معاشی ترقی کے عوامل

معاشی ترقی کے عوامل معاشی ترقی ایک ایسا پیچیدہ مسلسل اور طویل عمل ہے جس کے نتیجہ میں معیشت تنگ دستی و غربت سے بہتر معاشی حال کی طرف اور ایک پروقار اور بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہوتی ہے۔ اس عمل پر تین طرح کے عوامل اثر انداز ہوتے ہیں

معاشی عوامل

سماجی وثقافتی عوامل سیاسی عوامل معاشی عوامل قدرتی وسائل مثلاً زمین، معدنیات، موسمی حالات، دریا، جنگلات، بندرگا ہیں وغیرہ۔  سماجی او انسانی سرمایہ: (الف) تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کی فراہمی ذرائع آمد و رفت اور رسل در سائل کی موجودگی وسائل توانائی یعنی بجلی گیس اور تیل وغیرہ کی موجودگی تعلیمی اداروں، پیشہ ورانہ اداروں اور ہسپتالوں وغیرہ کی سہولیات تقامیل سرمایه الف حقیقی بچتوں میں اضافہ ہونا۔ بچتوں کی حرکت پذیری کے لئے نظام بنکاری سرمایه کائی میں اضافہ کے لئے اقدامات سرمایہ اور پیداوار کے تناسب کو بہتر کرنا تاکہ ملکی وسائل کو بہتر طور پر پیداوار میں اضافہ کے لئے کام میں لایا جا سکے۔ اجرانہ صلاحیتوں کی اہمیت ۔ آجر کسی بھی کاروبار میں سرمایہ کاری کرتا ہے۔ نقصان کے اندیشوں کے باوجود خطرہ مول لیتا ہے۔ نئ نئی ایجادات ، تحقیق داختراعات کے ذریعے خام مال کی بہتر اورنئی اقسام کو دریافت کرتا ہے اور پیداوار میں اضافہ کی کوشش کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں کی پیداوار بڑھتی ہے۔

سماجی وثقافتی عوامل

کسی ملک کی معاشی ترقی میں اس ملک کے مخصوص حالات ، سماجی ڈھانچہ اور ثقافتی اقدار نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض معاملات میں یہ چیزیں مثبت کردار ادا کرتی ہیں جبکہ بعض دیگر حالات میں منفی نتائج سامنے آتے ہیں۔ اگر سماجی و ثقافتی لحاظ سے لوگ نئی چیزوں اور نئے آمدہ حالات میں اپنی مذہبی و دیگر روایات کے اندر رہتے ہوئے انہیں قبول کرنے کے لئے تیار ہوں تو معاشی ترقی پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح اگر تحقیق و ایجادات کو انسانیت کی بھلائی کا ذریعہ سمجھا جائے تو معاشی ترقی کی رفتار تیز تر ہو جاتی ہے۔

سیاسی عوامل

کسی بھی ملک کا سیاسی استحکام ، عوام کا اپنے حکمرانوں پر اعتمد اور حکمرانوں کا عوام کے ساتھ پر خلوص رویہ اور مل معاشرے میں موں کا باعث ثابت ہوتے ہیں۔ حکمران عارضی منصوبہ بندی کی بجائے طویل المعاد اور محکم پالیسیاں بناتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں عارضی ہیں بلکہ مستقل معاشی عمل اورترقی کی راہیں کھتی چلی جاتی ہیں اور ملک معاشی طور پر ترقی کرتا چلا جاتا ہے۔

قومی پیداوار میں مختلف شعبوں کی نسبتی اہمیت

معاشی ترقی کے نتیجہ میں کس ملک کی مجوعی قومی پیداوار میں زراعت جیسے شعوں کا تناسب کم ہوتا جاتا ہے اور نتی شعبہ کا تناسب ڑھا جاتا ہے۔پاکستانی تقریباً 6 فی صد آبادی دیہات میں آباد ہے اور 60 فی صد زراعت کے شعبہ سے وابستہ ہے۔ زراعت شعبہ پاکستان کی خام داخلی پیداوار میں 19 فی صد کا حصہ دار ہے جبکہ پاکستان ک 45 فی صد لیبر فورس کو روزگار مہیا کرتاہے اور پاکستان کی برآمدات کا تقریبا 60 فی صد زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔ گذشتہ دہائیوں کی نسبت اب صورت حال تبدیل ہوتی جارہی ہے اور خام داخلی پیداوار میں زراعت کا حصہ بتدریج کم ہو رہا ہے اور صنعت کا حصہ بتدریج بڑھ رہا ہے۔ کسی بھی معیشت کی ترقی کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک میں صنعتی شعبہ کو دیگر شعبہ جات اور خصوصاً زراعت کے شعبہ کی نسبت زیادہ اہمیت حاصل ہو۔ جس سے ملک اپنی پیداوار بڑھا کر زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔ برآمدات میں اضافہ کے ذریعے توازن ادائیگی اور توازن تجارت کو اپنے حق میں کر سکتا ہے اور معاشی ترقی کی منزل حاصل کر سکتا ہے۔

پاکستان میں معیار زندگی

معیار زندگی سے مراد کسی ملک کے باشندوں کی معاشی حالت ہے کسی ملک کے باشندوں کی معاشی حالت یا معیار زندگی سے مراد ان کی فی کس آمدنی، تعلیم وصحت کی سہولتوں کی فراہمی رہائش کے لئے گھروں کی فراہمی’ کھانے پینے کے لحاظ سے کم از کم معیاری خوراک ( جس کا اندازہ فی کس کیلوریز سے لگایا جاتا ہے ) اسی طرح عوام کے لئے معاشی ڈھانچہ ہے ۔ اس میں سڑکیں، مناسب ٹرانسپورٹ، گھروں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی شامل ہے۔ ۔ پاکستان میں عوام کا معیار زندگی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں بہت پست ہے اس کا اندازہ درج ذیل نکات سے لگایا جاسکتا ہے۔

فی کس آمدنی

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں فی کس آمدنی 1,561 امریکی ڈالر ہے امریکہ کی فی کس آمدنی پاکستان کے مقابلہ می کئی گنا زیادہ ہے ہمارا شمار دنیا میں سب سے کم فی کس آمدنی  میں ہوتا ہے جو کہیں پست معیار زندگی کی نشاندہی کرتا ہے۔

تعلیمی پسماندگی

پاکستان میں تقریبا آدھی آبادی تعلیم سے بے بہرہ ہے اور ابھی تک ہم سونی صد بچوں کو تعلیمی سہولتیں فراہم نہیں کرتے

صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی

پاکستان میں ڈاکٹروں نرسوں، ہسپتالوں کی تعداد آبادی کی ضروریات کے حوالہ سے بہت کم ہے

رہائشی سہولتوں کی عدم دستیابی

کی مردم شماری کے مطابق 51.5 فی صد آبادی کے پاس ایک کمرہ پر مشتمل گھر تھے۔  میں یہ تعداد کم ہو کر  فی صد اور  میں 25 فی صد رہ گئی۔ اکتوبر  کے زلزلے کے بعد زلزلہ زدہ علاقوں میں صورت حال مزید گھمبیر ہو چکی ہے۔ آمدنیوں میں تفاوت فی صد آمدنی حاصل کرتے ہیں ۔ دولت کی تقسیم میں خرابی بھی اسی طرح ہے۔ پاکستان میں کم آمدنی والے 20 فی صد افراد کل آمدنی کا صرف 8 فی صد حاصل کر پاتے ہیں ان کے مقابلہ میں 20 فی صد امرا

افراط زر مش اضافه 

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور افراط زر کی وجہ سے عوام کی اکثریت بنیادی ضروریات زندگی تک رسائی حاصل نہیں کر پاتی۔ جس کی وجہ سے معیار زندگی میں اضافہ نہیں ہو پاتا۔

یوٹیلٹی سہولتوں کی عدم فراہمی

پھلی میں ٹیلی فون اور پانی زندگی کی بنیادی ضروریات ہیں، ان بنیادی سہولتوں کی فراہمی معیار زندگی میں اضافہ کرتی ہے۔ اکستان کی ایک بڑی آبادی ان سہولتوں سے محروم ہے۔ علاوہ ازیں ان سہولتوں کے بلوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اوراس بڑھتے ہوئے بو کو برداشت کرنا عوام کے لئے مشکل تر ہو رہا ہے جو کہ بر اور است عوام کے معیار زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے ۔

بے روزگاری

ملک میں کام کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد یا تو بے روز گار ہے یا مستور بے روزگاری کا شکار ہے۔ جس کا برادر است اثر معیار زندگی پر پڑتا ہے۔

آبادی کا بڑھتا ہوا دباؤ

پاکستان کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن اس ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ضرورت کے مطابق آمد نیوں اور کو ایات میں اضافہ نہیں ہو پارہا۔ یہ بھی معیار زندگی میں اضافہ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

حکومتی پالیسیوں میں عدم استحکام

پاکستان میں ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومتوں کے شروع کئے ہوئے کاموں پر تقید کرتی ہیں۔ ان منصوبوں کو بند کردیتی ہے اور نے منصوبوں پر کام شروع کرواتی ہے۔ اس عدم استحکام کے نتیجے میں عوام تک سہولیات خاطر خواہ انداز میں نہں پہنچ پاتیں۔

قومی آمدنی کے تصورات کا باہمی تعلق

بینک (Bank)

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو   اس کے  بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment