مائیکر و پروسیسر ⇐ سیمی کنڈکٹر چپ پر بنا ہوا ایک بہت بڑا لارج سکیل انٹیگریٹڈ سرکٹ ہے۔ اس چپ میں، چھوٹا ہونے کے باوجود ہزاروں بلکہ لاکھوں الیکٹرانک کمیونٹینٹس ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں۔ یہ بغیر کسی قابل ذکر میموری کے کمپیوٹر کا سنٹرل پراسیسنگ یونٹ ہے۔ کیلکولیٹروں، کیمروں، مائیکروویواون، واشنگ مشینوں، سیل ٹرمینلوں، میڈیکل کے آلات اور دوسرے بے شمار آلات میں استعمال ہوتے ہیں۔ پرسنل کمپیوٹروں میں استعمال ہونے والے نئے مائیکرو پراسیسرز کی شکل میں لاکھوں ٹرانسسٹرز اور دوسرے کمپونٹینٹس لگے ہوتے ہیں۔ مائیکرو پروسیسر کو عام طور پر کمپیوٹر کا دماغ بھی کہتے ہیں ۔ مائیکرو پروسیسر عموما ایک سیلیکان چپ کی شکل میں ہوتا ہے اور یہی مائیکرو پروسیسر کمپیوٹر کے اندر ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ مائیکرو پروسیسر کے اندر مختلف مقاصد کے استعمال کے لئے کئی اندرونی فنکشن یونٹ ہوتے ہیں جن میں کنٹرول یونٹ اور ارتھ میٹک اور لاجیکل یونٹ زیادہ قابل ذکر ہیں۔ مائیکر و پروسیسر کئی قسم کی کمپنیا ں بناتی ہیںجن میں ا نٹل موٹورولا وغیرہ زیادہ مشہور ہیں اسکے علاوہ مائیکرو پروسیسر بے شمار اقسام ہیں جو وقتا فوقتا ہر کمپیوٹر کے لحاظ سے استعمال ہوتی رہتی ہیں۔ آج کل کے جدید کمپیوٹر کے اندر جو مائیکرو پروسیسر استعمال کئے جارہے ہیں ۔ان کے ساتھ ایک پنکھا بھی لگایاجاتا ہے جسکا مقصد مایکرو پروسیسر کوٹھنڈا رکھنا اور گرم ہونےسے بچانا ہوتا ہے کیونکہ آجکل کے مائیکروپروسیسر شروع کے مائیکروپروسیسر کے مقابلے میں نہایت تیز رفتار اور زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں ۔
مدربورڈ
مائیکرو پراسیسر پروگرام میموری ڈیٹا میموری ان پٹ آؤٹ پٹ پورٹس اور دیگر برقی کمپونٹس پر مشتمل سسٹم یونٹ کے اندر بند ایک مکمل ڈیجیٹل سسٹم مائیکروکمپیوٹر کہلاتا ہے۔ مائیکروکمپیوٹرز میں بورڈ کو مین بورڈ یا مدر بورڈ کہا جاتا ہے۔ جس میں مائیکرو پر اسیسر اپنی سرکٹری اور دیگر کمیونٹینٹس بشمول ، ٹرانسٹرز ڈایوڈ ، رزسسٹر وغیرہ رکھتا ہے۔ سسٹم یونٹ میں ڈیٹا کو سٹور اور پراسیس کرنے کے لیے مائیکرو پروسیسر کے ساتھ ساتھ انٹی گریڈ سرکٹس یا چپس کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ ڈیٹا بس کے راستے ایک چپ سے دوسرے چپ تک متقل ہوتا ہے۔
مدر بورڈ کی اہمیت
کمپیوٹر کے بنیادی الیکٹرونک سرکٹ بورڈ کو مدر بورڈ کہا جاتا ہے۔ اور اس سرکٹ بورڈ کے مدر بورڈ کہلانے کی وجہ یہ ہے کہ اس سرکٹ بورڈ میں ایسے اہم ترین کمپیوٹر کے اجزا لگے ہوتے ہیں کہ جن کے بغیر کمپیوٹر تقریبا نا مکمل ہے ۔ مثلاً سنٹرل پروسیسنگ یونٹ جو کہ کمپیوٹر کے اندر ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اسکے علاوہ میموری اور سیریل اور پیرالل پورٹس ، ایکسپنشن علاوہ سلاٹ اور اسکے علاوہ بہت سے ایسے کنٹرولر لگے ہوتے ہیں جو کہ مانیٹر کی بورڈ، ڈسک ڈرائیور وغیرہ کے فنکشن کو کنٹرول کرتے ہیں۔
