معاشی عوامل

معاشی عوامل کسی بھی مل میں معاشی ترقی کی پلی اور اہم ذمہداری خود معاش عوام پر آتی ہے۔ معاشی عوامل کی طرح کے ہوتے ہیں ، ان میں قدرتی وسائل کا حجم سرمایہ دپیداوار کی شرح ٹیکنالوجی کی پیش رفت ، سرمایہ کاری ، عظیمی صلاحیت ، افزائش آبادی وغیرہ شامل ہیں۔

معاشی عوامل

 قدرتی وسائل کا حجم

کسی ملک کے قدرتی وسائل پر معاشی ترقی کا براہ راست دارو مدار ہے۔ ان وسائل میں جنگلات، دریا نہری نظام ، معدنیات اور آب و ہوا وغیرہ شامل ہیں۔

شرح سرمایه و پیداوار

معاشی ترقی کے لئے قدرتی وسائل کی موجودگی اور دریافت اہم مقام رکھتے ہیں مگر وسائل سے استفادہ اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب کسی قوم کے پاس سرمایہ موجود ہو۔ معاشی ترقی کے لئے کتنے سرمایہ کی ضرورت ہے؟ اس سوال کا جواب شرح سرمایه پیداوار  کے حوالے سے دیا جا سکتا ہے۔

ٹیکنالوجی کی ترقی

اگر کسی ملک کے پاس جدید ٹیکنا لوجی نہ ہوتو وہ اپنے کثیر قدرتی وسائل کا بھر پور استعمال کرنے سے قاصر نہ کا پور رہے گا مثلا اگر کسی ملک میں تیل کے ذخائر تو موجود ہوں مگر اسکے پاس زیر زمین تیل کو باہر لانے کے وسائل دستیاب نہ ہوں تو ظاہر ہے کہ اس قدرتی عطیہ سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکے گا۔

سرمایہ کاری

کسی ملک کی معاشی ترقی کا دارو مدار اس بات پر بھی ہے کہ اس کے ہاں سرمایہ لگانے کے کتنے مواقع موجود ہیں سر مایہ کاری کے قلیل مواقع کے پیش نظر کوئی بھی صنعتکار یا کارخانہ دار اپنا سرمایہ ایسے ملک میں لگانا پسند نہیں کرے گا۔

تنظیمی صلاحت

کسی زمانے میں سرمایہ دار سرمایہ کاری کے عمل میں کلیدی حیثیت کا حامل تھا مگر جدید زمانے میں اطوار بدلے گئے ۔ اب پیدائش دولت کے عمل میں مرکزی حیثیت ناظم کو حاصل ہے۔

اضافہ آبادی

آبادی میں مناسب اضافہ قابل قدر ہےمگر بے تحاشہ اضافہ معاشی ترقی کو تحریک دینے کی بجائے الٹا معاشی زوال کا باعث بنتا ہے۔ آبادی میں جس رفتار سے اضافہ ہو سرمایہ سازی اور سرمایہ کاری کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے که معالی معاشیات پاکستان (406) لیا ۔ اے کہ میم کرنے والے سے حضرات کوار 17 نے کو ان کا حصا لے کر بھی معاشرہ کے باقی در اشکال کسی سیار امر کی اور یہ جاتی ہے۔ کی ایک ترقی پذیر ممالک کو اسلامی کی ناکامی ہے سرمایہ کی قامت سرمایہ کاری کی نا سازگار بنا اور ای مہارتوں کی کی سیای حال معاشی ترقی کے لئے سپای عوامل کی اہمیت سے انکار مال ہے۔ سہانی کو ان کی اہمیت ترقی پا بر مسالک میں اور اگی جیسے شدہ مسائل کا سامنا ہے۔ ایسے حالاتے میں حکومت اور سیاسی حوال کی طرف سے اقدامات اور بھی نا گزیر ہو جاتے  ہیں۔

جمہوری حکومت

معاشی ترقی کے لئے وہ صرف ترقی کی دلدادہ حکومت کی موجودگی ضروری ہے بلکہ اس میں لازمی ہے۔ جمہوری قرار رکھنے والی حکومتوں کی زیر نگرانی ترقی زیادہ تیز ہوتی ہے۔

