ممیز قانونی حیثیت

ممیز قانونی حیثیت مشترک سرمایہ کمپنی کوان ممبروں سے جو کہ کمپنی کی تشکیل کرتے ہیں مکمل طور پر علیحدہ حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ بالفاظ دیگر قانون کی نظر میں مشترک سرمایہ کمپنی ایک فرد کی حیثیت رکھتی ہے۔ مشترکہ سرمایہ کمپنی جو کہ ایک مصنوعی فرد ہوتا ہے، ان تمام حقوق کو استعمال کر سکتا ہے جن کو ایک طبعی فرد استعمال کرنے کا اہل سمجھا جاتا ہے۔ کمپنی کو جائیداد منتقل کرنے اور کسی کے خلاف دعوی کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ یہ بھی یادر ہے کہ کمپنی کے خلاف دعوی بھی کیا جا سکتا ہے۔

ممیز قانونی حیثیت

کمپنی کے اختیارات

چونکہ کمپنی قانونی حیثیت سے ایک علیحدہ وجود کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لئے اپنے تمام کام اغراض و مقاصد کی روشنی میں خود ہی پایہ تکمیل تک پہنچاتی ہے۔ انتظامی امور میں کوئی حصہ دار دخل نہیں دے سکتا۔ انتظام و انصرام چلانے کے لئے چند نظماء منتخب کر لئے جاتے ہیں۔ چونکہ اپنی نگرانی میں تنخواہ دار عملہ سے کام کرواتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک کمپنی کئی سالوں تک اپنا کام جاری رکھ سکتی ہے ۔ حصہ دار کاروباری لین دین میں کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتے حصہ داروں کے تبدیل ہو جانے پر کمپنی کے تفاعل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آتی ۔

کاروبار کی وسعت

مشترک سرمایہ کمپنی کا روبار کو وسیع پیمانے پر جاری کرنے کا ایک واحد ذریعہ ہے۔ مشترک سرمایہ کمپنی میں نہ ہی ممبران کی تعداد محدود ہوتی ہے اور نہ ہی سرمایہ محدود رکھا جاتا ہے۔ مطلوبہ سرمایہ کی پیش بینی کر لی جاتی ہے۔ جس کو مختلف حصص میں تقسیم کر دیا جاتا ہے۔ حصص کے فروخت کے بعد سرمایہ حاصل ہو جاتا ہے۔ جس کی ایک مقررہ پروگرام کے تحت سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ منفعت حاصل کرنے کے لئے ہر حصہ دار زیادہ سے زیادہ حصے خریدنے کی کوشش کرتا ہے لہذا سرمائے کا دستیاب ہونا کوئی مشکل کام نہیں۔ حیات مسلسل مشترک سرمایہ کمپنی کا وجود مبران کے وجود سے بالکل علیحدہ ہے۔ مشترک سرمایہ کمپنی اور شراکت داری میں یہ ایک اہم فرق ہے۔ کیونکہ شراکت داری کا وجود شرکاء کے وجود سے وابستہ ہوتا ہے۔ شراکت داری متعدد وجوہات کی بناء پر ختم ہو سکتی ہے جبکہ مشترک سرمایہ اپنی کا آسانی سے ختم ہونا ممکن نہیں۔ کمپنی کے وجود میں آجانے کے بعد چونکہ اسے مستقل قانونی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے۔ جس سے اسے پائیدار اور مستقل قیام میسر ہو جاتا ہے۔ اگر تمام ممبر دیوالیہ ہو جائیں مرجائیں یا مپنی سے الگ ہو جا ئیں تو کمپنی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ کمپنی کی یہی مستقل حیثیت اسے مسلسل حیات بخشنے کی ضامن ہے۔ کمپنی اپنے ہی نام سے کاروبار کرتی ہے اور ادائیگیوں کی ذمہ داری اٹھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ممبران کے علیحدہ ہو جانے سے بھی منسوخ نہیں ہوتی ۔

محدود ذمہ داری

مشترک سرمایہ کمپنی کو باقی تمام تنظیموں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ یہی اس کمپنی کی ایک اہم خصوصیت ہے ۔ ہر ممبر کی ذمہ داری اس کے حصہ کی مالیت کے برابر ہوتی ہے۔ کمپنی کے واجبات کی ادائیگی کی ذمہ داری بھی ممبروں پر عائد نہیں ہوتی ۔ نقصان کی صورت میں کمپنی ممبران سے کسی قسم کی مزید ادائیگی کا مطالبہ نہیں کر سکتی اس خوبی کی بنا پر عوام بے خطر اس تنظیم میں شمولیت کرتے ہیں کہ چونکہ نقصان کی صورت میں انہیں حصے کے برابر ہی خسارہ اٹھانا پڑے گا۔

