں بھی فیصلے کئے جاتے ہیں۔
مساوات و انصاف
مساوات و انصاف سے مراد یہ ہے کہ قانون بناتے وقت انصاف کو مد نظر رکھا جائے اور لوگوں کو حالات کے مطابق انصاف ملتا ر ہے۔
مشہور ماہر قانون ہالینڈ
مشہور ماہر قانون ہالینڈ مساوات و انصاف کے بارے میں لکھتا ہے کہ مساوات و انصاف ان قواعد کا نام ہے جو موجودہ اثباتی قوانین کے ساتھ ساتھ کسی اعلیٰ حاکم کے سے جاری کئے جائیں ۔
گلکرائسٹ ماہر قانون لکھتا ہے
مساوات و انصاف نئے قوانین بنانے اور پرانے تبدیل کرنے کا غیر رسمی طریقہ ہے۔
حالات کے تحت پرانے قوانین
حالات کے تحت پرانے قوانین میں مختلف تبدیلیاں کرنا پڑتی ہیں۔ قانون میں ترمیم کرتے وقت عوام کی فلاح و بہبود قومی حالات اور نظریات و مساوات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
قانون سازی
جدید دور میں قانون سازی کا سب سے اہم ذریعہ وہ ادارے ہیں جو اس مقصد کیلئے بنائے گئے ہیں یعنی مجالس قانون ساز یا پارلیمنٹ جہاں پر قوانین کو عملی شکل دی جاتی ہے۔ ان کا دائرہ کار بہت وسیع ہوتا ہے ۔
مجالس
ان مجالس یا پارلیمانوں نے تقریبا تمام دوسرے ذرائع قانون سازی کی جگہ لے لی ہے۔ جمہوری ممالک میں قانون ساز اسمبلیاں عوام کی نمائندہ ہوتی ہیں اس لئے قانون سازی عوام کی خواہشات اور منشاء کے مطابق ہوتی ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “قانون اور فلسفہ قانون میں فرق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……..قانون اور فلسفہ قانون میں فرق …….