 مضبوط حزب اختلاف

معاشی ترقی کے لئے جمہوری موجوں کی موجودگی کے علاوہ مضبوط لاب اختلاف کا قیام اسی یام کی اہم پاکٹروری کی صورت میں برسر الله در حکومت کی اقتدار میں بدست سے ہو سکتی ہے جس کو امن کا قیام عمل میں لاتی ہے۔ ار ترقی کی دادید و حکومت ترقی کی دلدادہ حکومت معالی ترقی کے لئے اقتصادی منصوبہ بندی کے عملی نکال کے کے لئے حصہ بلکہ اس کا جمہوری ہوتا آئی اور شرط ہے۔ حزب اختلاف کی غیر موجود گی کے بات قومی وسائل کی کمار کی جانے والی پارس پیاری ہونے شروع ہو جاتے ہیں ۔

مستعد انتظامیہ

 ایک با صلاحیت کومت کی انتظامی کی مستعد ہوتی ہے۔ مقعد انتظامی معاشی ترقی کے پروگراموں کو چاہے چاند نک سکتی ہے۔ منصوبوں کی تکلیل الفاظ اور ملی نتائج کے مرتب کرنے میں حکومتوں کو انتظامیہ پر ہی بھروسہ کرتا جاتا۔ ان الوان : معاشی ترقی کے سیاسی عوامل کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ ملک کے طول و عرض میں اسی وامان قائم ہو نے اس فعلا میں معاشی جدو جہد ز یادہ تیزی سے پروان چڑ ھتی ہے۔

انتظامی عوامل

میں انتظامیہ ہی کہلاتی ہے جو عوام اور حکومت کے درمیان دیانت از رابط کار کا فرض انجام دے اسے یہ معلوم ہو کہ برسر الله او حکومت تر قربانی میدان میں کیا کیا عزائم رکھتی ہے اور عوام کی اس بارے میں کیا کیا امید ہی ہیں ۔ دونوں سمتوں کا خوبصورت شہراہ مستعد انتظامی کا کام ہے اسلامیت انتظار بیشتری معاشی ترقی کے کام کوکس طرح حلول مردن تک پنچاتی ہے

اعلیٰ صلاحیت کار

حکومت کی انکامیان افراد پر مشتمل ہونی چاہیے جو بہت زیادہ تعلیم یافتہ اثر بیت یافتہ اور امینے لوگ پڑتال کے مرحلوں سے گزرے تا کہ جو کول بھی حکومت کی انتظامی کا رکن ہے۔ ہوں ۔ ان افسران کا بناؤ کسی مناسب استمالی اور تربیتی نظام کے ذریعے ہونا چاہیے جہاں ہر کوئی سخت آزمائش اور مسلسل جانی .مناسب شرائل ملازمت ملک کے زمین اور اعلی تعلیم یافتہ طبقے کو حکومت کی انتظامیہ کا رکن بنے

حساس انتساب

انتظامیہ کو چاہیے کہ اس نے کیا کام اچھا کیا ہےاور کیا ندا۔ انتخاب سے قانو کا جواب علی ہوئی آنی چاہیے ۔ عالم الیاں سیاست سے الگاذر رکھے وال انتظامیہ میں رشوت ، اقرباپروری سفارش صوبائیت اور فیصلوں میں تاخیر بانا انصافی معمول بن جاتا ہے ہر صورت میں ان بد اعمالیوں کا اثر معاشی ترقی کی رفتار پرپڑتا ہے۔ ان بد اعمالیوں کا تدارک بہت ضرور ی ہوتا ہے۔

سماجی طرز عمل

معاشی ترقی کہیں خلا میں ہم نہیں لیتی بکہ اس کا ظہور معاشرہ کے سماجی اور حقائق ڈھالنے کے اندر ہی ہوتا ہے۔ اگر مانی اور شان و مانچہ اس اقدار اور قوموں سے عبارت ہے جو ثبت کردار ادا کرنے کی صلاحیتیں رکھتا ہے تو ایسے حالچے کے تحت معاشی ترقی کی را تار یہ تر ہوتی جائیگی۔ ان قوتوں کے متلی ہونے کی صورت میں معاشی ترقی کے امکانات محمد اور ہو جاتے ہیں۔

