متوقع عمر

متوقع عمر ⇐ کسی بھی معاشرے میں متوقع عمر ایک ایسا تصور ہے جو عام طور پر بہت استعمال کیا جاتا ہے مگر در حقیقت بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اس کے اصل مفہوم کو سمجھتے ہیں۔ پیدائش پر متوقع عمر کے اندازہ سے مراد یہ ہے کہ اگر اموات کی شرح مستقل رہے تو اواسطا ایک فرد مزید کتنے سال بنے گا۔ دوسرے لفظوں میں متوقع عمرسے مراد کسی شخص کی پیدائش پر یہ اندازہ لگانا ہے کہ اس کی زندگی اوسط کتنے سال ہوگی اگر موجودہ اموات کی شرح برقرار رہے۔ یعنی یہ تصور کسی معاشرے میں اوسطاً عمر کا اندازہ ہوتا ہے۔

متوقع عمر

دنیا کے ممالک 

اس وقت جاپان اور سنگا پور دنیا میں سب سے زیادہ متوقع عمر رکھنے والے ممالک میں سے جہاں 2013 ء کے اندازہ کے مطابق بالترتیب 84.19 اور 84.07 سال متوقع عمر ہے۔

  1. مزید یہ کہ فرانس، آسٹریلیا، اٹلی ، کینیڈا، جرمنی، ناروے سویڈن اور سوئٹزر لینڈ وغیرہ میں بھی متوقع عمر 80 سال سے
  2. مسلم ممالک میں سب سے زیادہ متوقع عمر نظر، کویت اور متحدہ عرب امارات میں 76 سال سے 78 سال کے درمیان ہے۔
  3. اگر ہم جنوبی ایشیاء کی بات کریں
  4. تو پاکستان میں متوقع عمر تقریبا 66 سال اور انڈیا میں تقریباً 67 سال ہے جبکہ ایران میں 75 سال کے لگ بھگ ہے۔

معاشرتی حالت

ان تمام اعداد وشمار سےیہ اندازہ ہوتا ہے کہ متوقع عمر کا کہیں نہ کہیں لوگوں کی معاشرتی حالت اور صحت کی سہولیات کی دستیابی سے ضرور تعلق ہے کیونکہ وہ ممالک جو معاشی طور پر خوشحال ہیں وہاں عام طور پر متوقع عمر زیادہ دیکھی گئی ہے۔ مگر یہاں ایک غور طلب بات یہ ہے کہ سری لنکا میں اوسط عمر جنوبی ایشیاء میں سب سے زیادہ ہے جو کہ تقریباً 77 سال ہے۔ حالانکہ معاشی طور پر بھی سری لنکا کوئی زیادہ مضبوط ملک نہیں ہو سکتا ہے

  1. کہ تعلیم کارجحان اور صحت کے مسائل سے آگاہی
  2. دیگر جنوبی ایشیائی ممالک سے زیادہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہو

معاشرتی حالت


شرح اموات بلحاظ وجہ

  • اموات کو کنٹرول کرنے کے لئے
  • اور صحت عامہ کے بجٹ مختص کرتے ہوئے اموات کی بڑی وجوہات کا جاننا بہت ضروری ہے ۔
  • اگر اموات کی وجوہات کا درست طور پر علم ہوگا
  • تو ان کو روکنا قدرے ممکن ہوگا ۔
  • دنیا میں اموات کی بہت کی وجوہات ہیں
  • جن میں ٹی بی ایڈ بلڈ پریشر دل کی بیماریاں اور پھیلنے والے وبائی امراض شامل ہیں۔
  • یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ دنیا کے سب ممالک میں اموات کی وجوہات یکساں نہیں ہیں
  • بلکہ بہت سی بیماریاں جو غیر ترقی یافتہ ممالک میں لاکھوں افراد کی زندگی ختم کرنے کا سبب بنتی ہیں
  • وہ ترقی یافتہ ممالک میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
  • اسی طرح جہاں کچھ ممالک میں ٹی بی اور خوراک کی کمی بڑا مسئلہ ہے
  • تو کہیں موٹاپا اور دل کی بیماریاں زیادہ منفی اثرات پھیلانے کا موجب ہیں ۔

صحت عامہ

ان وجوہات کے جان لینے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے۔ کہ کسی ملک میں صحت عامہ کو کتنی اہمیت دی جارہی ہے۔ مثال کے طور پر اگر قابل علاج اور قابل روک تھام وجوہات سے اموات کی تعداد زیادہ ہو تو اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہاں پر صحت کواس کی جائز اہمیت نہیں دی جارہی ۔ کسی آبادی میں کسی خاص عرصے میں وجہ کے لحاظ سے شرح اموات ماپنے کا مندرجہ ذیل کلیہ ہے۔

1000×کسی خاص وجہ سے مرنے والے افراد کی تعداد

صحت عامہ

کل آبادی

وجہ کوئی بھی بیماری ہوسکتی ہے مثلاول کی بیماری ٹی بی وغیرہ مثال کے طور پر اگر ہمیں کسی آبادی میں ٹی بی سے مرنے والے افراد کی شرح اموات معلوم کرنی ہو جب کہ آبادی 30 ہزار اور ٹی بی سے مرنے والے افراد کی تعداد 15 ہوتو اس صورت میں ایک لاکھ کی آبادی میں ٹی بی سے مرنے والوں کی شرح کچھ یوں معلوم کی جائے گی۔

15×100000 = 50

30000

یعنی ٹی بی سے مرنے والے افراد کی شرح 50 افرادفی ایک لاکھ آبادی ہوئی۔

زچگی

  • پاکستان میں بچوں میں خوراک کی کمی
  • اور کمزور بچوں کی پیدائش ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔

اس کے لئے زچگی کے دوران ماؤں کی خوراک اور صحت کی ضروریات پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ حکومتی اور کمیونٹی سطح پر اموات کی ان وجوہات اور ان کو کنٹرول کرنے کے طریقہ کا وضع کرنے اور وسائل کو بہتر طریقے سے استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔

شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح

  • شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح کا مطالعہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
  • اس سے معاشرے میں آبادی اور صحت سے متعلق پالیسیز کے موثر ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
  • اس کے علاوہ یہ بھی پتہ چلتا ہے ۔
  • کہ حکومت کے اقدامات کا معاشرہ پر کس حد تک اثر پڑتا ہے۔
  • اسکے ساتھ ساتھ معاشرے میں غربت
  • اور لوگوں کے حالات زندگی کا عکس بھی وہاں پر موجود بچوں کی صحت کی صورتحال میں نظر آتا ہے۔
  • بچوں کی پیدائش کا پہلا سال ویسے بھی بہت نگہداشت کا تقاضا کرتا ہے
  • اور صحت سے متعلق کوئی بھی مسئلہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح

بچوں کی اموات

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ابھی بھی شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے جو کسی بھی صورت ایک مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں۔ دراصل شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح سے مراد ایک سال سے کم عمرفی ایک ہزار بچوں میں اموات کی تعداد ہے۔ یعنی ہر ایک ہزار پیدا ہونے والے بچوں میں سے کتنے ایسے ہوتے ہیں۔ جو ایک سال کی عمر میں پہنچنے سے پہلے ہی کسی نہ کسی وجہ سے فوت ہو جاتے ہیں۔ شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح ماپنے کا کلیہ کچھ یوں ہے۔

شیر خوار اموات کی شرح = 1000 × ایک سال میں 1 سال سے کم عمر بچوں کی کل اموات

ایک سال میں پیدا ہونے والے بچوں کی کل تعداد

  • فرض کریں کہ کسی علاقے میں
  • اگر ایک سال میں کل تین ہزار نئے بچے پیدا ہوئے
  • اور ان میں سے 180 بچوں کی ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی موت واقع ہوگئی
  • تو اس مثال کے لئے شیر خوار اموات کی شرح (آئی ایم آر) کچھ یوں ہوگی ۔

180 x1000-60 

3000

   شیر خوار اموات کی شرح (آئی ایم آر)= 72

  1. اگر پاکستان کی موجودہ صورتحال کی بات کی جائے
  2. تو پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے 2012 13  کے مطابق 74 ہے۔
  3. جس کا مطلب یہ ہے
  4. کہ ہر ایک ہزار پیدا ہونے والے بچوں میں سے 74 بچے ایک سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں۔
  5. اور 07-2006 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے (مطالعہ) میں یہ تعداد 178 اموات فی ہزار تھیں ۔
  6. اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 5 سال کے عرصے میں شیر خوار بچوں کی اموات میں صرف 4 کا فرق پڑا ہے۔

شیر خوار بچوں میں اموات

جب کہ میلنیم ڈیویلپمنٹ گولز (ایم ڈی جی) کے ٹارگٹ کے مطابق پاکستان کو شیر خوار بچوں کی اموات 40 فی ہزار پیدائش تک لانی ہیں جو فی الحال ممکن نہیں دکھائی دے رہا۔ اگر ہم دنیا کے ممالک میں شیر خوار بچوں میں اموات کی شرح کا اندازہ لگائیں تو ہمیں پاکستان اس ضمن میں بہت پیچھے دکھائی دے گا۔ پاپولیشن ریفرنس بیورو کی 2013ء کی روپوٹ کے مطابق دنیا میں شیر خوار بچوں کی اموات کی شرح 40 اموات فی ہزار ہیں۔

شیر خوار بچوں میں اموات

ترقی یافتہ ممالک

  • ترقی یافتہ ممالک کا اگر جائزہ لیں
  • تو امریکہ اور کینیڈا میں یہ شرح بالترتیب 6 اور 5 ہے
  • اور لمحہ فکر یہ تو ہے
  • کہ ہمارے پڑوسی ملک ہندوستان میں یہ شرح 44 ایران میں 19 اور سری لنکا میں صرف 12 ہے
  • جب کہ پاکستان میں 74 ہے۔
  • اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ ہماری حکومت اور عوام بچوں کی زندگی کے بارے میں کسی قدر سنجیدہ ہیں

ہم أمید کرتے ہیں آپ کومتوقع عمر  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

    MUASHYAAAT.COM

……………متوقع عمر…………..

Leave a comment