قانون ثالثی ⇐ قانون ثالثی کا اولین مقصد یہ ہے کہ وہ فریقین کے درمیان طے پانے والے اس معاہدہ ثالثی پر عمل درآمد کروائے جس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ فریقین میں کسی بھی تنازعہ کو ثالثی  کے ذریعے حل کیا جائے گا۔

اصول و ضوابط

قانون ثالثی میں وہ اصول و ضوابط بیان کئے گئے ہیں جن کا اطلاق فریقین ثالث اور عدالت پر ہوگا۔ اس قانون کی کئی دفعات یا شقوں کو فریقین باہمی رضا مندی کے ذریعے معاہدہ سے نکالنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

 ثالثی نامہ 

ثالثی نامہ کے ضروری عناصر درج ذیل ہیں

فریقین کے مابین ایک معاہدہ ہونا چاہیے۔

معاہدہ تحریری شکل میں ہونا چاہیے۔

فریقین کی یہ خواہش ہونی چاہیے کہ تنازعہ ثالثی کے سپرد کیا جائے اور نیم عدالتی طور پر فیصلہ کرایا جائے

کون سے امور ثالثی کے سپرد ہو سکتے ہیں

قانون ثالثی کی بنیاد اس اصول پر رکھی گئی ہے کہ فریقین کو اپنے متنازعہ امور گھر یلو عدالت میں طے کرنے دیئے جائیں اور انہیں طویل عدالتی کارروائیوں سے بچایا جائے۔

معاہدہ ثالثی کی تعریف کے مطابق

معاہدہ تحریری ہو گا۔

معاہدہ موجودہ  یا آئندہ تنازعات کو ثالثی ( ثالثی سپرد ) کرنے سے متعلق ہوگا۔

 ثالثی کے طریقہ ہائے کار 

قانون ثالثی میں کسی بھی معاملہ کو سپرد ثالثی کرنے کے تین طریقے بیان کئے گئے ہیں جو درج ذیل ہیں

عدالت کی مداخلت کے بغیر ۔

 عدالت کی مداخلت کے ساتھ جب کوئی مقدمہ عدالت میں زیر سماعت نہ ہو۔

عدالت کی اجازت کے ساتھ جب مقدمہ زیر سماعت ہو۔

ان تینوں طریقہ ہائے کار کی وضاحت سطور ذیل میں بیان کی جارہی ہے۔

عدالت کی مداخلت کے بغیر ثالثی کا طریقہ کار

یہ طریقہ کار اس وقت اپنایا جاتا ہے جب کوئی معاہدہ ثالثی فریقین کے درمیان موجود ہو یعنی فریقین نے تحریری طور پر معاہدہ کیا ہو کہ وہ حال یا مستقبل کے اختلافات کو سپرد ثالثی کرینگے ۔

فریقین کے درمیان تنازعہ

خواہ اس معاہدہ میں ثالث کا نام لکھا ہو یانہ لکھا ہو۔ اگر فریقین کے درمیان تنازعہ پیدا ہونے سے قبل کوئی معاہدہ نہ ہو تو وہ تنازعہ پیدا ہونے کے بعد اپنا معاہدہ کر سکتے ہیں کہ وہ اس تنازعہ کو بذریعہ ثالث طے کرائیں گے۔

فریقین کے درمیان تنازعہ

 تصفیہ

ثالث یا ثالثوں کا نام معاہدہ میں درج ہے تو اس تنازعہ کو تصفیہ کیلئے ان کے سپرد کر دیا جائے گا جن کا تقرر معاہدہ ثالثی کی تفصیل کے مطابق کیا جائے گا۔

ثالث مقرر

کوئی فریق اپنا ثالث مقرر کرنے میں ناکام رہے یا ثالث خود ثالثی سے انکار کر دے یا وہ اپنے کام میں غفلت برتے تو ایسی صورتحال میں دفعہ (9) کے تحت اس کی جگہ دوسرا ثالث مقرر کیا جاتا ہے۔

عدالت

ثالث فریقین کا تنازعہ طے کر کے ایوارڈ ( فیصلہ ) دے دیں گے جو عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا جس کی بنیاد پر عدالت ڈگری ( عدالت کا فیصلہ ) صادر کرے گی ۔

 عدالت کی مداخلت کے ساتھ جبکہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت نہ ہو

