قانون تکثیر حاصل کا اخلاق
قانون تکثیر حاصل کا اخلاق⇐ کانونی عشر یہ عمل کا اطلاق صوما منتوں پر ہوتا ہے کہ کہ مستی ہے میں قدرتی عوام کی جائے انسانی حمل وگل ران راستے کرتا ہے اور انسانی اپنے ھم یہ تو بہ کی بنیاد پر ایک لیے عرصہ تک کاروباری عمل کو کانوں بشیر حاصل کے تابع رکھ سکتا ہے ہارے کانوں کے پھل اپنا اثر میں صنعتوں میں زیادہ دکھاتا ہے جہاں جالیوں کا استعمال عام ہو اور تقسیم کار میں دست بھی کمی ہو۔ یہ قانون ہیں تو امت کے علاوہ راحت، پانی گھیلی اور کان کی یہ بھی لاگو ہوتا ہے لیکن مولانہ ان جموں میں انسانی عمل بھی کی بجائے قدرت کا اصل میں زیادہ ہوتا ہے اور انسان کے لئے قدرتی آنا ہے جیسے آدمی، اومان، کتاب اللہ سیالی ار سے کی آن با آسان نہیں ہوتا اس نے اس قانون کا راز اثر نادرہ بالا شعروں میں محدود رہتا ہے۔ اگر پر کانوں میرے اصل کی اصل ودائم زراعت کی بجائے صحت میں زیادہ ہوتا ہے۔ تاہم ایک سے کے بعد اس کا اطلاق الم ہو جاتا ہے جب سے دور کی معیاری نہ آجاتی ہے اور اس معیاری بعد کے بعد قانون تقتیں حاصل شروع ہو جاتا ہے۔ گویا قانون کثیر حاصل معنوں میں تمام مریضوں میں فائدہ مند ہیں وہ ملک ہے دار کی معماری نے کے بے ختم ہو جاتا ہے۔ چنانچے ہو کیا جاسکتا ہے کہ جہاں مری ہے انسانی صحت اور الکلامی صلاحیت کی اپیادہ ضرورت ہوتی ہے وہاں قانون کثیر حاصل کا اطلاق ہوتا ہے بعد جہاں قدرتی عمال کا عمل برای کلیری مودیاں قانون تقلیل حاصل کا کام ہوتا ہے۔
قانون یکسانی یا استقرار حاصل
تومان کمائی و انتظار حاصل مانولی کی مالی حاصل وہاں سے شروع ہوتا ہے جہاں قانون کثیر حامض اپنے اسلام کو کہتا ہے گویا قانون کہاں ہیں کی انشا وہاں سے ہوتی ہے جہاں وضمن پرہائشی ہے اور بی اشتراک عمدہ الی پچکے ہوتے ہیں جتنی کانوں تعلیم حاصل کے اعلام اور تحصیل حاصل کے آثار کے درمیائی مرحلہ کو قانون کا مانی حاصل کا نام دیا جاتا ہے۔ ان قانون کے تحت اگر صحت یا کسی اور کار زار میں معینی حامل کے ساتھ تعمیر پالین مرتے ہو۔ سرمایہ کی اکائیاں جانے سے ختم ہے اور کہاں رہے اور ہے جوار میں کوئی تبدیلی واقع در ہو تو اس مالکان کو قانون یکسانی حاصل کیلئے ہیں۔ کانون کار مانی حاصل کی تشریف ہے۔
ار کی ایک معین حال پر غیر مالین کی انوائیاں کے بعد انکے گانے سے ہر زائد کوئی پہلے بھی ہے اور دے یا اتم اد جمالی فرق دور پڑے تو امن و امان کو قانون یکسانی حاصل کا نام دیا جاتا ہے۔
خوانوان کسائی حاصل کی علامت صرف نہیں گوشوارے اور لائیکریم سے کی جا سکتی ہے کہ معارف پیدائش کا جائیں لینے کے لے لی اولی المیہ مال ہو ر و پے پارٹی کی ہوتی ہے۔ گوشوارہ سے ظاہر ہے کہ محنت اور سرمایہ کی یکے بعد دیگرے اکائیاں لگانے سے مخاتم پیداوار میں کوئی تبد یلی واقع نہیں ہوتی ماتم ہیے اور یکساں رہتی ہے۔ اس لیے اس رجحان کو قانون یکسانی حاصل کا نام دیا جاتا ہے۔ انگرام میں OX محمود کے ساتھ غیر پائین محنت اور سرمائے کی انیاں اور 7 محور کے ساتھ مختم پیداوار کی پیدائش کی گئی ہے۔ گوشوارے کے مطابق محنت اور سرمایہ کی اکائیاں اور خاتم پیداوار کو ملانے سے CC یکسانی پھل کا غلط کھینچا گیا ہے جو اس بات کی محنت اور سرمایہ کی اکائیاں گاندی کر رہا ہے کہ حقیر عالمین محنت اور سرمائے کی خرید اکائیاں لگانے کے باوجود ختم پیداوار پہلے بھائی رہتی ہے۔ اس لیے اس رتمان کو یکسانی حاصل کا نام دیا جاتا ہے۔
