معاشی تعلق ⇐ اکثر ماہرین عمرانیات نے مرد اور عورت کے درمیان معاشی تعلق کے قیام کو ہی شادی کے نام سے موسوم کیا ہے مثلا سمر اور کیلر نے کہا ہے شادی وہ نظام ہے جس میں تعاون خود کفیل ہونے کے لیے کیا جاتا ہے دنیا کے زیادہ تر معاشروں میں بیوی کی معاشرتی ضروریات کو پورا کرنا شوہر کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔
بیوی کے فرائض
بیوی کے فرائض میں شوہر کی آمدنی کا خیال رکھنا اسے جائز طریقے سے خرچ کرنا اور کامیابی سے گھر چلانا شامل ہے۔
اقتصادی
ان معاشروں میں جو شوہر اپنی بیوی کی جائز اقتصادی مدد نہیں کر سکتے ہیں ان کی یہ کمزوری خواہ مجبوری کی وجہ سے ہو
شوہر اور بیوی کے مابین تعلقات کشیدگی
ارادی طور پر ہو تو ایسی صورتوں میں شوہر اور بیوی کے مابین تعلقات کشیدگی کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔
معاشرتی تحقیقات
دنیا کے مختلف معاشروں میں ہونے والی معاشرتی تحقیقات بھی یہی معلومات فراہم کرتی ہیں کہ اکثر معاشروں میں علیحدگی اور طلاق کی ایک بہت بڑی وجہ غربت یا کم آمدنی ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں ایک غور طلب بات یہ ہے
اخراجات کی نوعیت
کم آمدنی سے مراد یہ نہیں ہے کہ آمدنی واقعی کم ہوتی ہے اس کا تعلق اخراجات کی نوعیت سے ہوتا ہے۔ کم آمدنی میں بھی اچھی خوشگوار ازدواجی زندگی گزاری جاسکتی ہے۔ جس کے لیے با ہمی خلوص اور محبت اولین شرط ہے ۔
ازدواجی تعلقات کو مستحکم بنانے کا بہترین ذریعہ
اسی طرح ایک دوسرے کے لیے قربانی کا جذبہ سکون اور خوشی کا باعث بنتا ہے
ازدواجی تعلقات
باہمی عزت اور محبت ہی ازدواجی تعلقات کو مستحکم بنانے کا بہترین ذریعہ ہیں ۔
تعلق
میاں بیوی کے خوشگوار تعلق کی برقراریت کے لیے قربانی جیسے جذبے کے دو طرفہ ہونا ضروری ہے ۔
اعصابی کشمکش
ہمیشہ اپنی ہی بات منوانے کی عادت دوسرے فریق کے لیے مستقل احساس محرومی اعصابی کشمکش اور جارحیت کے جذبات پیدا کر سکتی ہے جو کامیاب ازدواجی زندگی کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہو سکتے ہیں۔
معاشرتی اقدار
معاشرتی اقدار کے بدل جانے، تعلیم نسواں کے عام ہونے اور عورتوں کے لیے ہر شعبے میں روز گار کی فراوانی اور فراہمی نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے
مختلف پیشوں
اب ہر شوہر اور بیوی دونوں گھر کو چلانے کے لیے اور ضرورت زندگی کو احسن طریق سے پورا کرنے کے لیے مختلف پیشوں اور ملازمتوں سے وابستہ ہوگئے ہیں۔
میاں بیوی کے تعلقات
اس زندگی میں وہ معاش طور پر ایک دوسرے کے مددگار ہوتے ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ کچھ نئی نوعیت کے مسائل بھی سامنے آرہے ہیں مثلاً دونوں میں سے جس فریق کی زیادہ آمدنی ہو وہ غرور کرتا ہے
پیسہ خرچ کرنا
اپنی مرضی سے پیسہ خرچ کرنا چاہتا ہے جس وجہ سے اکثر گھر یلو کی تنازعات جنم لیتے ہیں اگرچہ معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں لیکن میاں بیوی کے تعلقات پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ یہی نہیں اگر دونوں صاحب اولاد ہوں تو صورت حال مزید بری ہو جاتی ہے
مشترکہ آمدنی
ایسے حالات میں ضروری ہے کہ دونوں اپنی آمدنی کو مشترکہ آمدنی خیال کریں اور اسے خرچ کرنے کے لیے بھی مشترکہ لائحہ عمل بنائیں۔
تقسیم کار کا تعلق
دو افراد جب میاں بیوی کی حیثیت سے ایک نئے گھر میں رہنا شروع کرتے ہیں تو یقینا مختلف قسم کے امور کی تقسیم کا مسئلہ سامنے آیا ہے۔ یہ کام گھر یلو نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں اور معاشی و معاشرتی اور ذاتی نوعیت کے بھی۔
ذمہ داری کا ثبوت
دونوں فریق ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے باہمی رضامندی سے مختلف کام اپنے ذمے لے لیں تو لڑائی جھگڑے اور گلے شکوے کا موقع نہیں آتا۔ مثلا یہ کہ یا تو شوہر اور بیوی باہر کے کام اکٹھے کریں
گھر کے اندر کاموں کی ذمہ داری
گھر کے اندر کے کاموں کو بھی مل جل کر کریں یا پھر گھر کے اندر کاموں کی ذمہ داری بیوی کے سپرد ہو اور گھر سے باہر کے کام شوہر سر انجام دے۔
بیرونی مسائل
بیرونی مسائل کو نمٹانے کی ذمہ داری اکثر معاشروں میں مردوں کے سپرد ہوتی ہے۔ کامیاب اور خوشگوار نتائج کے لئے ضروری ہوتا ہےکہ دونوں فریق اپنی اپنی ذمہ داریاں دیانتداری سے نبھائیں۔ یہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کے ساتھ بھر پور تعاون بھی کریں۔
ذمہ داری کا ثبوت
شوہر محنت اور جدو جہد کے بعد کمائی گھر لائے تو بیوی بھی ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے اسے احتیاط اور جائز طریقے سے خرچ کرے ۔ اسی طرح بچت کے طریقوں کو بھی اپنائے ۔ خواہ مخواہ اشیائے خوردنی اور دیگر چیزوں کے ضائع ہونے کے مواقع نہ پیدا کئے جائیں۔
ازدواجی زندگی
اسی طرح شوہر کو ایسی صورت میں جب اس کی بیوی بھی معاشی ذمہ داری نبھارہی ہو چاہیے
وہ گھر کے اندرونی ذمہ داریوں میں بیوی کا ہاتھ بٹائے ۔
اسلامی ثقافت بھی یہی درس دیتی ہے۔
بصورت دیگر عورت پر دوہری ذمہ داریاں
اسے جلد ذینی اور جسمانی طورپر تھکا دیتی ہیں۔
نتیجتا کبھی ضرورت سے زیادہ مصروفیت
کبھی خراب صحت کی وجہ سے
اس کی ازدواجی زندگی متاثر ہونا شروع ہوتی ہے۔
دنیا میں کچھ ثقافتیں ایسی بھی ہیں
جہاں خواتین کے گھر سے باہر ہر کام کو معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے
معاشی مسائل کا سامنا
وہ گھر سے باہر آمدنی سے وابستہ سرگرمیوں میں حصہ لیتی ہیں
ذمہ داریاں
ان ثقافتوں میں مرد حضرات گھر کے اندر کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہیں
شادی شدہ زندگی
بچوں کی پرورش بھی کرتے ہیں۔ مختصر یہ کہ شادی شدہ زندگی عام فہم میں ذمہ داریاں نبھانے کا نام ہے۔
مساوی
دونوں کا مساوی طور پر ذمہ داریاں نبھانا ضروری ہے
فریقین کی حیثیت
گھر کی گاڑی کامیابی سے چلانے کے لیے دونوں فریقین کی حیثیت ایک جیسے برابر پہیوں کی طرح کی سی ہے۔
زندگی کے خوشگوار احساس
ایک دوسرے کی مناسب دیکھ بھال اور تعاون ہی سے خاندان کو زندگی کے خوشگوار احساس جیسی نعمت سے نوازا جا سکتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “معاشی تعلق“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……..معاشی تعلق ……..