حصص کی انتقال پذیری

مشترک سرمایہ کمپنی میں حصہ دار خصص منتقل کرنے کا اختیار رکھے ہیں۔ یہ حصص آزادانہ طور پر بازار میں خریدے اور بیچے جاسکتے ہیں۔ جس کمپنی کی ساکھ بہتر ہوگی اس پر عوام کو زیادہ اعتماد ہوگا ۔ لہذا خصص کی قیمت زیادہ ہو جانے پرہی عوام میں ان کی بڑی مانگ ہوتی ہے۔ خص کی خرید وفروخت کا بہتر نظام ہی ساکھ کو ترقی دینے کا بہترین ذریعہ ہے۔

حصص کی پیش کش

مشترک سرمایہ کمپنی عوام میں بہت مقبول ہے کیونکہ اسکا سرمایہ مختلف حصوں میں تقسیم ہوتا ہے لہٰذا ہر آدمی اپنی سہولت کے مطابق اس کے حصص خرید لیتا ہے۔ حصے کی خرید سے ایک معمولی حیثیت کا آدمی بھی کمپنی کا حصہ دار بن جاتا ہے۔

نفع کی تقسیم

کمپنی کا حاصل کردہ نفع تمام قسیم نہیں کیا جاسکتا بلکہ کچھ حصہ زر محفوظہ کے طور پر علیحدہ رکھ لیا جاتا ہے جو کہ ضرورت کے وقت استعمال میں لایا جاتا ہے کمپنی کی ترقی کو ظاہر کرنے کے لئے سال بہ سال نفع کی شرح بھی بڑھائی جاتی ہے۔ اگر کسی سال نفع کم ہو تو زر محفوظہ سے حصہ داران کی دلجوئی کی جاتی ہے۔ ہوتو ور نہ نفع نہ ملنے کی صورت میں عوام کا اعتماد اٹھ جاتا ہے۔

لامتناہی عرصہ کے لئے تشکیل

کمپنی کا قیام لامتناہی عرصہ تک جاری رہتا ہے۔ شراکت داری میں یہ سہولت میسر نہیں آسکتی ۔ بنکاری اور بیمہ کمپنیاں سال ہا سال سے کام کر رہی ہیں۔ اگر حصے داری کی زندگی کی طرح ان کی زندگی بھی قلیل ہوتی تو یہ کمپنیاں کب سے اپنا وجود کھو بیٹھتیں۔

 کاروباری امور میں دخل اندازی

کمپنی کا نظم و نسق منتخب شدہ نظماء چلاتے ہیں۔ کوئی حصہ دار بھی انتظام و انصرام میں دخل اندازی نہیں کر سکتا ۔ نظماء کا کام حصہ داران کو نقصان کے خدشے سے بے نیاز کر دیتا ہے۔ چونکہ نظماء کا فریضہ کمپنی کی ساکھ کو برقرار رکھنا ہی نہیں بلکہ اسے بڑھانا بھی ہے۔ اس لئے نظماء اپنے اندر قابلیت اور اہلیت کا پورا پورا ثبوت دیتے ہیں۔ کمپنی کے عام اجلاس کے وقت ہر حصہ دار کو حق دیا جاتا ہے۔ کاروباری امور کو بہتر بنانے کے لئے اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے ۔ اجلاس میں شرکت کے وقت وہ نا اہل قسم کے نظماء کو بے نقاب کر سکتے ہیں ۔

حقوق ملکیت

کسی حصہ دار کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ تمام کی تمام کمپنی کو اپنی ملکیت سمجھے ۔ ہر فرد کا اتناہی حق ہوتا ہے جتنا کہ اس نے سرمایہ لگایا ہو۔ تمام اثاثہ جات کی اصل مالک کمپنی ہی ہوتی ہے۔ اس کا الگ وجود اس بات کی ضمانت ہے کہ یہ حصہ داروں کو پورا پورا تحفظ دینے کے اہل ہو۔ نقصان ہونے کی صورت میں کسی حصہ دار سے اس کے سرمائے سے زیادہ رقم وصول نہیں کی جاسکتی۔ کسی بھی امر میں حصہ دار کو دخل اندازی کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

حصہ داران کی تعداد

نجی لمیٹیڈ کمپنی میں حصہ داروں کی کم از کم تعداد اور زیادہ سے زیادہ پچاس ہوتی ہے۔ لیکن عوامی کمپنی میں کم از کم تعداد سات اور زیادہ سے زیادہ ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے۔ لمیٹڈ کمپنی سے مراد عام طور پر عوامی لمیٹڈ کمپنی ہی لیا جاتا ہے۔ ایسی کمپنیوں میں عوام کے مفادات مضمر ہوتے ہیں۔ اس لئے ان کا تحفظ کمپنی ایکٹ کی رو سے کیا جاتا ہے۔ اس لئے ہر عوامی لمیٹڈ کمپنی مذکورہ ایکٹ کی شرائط کو پورا کرنے کے تابع ہوتی ہے۔

ہم أمید کرتے ہیں آپ کو "ممیز قانونی حیثیت"  کے بارے میں مکمل آگاہی مل گئی ہوگی۔۔۔

MUASHYAAAT.COM 👈🏻مزید معلومات کیلئے ہمارے اس لنک پر کلک کریں

ہماری ویب سائٹ پر آنے کیلئے شکریہ

MUASHYAAAT.COM

Leave a comment