معاشی ترقی و منصوبہ بندی

معاشی ترقی و منصوبہ بندی

معاشی ترقی

معاشی ترقی و منصوبہ بندی معاشی ترقی سے مراد کسی پسماندہ معیشت کا ترقی یافتہ معیشت کی طرف گامزن ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے کہ جس کے دوران جدید اور ترقی یافتہ ذرائع کو اختیار کر کے ، انسانی وسائل کی بہتری کے ذریعے اور سرمایاتی ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے معیشت میں ایسی تبدیلیاں لائی جاتی ہیں کہ ملک کی خام قومی آمدنی بڑھتی ہے۔ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوتا ہے۔ عوام الناس کو تعلیم، صحت، روزگار اور تفریح کے بہتر مواقع میسر آتے ہیں۔

معاشی ترقی و منصوبہ بندی

معاشی ترقی و منصوبہ بندی

معاشی ترقی کی تعریف

مختلف ماہرین معاشیات نے معاشی ترقی کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

پروفیسر ارتھر لیوس

معاشی ترقی اشیا ء خدمات کی پیداوار میں اضافہ کا نام ہے۔ اس اضافہ کا معاشرتی بہبود یا تسکین سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اشیا خدمات کی پیداوار میں اضافے کے عمل کی وجہ سے لوگوں کی تسکین پہلے سے کم ہو جائے ۔”

ایچ ایف ولیم سن

معاشی ترقی یا معاشی نشو نما ایک ایسا عمل ہے کہ جس کے ذریعے کسی ملک یا خطے کے لوگ دستیاب وسائل کو استعمال میں لا کر اشیا و خدمات کی فی کس مقدار میں مسلسل اضافہ کر رہے ہوں ۔ ” نے معاشی ترقی کی تعریف یوں کی ہے

مائر اینڈ بالڈون

معاشی ترقی ایک ایسے عمل کا نام ہے کہ جس کے دوران کسی معیشت میں حقیقی قومی آمدنی طویل مدت کے ہے اور اگر ترقی کی شرح، آبادی میں ہونے وا لے اضافہ سے زیادہ ہو تو فی کس قومی آمدنی بھی بڑھتی ور بالا تریوں کی روش میں کہا جاسکتاہے کہ مار این بالون  ایک جامع اور حقیقت پر مبنی ہے کیونکہ ان ماہرین کے نزدیک معاشی ترقی ایک عمل ہے جس کے نتیجے میں قومی آمدنی ایک طویل عرصہ تک بڑھتی چلی ں تعریف کا ایک پہلو ” “عمل” اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ ملک میں طلب و رسد میں تغییرات رونما ہوتے ہیں جن کے تحت کی وسائل استعمال ہوتے ہیں۔ قومی پیداوار میں اضافہ ہوتا۔ تا ہے۔ سرمایہ کاری کے مواقع بڑھتے ہیں ۔ لوگوں کی آمدنیوں میں اضافہ ہوتا ہے اور معیار زندگی بہتر ہوتا ہے ۔ تعریف کے حوالے سے رسد میں درج ذیل تغیرات پیدا ہوتے ہیں۔ نئے معاشی وسائل کی دریافت اور استعمال پیداواری جدت سازی فنی صلاحیتوں میں ترقی معاشی نشوو نما میں تیزی طلب کے تغیرات حسب ذیل ہیں۔ معیار زندگی میں تیزی آمدنی میں اضافہ پیداواری عمل میں اصلاح شرح افزائش آبادی میں تیزی وغیرہ پروفیسر مائر اینڈ بالون کے مطابق معاشی ترقی کا عمل محض سال یا دو سال پر محیط نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے  یا 25 سال تک کا والہ درکار ہوتا ہے۔ ملکی وسائل تیزی سے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔ ملک کے بنیادی ڈھانچے میں مثبت تبدیلی آجاتی ہے اور اگر قوی آمدنی میں اضافہ کی شرح آبادی میں اضافہ کی شرح سے زیادہ ہوتو فی کس آمدنی بھی بڑھتی ہے۔

معاشی ترقی کی پیائش

مختلف ماہرین معاشیات نے معاشی ترقی کی پیمائش کیلئے مختلف مظاہر  کو بیان کیا ہے۔ جس کی روشنی میں کسی معیشت کے بارے میں اندازہ کیا جاتا ہے کہ وہ معیشت معاشی ترقی کی طرف گامزن ہے یا نہیں معاشی ترقی کا انداز و لگانے کے لئے جن مظاہر کو پر کھا جاتا ہے وہ درج ذیل ہیں۔ حقیقی قومی پیداوار میں اضافہ( معاشی ترقی کا سب سے اہم مظہر کسی بھی ملک کی حقیقی قومی آمدنی میں اضافہ ہے۔ اگر کسی ملک کی زری قومی آمدنی بڑھ رہی ہو لیکن ایسا صرف افراط زر کی وجہ سے ہو تو معاشی ترقی کی بجائے معیشت معاشی تنزل کی طرف گامزن ہوگی لیکن اگر حقیقی طور پر ملکی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہو تو یہ معاشی ترقی کے لئے مثبت اور اہم ترین مظہر ہوگا۔

فی کس قومی آمدنی میں اضافہ

جب حقیقی قومی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں حقیقی فی ک قومی آمدنی   میں ی اضافہ ہوتاہے اور لوگو کا معیارزندگی بہتر ہوجاتا ہے اور اگر ملک میں دولت کا ارتکاز چند ہاتھوں میں ہو، امیر بہت زیادہ امیر اور غریب ا رب کا نا ہوں یہ طریقہ میت کی تری کی صیح کا نہیں کر پاتا۔ تاہم اگر عام ترقی کے نیجے میں دوا کی قسم کی صورت بہتر ہوتی چلی جائے تو ی کس قومی آمدنی کا طریقہ بھی معاشی ترقی کو جانچنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کسی معیشت میں اشیائے سرمایہ کی پیداوار میں اضافہ بھی معیشت کی ترقی کا مظہر ہوتا ہے۔  محنت کی کارکردگی میں اضافہ( سرمایہ کی اشیا کی پیداوار میں اضافہ( اگر محنت کی فی کس اکائی پہلے کی نسبت مہارت اور کارکردگی میں بہتر ہواور اشیا کی مقدار اور معیار پہلے سے بہتر ہو تو یہ معاشی رئی کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔

ترقی پذیر معیشت کے مسائل

پروفیسرز کے  کے مطابق غیر ترقی یافتہ ممالک سے مراد وہ ممالک ہیں جن کی آبادی اور قدرینی وسائل کے مقابلہ میں سرمایہ کی کمی ہو“۔ بعض دوسرے ماہرین معیشت کے مطابق اگر کسی ملک میں کام کرنے والے لوگوں کا پچاس فی صد حصہ زراعت ، ماہی گیری اور جنگلات پر انحصار کرے تو ایسی معیشت غیر ترقی یافتہ معیشت ہوتی ہے۔ غیر ترقی یافتہ یا ترقی پذیر معیشتوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جن میں سے چند ایک اہم مسائل حسب ذیل ہے۔

پست فی کس آمدنی

ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت کو غربت کا سامنا ہوتا ہے۔ فی کس آمدنی کا پست معیار ان کی غربت کی نشاندہی کرتا ہے۔ تعلیم و صحت کی سہولتوں کا فقدان ہوتا ہے۔ بچتوں کی شرح کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے تشکیل سرمایہ بھی نہیں ہو پاتی۔ یوں غربت وافلاس کا چکر ایسی معین کا مقدر بن رہتا ہےاور یہ معیشتیں افلاس کے اس منحوس چکر سے باہر نکلنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارتی رہتی ہیں۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

 

Leave a comment