مذہب کا اثر

 دنیا کا کم ہیں ہر ایک ماشہ کی نہ کسی مذہب کا پیروکار ہے ۔ جو مذہب بدلتے وقت کا ساتھ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے پر دکار بہت جلد با آسانی عاشی ترقی حاصل کر لیتے ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس حالات اس مذہب کے سب روا ہوتے ہیں ہاں یہ جان ہو کر گیا ہوا کوئی یہ اپنے اپنے والوں کو مندری سفر پر جانے سے روکے ران و افراد خاندان بامشترکہ خاندان کی صور میں رائی ہے پر ابھی عاشی ترقی کو مار کرتا ہے جس کائے گاوہ اسکا ہے تو دوزی دو بچت کرکے سرمایہ کاری کرنے اور خطرہ مول لینے کے لئے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ 

قومی احساس برتری

قومی احساس تفاخر نے معاشی ترقی کے لئے مہمیز کا کام انجام دیا ہے ۔ جاپان نے 1868ء کے بعد محض اس قومی جذبہ کے تحت جدید طرز کی ترقی حاصل کی ۔ یونان والے سکندر اعظم کے دور کو نہری دور مان گراسی شان شوکت کے دوبارہ حصول کو اپنا قومی اعزاز سمجھتے ہیں ۔ مسلمان حضرت عمر کے زمانے میں مروت اسلامی نظام کو اپنا آئیڈیل تصور کر کے معاشی سرگرمیوں کو اس نہج پر استوار کرتے ہیں کہ جلد سے جلد نشاۃ ثانیہ کی منزل قریب آجائے ۔ قومی احساسی برتری نے ہی چین کو 1949 ء کے بعد شاہراہ ترقی پر ڈالا ۔ یہی جذبہ سنہ 1776ء سے امریکہ میں کار فرما ہے کہ جس کی بدولت آج وہ ترقی کی انتہائی رفعتوں سے ہمکنار ہے۔

اچھی طر عمل

کچھ معاشروں میں یہ رسم ہے کہ آدمی کی قدرو منزلت کا تعین اس کے کام کی بجائے اس بات سے کرتے ہیں کہ وہ کس خاندان یا قیل سے تعلق رکھا ہے کہیں نہیں اس کے برعکس طرز عمل بھی پایا جاتا ہے۔ جہاں کہیں آدمی کی وقعت کا تعین اُس کی کار کردگی سے کیا جائے گا وہاں معاشی ترقی سہل تر اور جلد تر رونما ہوگی ۔ جہاں آدمی کو اُس کی ذات یا برادری کے حوالے سے شناخت کیا جائے وہاں جو ہر قابل دم تو ڑ دیتا ہے اور معاشی ترقی رو بہ زوال ہو جاتی ہے۔

تعلیم و تربیت

جس ملک میں تعلیمی سلے بلند ہوگی، فنی ماہرین کی تعداد زیادہ ہوگی اور تربیتی ادارے مستعد ہوں گے تو وہاں ڈاکٹروں، نرسوں، پروفیسروں ،منتظمین، افسروں، کارندوں ، ہنر مندوں اور کاریگروں کی بھر مار ہونے کے باعث معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔ جہاں اس کے برعکس جہالت سایہ لگن ہوگی وہاں معاشی تنزل کے آثار نمایاں ہوں گے۔

اقدار اور ادارے

کسی معاشرہ کی اقدار اور ادارے جن پر اس کی عمارت تعمیر ہوتی ہے، بھی معاشی ترقی میں بنانا 3 کردار ادا کرتے ہیں۔ کچھ قوموں کے نوجوانوں میں ہوٹلوںاور سینماؤں میں وقت ضائع کرنے کا فیشن ہے۔ سیاست اور تک کا وز مودی نے ہی باریکیوں پر بٹ کر ان کا جو مشغلہ ہے۔ جذباتی نعرےلگانا، جلسہ اور جلوس میں شک کرنا ان معمول ہے۔ ایسے معاشروں میں معاشی ترقی کے امکانات محدود ہوتے ہیں ۔ اس کے برعکس جہاں لوگ وقت کی قدر نشہ جاتے ہیں جذبات سے ہرا رہے ہیں، جلسے جلوسوں اور ناموں سے پرہیز کرتے ہیں وہ بہت جلد ملیت پسندی کی ہے راستے پر چل کر معاشی ترقی کی رفعتوں کو پا لیتے ہیں ۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "معاشی عوامل"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔                 

👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment