معاشرتی بد نظمی کی وجوہات

معاشرتی بد نظمی کی وجوہات ⇐ اگر چہ دنیا کے تمام معاشرے قانون کے نفاذ کیلئے اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہیں لیکن اسکے باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کا کوئی معاشرہ ایسانہیں ہے جہاں قوانین کی خلاف ورزی نہ ہوتی ہو جرائم نہ ہوتے ہوں اور جرائم سے معاشرتی بدنظمی پیدانہ ہوتی ہو یہاں تک کہ دنیا کے جدید ترقی یافتہ معاشروں میں بھی روز بروز قانون کے نفاظ میں دشواریاں ہوتی ہیں ۔

معاشرتی بد نظمی کی وجوہات

مشکلات کی وجوہات

جرائم کی بڑھتی ہوئی رفتار اور قانون کے نفاذ میں در پیش مشکلات کی وجوہات تو بہت ہیں لیکن ذیل میں چند ایک کی نشاندہی کی جارہی ہے ۔

گھر یلو تربیت میں کمی

بچے کی ابتدائی نشو ونما اور تربیت اس کی ماں کی گود میں ہوتی ہے۔ جیسا ماحول اور تربیت ماں باپ اپنے بچے کو دیں گے وہی اثرات بچے قبول کرے گا۔ اگر والدین قانون کا احترام نہیں کرتے بچے بھی وہی کرے گا جو اس کے والدین نے کیا۔ اس طرح یہ بچے بڑے ہو کر مجرم بن سکتے ہیں یا مجرموں کا آلہ کار بن جاتے ہیں اور قانون کے نفاذ میں مشکلات پیدا کرتے ہیں۔

والدین سے محرومی

والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں موجود نہ ہوں تو بچے کی زندگی میں خلاء پیدا ہو جاتا ہے۔ بچہ اس شفقت سے محروم ہو جاتا ہے جو صرف اس کے والدین ہی دے سکتے ہیں ۔ یوں بچے میں بے اطمینانی اور بے چینی ہوتی ہے اور آخر کار وہ غلط کاموں کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔

ضروریات زندگی کی عدم دستیابی

معاشرتی زندگی کی بنیادی ضروریات جن میں روٹی کپڑا مکان قابل ذکر ہیں اگر کسی کو میسر نہ آسکیں تو وہ ان کے حصول کیلئے قانون کو توڑنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔

قانون کے نفاذ میں خامی

جب قانون کا نفاذ تمام افراد کیلئے ایک جیسا نہ ہو اور لوگوں کو انصاف میسر نہ آئے تو لوگ قانون کا احترام کرنا چھوڑ دیتے ہیں جس سے قانون کے نفاذ میں مزید دشواری پیش آتی ہے۔

معاشرتی مسائل

جب معاشرے میں غربت بیروزگاری، مہنگائی جیسے معاشرتی مسائل بہت زیادہ ہو جائیں تو افراد اپنی ضروریات کی تکمیل کیلئے نا جائز ذرائع استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

معاشرتی مسائل

آبادی میں اضافہ

جب کسی معاشرے کی آبادی اس کے وسائل سے زیادہ ہو جاتی ہے تو قانون کے نفاذ میں مشکلات پیش آتی ہیں کیونکہ آبادی بڑھ جانے کی صورت میں غربت بھی بڑھ جاتی ہے اس طرح غربت بھی لوگوں کو جرم کی طرف لانے کی ایک وجہ بن سکتی ہے۔

جہالت

جس معاشرے کی %60 آبادی غیر تعلیم یافتہ ہو اور قانون سے قطعا نا واقف اور صبر و برداشت جیسی صلاحیت سے بھی عاری ہو اس کے علاوہ معمولی معمولی باتوں پر اختلاف اور جھگڑا کرتے ہوں وہاں دونگا اور قتل تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔

 مذہب سے دوری

جرائم کی بڑھتی ہوئی رفتار کی ایک بڑی وجہ مذہب سے دوری بھی ہے۔ اسلام کی ابدی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے معاشرے کا مجموعی اخلاق گر جاتا ہے اس سے بھی جرائم کی رفتار میں اضافہ ہوتا ہے۔