اگر عدالت میں کوئی مقدمہ زیر سماعت نہ ہو لیکن فریقین کے درمیان ثالثی معاہدہ موجود ہو ایسی صورت میں اگر فریقین کے مابین اگرکوئی تنازعہ پیدا ہو جائے جس کو معاہدہ ثالثی کے تحت حل کیا جاتا ہو تو سارے فریقین یا ان میں سے چند فریق عدالت کو درخواست دے سکتے ہیں کہ معاہدہ ثالثی عدالت میں داخل کرنے کی اجازت دی جائے ۔

عدالت متنازعہ امور

عدالت متنازعہ امور کو طے کرنے کیلئے ثالث کے سپرد کر دے گی بشرطیکہ کوئی معقول اعتراض موجود نہ ہو۔ اس کے بعد ثالث کاروائی کر کے اپنا ایوارڈ عدالت میں پیش کرے گا۔

عدالت کی مداخلت کے ساتھ جبکہ مقدمہ زیر سماعت ہو

جب فریقین کے درمیان کسی تنازعہ کے متعلق کوئی مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہو تو ایسی صورت میں مقدمہ کے فریقین باہمی رضا مندی سے اپنے تنازعہ کو ثالث کے ذریعے طے کرانے کی درخواست دے سکتے ہیں۔

مقدمہ کی کارروائی

ایسی درخواست تحریری صورت میں ہوگی ۔ عدالت درخواست منظور کرنے کے بعد فریقین کی رضا مندی سے ثالث کا تقرر کرے گی ۔ عدالت تنازعہ کو طے کرنے کیلئے معاملہ ثالث کے سپرد کرے گی ۔ اس دوران میں عدالت مقدمہ کی کارروائی روک دے گی ۔

مقدمہ کی کارروائی

 ثالث کے اختیار کی منسوخی 

قانون ثالثی کی دفعہ (5) کے مطابق مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر ثالث کے اختیارات کو منسوخ کیا جا سکتا ہے

جب ثالث کسی فریق کا بلا معاوضہ مختار رہا ہو۔

جب ثالث کی ایک فریق کا ممنون ہو۔

 جب ثالث کار روائی میں بلا جواز تاخیر کرے۔

اگر فریقین میں کوئی متفقہ سمجھوتہ طے پا گیا ہو۔

جب ثالث جانبداری برت رہا ہو۔

جب ثالث کوئی مخصوص تنازعہ طے کرنے کا اختیار نہ رکھتا ہو ۔

اگر ثالث ایک فریق کا رشتہ دار ہوا اور دوسرے فریق کو اس کا علم نہ ہو۔

ثالث کی برطرفی 

قانون ثثالثی کی وفعہ (1) کے تحت

عدالت کسی فریق کی طرف سے درخواست دینے کی صورت میں ایسے ثالث کو برطرف کر سکتی ہے جو اپنا کام صحیح طرح سے انجام نہ دے رہا ہویا

 جب ثالث کسی بد اعمالی کا مرتکب ہوا ہو

 ثالثی فیصلے کا ادخال 

دفعہ 14 ثالثی ایکٹ کی دفعہ (14) کی رو سے ثالثی فیصلہ کو درج ذیل طریقے پر عدالت میں داخل کیا جائے گا ثالث متنازعہ معاملے سے متعلقہ ثالثی کارروائی کے اخراجات اور فیس کی وصولی کے بعد ثالثی فیصلہ (یا اس فیصلہ کی ایک دستخط شدہ نقل ) عدالت کے روبرو پیش کی جانے والی دستاویزات اور بیانات کے ہمراہ عدالت میں داخل کروائے گا ۔

ثالثی کے ذریعے

عدالت ثالثی فیصلہ کے ادخال کے بعد فریقین کو نوٹس دے گی ۔ جب عدالت ثالثی فیصلہ مسترد کرنے کا کوئی جواز نہ سمجھے تو وہ ثالثی کے ذریعے بنائے گئے فیصلے کے مطابق ڈگری جاری کر دے گی ۔ ایسی ڈگری کیخلاف کوئی اپیل کرنے کا حق نہیں ہوتا مگر صرف اس صورت میں اگر ڈگری ثالثی فیصلہ سے مطابقت نہ رکھتی ہو۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کوقانون ثالثی  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

……… قانون ثالثی  ………

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *