قانون سے مراد ⇐ ہر معاشرتی تنظیم کے کچھ اپنے اصول اور قواعد ہوتے ہیں جس کے مطابق اس تنظیم کے امور سر انجام دیئے جاتے ہیں ۔ اسی طرح ریاست بھی ایک تنظیم ہے اس کے بھی اپنے قاعدے اور اصول ہیں ۔ انہیں اصطلاحی طور پر قانون کہا جاتا ہے۔
قانون کی تعریف
لفظ قانون قدیم جرمن اصطلاح (پیچھے) سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں کوئی جمی ہوئی یا ہموار چیز ۔ ماہرین کے ہاں قانون کی تعریف میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ قانون کے بارے میں مختلف تعریفیں اور نظریات درج ذیل ہیں۔
جان آسٹن
جان آسٹن نے قانون کی تعریف اس طرح کی ہے۔ قانون مقتدر اعلیٰ کا حکم ہے۔”
سالمنڈ کے مطابق
قانون ان اصول و قواعد کے مجموعے کا نام ہے جو ریاست یا مملکت اپنی حکومت میں عدل و انصاف قائم رکھنے کی خاطر منظور کرتی ہے اور نافذ کرتی ہے۔
ساوانی کے مطابق
قانون معاشرے کے اجتماعی ضمیر کا اظہار ہے جسے گاہے بگاہے علم و حکمت کے ذریعہ منضبط کر دیا جاتا ہے۔ “
چیمبر انسائیکلوپیڈیا
چیمبر انسائیکلو پیڈیا میں قانون کی تعریف یہ ہے: ” قانون اخلاقی روابط کے ان قواعد کا نام ہے جو کسی ریاست کے آزاد و خود مختار اہل اقتدار اپنے ملک کے لوگوں کیلئے تجویز کریں ۔
فلسفہ قانون
قانون سے مراد فلسفہ قانون علم قانون میں خاص قسم کی تحقیق اور علم قانون کو سمجھنے کا نام ہے۔ یعنی فلسفہ قانون ان اصولوں اور اور عام نظریات کو سمجنے میں مدد دیتا ہے جو کسی قانون کی بنیاد ہوتے ہیں۔
انسانوں کے بنیادی حقوق
معاشرے کو بدامنی سے بچانے اور انسانوں کے بنیادی حقوق کو محفوظ کرنے کیلئے جو تو قواعد انسان وضع کرتا ہے قانون کہلاتا ہے جبکہ فلسفہ قانون (فقہ) کا تعلق تحقیق اور جستجو سے ہے جو قانونی قواعد کی تشریح یا قانون کو سمجھنے کیلئے کی جاتی ہے۔ ہر محقق کو حق ہوتا ہے کہ وہ کسی قاعدہ یا قانون کی تشریح اپنی سمجھ کے مطابق کرے۔
اصول قانون کا دائرہ
اصول قانون کا دائرہ بین الاقوامی حد تک وسیع نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف ملک کے قوانین کے بنیادی اصولوں سے واقفیت فراہم کرنے تک محدود ہوتا ہے ۔ ہر وہ بحث جس کا تعلق قانون سے ہو گا فلسفہ قانون کے زمرے میں آئے گی۔
قانون کی اقسام
قانون کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں
ملکی قانون
بین الاقوامی قانون
ملکی قانون
اس کو مزید آگے مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔
دستوری قانون
عام قانون
عدلیہ کا بنایا ہوا قانون
آرڈیننس
قانون ساز ادارہ کا بنایا ہوا قانون
شہری قانون
فوجداری قانون
رواجی قوانین
ملکی قانون
ملکی قانون وہ ہوتا ہے جو ایک ریاست کی حدود میں رائج ہو ملکی قانون کی تین اقسام ہیں
شخصی قانون
