مفہوم و اہمیت ⇐ مشاہدے سے مراد ارد گرد کے حالات و واقعات کا بغور مطالعہ ہے۔ سادہ مشاہدے سے ہمیں واقعات کا احساس ہوتا ہے۔ اور پھر بذریعہ منضبط مشاہدہ ہم مسئلے کا انتخاب کرتے ہیں جس پر تحقیق مقصود ہو ۔ مشاہدہ کرنے کے عام طور پر دو طریقے ہیں۔ ایک میں ہم لوگوں کو کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں
مشاہدہ
دوسرے میں ہم لوگوں سے ان کے اپنے کردار اور حرکات و سکنات کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں یعنی یا تو ہم کسی واقعہ کو رونما ہوتے وقت ہم خود مشاہدہ کرتے ہیں یا دوسروں سے ان کے متعلق سوالات کر کے واقعہ کی حقیقت معلوم کرتے ہیں۔ مشاہدے کی نوعیت غیر رسمی بھی ہوتی ہے اور رسمی بھی۔ ہم گلی کوچوں میں گھومتے پھرتے ہیں۔ ایسا مشاہدہ غیر رسمی ہوتا ہے ۔
پیچیدہ قسم کے آلات کا انتخاب کر کے ان کی مدد سے مشاہدہ کیا جائے
تو ایسا مشاہدہ رسمی مشاہدہ ہوتا ہے۔
اسی رسمی مشاہدہ میں انٹرویو بھی شامل ہے
جس کو عمرانیات میں تجربہ کی حیثیت حاصل ہے۔
پالی یدینگ کے مطابق مشاہدہ کے لیے ضروری امور
پالی یدینگ نے مندرجہ ذیل باتوں کو سائنسی مشاہدہ کے لیے ضر شاہدہ کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
- گروہ کے ثقافتی امور اور تجربات
- گروہی حرکات کی نوعیت
- گروہی تجربات میں سماجی نظام کا جنم
- ان تجربات اور ان سے متعلق حاجی اقدام کا مفہوم۔
جب بھی سائنسی مشاہدہ کرنا مقصود ہو تو ان باتوں میں دلچسپی لینا بہت ضروری ہے۔ یعنی مشاہدہ کی گروہ کے مطالعے میں ان کے ثقافتی اور روزانہ کی حرکات کو اہمیت دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ان حرکات اور ثقافتی امور میں سماجی اقدار، رسومات اور نہ ہی عقائد کا عمل دخل بھی سامنے آتا ہے اور سائنسی مشاہدہ اس پر خاص توجہ دیتا ہے اور پھر ان گروہی تجربات سے جو سماجی نظام پیدا ہوتے ہیں ان کا مطالعہ سب سے اہم ہوتا ہے۔
مشاہدے کی اقسام
مشاہدہ کی عام طور پر دو اقسام بیان کی گئی ہیں جن کی آگے مزید تقسیم کی گئی ہے۔
- ساده مشاهده
- با ضابطہ مشاہدہ
سادہ مشاہدہ
طبیعی سائنس میں تجرباتی مشاہدہ یا منضبط مشاہدہ کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے۔
آلات
جبکہ سادہ مشاہدہ کے نام کا کوئی مشاہدہ نہیں ہوتا لیکن عمرانیات میں بہت سا علم غیر منضبط مشاہدے یا سادہ مشاہدے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اس قسم کے مشاہدہ میں کوئی آلات ( انٹرویو شیڈول یا گائیڈ ) کا استعمال نہیں کیا جاتا
غیر رسمی
مفہوم و اہمیت بلکہ یہ ایک غیر رسمی مشاہدہ ہوتا ہے اور عام طور پر اس مشاہدہ کو معلوماتی تحقیق میں استعمال کیا جاتا ہے
مسائل
جس میں محقق مسئلے کی اصل نوعیت پر روشنی ڈالتا ہے۔ یعنی مسائل کو معلوم کرنے یا دریافت کرنے کیلئے سادہ مشاہدے کو بہت اہمیت حاصل ہے
ممکنہ اسباب
جب تک ہمیں کسی مسئلے کا ہی پتہ نہیں اور نہ ہی ہم اس کی نوعیت اور ممکنہ اسباب کو جانتے ہیں تو پھر مخصوص قسم کا انٹرویو شیڈول یا گائیڈ ترتیب دینا تو بالکل ناممکن ہے۔
کائنات
سادہ مشاہدہ کو غیر منضبط مشاہدہ بھی کہتے ہیں اس سے ہماری مراد یہ ہوتی ہے کہ ہم کو کائنات پر ضبط حاصل نہیں ہے۔ یہ مشاہدہ کائنات کے بارے میںسرسری معلومات فراہم کرتا ہے۔
قسمیں
سادہ مشاہدہ یا غیر منضبط مشاہدہ کی دو قسمیں ہیں۔ جنہیں ہم غیر منضبط شریک مشاہدہ اور غیر منضبط غیر شریک مشاہدہ کہتے ہیں۔
غیر منضبط شریک مشاهده
اس قسم کے مشاہدے میں تحقیق کا دار ومدار حق کے ذاتی مشاہدے اور صلاحیت پر ہوتا ہے۔ جس گروہ میں مشاہدہ مطلوب ہوتا ہے محقق اس گروہ کا رکن بن جاتا ہے اور ذہنی رابطہ قائم کر کے اس گردہ کو یقین دلاتا ہے کہ وہ بھی اسی گروہ کا رکن ہے محقق اس گروہ میں کافی عرصہ گزارتا ہے ۔ اس گروہ کے رسم و رواج زبان لباس اور خوراک کو اپنا لیتا ہے اور زیر غور مسئلے کے ہر پہلو کا بغور مطالعہ کرتا ہے اور مطلوبہ معلومات فطری انداز میں حاصل کرتا ہے۔
مطالعہ کی خوبی
اس قسم کے مطالعہ کی خوبی یہ ہے کہ اس طریقے سے محقق درست معلومات حاصل کر لیتا ہے اور اس میں غلطی کا امکان بہت کم ہوتا ہے لیکن اس طریقہ کار کو عمرانیات میں یہ زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔
نتائج
اس کی وجہ یہ ہے کہ اس قسم کے مشاہدے کیلئے کافی وقت اور محنت درکار ہے لیکن ایسے مشاہدے کے نتائج غیر سائنسی ہوتے ہیں اور اس سے مکمل طور پر اعداد وشمار پیش نہیں کئے جاسکتے اور اس میں محقق کی جانبداری کا امکان بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
غیر منضبط غیر شریک مشاهده
اس قسم کی تحقیق میں مشاہدہ کرنے والا اسی گروہ سے تعلق نہیں رکھتا۔ اس لئے اسے غیر شریک مشاہدہ کہتے ہیں۔ مشاہد ان مسائل میں خود مبتلا نہیں ہوتا جن کا وہ مشاہدہ کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ کچھ معلومات پہلے ہی سے حاصل کر لیتا ہے اور مطلوبہ گروہ سے رابطہ ذہنی قائم کر لیتا ہے۔
معلومات
اس سے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ وہ درست جوابات حاصل کرنے میں کامیاب رہتا ہے اور ان معلومات کو جانبداری سے پاک اور درست حالات میں پیش کر سکتا ہے۔ یہ طریقہ کار ماہرین عمرانیات میں مقبول ہے
محنت کی بچت
یہ طریقہ کار شریک مشاہدہ کی نسبت کم خرچ ہے۔ اس میں وقت اورمحنت کی بچت بھی ہے جبکہ نتائج بھی درست اور قابل اعتماد ہوتے ہیں۔
با ضابطہ مشاہدہ
۔ سائنسی طریقہ کار پر کئے جانے والے مشاہدے کو باضابطہ مشاہدہ کہتے ہیں ۔ مشاہدے کی دیگر تمام اقسام میں نہ جواب دہندہ پر کنٹرول ہوتا ہے اور نہ ہی سوال کنندہ پر لیکن اگر ان دونوں پر ضبط حاصل کر لیا جائے تو اعداد و شمار کافی حد تک درست اور مختصر مل سکتے ہیں جن سے کسی مسئلے کی اصل وجہ اور اس کا حل تلاش کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔ یہ ضبط کیسے حاصل کیا جاتا ہے؟ محقق مختلف سائنسی طریقہ کار کو اپنا کر اپنے اوپر بہت سی پابندیاں عائد کر لیتا ہے اور اسی طرح جواب دہندہ کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
موضوعات
اس طرح غیر مفید موضوعات یا غیر اہم موضوعات کو خارج کر دیا جاتا ہے۔ جذباتی قسم کے سوالوں کو آخر میں لکھا جاتا ہے اور باقی سوالوں کو بھی اس طرح ترتیب دیا جاتا ہے کہ جواب و ہندہ مکمل طور پر کنٹرول میں رہے اور تمام سوالوں کے جوابات بالکل درست دیتا جائے ۔
تحقیق
نمونه بندی
مفروضه
غیر جانبداری
انٹرویو شیڈول
مندرجہ بالا تدابیر کے ذریعے تحقیق پر بہت حد تک کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور غلطی کا امکان کم سے کم رہ جاتا ہے۔
ہم أمید کرتے ہیں آپ کو “مفہوم و اہمیت“ کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔
👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں
ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ
……..مفہوم و اہمیت ……..