قانون یکسانی حاصل کا دوسرا نام قانون یکسانی مصارف
قانون یکسانی حاصل کو قانون یکسانی مصارف کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ کیونکہ نہ تو پیداوار میں تبدیلی واقع ہوتی ہے نہ اخراجات میں۔ اس لیے اس قانون کو یکسانی مصارف کا نام دیا جاتا ہے۔
تانوں یکسانی حاصل کا اطلاق
اس قانون کا اطلاق ان صنعتوں پر ہوتا ہے جن میں قدرت اور انسانی صحت کو برابر کا عمل اھل حاصل ہو۔ یعنی پیداوار قدرتی گال کے ساتھ ساتھ انسانی محنت اور صلاحیت کے بھی تائی ہو۔ اس قانون کا اطلاق موما گھر بچے دستکاریوں پر ہے
قوانین پیدائش یا حاصل
مالین پیدائش (مثلا زمین، محنت، سرمایہ اور علیم کا باعی تعاون اور اشترک پیدائش دولت کہلاتا ہے۔ ان عاملین میں زمین اور عظیم معین مالین پیدائش ہیں جبکہ پیداواری حمل کے دوران صحت اور سرمایہ غیر عاملین کی حیثیت سے اپنے کام سر انجام دیتے ہیں۔ اگر کی بھی پیداواری حمل کے دوران معین عامل کے ساتھ خفیہ مالمین کی اکائیاں کالی جائیں تو شروع میں پیداوار بڑھتی ہے اور جلدی اپنی صورت حال آجاتی ہے جب حضیر عالمین کی اکائیاں لگانے کے باوجود پیداوار میں اضافہ نہیں ہوتا کیونکہ پیداواری یونٹ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق پیداوار مہیا کر چکا ہوتا ہے۔ ایسی صورت کو امین پیدائش کی معیاری صورت یا معیاری اشتراک کہتے ہیں ۔ اگر معیاری بعد گزر جانے کے بعد بھی صحت اور سرمانے کی اکائیاں لگالی جائیں تو پیداوار کرنا شروع ہو جاتی ہے۔ ان تینوں صورتوں کو صطلاح میں درج ایل قوانیان و نام دیا جاتا ہے۔
تمانون تکثیر حاصل
قانون استقرار یا کیسائی حاصل
قانون اللیل حاصل
خاتون تکثیر حاصل
قانون تخمیر حاصل معاشیات کا انکار اور ہانگیر قانون ہے جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ اگر کسی حسان کے پاس زمین کا ایک مخصوص تھی ہو وہ اسے حقیر مامیں پیدائشی راحت اور سرمایہ کی اکائیاں استعمال کر کے زیر کاشت لیتا ہے تو شروع میں محنت اور سرمائے کی اکائیاں لگانے سے خاتم پیداوار یا حتی میلی ہوتی ہے جبکہ مصارف پیدائش کم ہوتے جاتے ہیں۔ یہاں محنت اور سرمایہ کی اکائیوں میں اضافہ کے ساتھ ماتم سے ہوا میں اضافے کے ایمان کو قانون تختبر حاصل کا نام دیا جاتا ہے۔
پروفیسر بینم کے نزدیک
اگر متحرک عوامل کی مقدار میں اضافہ کیا جائے اور خاتم پیداوار میں اضافہ ہوتا رہے تو قانون تکثیر حاصل اطلاق پذیر رہے گا۔
قانون تکثیر حاصل کے اطلاق کے سلسلے میں یہاں یہ یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ زمین کے مخصوص کڑے کو سرے چھوٹے حاصل کرنے کے لئے کافی ہوگی اور دوری چھوٹے حصوں یا جزوں میں مقیم نہیں کیا جائے گا کیونکہ پہلے پہل زمین کے دستیاب گھڑے پر ایک محنت اور سرمائے کی انالی استعمال کرنے کے بعد دوسری اکائی کے استعمال سے پیداوار میں اضاف ممکن ہوا جبکہ زمین کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنے کی صورت میں زمین کے ایک چھوٹے اکائی استعمال کرنے پر قانون تکثیر حاصل کا اطلاق معط ئے گا ۔ اس لیے زمین کے دستیاب ٹکڑے کی عدم تقسیم پذیری کی قانون بخشیر حاصل کے نفاذ کا باعث بنتی ہے۔ دوری قانون تکثیر حاصل کے اطلاق کی دوسری وجہ یہ ہے کہ زمین اپنی استعداد کار سے کم پیدا کر رہی ہوتی ہے۔ اس لئے محنت اور سرمائے کی مزید اکائیاں لگانے سے پیداوار میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور یہ اضافہ معین اور متغیر عالمین کے بہترین اشتراک تکہ جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد قانون کا اثر زائل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور قانون حاصل کا دوسرا دور یعنی قانون استقرار حاصل شروع ہو جاتا ہے۔ قانون بشیر حاصل کی وضاحت درج ذیل گوشوارہ اور ڈانٹگرام سے بھی کی جاسکتی ہے۔ جس میں پیداوار کی لاگت معلوم کرنے کے لیے محنت اور سرمائے کی ایک اکائی کی قیمت 100 روپے فرض کی گئی ہے۔ گوشوارہ کے مطابق زمین پر پیسے کیسے محنت اور سرمائے کی اکائیاں صرف کی باری میں خاتم اور کل پیداوار میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ لیکن خاتم مصارف ہے اور مسلسل کم ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ تغیر رامین پر رکھنے والے اخراجات جوں کے توں رہتے ہیں۔ انتگرام کی مدد سے قانون تکثیر حاصل کی وضاحت الیگرام میں OX محمود کے ساتھ حغیر این محنت اور سرمایہ کی اکائیاں و Y محور کے ساتھ ختم پیداوار کی پیدائش کی گئی ہے۔ گوشوارہ میں درج متغیر عالمین اور خاتم پیداوار کو آپس میں ملانے سے قانون تکثیر حاصل کا غلط ss حاصل ہوتا ہے۔ یہ محط بائیں سے دائیں اوپر اٹھتے ہوئے مثبت ایمان رکھتا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرج X-axis – ہے کہ جیسے جیسے معین عامل کے ساتھ حقیر ماشین ( محنت اور سرمائے کی اکائیاں لگاتے جائیں تو ختم پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے جو قانون تاثیر حاصل کی عکاسی کرتا ہے۔
مفروضات
یہ قانون عموما صنعت کے شعبہ پر لاگو ہوتا ہے جس کے اطلاق کے لئے درج ذیل مفروضات قائم کئے جاتے ہیں۔ جن کے جوں کے توں رہنے کی صورت میں قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔ ا قانون کے اطلاق کے لئے ضروری ہے کہ پیدائش کے طریق کار میں کوئی تبدیلی رونما نہ ہو۔ د معین اور حقیر عالمین کمیاب نہ ہوں معین عامل نا قابل تقسیم ہوتا ہے۔ یعنی زمین کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم نہ کیا گیا ہو۔ به غیر اور معین عالمین کا بہترین اشتراک ہو۔ قدرتی امکانات کی بجائے پیداواری عمل میں انسان کا عمل دخل زیادہ ہو۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “قانون تکثیر حاصل کا اخلاق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