شخصی قانون کے تحت افراد کے باہمی تعلقات کی تشریح کی جاتی ہے۔
عوامی قانون
عوامی قانون افراد اور ریاست یا حکومت کے مابین تعلقات کی تشریح کرتا ہے یا ایسے مقدمات اسکے زمرے میں آتے ہیں جن میں جرائم افراد کیخلاف نہیں بلکہ ریاست کیخلاف تصور کئے جاتے ہیں۔
قانون عمل داری
قانون عمل داری افسران حکومت کے فرائض اور عوام سے ان کے تعلقات کی تشریح کرتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ عام شہریوں کیلئے تو قانون اور ہے مگر افسروں اور ملازمین حکومت کیلئے اور ۔ نیز اس قانون کی رو سے سرکاری ملازموں پر عام عدالت میں مقدمہ کی سماعت نہیں ہوتی بلکہ ان کیلئے علیحدہ عدالتیں قائم کی جاتی ہیں جنہیں عمل داری عدالتیں کہا جاتا ہے۔
دستوری قانون
یہ ملک کا سب سے برتر اور اعلیٰ قانون ہوتا ہے یہ ایسے اصولوں کا مجموعہ ہوتا ہے جن کے مطابق ریاستی نظم ونسق اور کاروبار حکومت کا ڈھانچہ مرتب ہوتا ہے۔ اس میں عوام کے بنیادی حقوق درج ہوتے ہیں
جو حکومت کےا ختیارات کو محدود کر دیتے ہیں۔
اس میں حکومت کے مختلف شعبوں کے فرائض کی تشریح ہوتی ہے۔ اس کے چار ماخذ ہیں۔
دستور ساز اسمبلی
دستوری کنونشن (امریکہ کا دستور فلاڈلفیا کنونشن 1787ء میں تیار کیا گیا تھا ) ۔
کوئی قوم سربراہ یا قائد دستور وضع کرتا ہے۔
– حاکم قوم کی اسمبلی اپنی نو آبادی کو دستور دیتی ہے جیسا کہ 1935 ء میں برطانوی ، پارلیمنٹ نے متحدہ ہندوستان کیلئے دستور بنایا تھا۔
عام قانون
یہ قوانین عوام کے رسم ورواج ہیں جن کی باقاعدہ قانونی تشریح ہو چکی ہے ۔ اگر چہ قانون سازا اسمبلیوں نے انہیں منظور نہیں کیا ہوتا اس کے باوجود عدالتیں انہیں تسلیم کرتی ہیں اور ان کے مطابق اپنے فیصلے دیتی ہیں۔
عدلیہ کا بنایا ہوا قانون
عدالتوں میں مختلف نوعیت کے مقدمات پیش ہوتے ہیں ۔ ضروری نہیں کہ ہر قسم کے مقد مے کیلئے قانون بھی موجود ہو ۔ چنانچہ ایسی صورت میں جج تمام سلسلہ تعزیرات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اور ملکی قانون کی روح کو سمجھتے ہوئے قانون کی خامی کو دور کرتے ہیں اور خود قانون سازی کر لیتے ہیں ۔ ایسے قوانین کو ملک کی دوسری عدالتیں تسلیم کرتی ہیں۔ اسلامی فقہ میں اسے اجتہادی قانون کہا جاتا ہے۔
آرڈیننس
سر براہ حکومت یعنی صدر یا صوبائی گورنر ہنگامی طور پر کسی خاص مقصد کیلئے جب خود ہی کوئی قانون بنادے تو اسے تو اسے آرڈینینس یا حکم نامہ کہا جاتا ہے۔ یہ صرف انتظامی سہولتوں کیلئے ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ مستقل نوعیت کے نہیں ہوتے ۔ صرف ایک مقررہ وقت تک کیلئے ہوتے ہیں۔ ہاں اگر اسمبلی ان حکم ناموں کو بطور قانون منظور کرے دے تو پھر یہ مستقل قانون بن جاتے ہیں۔
قانون ساز ادارہ کا بنایا ہوا قانون
یہ وہ قانون ہے جسے ملک کی قانون ساز اسمبلی روز مرہ کی کارروائی کے دوران بناتی ہے ۔ یہ قانون کی سب سے عام قسم ہے۔ ہر ملک میں قانون کا بیشتر حصہ اس قسم کے قوانین پر مشتمل ہوتا ہے ۔ پاکستان میں نیشنل اسمبلی اور صوبائی اسمبلیاں یہی قانون اپنی روزانہ کی نشستوں میں بناتی ہیں ۔
دیوانی قانون
دیوانی قانون ان باہمی تعلقات کی تشریح کرتا ہے جو تقسیم جائیداد اور مال و املاک سے متعلق افراد میں اختلاف رائے کے طور پر سامنے آتے ہیں۔
فوجداری قانون
فوجداری قانون کے تحت وہ باہمی تعلقات آتے ہیں جن میں کسی کو دھوکہ دہی یا لڑائی جھگڑے کی صورت میں جانی یا مالی نقصان پہنچے۔
بین الاقوامی قانون
بین الاقوامی قانون ان قواعد کے مجموعے کا نام ہے جو بین الاقوامی خود مختار ریاستیں اپنی رضا مندی سے ایک دوسرے کے ساتھ مستقل لین دین اور برتاؤ کیلئے بناتی ہیں۔ اس قانون کے لیے کوئی اعلی طاقت نہیں ہوتی جو اس پر عمل درآمد کرا سکے ۔ کیونکہ ہر ریاست خود مقتدر اعلیٰ ہوتی ہے اور اگر کسی ریاست پر کسی قانون کا جبراً اطلاق کیا جائے تو اس کی حاکمیت اعلیٰ متاثر ہوتی ہے۔ بین الاقوامی قانون کی چند تمرینات مندرجہ ذیل ہیں۔
اوپن ہائم کے مطابق
اوپن ہائم کے مطابق : ” بین الاقوامی قانون ایسے رواجی اور روایتی قواعد کا مجموعہ ہے جو مہذب ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ لین دین میں اپنے اوپر قانونی طور پر قابل پابندی سمجھتی ہیں۔
آپس میں تعلقات
سالمنڈ نے اس کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے ” بین الاقوامی قانون ان قواعد پر مشتمل ہے جو آزاد ریاستوں کے آپس میں تعلقات اور ایک دوسرے کے ساتھ سلوک سے متعلق ہیں ۔
لارڈ رسل کے بقول
لارڈ رسل کے بقول یہ ان قواعد کا مجموعہ ہے جو اقوام ہونے ایک دوسرے کے ساتھ برتاؤ کیلئے تسلیم کئے ہوتے ہیں ۔
قانون کا اطلاق
مندرجہ بالا بحث سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ چونکہ بین الاقوامی قانون کا اطلاق جبراً کسی ریاست پر نہیں کیا جا سکتا ۔ اس لئے محققین کی اکثریت اس کو صحیح معنوں میں قانون نہیں مانتی بلکہ ان کے مطابق یہ ایک قسم کا روایتی قانون ہے جس کی بنیاد ریاستوں کے آپس میں معاہدوں پر ہوتی ہے۔ ماہرین قانون نے بین الاقوامیقانون کی تین اقسام بتائی ہیں۔
ہمہ گیر
عمومی
انفرادی
ہمہ گیر
ایسا قانون جو تمام ریاستوں نے یکساں طور پر اپنے اوپر قابل پابندی تسلیم کیا ہو۔
انفرادی قانون
ایسا بین الاقوامی قانون جو صرف دو یا دو سے زائد ریاستوں پر ان کے درمیان خاص معاہدہ کی بناء پر قابل پابندی ہو۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “قانون سے مراد“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
MUASHYAAAT.COM 👈🏻 مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
………قانون سے مراد ………