کمپیوٹر سافٹ وئیر
بنیادی طور پر کمپیوٹر جو بھی کام کرتا ہے اس کے پیچھے کچھ مخصوص ہدایات ہوتی ہیں۔ یہ ہدایات قواعد و ضوابط اور اطلاعات کا مجموعہ ہوتی ہیں اور کمپیوٹر کو یہ بتاتی ہیں کہ کام کوکس طرح کرتا ہے۔ ان ہدایات کو کمپیوٹر کی زبان میں کمپیوٹر سافٹ وئیر یا کمپیوٹر پروگرامز کہتے ہیں۔ دراصل ان ہدایات کی مدد سےکمپیوٹر کو یہ بتایا جاتا ہے کہ کسی مخصوص کام کو کرنے کے لئے کن کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ان کو کیسے انجام دینا ہے۔ ان ہدایات میں یہ بھی ہوتا ہے کہ جب کوئی کمانڈ ملے تو اس کے جواب میں کیا عمل کرنا ہے۔ یعنی اگر ہم سیو کا بٹن دباتے ہیں تو کمپیوٹر موجودہ کام کے لئے کھولے ہوئے ڈیٹایا ڈا کیو منٹس کو محفوظ کرنے کا عمل شروع کر دیتا ہے۔ کمپیوٹر جو کام بھی سر انجام دیتا ہے۔ اس کا انحصار اس کے سافٹ وئیر پر ہے۔ سافٹ وئیر کمپیوٹر کی روح ہے۔ جس کے بغیر کمپیوٹر محض ایک ڈبہ ہے۔
سافٹ وئیر کی اقسام
سافٹ وئیر کو دو بڑے گروپوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یعنی
- سسٹم سافٹ وئیر
- ا یپلیکیشن سافٹ وئیر
سسٹم سافٹ
ایسے سافٹ وئیر جو کمپیوٹر کو چلانے میں مدد کرتے ہیں اور ساتھ ہی دوسرے سافٹ وئیرز کوچلانے میں مدد دیتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد کمپیوٹر کے ہارڈ وئیر کو کنٹرول کرنا ہے۔ ایسے پروگرامز سٹم سافٹ وئیرز کہلاتے ہیں ۔ یوٹیلٹی سافٹ وئیر ز بھی سٹم سافٹ وئیرز کی ایک قسم ہے۔ سٹم سافٹ وئیرز کئی قسم کے ہوتے ہیں۔ مثلاً آپریٹنگ سسٹم، ہارڈ وئیر کو چلانے کے قابل بنانے والے سافٹ وئیر یا ڈرائیور وغیرہ۔
آپریٹنگ سسٹم
آپریٹنگ سٹم ایک ایسا سافٹ وئیر ہے جو باقی چلنے والے تمام سافٹ وئیر کو چلانے میں مدد دیتا ہے اور کمپیوٹر کے تمام نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ ایپلیکیشنز سافٹ وئیر اور ہارڈوئیر کہلاتے ہیں۔ دنیا میں کوئی بھی ڈیجیٹل آپریٹنگ مشین آپریٹنگ سسٹم کے بغیر کام نہیں کر سکتی۔
ونڈوز آپریٹنگ سسٹم
مائیکرو سافٹ نامی کمپنی نے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے نام سے 1985ء میں سسٹم سافٹ وئیر متعارف کرایا تھا۔ اس کو ونڈو 1.0 کے نام سے منسوب کیا گیا۔ ان آپریٹنگ سسٹم کے استعمال کے لئے لائسنس خرید نا ضروری ہے۔ یعنی یہ تجارتی یا کمرشل سافٹ وئیرز کے نام سے مارکیٹ میں جانا جاتا تھا۔ مائیکروسافٹ نے ونڈوز کئی اہم آپریٹنگ سسٹم متعارف کرائے جن میں ونڈوز 1.0 ، ونڈوز 2.0 ، ونڈوز 3.0 ، ونڈوز 1. ونڈوز 3.1 ، ونڈوز 95 ، ونڈوز 2000 ونڈوز NT، ونڈوز سرور 2000، ونڈوز سرور 2005، ونڈوز سرور 2003 ، ونڈوز سرور 2008، ونڈوز XP ، ونڈوز Vista ، ونڈوز 7 اور ونڈوز 8 شامل ہیں۔
آپریٹنگ سسٹم کی تقسیم
ان آپریٹنگ سسٹم کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
مائیکرو سافٹ ڈسک آپریٹنگ سٹم
جون 1980ء میں، بل گیٹس اور پول ایلن دونوں نے مل کر ایک کمپنی مائیکروسافٹ کے نام سے متعارف کرائی۔ اس کے ایک ماہ بعد انہوں نے ایک آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا جس کو انہوں نے مائیکرو سافٹ ڈسک آپریٹنگ سسٹم کا نام دیا۔ ڈسک آپریٹنگ سسٹم چلانے کے ساتھ ہی کمپیوٹر کا کنٹرول سنبھال لیتا ہے۔ اس کو مختصرا ڈ اس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ اس کا بنیادی کام ڈسک فائلز کو میموری میں منظم کرنا اور ضرورت کے مطابق سسٹم کے مختلف ذرائع کو استعمال کرنا ہے۔ ڈاس میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جو ہارڈ وئیر کو کنٹرول کرنے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔ جیسے کی۔ بورڈ ، پرنٹرز ، اسکرین اور ڈسک ڈرائیور کو کنٹرول اور استعمال کرنا وغیرہ۔ ڈاس ایک کمانڈ لائن کی بنیاد پر چلنے والا آپریٹنگ سسٹم ہے۔ اس میں صارف مختلف کمانڈز ٹائپ کرتا ہے ۔ اور ڈاس کے مطابق کمپیوٹر کو ضروری ہدایات دیتا ہے اور پھر کمپیوٹر ان ہدایات کو مد نظر رکھ کر کام سر انجام دیتا ہے۔ چونکہ ہر کام کو انجام دینے کے مخصوص کمانڈز کو یاد کرنا پڑتا ہے، اس لیے یہ آپریٹنگ سٹم بجھنے میں قدرے مشکل ہوتی ہے۔ ان وجوہات کی بنا پرکمپنی نے ایک ایسے آپریٹنگ سسٹم جو صارفین کے لیے آسان ثابت ہو، بنانے کی طرف توجہ دی۔ ڈاس آپریٹنگ سسٹم آج کل استعمال نہیں رہا کیونکہ مائیکروسافٹ نے اسے بہتر اور آسانی سے استعمال ہونے والے دیگر آپریٹنگ سسٹم متعارف کرائے ہیں۔
مائیکروسافٹ ونڈوز
مائیکرو سافٹ نے پہلا مکمل تصویری رابط گرافیکل آپریٹنگ سسٹم 1995 ء میں ونڈوز کے نام متعارف کرایا۔ اس کی خوبی یہ ہے کہ ۔ اس میں کمانڈز لکھنے نہیں پڑتے بلکہ ہر کام تصویری شکل یا بٹن کی صورت میں پہلے سے آپریٹنگ سٹم میں موجود ہوتے ہیں۔ صارف ان کو استعمال میں لاکر کام کو آسانی سر انجام دے سکتا ہے۔ اس میں آئیکن یعنی تصویری شکل میں ہر کام کے یا اس کے مطابق چیزیں موجود ہوتی ہیں۔ اس کو عام اصطلاح میں جی۔ یو۔ آئی یعنی گرافیکل یورز انٹرفیس آپریٹنگ سسٹم بھی کہتے ہیں ۔ اس کے بعد مائیکروسافٹ نے اس کو بنیاد بناتے ہوئے 1998ء میں ونڈوز 98 ، 2000 میں ونڈوز 2000 اور میلینیم یا می ، 2001 میں ونڈوز ایکس پی ، 2006ء میں ونڈوز وسٹا اور 2009ء میں ونڈوز 7 آپریٹنگ سسٹم متعارف کرائے ۔ اب ونڈوز 8 متعارف کرانے کے مراحل میں ہے۔ اس کے علاوہ مائیکروسافٹ کا موبائل کے لئے بھی جدید ترین گرافیکل آپریٹنگ سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ جس میں ونڈوز فون 7 بہت مشہور ہے۔
مائیکروسافٹ ونڈوز سرور
مائیکرو سافٹ نے عام استعمال کے ساتھ ساتھ نیٹ ورک کے لئے سرور آپریٹنگ سسٹم بھی متعارف کرائے ہیں۔ ان آپریٹنگ سسٹم کا کام نیٹ ورک میں موجود تمام کمپیوٹرز کومنظم کرنا اور ان کے تحفظ کے ساتھ سہولیات بھی دینا شامل ہیں۔ یہ آپریٹنگ سسٹم عام کمپیوٹر پر نہیں چلتا بلکہ یہ مخصوص ہارڈ وئیر والے کمپیوٹر پر چلتا ہے جسے سرور کمپیوٹرکہتے ہیں ان کمپیوٹر میں بہت سی ایسی خصوصیات ہوتی ہیں جو عام کمپیوٹرز میں نہیں ہوتی ۔ سرور آپریٹنگ سسٹم نیٹ ورک پر موجود دوسرے کمپیوٹرز کے صارفین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مختلف پروگرامز چلاتا ہے۔ سرور آپریٹنگ سسٹمز میں ڈیٹا بیس فائل ، میل، پرنٹ اور ویب سرور بہت مشہور جانے جاتے ہیں۔
لینکس آپریٹنگ سسٹم
یہ آپریٹنگ سسٹم فن ۔ لینڈسے تعلق رکھنے والے لونس ٹاور لڈز نامی شخص نے اپنی ذاتی کوشش اسے 1991ء میں متعارف کرایا۔ یہ ایک اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم ہے۔ یعنی اس کو حاصل کرنے کے لئے لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کے پروگرامز کو ہر فرد اپنی ضرورت کے مطابق بدل سکتا ہے ۔ اوپن سورس ایسے سافٹ وئیر کو کہتے ہیں جس کے استعمال کے لیے لائسنس لینے کی ضرورت نہ ہو۔ یہ ونڈوز کی طرح بہت آسان اور طاقت ور آپریٹنگ سسٹم ہے۔ یہ سیکیورٹی کے لحاظ سے بہت محفوظ ہے۔ یعنی اس پر وائرس بہت کم حملہ کر سکتے ہیں کیونکہ ان کا حفاظتی نظام بہت موثر اور مضبوط ہے۔ اس کا پروگرامنگ کوڈ بھی اوپن ہے۔ کوئی بھی اس میں تبدیلی کر کے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کر اسکتا ہے۔ اس آپریٹنگ سسٹم کو 1969 ء میں اے ٹی اینڈ ٹی اور بل لیباٹری اداروں کے ملازمین جن میں کین تھامسن ڈینس رچی برائن کیر نیگھان ، اور ڈگلس مسکلرے ،جواسانا نے مل کر متعارف کرایا۔ یونیکس آپریٹنگ سسٹم کی تیاری یا پروگرامنگ سب سے پہلے اسمبلی زبان میں کی گئی تھی۔ لیکن 1973 ء میں یہ زبان میں کسی حد تک منتقل ہوگئی کیونکہ اس کو مزید ترقی اور سہولت سے آراستہ کرنے اور مزید ہارڈ وئیر کو چلانے کی صلاحیت دینا تھی۔ یہ آپریٹنگ سسٹم نیٹ ورک ماحول میں استعمال کے لئے بہت مشہور ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ نیٹ ورک کو زیادہ تحفظ دیتی ہے۔ یہ سسٹم بھی لائسنس کے بغیر نہیں چلتا۔ اس کو چلانے کے لئے لائسنس خریدنے کی ضرورت ہوتی یے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “مائیکرو پروسیسر” کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……………….. مائیکرو پروسیسر …………………