قانون کے نفاذ کیلئے ضروری اقدامات

قانون کے نفاذ کیلئے ہمیں ان اداروں کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے جو جرائم کی موجودہ شرح کو کم کر سکیں۔ ان میں خاندان تعلیمی ادارے مذہبی ادار نے معاشی اور سیاسی ادارے شامل ہیں۔ چند اقدامات جو قانون کے احترام کیلئے کئے جاسکتے ہیں درج ذیل ہیں

والدین کی تربیت

والدین کو اس بات کا قائل کرنا ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں پر قانون کے احترام کی اہمیت واضح کریں۔ تربیت والدین کے سلسلے میں ایک ایسا ادارہ بنانا چاہیے جہاں شادی سے پہلے ہر مرد اور عورت کو ماں اور باپ کے حقوق و فرائض اور ان کی معاشرتی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جاسکے۔

لاوارث بچوں کی تربیت

ایسے بچے جن کے والدین نہ ہوں انہیں یتیم خانوں اور لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کے ادارے میں داخل کرا دینا چاہیے۔ ایسے اداروں میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ فنی تربیت بھی دی جاتی ہے تا کہ جو بڑے ہو کر یہ بچے جب معاشرے میں جائیں تو وہ ہنر مند اور تعلیم یافتہ ہوں اور باعزت طریقے سے اپنی روزی کماسکیں۔

شرح تعلیم

تعلیم عام کرنے اور اس کا معیار بہتر کرنے سے بھی قانون کے نفاذ میں آسانی ہو سکتی ہے۔ تعلیم افراد میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے اور قانون کے احترام کے مقاصدان پر واضح ہو جاتے ہیں جس سے یقینا قانون کے نفاذ میں مدد ملتی ہے۔

شرح تعلیم

قیدیوں کی اصلاح

جو لوگ جرم کی سزا کے طور پر جیلوں میں سزا بھگت رہے ہیں ان کی اصلاح نہایت ضروری ہے ۔ اس سلسلے میں پاکستان کے شہر بھورے والا میں ایک ادارہ موجود ہے جہاں قیدیوں کی اصلاح کی جاتی ہے۔ انہیں ہنر سکھائے جاتے ہیں تا کہ اپنی سزا کاٹ کر جب وہ معاشرے میں واپس آئیں تو باعزت طریقے سے اپنی روزی کما سکیں۔

اداروں کی اصلاح

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حالات کار کو بہتر بنانا ان کے مالی مسائل کو حل کرنا ضروری ہے ۔ اس کے علاوہ ان میں جدید ترین وسائل تفتیش کی فراہمی کو بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ ان اقدامات کے بعد ہم ان اداروں سے عدل و انصاف کے تقاضوں کو بطریق احسن پورا کرنے کی توقع رکھ سکتے ہیں۔

دینی تعلیمات

ہماری نجات اسی میں ہے کہ ہم دین سے اپنا ٹوٹا ہوا رشتہ مضبوط کریں ۔ ہم میں سے ہر شخص خود بھی دیہی تعلیمات پر عمل کرے اور دوسروں کو بھی اس کی نصیحت کرے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومت کا بھی یہ فرض ہے کہ مذہبی اداروں کو مضبوط بنیادوں پر قائم کرے اور قرآن کریم کی تعلیم ہر فرد کیلئے لازمی قرار دے۔

قرآن وسنت کی تعلیم

قرآن وسنت کی تعلیم پر عمل کرنے سے ہم اپنی معاشرتی اقدار کا احترام کریں گے اور اس طرح قوانین کا احترام بھی ہوگا جس کے نتیجے میں جرائم کی بڑھتی ہوئی رفتار خود بخود کم ہو جائے گی اور معاشرے میں امن اور سکون کی فضا پیدا ہو جائے گی ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کومعاشرتی بد نظمی کی وجوہات  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                

    MUASHYAAAT.COM  👈🏻  مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

……معاشرتی بد نظمی کی وجوہات   …….

Leave a comment