مالٹا فیور

مالٹا فیور یہ بیماری ایک جراثیم بروسلیس  کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ یہ بیماری مریض سے بلا واسطہ  را بطے یا بالواسطہ  طریقے یعنی دودھ کے ذریعے پھیلتی ہے۔ جنوری سے تمبر تک اس بیماری کے پھیلنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

مالٹا فیور

علامات

جراثیم کے صحت مند جسم میں داخل ہونے کے 6 سے 21 دن کے اندر اندر بیماری کی مکمل علامت ظاہر ہو جاتی ہے لیکن عام طور پر 10 سے 14 دن کے اندر اندر بخار کے حملے اور پینے اور گچکی کی شکایت ہوتی ہے اور جوڑوں میں درد کی شکایت پہلی علامت کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ یہ بیماری بیچوں میں بہت کم ہوتی ہے جبکہ ادھیڑ عمر کے لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ بچوں میں بیماری زیادہ شدت اختیار نہیں کرتی۔ دیہات میں یا الیکشن آدمیوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ یہ مرض ایک شخص سے دوسرے شخص تک نہیں پہنچ سکتا ۔ لہٰذا مریض کو صحت مند افراد سے الگ کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ دوسری احتیاطی تدابیر میں مریض کے فضلے کو زمین میں دیا دیتا یا جلا دیتا مناسب ہوتا ہے۔ دودھ کو استعمال سے پہلے ابال لینا نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ جراثیم ابا لنے سے ضائع ہو جاتے ہیں۔ مریض پھیلنے کی اطلاع ہسپتال کو کرنا نہایت ضروری ہے۔

ہیضہ

یہ انفیکشن ایک خاص جرثومے کی وجہ سے پھیلتی ہے جیسے ویر ویو کو لیا  کہتے ہیں ۔ یہ جراثیم کھانے پینے کی اشیاء گندے پانی دودھ وغیرہ میں شامل ہو کر منہ کے راستے معدے میں پہنچتے ہیں اور پھر مہینے کی بیماری کا موجب بنتے ہیں ۔

علامات

جراثیم کے صحت مند جسم میں داخل ہونے سے لے کر کم از کم پانچ گھنٹے اور زیادہ سے زیادہ پانچ دن کے اندر اندر مہینے کی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ خاص طور پر یہ علامتیں رات کے وقت یا صبح کے وقت ظاہر ہوتی ہیں۔ مہینے کی علامات مندرجہ ذیل ہوتی ہیں۔ مریض کو دست اور قے آنے لگتی ہے جس کا رنگ چاولوں کے پانی جیسا ہوتا ہے۔ مریض کو پیشاب آنا بند ہو جاتا ہے۔ مریض کی ٹانگوں اور پیٹ میں درد کی شکایت ہوتی ہے اور پیٹ پھولنے لگتا ہے۔ مرض کی شدت میں مریض کی نبض کی رفتارست پڑ جاتی ہے۔

حفاظتی تدابیر

گرمیوں کے موسم میں کھانے پینے کی تمام اشیاء ڈھانپ کر رکھیں تا کہ مکھیاں نہ بیٹھ سکیں۔ بغیر ڈھکے ہوئے کھانے استعمال کرنے سے پر ہیز کریں۔ گرمیوں اور برسات کے موسم میں پانی کو اچھی طرح ابال کر استعمال کریں۔ مریض کو دست اور قے آنے کی صورت میں فورا قریبی ڈاکٹر / نرس سے مشورہ کریں۔

ٹائیفائیڈ اور پیرا ٹائیفائیڈ

یہ مرض بھی ایک خاص قسم کے جرثوموں سے پھیلتا ہے۔ ایک جرثو سے کو سیلمو نیلا ٹائگی اور دوسرے کو پیر سیلمونیلا پیرا نا ئیکی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان جرثوموں کا بڑا ذریعہ انسانوں اور حیوانوں کا ہوتا ہے۔ جہاں سے کسی بھی ذریعے سے جراثیم عموماً مرغیوں کے گوشت انڈوں گائے اور بکرے کے گوشت اور پچھلی وغیرہ میں شامل ہو جاتے ہیں جہاں پر ان کی افزائش کیلئے مناسب ماحول موجود ہوتا ہے۔ گندے پانی اور دودھ میں بھی ٹائیفائیڈ اور پیرا ٹائیفائیڈ کے جراثیم موجود ہو سکتے ہیں۔ خوراک یا گندے پانی سے ہی یہ جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں یہ تیزی سے اپنا اثر دکھاتے ہیں اگر انسانی جسم میں قوت مدافعت موجود ہے تو یہ جراثیم معمولی نوعیت کا پیٹ در دیا اسہال کی شکایت کا موجب بنتے ہیں۔ کبھی کبھی مریض سردرد کی شکایت بھی کرتا ہے اور اگر اس کا بر وقت علاج کر لیا جائے تو زیادہ خطرے کی بات نہیں ہوتی ۔ قوت مدافعت کی غیر موجودگی میں 10 سے 14 دن تک کے اندر اندر مریض کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور مرض کی علامتیں ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ کبھی سردی نہیں کی شکایت بھی ہوتی اور مناسب وقفوں سے بخار اترتا اور چڑھتا رہتا ہے۔ ایسی صورت میں مریض کا فورا ڈاکٹر یا قریبی ہسپتال سے رجوع کرتا ضروری ہوتا ہے اور ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنے سے مرض کے تیسرے ہفتے ٹائیفائیڈ کے جراثیم عموماً بچوں میں بیماری کا باعث بنتے ہیں ۔ جہاں تک ممکن ہو سکے دودھ کو اچھی طرح ابال کر استعمال میں لانا چاہیے۔ وباء کے دنوں میں فریزر میں موجود گوشت اور پچھلی کا استعمال نہیں کرتا چاہیے۔ اگر استعمال کرنا مقصود ہو تو ضروری ہے کہ گوشت کو اچھی طرح پکایا جائے تا کہ اس میں موجود جراثیم کا خاتمہ ہو جائے ۔ مرض کی شناخت ہونے پر فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کی بتائی گئی ہدایات پر عمل کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔

پانی سے پھیلنے والی انفیکشنز

گندے پانی کے استعمال سے پھیلنے والی بیماریوں میں خاص قسم کی پیچس ، ہیضہ ہیپا ٹائٹس پولیو ٹائیفائیڈ اور ڈائیریا وغیرہ شامل ہیں۔

پاٹائٹس

جگر میں زخم پیدا ہونے والی یہ بیماری کسی انجانے جراثیم وائرس (Virus) کی وجہ سے وجود میں آتی ہے۔ اس وائرس کا نام ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا۔ یہ جراثیم فضلے سے پینے کے پانی میں شامل ہو جائیں تو اس سے جگر کی بیماری کا موجب بنتے ہیں ۔ پاکستان میں یہ بیماری عام ہے۔ شاید صاف پینے کے پانی کی کی کی وجہ سے جون جولائی میں یہ مرض عام ہوتا ہے۔ اس کے جر توے کا شکلی در الگویشن پیریڈ  درد سے چھ ہفتے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرض کی پہلی علامات میں، اللیاں پیٹ میں درد اور جگر کا نرم پڑنا شامل ہے۔ کچھ مدت کے بعد برقان کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔ احتیاطی تدابیر میں ضروری ہے کہ پینے کے صاف پانی کا استعمال کیا جائے اور فضلے کو استعمال آنے والے پانی سے دور پھینکا جائے پینے کے پائپ گٹر کے پائپ کے قریب سے گزرنے چاہئیں تا کہ وہاں سے جراثیم پینے کے پانی میں شامل نہ ہو جائیں۔ اس کے علاوہ خوراک کو ڈھا تک کر رکھنا بھی نہایت ضروری ہوتا ہے تا کہ کھیاں فضلہ بیٹھ کر یہ وائرس پھیلانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔

پیچش

پانی کے علاوہ یہ مرض باسی اور خراب غذاؤں کے استعمال سے پھیلتا ہے۔ ان غذاؤں میں گوشت انڈ نے چھیلی وغیرہ سرفہرست ہیں۔ یہ اشیاء گرمیوں اور خاص طور پر برسات کے موسم میں جلد خراب ہو جاتی ہیں اور ان کے خراب ہونے کا انداز و اکثر لوگ جلد نہیں لگا سکتے اور غلط نہی میں ایسی خراب غذاؤں کو استعمال کر لیتے ہیں۔ ان غذاؤں میں خاص قسم کے جرثو سے تیزی سے پرورش پاتے ہیں۔ ان غذاؤں میں موجود جز تو ہے جو پیش پھیلانے کا سبب بنتے ہیں اور قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک ایسو بک توچش اور دلیری  چیش یہ جراثیم بعض اوقات دودھ اور پانی کے ذریعے بھی معدے میں داخل ہو جاتے ہیں جہاں سے یہ آنتوں میں پہنچ کر ایک زہر جیسے ٹوکسن کہتے ہیں پیدا کرتے ہیں۔ اس ٹوکسن کی وجہ سے آنتوں میں سوجن پیدا ہو جاتی ہے اور آنتوں خاص کر بڑی آنت میں زخم پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے مریض کو پاخانے میں خون کی شکایت بھی ہو جاتی ہے۔ یہ جراثیم مریض کے پاخانے ہی کے ذریعے جسم سے باہر نکل آتے ہیں اور پھر کھیوں کے ذریعے سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں ۔ مندرجہ ذیل علامات سے پیش کی پہچان کی جاسکتی ہے۔ مریض کے پیٹ میں وقفے وقفے سے درد ہوتا ہے ۔ پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں جس کی وجہ سے بار بار رفع حاجت کی ضرورت پڑتی ہے۔ پاخانے کے ساتھ آؤں اور خون ملا ہوتا ہے۔ مریض کے پیٹ میں درد اور اینٹھن ہوتی ہے۔ مرض کی شدت میں مریض کے پاخانے کے ساتھ خون کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "مالٹا فیور"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment